باب القصد والمداومة على العمل

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ القَصْدِ وَالمُدَاوَمَةِ عَلَى العَمَلِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6123 حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، أَخْبَرَنَا أَبِي ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِي ، قَالَ : سَمِعْتُ مَسْرُوقًا ، قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : أَيُّ العَمَلِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَتْ : الدَّائِمُ قَالَ : قُلْتُ : فَأَيَّ حِينٍ كَانَ يَقُومُ ؟ قَالَتْ : كَانَ يَقُومُ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

I asked `Aisha What deed was the most beloved to the Prophet? She said, The regular constant one. I said, At what time did he use to get up at night (for the Tahajjud night prayer)?' She said, He used to get up on hearing (the crowing of) the cock (the last third of the night).

":"ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد عثمان بن حبلہ نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے ، ان سے اشعث نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد ابوالشعثاء سلیم بن اسود سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے مسروق سے سنا ، کہاکہمیں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا ، کون سی عبادت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ پسند تھی ۔ فرمایا کہ جس پر ہمیشگی ہو سکے ۔ کہا کہ میں نے پوچھا آپ رات کو تہجد کے لئے کب اٹھتے تھے ؟ بتلایا کہ جب مرغ کی آواز سن لیتے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Abdan telah mengabarkan kepada kami Ayahku dari Syu'bah dari Asy'ats dia berkata; saya mendengar ayahku dia berkata; saya mendengar Masruq berkata; saya bertanya kepada Aisyah radliallahu 'anha; 'Amalan apakah yang paling dicintai oleh Nabi shallallahu 'alaihi wasallam?' Dia menjawab; 'Yaitu amalan yang dikerjakan secara terus menerus.' Masruq berkata; 'Tanyaku lagi; 'Lalu kapankah beliau biasa bangun (pagi)? ' Dia menjawab; 'Beliau bangun (pagi) apabila mendengar ayam berkokok.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6124 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ : كَانَ أَحَبُّ العَمَلِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The most beloved action to Allah's Messenger (ﷺ) was that whose doer did it continuously and regularly.

":"ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ پسندیدہ وہ عمل تھا جس کو آدمی ہمیشہ کرتا رہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Qutaibah dari Malik dari Hisyam bin 'Urwah dari Ayahnya dari Aisyah bahwa dia berkata; 'Amalan yang paling dicintai oleh Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam adalah yang dikerjakan secara terus menerus oleh pelakunya.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6125 حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَنْ يُنَجِّيَ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ قَالُوا : وَلاَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : وَلاَ أَنَا ، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِرَحْمَةٍ ، سَدِّدُوا وَقَارِبُوا ، وَاغْدُوا وَرُوحُوا ، وَشَيْءٌ مِنَ الدُّلْجَةِ ، وَالقَصْدَ القَصْدَ تَبْلُغُوا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) said, The deeds of anyone of you will not save you (from the (Hell) Fire). They said, Even you (will not be saved by your deeds), O Allah's Messenger (ﷺ)? He said, No, even I (will not be saved) unless and until Allah bestows His Mercy on me. Therefore, do good deeds properly, sincerely and moderately, and worship Allah in the forenoon and in the afternoon and during a part of the night, and always adopt a middle, moderate, regular course whereby you will reach your target (Paradise).

":"ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکے گا ۔ صحابہ نے عرض کی اور آپ کو بھی نہیں یا رسول اللہ ؟ فرمایا اور مجھے بھی نہیں ، سوا اس کے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت کے سایہ میں لے لے ۔ پس تم کو چاہئے کہ درستی کے ساتھ عمل کرو اور میانہ روی اختیار کرو ۔ صبح اورشام ، اسی طرح رات کو ذرا سا چل لیا کرو اور اعتدال کے ساتھ چلا کرو منزل مقصود کو پہنچ جاؤ گے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Adam telah menceritakan kepada kami Ibnu Abu Dzi`b dari Sa'id Al Maqburi dari Abu Hurairah radliallahu 'anhu dia berkata; Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Salah seorang dari kalian tidak akan dapat diselamatkan oleh amalnya ' maka para sahabat bertanya; 'Tidak juga dengan engkau wahai Rasulullah? ' Beliau menjawab: 'Tidak juga saya hanya saja Allah telah melimpahkan rahmat-Nya kepadaku. Maka beramallah kalian sesuai sunnah dan berlakulah dengan imbang berangkatlah di pagi hari dan berangkatlah di sore hari dan (lakukanlah) sedikit waktu (untuk shalat) di malam hari niat dan niat maka kalian akan sampai.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6126 حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : سَدِّدُوا وَقَارِبُوا ، وَاعْلَمُوا أَنْ لَنْ يُدْخِلَ أَحَدَكُمْ عَمَلُهُ الجَنَّةَ ، وَأَنَّ أَحَبَّ الأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) said, Do good deeds properly, sincerely and moderately and know that your deeds will not make you enter Paradise, and that the most beloved deed to Allah's is the most regular and constant even though it were little.

