باب {وما جعلنا الرؤيا التي أريناك إلا فتنة للناس} [الإسراء: 60]
6267 حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : { وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ } ، قَالَ : هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ ، أُرِيَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَى بَيْتِ المَقْدِسِ قَالَ : { وَالشَّجَرَةَ المَلْعُونَةَ فِي القُرْآنِ } قَالَ : هِيَ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ |
(regarding the Verse) And We granted the vision (Ascension to the heavens Miraj) which We showed you (O Muhammad as an actual eye witness) but as a trial for mankind.' (17.60): Allah's Apostle actually saw with his own eyes the vision (all the things which were shown to him) on the night of his Night Journey to Jerusalem (and then to the heavens). The cursed tree which is mentioned in the Qur'an is the tree of Az-Zaqqum.
":"ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نےاور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ” آیت “ اور وہ رؤیا جو ہم نے تمہیں دکھایا ہے اسے ہم نے صرف لوگوں کے لیے آزمائش بنایا ہے “ کے متعلق کہا کہ اس سے مراد آنکھ کا دیکھنا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معراج کی رات دکھایا گیا تھا ۔ جب آپ کو بیت المقدس تک رات کو لے جایاگیا تھا ۔ کہا کہ قرآن مجید میں ” الشجرۃ الملعونۃ “ سے مراد ” زقوم “ کا درخت ہے ۔
':'Telah menceritakan kepada kami Al Humaidi Telah menceritakan kepada kami Sufyan telah menceritakan kepada kami Amru dari Ikrimah dari Ibnu 'Abbas radliallahu 'anhuma mengenai ayat; 'Dan tidaklah Kami jadikan mimpi yang Kami perlihatkan kepadamu selain sebagai cobaan bagi manusia' dia menuturkan; itu adalah mimpi sorotan mata jahat yang diperlihatkan kepada Rasulullah Shallallahu'alaihiwasallam ketika beliau diisra'kan ke baitul maqdis dan dia mengatakan mengenai ayat; 'Dan pohon terlaknat dalam alquran' (QS. Al Isra-60) yaitu pohon zaqqum.'