باب من أجاب بلبيك وسعديك
5937 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ مُعَاذٍ ، قَالَ : أَنَا رَدِيفُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : يَا مُعَاذُ قُلْتُ : لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ ، ثُمَّ قَالَ مِثْلَهُ ثَلاَثًا : هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى العِبَادِ قُلْتُ : لاَ ، قَالَ : حَقُّ اللَّهِ عَلَى العِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلاَ يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ، فَقَالَ : يَا مُعَاذُ قُلْتُ : لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ ، قَالَ : هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ العِبَادِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ : أَنْ لاَ يُعَذِّبَهُمْ حَدَّثَنَا هُدْبَةُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ مُعَاذٍ ، بِهَذَا |
While I was a companion rider with the Prophet (ﷺ) he said, O Mu`adh! I replied, Labbaik wa Sa`daik. He repeated this call three times and then said, Do you know what Allah's Right on His slaves is? I replied, No. He said, Allah's Right on His slaves is that they should worship Him (Alone) and should not join partners in worship with Him. He said, O Mu`adh! I replied, Labbaik wa Sa`daik. He said, Do you know what the right of (Allah's) salves on Allah is, if they do that (worship Him Alone and join none in His worship)? It is that He will not punish them. (another chain through Mu'adh)
":"ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے معاذ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا آپ نے فرمایا اے معاذ ! میں نے کہا ۔ ” لبیک وسعدیک “ ( حاضر ہوں ) پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ مجھے اسی طرح مخاطب کیا اس کے بعد فرمایا تمہیں معلوم ہے کہ بندوںپر اللہ کاکیا حق ہے ؟ ( پھر خود ہی جواب دیا ) کہ یہ کہ اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں پھر آپ تھوڑی دیر چلتے رہے اور فرمایا اے معاذ ! میں نے عرض کی ” لبیک وسعدیک “ فرمایا تمہیں معلوم ہے کہ جب وہ یہ کر لیں تو اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے ؟ یہ کہ انہیں عذاب نہ دے ۔
':'Telah menceritakan kepada kami Musa bin Isma'il telah menceritakan kepada kami Hammam dari Qatadah dari Anas dari Mu'adz dia berkata; 'Aku pernah membonceng Nabi shallallahu 'alaihi wasallam lalu beliau bersabda: 'Wahai Mu'adz!.' Aku menjawab; 'Ya saya memenuhi panggilan anda.' Beliau bersabda seperti itu hingga tiga kali lalu beliau melanjutkan: 'Apakah kamu tahu hak Allah atas hamba-Nya?' Aku menjawab; 'Tidak.' Beliau bersabda: 'Hak Allah atas hamba-Nya adalah hendaknya mereka beribadah kepada-Nya dan tidak menyekutukan-Nya dengan suatu apapun.' Kemudian beliau melanjutkan perjalanannya sesaat lalu bersabda lagi: 'Wahai Mu'adz!.' Jawabku; 'Ya aku penuhi panggilanmu.' Beliau bersabda: 'Apakah kamu tahu hak hamba atas Allah jika hamba tersebut melaksanakan hal itu? yaitu Allah tidak akan menyiksa mereka.' Telah menceritakan kepada kami Hudbah telah menceritakan kepada kami Hammam telah menceritakan kepada kami Qatadah dari Anas dari Mu'adz dengan hadits ini.'