":"ہم سے عبد العزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا درمیانی چال اختیار کرو اور بلند پروازی نہ کرو اور عمل کرتے رہو ، تم میں سے کسی کا عمل اسے جنت میں نہیں داخل کر سکے گا ، میرے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جس پر ہمیشگی کی جائے ۔ خواہ کم ہی کیوں نہ ہو ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abdul Aziz bin Abdullah telah menceritakan kepada kami Sulaiman dari Musa bin 'Uqbah dari Abu Salamah bin Abdurrahman dari Aisyah bahwa Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Beramallah sesuai dengan sunnah dan berlaku imbanglah dan ketahuilah bahwa salah seorang tidak akan masuk surga karena amalannya sesungguhnya amalan yang dicintai oleh Allah adalah yang terus menerus walaupun sedikit.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6127 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنَّهَا قَالَتْ : سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَيُّ الأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ ؟ قَالَ : أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ وَقَالَ : اكْلَفُوا مِنَ الأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) was asked, What deeds are loved most by Allah? He said, The most regular constant deeds even though they may be few. He added, 'Don't take upon yourselves, except the deeds which are within your ability.

":"مجھ سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سعد بن ابراہیم نے ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کون سا عمل اللہ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے ؟ فرمایا جس پر ہمیشگی کی جائے ، خواہ وہ تھوڑی ہی ہو اور فرمایا نیک کام کرنے میں اتنی ہی تکلیف اٹھاؤ جتنی طاقت ہے ( جو ہمیشہ نبھ سکے ) ۔

':'Telah menceritakan kepadaku Muhammad bin 'Ar'arah telah menceritakan kepada kami Syu'bah dari Sa'd bin Ibrahim dari Abu Salamah dari Aisyah radliallahu 'anha bahwa dia berkata; Nabi shallallahu 'alaihi wasallam pernah ditanya; 'Amalan apakah yang paling dicintai Allah?' Dia menjawab; 'Yang dikerjakan terus menerus walaupun sedikit lalu beliau bersabda: 'Beramallah sesuai dengan kemampuan kalian.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6128 حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ : سَأَلْتُ أُمَّ المُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ ، قُلْتُ : يَا أُمَّ المُؤْمِنِينَ ، كَيْفَ كَانَ عَمَلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، هَلْ كَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الأَيَّامِ ؟ قَالَتْ : لاَ ، كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً ، وَأَيُّكُمْ يَسْتَطِيعُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطِيعُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

I asked `Aisha, mother of the believers, O mother of the believers! How were the deeds of the Prophet? Did he use to do extra deeds of worship on special days? She said, No, but his deeds were regular and constant, and who among you is able to do what the Prophet (ﷺ) was able to do (i.e. in worshipping Allah)?

":"مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے جریرنے بیان کیا ، ان سے منصور نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نخعی نے اور ان سے علقمہ نے بیان کیاکہمیں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا ام المؤمنین ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیونکر عبادت کیا کرتے تھے کیا آپ نے کچھ خاص دن خاص کر رکھے تھے ؟ بتلایا کہ نہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل میں ہمیشگی ہوتی تھی اور تم میں کون ہے جو ان عملوں کی طاقت رکھتا ہو جن کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم طاقت رکھتے تھے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Utsman bin Abu Syaibah telah menceritakan kepada kami Jarir dari Manshur dari Ibrahim dari 'Alqamah dia berkata; aku pernah bertanya kepada Ummul Mukminin Aisyah tanyaku; 'Wahai Ummul Mukminin bagaimanakah Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beramal? Apakah beliau pernah mengkhususkan hari?' Aisyah menjawab; 'Tidak bahwa beliau selalu mengerjakan amalan secara berkesinambungan lalu siapakah diantara kalian yang dapat menyamai amalan Nabi shallallahu 'alaihi wasallam? ''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6129 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : سَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا ، فَإِنَّهُ لا يُدْخِلُ أَحَدًا الجَنَّةَ عَمَلُهُ قَالُوا : وَلاَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : وَلا أَنَا ، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِمَغْفِرَةٍ وَرَحْمَةٍ قَالَ : أَظُنُّهُ عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ . وَقَالَ عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : سَدِّدُوا وَأَبْشِرُوا قَالَ مُجَاهِدٌ : { قَوْلًا سَدِيدًا } : وَسَدَادًا : صِدْقًا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) said, Do good deeds properly, sincerely and moderately, and receive good news because one's good deeds will not make him enter Paradise. They asked, Even you, O Allah's Messenger (ﷺ)? He said, Even I, unless and until Allah bestows His pardon and Mercy on me.

