باب {وأمهاتكم اللاتي أرضعنكم} [النساء: 23]

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَيَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4827 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا ، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ ، قَالَتْ : فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أُرَاهُ فُلاَنًا ، لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ ، قَالَتْ عَائِشَةُ : لَوْ كَانَ فُلاَنٌ حَيًّا - لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ - دَخَلَ عَلَيَّ ؟ فَقَالَ : نَعَمْ ، الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الوِلاَدَةُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

(the wife of the Prophet) that while Allah's Messenger (ﷺ) was with her, she heard a voice of a man asking permission to enter the house of Hafsa. `Aisha added: I said, O Allah's Messenger (ﷺ)! This man is asking permission to enter your house. The Prophet (ﷺ) said, I think he is so-and-so, naming the foster-uncle of Hafsa. `Aisha said, If so-and-so, naming her foster uncle, were living, could he enter upon me? The Prophet (ﷺ) said, Yes, for foster suckling relations make all those things unlawful which are unlawful through corresponding birth (blood) relations.

":"ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے ، ان سے عبداللہ بن ابوبکرنے ، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف رکھتے تھے اور آپ نے سنا کہ کوئی صاحب ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں ۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ شخص آپ کے گھر میں آنے کی اجازت چاہتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میرا خیا ل ہے کہ یہ فلاں شخص ہے ، آپ نے حفصہ رضی اللہ عنہا کے ایک دودھ کے چچا کانام لیا ۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا ، کیا فلاں ، جو ان کے دودھ کے چچا تھے ، اگر زند ہ ہوتے تومیر ے یہاں آ جا سکتے تھے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں جیسے خون ملنے سے حرمت ہوتی ہے ، ویسے ہی دودھ پینے سے بھی حرمت ثابت ہو جاتی ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Isma'il ia berkata; Telah menceritakan kepadaku Malik dari Abdullah bin Abu Bakr dari 'Amrah binti Abdurrahman bahwa Aisyah isteri Nabi shallallahu 'alaihi wasallam telah mengabarkan kepadanya bahwa; Suatu ketika Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam berada di sisinya dan ia mendengar suara seorang laki-laki yang meminta izin tepat di rumah Hafshah. Maka Aisyah berkata; Aku berkata 'Wahai Rasulullah laki-laki ini meminta izin di rumah Anda.' Maka Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Aku menduga bahwa ia adalah si Fulan paman Hafshah karena susuan.' Aisyah bertanya 'Sekiranya si Fulan itu hidup dari pamannya sesusuan apakah ia boleh masuk kepadaku?' beliau menjawab: 'Ya.' Beliau bersabda: 'Sesungguhnya sepersusuan itu mengharamkan apa yang diharamkan oleh hubungan keturunan.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4828 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَلاَ تَتَزَوَّجُ ابْنَةَ حَمْزَةَ ؟ قَالَ : إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ وَقَالَ بِشْرُ بْنُ عُمَرَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ ، مِثْلَهُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

It was said to the Prophet, Won't you marry the daughter of Hamza? He said, She is my foster niece (brother's daughter).

":"ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے قتادہ نے ، ان سے حضرت جابر بن زید نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے نکاح کیوں نہیں کر لیتے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میرے دودھ کے بھائی کی بیٹی ہے ۔ اور بشر بن عمر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، انہوں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے اسی طرح جابر بن زید سے سنا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Musaddad Telah menceritakan kepada kami Yahya dari Syu'bah dari Qatadah dari Jabir bin Zaid dari Ibnu Abbas ia berkata; Pernah ditanyakan kepada Nabi shallallahu 'alaihi wasallam 'Apakah Anda akan menikahi anak perempuan Hamzah?' beliau bersabda: 'Sesungguhnya perempuan itu adalah anak saudara sesusuan saya.' Bisyr bin Umar berkata; Telah menceritakan kepada kami Syu'bah Aku mendengar Qatadah Aku mendengar Jabir bin Zaid semisalnya.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4829 حَدَّثَنَا الحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ، أَخْبَرَتْهُ : أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ ، أَخْبَرَتْهَا : أَنَّهَا قَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، انْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ ، فَقَالَ : أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكِ ، فَقُلْتُ : نَعَمْ ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ ، وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ ذَلِكِ لاَ يَحِلُّ لِي . قُلْتُ : فَإِنَّا نُحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ؟ قَالَ : بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ ، قُلْتُ : نَعَمْ ، فَقَالَ : لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي ، إِنَّهَا لاَبْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ ، فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِكُنَّ ، قَالَ عُرْوَةُ ، وثُوَيْبَةُ مَوْلاَةٌ لِأَبِي لَهَبٍ : كَانَ أَبُو لَهَبٍ أَعْتَقَهَا ، فَأَرْضَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو لَهَبٍ أُرِيَهُ بَعْضُ أَهْلِهِ بِشَرِّ حِيبَةٍ ، قَالَ لَهُ : مَاذَا لَقِيتَ ؟ قَالَ أَبُو لَهَبٍ : لَمْ أَلْقَ بَعْدَكُمْ غَيْرَ أَنِّي سُقِيتُ فِي هَذِهِ بِعَتَاقَتِي ثُوَيْبَةَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