5938 حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا وَاللَّهِ أَبُو ذَرٍّ ، بِالرَّبَذَةِ قَالَ : كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرَّةِ المَدِينَةِ عِشَاءً ، اسْتَقْبَلَنَا أُحُدٌ ، فَقَالَ : يَا أَبَا ذَرٍّ ، مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا لِي ذَهَبًا ، يَأْتِي عَلَيَّ لَيْلَةٌ أَوْ ثَلاَثٌ ، عِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ إِلَّا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ ، إِلَّا أَنْ أَقُولَ بِهِ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا وَأَرَانَا بِيَدِهِ ، ثُمَّ قَالَ : يَا أَبَا ذَرٍّ قُلْتُ : لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : الأَكْثَرُونَ هُمُ الأَقَلُّونَ ، إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا ثُمَّ قَالَ لِي : مَكَانَكَ لاَ تَبْرَحْ يَا أَبَا ذَرٍّ حَتَّى أَرْجِعَ فَانْطَلَقَ حَتَّى غَابَ عَنِّي ، فَسَمِعْتُ صَوْتًا ، فَخَشِيتُ أَنْ يَكُونَ عُرِضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَذْهَبَ ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا تَبْرَحْ فَمَكُثْتُ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، سَمِعْتُ صَوْتًا ، خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ عُرِضَ لَكَ ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَكَ فَقُمْتُ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ذَاكَ جِبْرِيلُ ، أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الجَنَّةَ قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ، قَالَ : وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ لِزَيْدٍ : إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ ، فَقَالَ : أَشْهَدُ لَحَدَّثَنِيهِ أَبُو ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ . قَالَ الأَعْمَشُ ، وَحَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، نَحْوَهُ ، وَقَالَ أَبُو شِهَابٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ : يَمْكُثُ عِنْدِي فَوْقَ ثَلاَثٍ |
While I was walking with the Prophet (ﷺ) at the Hurra of Medina in the evening, the mountain of Uhud appeared before us. The Prophet (ﷺ) said, O Abu Dhar! I would not like to have gold equal to Uhud (mountain) for me, unless nothing of it, not even a single Dinar remains of it with me, for more than one day or three days, except that single Dinar which I will keep for repaying debts. I will spend all of it (the whole amount) among Allah's slaves like this and like this and like this. The Prophet (ﷺ) pointed out with his hand to illustrate it and then said, O Abu Dhar! I replied, Labbaik wa Sa`daik, O Allah's Messenger (ﷺ)! He said, Those who have much wealth (in this world) will be the least rewarded (in the Hereafter) except those who do like this and like this (i.e., spend their money in charity). Then he ordered me, Remain at your place and do not leave it, O Abu Dhar, till I come back. He went away till he disappeared from me. Then I heard a voice and feared that something might have happened to Allah's Messenger (ﷺ), and I intended to go (to find out) but I remembered the statement of Allah's Messenger (ﷺ) that I should not leave, my place, so I kept on waiting (and after a while the Prophet (ﷺ) came), and I said to him, O Allah's Messenger (ﷺ), I heard a voice and I was afraid that something might have happened to you, but then I remembered your statement and stayed (there). The Prophet (ﷺ) said, That was Gabriel who came to me and informed me that whoever among my followers died without joining others in worship with Allah, would enter Paradise. I said, O Allah's Messenger (ﷺ)! Even if he had committed illegal sexual intercourse and theft? He said, Even if he had committed illegal sexual intercourse and theft.
":"ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا ہم سے زید بن وہب نے بیان کیا ( کہا کہ )واللہ ہم سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے مقام ربذہ میں بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات کے وقت مدینہ منورہ کی کالی پتھروں والی زمین پر چل رہا تھا کہ احد پہاڑ دکھائی دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر ! مجھے پسند نہیں کہ اگر احد پہاڑکے برابر بھی میرے پاس سونا ہو اور مجھ پر ایک رات بھی اس طرح گذرجائے یا تین رات کہ اس میں سے ایک دینا ر بھی میرے پاس باقی بچے ۔ سوائے اس کے جو میں قرض کی ادائیگی کے لئے محفوظ رکھ لوں میں اس سارے سونے کو اللہ کی مخلوق میں اس اس طرح تقسیم کر دوں گا ۔ ابوذر رضی اللہ عنہ نے اس کی کیفیت ہمیں اپنے ہاتھ سے لپ بھر کردکھائی پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر ! میں نے عرض کیا لبیک وسعدیک یا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زیادہ جمع کرنے والے ہی ( ثواب کی حیثیت سے ) کم حاصل کرنے والے ہوں گے ۔ سوائے اس کے جو اللہ کے بندوں پر مال اس اس طرح یعنی کثرت کے ساتھ خرچ کرے ۔ پھر فرمایا یہیں ٹھہرے رہو ابوذر ! یہاں سے اس وقت تک نہ ہٹنا جب تک میں واپس نہ آ جاؤں ۔ پھرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور نظروں سے اوجھل ہو گئے ۔ اس کے بعد میں نے آواز سنی اور مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی پریشانی نہ پیش آ گئی ہو ۔ اس لئے میں نے ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے لئے ) جانا چاہا لیکن فوراً ہی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد یاد آیا کہ یہاں سے نہ ہٹنا ۔ چنانچہ میں وہیں رک گیا ( جب آپ تشریف لائے تو ) میں نے عرض کی ۔ میں نے آواز سنی تھی اور مجھے خطرہ ہو گیا تھا کہ کہیں آپ کو کوئی پریشانی نہ پیش آ جائے پھر مجھے آپ کا ارشاد یاد آیا اس لئے میں یہیں ٹھہر گیا ۔ آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جبرائیل علیہ السلام تھے ۔ میرے پاس آئے تھے اور مجھے خبر دی ہے کہ میری امت کا جو شخص بھی اس حال میں مرے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہر اتا ہو تو وہ جنت میں جائے گا ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگرچہ اس نے زنا اور چوری کی ہو ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اگر اس نے زنا اور چوری بھی کی ہو ۔ ( اعمش نے بیان کیا کہ ) میں نے زید بن وہب سے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ اس حدیث کے راوی ابودرداء رضی اللہ عنہ ہیں ؟ حضرت زید نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ حدیث مجھ سے ابو ذررضی اللہ عنہ نے مقام ربذہ میں بیان کی تھی ۔ اعمش نے بیان کیا کہ مجھ سے ابوصالح نے حدیث بیان کی اور ان سے ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے اسی طرح بیان کیا اور ابو شہاب نے اعمش سے بیان کیا ۔
':'Telah menceritakan kepada kami Umar bin Hafsh telah menceritakan kepada kami Ayahku telah menceritakan kepada kami Al A'masy telah menceritakan kepada kami Zaid bin Wahb demi Allah telah menceritakan kepada kami Abu Dzar ketika berada di Rabdzah dia berkata; 'Aku pernah jalan-jalan bersama Nabi shallallahu 'alaihi wasallam di Harrah Madinah (tempat yang banyak bebatuan hitam) saat malam hari lalu kami menghadap ke arah gunung Uhud beliau pun bersabda: 'Wahai Abu Dzar! Aku tidak suka bila emas sebesar gunung Uhud itu menjadi milikku dan bermalam di rumahku hingga tiga malam kemudan aku mempunyai satu dinar darinya kecuali satu dinar tersebut akan kupersiapkan untuk membayar hutangku. Lalu aku akan mengatakannya pada hamba-hamba Allah begini begini dan begini.' -Beliau lantas mendemontrasikan dengan genggaman tangannya. Beliau bersabda: 'Wahai Abu Dzar sungguh orang-orang yang berbanyak-banyak (mengumpulkan harta) akan menjadi sedikit (melarat) pada hari kiamat kecuali orang yang berkata seperti ini dan seperti ini!' lalu beliau bersabda kepadaku: 'Wahai Abu Dzar kamu tunggu di sini hingga aku datang.' 'Setelah itu beliau pergi hingga hilang dari pandanganku lalu aku mendengar gemuruh suara dan aku khawatir jangan-jangan terjadi sesuatu terhadap Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam serentak aku hendak pergi namun aku segera teringat sabda Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam 'Tunggulah kamu di sini ' maka aku pun segera diam di tempat lalu aku berkata; 'Wahai Rasulullah tadi aku mendengar suaru gemuruh dan aku khawatir akan terjadi sesuatu kepada anda lalu aku segera teringat pesan anda maka aku tetap diam di tempat.' Maka Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Itu adalah Jibril ia datang dan memberitahukan kepadaku bahwa 'siapa saja yang mati dari ummatku dan tidak mensekutukan Allah dengan sesuatu pun maka ia akan masuk ke surga'.' Aku lalu bertanya 'Wahai Rasulullah walaupun ia berzina dan mencuri?' Beliau menjawab: 'Walaupun berzina dan mencuri.' Aku lalu berkata kepada Zaid telah sampai kepadaku bahwa dia adalah Abu Darda` lalu Zaid mengatakan; 'Aku bersaksi bahwa yang menceritakan itu kepadaku adalah Abu Dzar ketika di Rabdzah. A'masy berkata; telah menceritakan kepadaku Abu Shalih dari Abu Darda` seperti hadits di atas dan Abu Syihab berkata; dari Al A'masy bahwa dia pernah menginap di tempatku selama lebih dari tiga hari.''