":"ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن زبرقان نے ، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو جو نیک کام کرو ٹھیک طور سے کرو اور حد سے نہ بڑھ جاؤ بلکہ اس کے قریب رہو ( میانہ روی اختیار کرو ) اور خوش رہو اور یاد رکھو کہ کوئی بھی اپنے عمل کی وجہ سے جنت میں نہیں جائے گا ۔ صحابہ نے عرض کیا اور آپ بھی نہیں یا رسول اللہ ! فرمایا اور میں بھی نہیں ۔ سوا اس کے کہ اللہ اپنی مغفرت و رحمت کے سایہ میں مجھے ڈھانک لے ۔ مدینی نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ موسیٰ بن عقبہ نے یہ حدیث ابوسلمہ سے ابوالنصر کے واسطے سے سنی ہے ۔ ابوسلمہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے ۔ اور عفان بن مسلم نے بیان کیا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ نے فرمایا درستی کے ساتھ عمل کرو اور خوش رہو ۔ اور مجاہد نے بیان کیا کہ ” سداداًسدیداً “ ہر دو کے معنیٰ صدق کے ہیں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ali bin Abdullah telah menceritakan kepada kami Muhammad bin Az Zabriqan telah menceritakan kepada kami Musa bin 'Uqbah dari Abu Salamah bin Abdurrahman dari Aisyah dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beliau bersabda: 'Beramalah sesuai sunnah (istiqamah) dan berlaku imbanglah dan berilah kabar gembira sesungguhnya seseorang tidak akan masuk surga karena amalannya.' Para sahabat bertanya; 'Begitu juga dengan engkau wahai Rasulullah? ' Beliau bersabda: 'Begitu juga denganku kecuali bila Allah meliputi melimpahkan rahmat dan ampunan-Nya kepadaku.' Perawi berkata; aku kira dari Abu An Nadlr dari Abu Salamah dari Aisyah. 'Affan mengatakan; telah menceritakan kepada kami Wuhaib dari Musa bin 'Uqbah dia berkata; saya mendengar Abu Salamah dari Aisyah dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dengan redaksi 'saddidu (beristiqamahlah dalam beramal) wa absyiruu (dan berilah kabar gembira).' Mujahid mengatakan mengenai firman Allah 'Qaulan sadida' yaitu berkataan yang benar.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6130 حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ المُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : سَمِعْتُهُ يَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى لَنَا يَوْمًا الصَّلاَةَ ، ثُمَّ رَقِيَ المِنْبَرَ ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ قِبَلَ قِبْلَةِ المَسْجِدِ ، فَقَالَ : قَدْ أُرِيتُ الآنَ مُنْذُ صَلَّيْتُ لَكُمُ الصَّلاَةَ ، الجَنَّةَ وَالنَّارَ ، مُمَثَّلَتَيْنِ فِي قُبُلِ هَذَا الجِدَارِ ، فَلَمْ أَرَ كَاليَوْمِ فِي الخَيْرِ وَالشَّرِّ ، فَلَمْ أَرَ كَاليَوْمِ فِي الخَيْرِ وَالشَّرِّ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Once Allah's Messenger (ﷺ) led us in prayer and then (after finishing it) ascended the pulpit and pointed with his hand towards the Qibla of the mosque and said, While I was leading you in prayer, both Paradise and Hell were displayed in front of me in the direction of this wall. I had never seen a better thing (than Paradise) and a worse thing (than Hell) as I have seen today, I had never seen a better thing and a worse thing as I have seen today.

":"مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے بلال بن علی نے بیان کیا کہمیں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک دن نماز پڑھائی ، پھر منبر پر چڑھے اور اپنے ہاتھ سے مسجد کے قبلہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اس وقت جب میں نے تمہیں نماز پڑھائی تو مجھے اس دیوار کی طرف جنت اور دوزخ کی تصویر دکھائی گئی میں نے ( ساری عمر میں ) آج کی طرح نہ کوئی بہشت کی سی خوبصورت چیز دیکھی نہ دوزخ کی سی ڈراؤنی ۔ میں نے آج کی طرح نہ کوئی بہشت جیسی خوبصورت چیز دیکھی نہ دوزخ جیسی ڈرؤنی چیز ۔

':'Telah menceritakan kepadaku Ibrahim bin Al Mundzir telah menceritakan kepada kami Muhammad bin Fulaih dia berkata; telah menceritakan kepadaku Ayahku dari Hilal bin Ali bahwa aku mendengar Anas bin Malik radliallahu 'anhu berkata; Suatu hari Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam mengimami kami shalat kemudian menuju mimbar dan memberi isyarat dengan tangannya ke arah kiblat masjid lalu bersabda: 'Sungguh telah diperlihatkan kepadaku sekarang ini surga dan neraka tergambar jelas pada dinding ini sejak saya shalat bersama kalian. Saya tidak pernah melihat kebaikan dan kejelekan seperti hari ini Saya tidak pernah melihat kebaikan dan kejelekan seperti hari ini.''