(daughter of Abu Sufyan) I said, O Allah's Messenger (ﷺ)! Marry my sister. the daughter of Abu Sufyan. The Prophet (ﷺ) said, Do you like that? I replied, Yes, for even now I am not your only wife and I like that my sister should share the good with me. The Prophet (ﷺ) said, But that is not lawful for me. I said, We have heard that you want to marry the daughter of Abu Salama. He said, (You mean) the daughter of Um Salama? I said, Yes. He said, Even if she were not my step-daughter, she would be unlawful for me to marry as she is my foster niece. I and Abu Salama were suckled by Thuwaiba. So you should not present to me your daughters or your sisters (in marriage). Narrated 'Urwa: Thuwaiba was the freed slave girl of Abu Lahb whom he had manumitted, and then she suckled the Prophet. When Abu Lahb died, one of his relatives saw him in a dream in a very bad state and asked him, What have you encountered? Abu Lahb said, I have not found any rest since I left you, except that I have been given water to drink in this (the space between his thumb and other fingers) and that is because of my manumitting Thuwaiba.

":"ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی ، انہیں زینب بنت ابی سلمہ نے خبر دی اور انہیں ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان نے خبر دی کہانہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میری بہن ( ابوسفیان کی لڑکی ) سے نکاح کر لیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اسے پسند کروگی ( کہ تمہاری سوکن بہن بنے ؟ ) میں نے عرض کیا ہاں میں توپسند کرتی ہوں اگر میں اکیلی آپ کی بیوی ہوتی تو پسند نہ کرتی ۔ پھر میری بہن اگر میرے ساتھ بھلائی میں شریک ہو تو میں کیونکر نہ چاہوںگی ( غیروں سے تو بہن ہی اچھی ہے ) آپ نے فرمایا وہ میرے لئے حلال نہیں ہے ۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا یا رسول اللہ ! لوگ کہتے ہیں آپ ابوسلمہ کی بیٹی سے جو ام سلمہ کے پیٹ سے ہے ، نکاح کرنے والے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ میری ربیبہ اور میری پرورش میں نہ ہوتی ( یعنی میری بیوی کی بیٹی نہ ہوتی ) جب بھی میرے لئے حلال نہ ہوتی ، وہ دوسرے رشتے سے میری دودھ بھتیجی ہے ، مجھ کواور ابوسلمہ کے باپ کو دونوںکو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے ۔ دیکھو ، ایسا مت کرو اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ سے نکاح کرنے کے لئے نہ کہو ۔ حضرت عروہ راوی نے کہا ثوبیہ ابولہب کی لونڈی تھی ۔ ابولہب نے اس کوآزاد کر دیا تھا ۔ ( جب اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیدا ہونے کی خبر ابولہب کو دی تھی ) پھر اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پلایا تھا جب ابولہب مر گیا تو اس کے کسی عزیز نے مرنے کے بعد اس کو خواب میں برے حال میں دیکھا تو پوچھا کیا حال ہے کیا گزری ؟ وہ کہنے لگا جب سے میں تم سے جدا ہوا ہوں کبھی آرام نہیں ملا مگر ایک ذراسا پانی ( پیر کے دن مل جاتا ہے ) ابولہب نے اس گڑھے کی طرف اشارہ کیا جو انگوٹھے اور کلمہ کے انگلی کے بیچ میں ہوتا ہے یہ بھی اس وجہ سے کہ میں نے ثوبیہ کو آزاد کر دیا تھا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Al Hakam bin Nafi' Telah mengabarkan kepada kami Syu'aib dari Az Zuhri ia berkata; Telah mengabarkan kepadaku Urwah bin Az Zubair bahwa Zainab binta Abu Salamah Telah mengabarkan kepadanya bahwa Ummu Habibah binti Abu Sufyan Telah mengabarkan kepadanya bahwa ia pernah berkata 'Wahai Rasulullah nikahilah saudaraku binti Abu Sufyan.' Maka beliau balik bertanya: 'Apakah suka akan hal itu?' aku menjawab 'Ya. Namun aku tidak mau ditinggal oleh Anda. Hanya saja aku suka bila saudariku ikut serta denganku dalam kebaikan.' Maka Nabi shallallahu 'alaihi wasallam pun bersabda: 'Sesungguhnya hal itu tidaklah halal bagiku.' Aku berkata 'Telah beredar berita bahwa Anda ingin menikahi binti Abu Salamah.' Beliau bertanya: 'Anak wanita Ummu Salamah?' aku menjawab 'Ya.' Maka beliau pun bersabda: 'Meskipun ia bukan anak tiriku ia tidaklah halal bagiku. Sesungguhnya ia adalah anak saudaraku sesusuan. Tsuwaibah telah menyusuiku dan juga Abu Salamah. Karena itu janganlah kalian menawarkan anak-anak dan saudari-saudari kalian padaku.' Urwah berkata; Tsuwaibah adalah bekas budak Abu Lahab. Waktu itu Abu Lahab membebaskannya lalu Tsuwaibah pun menyusui Nabi shallallahu 'alaihi wasallam. Dan ketika Abu Lahab meninggal ia pun diperlihatkan kepada sebagian keluarganya di alam mimpi dengan keadaan yang memprihatinkan. Sang kerabat berkata padanya 'Apa yang telah kamu dapatkan?' Abu Lahab berkata.'Setelah kalian aku belum pernah mendapati sesuatu nikmat pun kecuali aku diberi minum lantaran memerdekakan Tsuwaibah.''