باب إذا لطم المسلم يهوديا عند الغضب

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ إِذَا لَطَمَ المُسْلِمُ يَهُودِيًّا عِنْدَ الغَضَبِ رَوَاهُ أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6551 حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ تُخَيِّرُوا بَيْنَ الأَنْبِيَاءِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) said, Do not prefer some prophets to others.

":"ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے ، انہوں نے عمرو بن یحییٰ سے ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے ،انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے فرمایا دیکھو اور پیغمبروں سے مجھ کو فضیلت مت دو ۔

Telah menceritakan kepada kami Abu Nu'aim telah menceritakan kepada kami Sufyan dari Amru bin Yahya dari Ayahnya dari Abu Sa'id dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: "Jangan kalian memilih-milih diantara para nabi."

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6552 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى المَازِنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ ، قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ مِنَ اليَهُودِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لُطِمَ وَجْهُهُ ، فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ ، إِنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِكَ مِنَ الأَنْصَارِ قَدْ لَطَمَ فِي وَجْهِي ، قَالَ : ادْعُوهُ . فَدَعَوْهُ ، قَالَ : لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي مَرَرْتُ بِاليَهُودِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ : وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى البَشَرِ ، قَالَ : قُلْتُ : وَعَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَأَخَذَتْنِي غَضْبَةٌ فَلَطَمْتُهُ ، قَالَ : لَا تُخَيِّرُونِي مِنْ بَيْنِ الأَنْبِيَاءِ ، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ القِيَامَةِ ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ ، فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ العَرْشِ ، فَلَا أَدْرِي أَفَاقَ قَبْلِي ، أَمْ جُوزِيَ بِصَعْقَةِ الطُّورِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

A Jew whose face had been slapped (by someone), came to the Prophet (ﷺ) and said, O Muhammad! A man from your Ansari companions slapped me. The Prophet (ﷺ) said, Call him. They called him and the Prophet (ﷺ) asked him, Why did you slap his face? He said, O Allah's Messenger (ﷺ)! While I was passing by the Jews, I heard him saying, 'By Him Who chose Moses above all the human beings.' I said (protestingly), 'Even above Muhammad?' So I became furious and slapped him. The Prophet (ﷺ) said, Do not give me preference to other prophets, for the people will become unconscious on the Day of Resurrection and I will be the first to gain conscious, and behold, I will Find Moses holding one of the pillars of the Throne (of Allah). Then I will not know whether he has become conscious before me or he has been exempted because of his unconsciousness at the mountain (during his worldly life) which he received.

":"ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، انہوں نے عمرو بن یحییٰ مازنی سے انہوں نے اپنے والد ( یحیٰی بن عمارہ ) سے ، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے کہایہود میں سے ایک شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اس کو کسی نے طمانچہ لگایا تھا ۔ کہنے لگا اے محمد ! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہارے اصحاب میں سے ایک انصاری شخص ( نام نامعلوم ) نے مجھ کو طمانچہ مارا ۔ آپ نے لوگوں سے فرمایا اس کو بلاؤ تو انہوں نے بلایا ( وہ حاضر ہوا ) آپ نے پوچھا تو نے اس کے منہ پر طمانچہ کیوں مارا ۔ وہ کہنے لگا یا رسول اللہ ! ایسا ہوا کہ میں یہودیوں کے پاس سے گزرا ، میں نے سنا یہ یہودی یوں قسم کھا رہا تھا قسم اس پروردگار کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو سارے آدمیوں میں سے چن لیا ۔ میں نے کہا کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی وہ افضل ہیں اور اس وقت مجھے غصہ آ گیا ۔ میں نے ایک طمانچہ لگا دیا ( غصے میں یہ خطا مجھ سے ہو گئی ) آپ نے فرمایا ( دیکھو خیال رکھو ) اور پیغمبروں پر مجھ کو فضیلت نہ دو قیامت کے دن ایسا ہو گا سب لوگ ( ہیبت خداوندی سے ) بیہوش ہو جائیں گے پھر میں سب سے پہلے ہوش میں آؤں گا ۔ کیا دیکھوں گا موسیٰ علیہ السلام ( مجھ سے بھی پہلے ) عرش کا ایک کونہ تھامے کھڑے ہیں ۔ اب یہ میں نہیں جانتا کہ وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آ جائیں گے یا کوہ طور پر جو ( دنیا میں ) بیہوش ہو چکے تھے اس کے بدل وہ آخرت میں بیہوش ہی نہ ہوں گے ۔

Telah menceritakan kepada kami Muhammad bin Yusuf telah menceritakan kepada kami Sufyan dari Amru bin Yahya Al Mazini dari ayahnya dari Abu Sa'id Al Khudzri mengatakan, seorang laki-laki yahudi mendatangi Nabi shallallahu 'alaihi wasallam yang ketika itu wajahnya telah ditempeleng, ia berujar; 'Hai Muhammad, salah seorang sahabatmu dari Anshar telah menempeleng wajahku.' Nabi bersabda; "panggil dia!" Lantas para sahabat memanggilnya, dan Nabi bertanya: "Mengapa kau tempeleng wajahnya?" dia menjawab; 'ya Rasulullah, aku melewati orang-orang yahudi, lalu aku mendengar dia mengatakan; 'Demi Dzat yang memilih Musa diatas semua manusia.' Saya berujar; 'Dan diatas Muhammad Shallallahu'alaihiwasallam.' Maka pada saat itu aku terbawa amarah, sehingga aku menempelengnya.' Nabi terus bersabda: "Jangan kalian memilih-memilih aku diantara para nabi, sebab padahari kiamat nanti manusia pingsan, dan aku yang pertama-tama sadarkan diri, namun ternyata Musa telah memegang penyangga arsy, saya tidak tahu, apakah dia siuman sebelumku ataukah ia telah memperoleh pembalasan dari kepingsanannya di bukit Tursina."