هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
2905 حَدَّثَنَا المَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ قَالَ : خَرَجْتُ مِنَ المَدِينَةِ ذَاهِبًا نَحْوَ الغَابَةِ ، حَتَّى إِذَا كُنْتُ بِثَنِيَّةِ الغَابَةِ ، لَقِيَنِي غُلاَمٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قُلْتُ : وَيْحَكَ مَا بِكَ ؟ قَالَ : أُخِذَتْ لِقَاحُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قُلْتُ : مَنْ أَخَذَهَا ؟ قَالَ : غَطَفَانُ ، وَفَزَارَةُ فَصَرَخْتُ ثَلاَثَ صَرَخَاتٍ أَسْمَعْتُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا : يَا صَبَاحَاهْ يَا صَبَاحَاهْ ، ثُمَّ انْدَفَعْتُ حَتَّى أَلْقَاهُمْ ، وَقَدْ أَخَذُوهَا ، فَجَعَلْتُ أَرْمِيهِمْ ، وَأَقُولُ :
أَنَا ابْنُ الأَكْوَعِ
وَاليَوْمُ يَوْمُ الرُّضَّعْ
، فَاسْتَنْقَذْتُهَا مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يَشْرَبُوا ، فَأَقْبَلْتُ بِهَا أَسُوقُهَا ، فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ القَوْمَ عِطَاشٌ ، وَإِنِّي أَعْجَلْتُهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا سِقْيَهُمْ ، فَابْعَثْ فِي إِثْرِهِمْ ، فَقَالَ : يَا ابْنَ الأَكْوَعِ : مَلَكْتَ ، فَأَسْجِحْ إِنَّ القَوْمَ يُقْرَوْنَ فِي قَوْمِهِمْ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  right:20px>أنا ابن الأكوع
واليوم يوم الرضع
، فاستنقذتها منهم قبل أن يشربوا ، فأقبلت بها أسوقها ، فلقيني النبي صلى الله عليه وسلم ، فقلت : يا رسول الله إن القوم عطاش ، وإني أعجلتهم أن يشربوا سقيهم ، فابعث في إثرهم ، فقال : يا ابن الأكوع : ملكت ، فأسجح إن القوم يقرون في قومهم
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Salama:

I went out of Medina towards Al-Ghaba. When I reached the mountain path of Al-Ghaba, a slave of `Abdur-Rahman bin `Auf met me. I said to him, Woe to you! What brought you here? He replied, The she-camels of the Prophet (ﷺ) have been taken away. I said, Who took them? He said, Ghatafan and Fazara. So, I sent three cries, O Sabaha-h ! O Sabahah ! so loudly that made the people in between its (i.e. Medina's) two mountains hear me. Then I rushed till I met them after they had taken the camels away. I started throwing arrows at them saying, I am the son of Al-Akwa`; and today perish the mean people! So, I saved the she-camels from them before they (i.e. the robbers) could drink water. When I returned driving the camels, the Prophet (ﷺ) met me, I said, O Allah's Messenger (ﷺ) Those people are thirsty and I have prevented them from drinking water, so send some people to chase them. The Prophet (ﷺ) said, O son of Al-Akwa`, you have gained power (over your enemy), so forgive (them). (Besides) those people are now being entertained by their folk.

Salama () dit: «Je quittai Médine pour me diriger vers Ghaba, et une fois arrivé à son col je trouvai un esclave appartenant à 'AbdurRahmân ibn 'Awf. Je lui dis: Qu'astu...? —

":"ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو یزید بن ابی عبید نے خبر دی ‘ انہیں سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے خبر دی ‘ انہوں نے بیان کیا کہمیں مدینہ منورہ سے غابہ ( شام کے راستے میں ایک مقام ) جا رہا تھا ‘ غابہ کی پہاڑی پر ابھی میں پہنچا تھا کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کا ایک غلام ( رباح ) مجھے ملا ۔ میں نے کہا ‘ کیا بات پیش آئی ؟ کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دودہیل اونٹنیاں ( دودھ دینے والیاں ) چھین لی گئیں ہیں ۔ میں نے پوچھا کس نے چھینا ہے ؟ بتایا کہ قبیلہ غطفان اور فزارہ کے لوگوں نے ۔ پھر میں نے تین مرتبہ بہت زور سے چیخ کر ” یا صباحاہ ‘ یا صباحاہ “ کہا ۔ اتنی زور سے کہ مدینہ کے چاروں طرف میری آواز پہنچ گئی ۔ اس کے بعد میں بہت تیزی کے ساتھ آگے بڑھا ‘ اور ڈاکوؤں کو جا لیا ‘ اونٹنیاں ان کے ساتھ تھیں ‘ میں نے ان پر تیر برسانا شروع کر دیا ‘ اور کہنے لگا ‘ میں اکوع کا بیٹا سلمہ ہوں اور آج کا دن کمینوں کی ہلاکت کا دن ہے ۔ آخر اونٹنیاں میں نے ان سے چھڑا لیں ‘ ابھی وہ لوگ پانی نہ پینے پائے تھے اور انہیں ہانک کر واپس لا رہا تھا کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مجھ کو مل گئے ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ڈاکو پیاسے ہیں اور میں نے مارے تیروں کے پانی بھی نہیں پینے دیا ۔ اس لئے ان کے پیچھے کچھ لوگوں کو بھیج دیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اے ابن الاکوع ! تو ان پر غالب ہو چکا اب جانے دے ‘ درگزر کر وہ تو اپنی قوم میں پہنچ گئے جہاں ان کی مہمانی ہو رہی ہے ۔

Salama () dit: «Je quittai Médine pour me diriger vers Ghaba, et une fois arrivé à son col je trouvai un esclave appartenant à 'AbdurRahmân ibn 'Awf. Je lui dis: Qu'astu...? —

شرح الحديث من فتح الباري لابن حجر

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    ( قَولُهُ بَابُ مَنْ رَأَى الْعَدُوَّ فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ يَا صَبَاحَاهْ حَتَّى يَسْمَعَ النَّاسُ)
ذَكَرَ فِيهِ حَدِيثَ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ فِي قِصَّةِ غَطَفَانَ وَفَزَارَةَ وَسَيَأْتِي شَرْحُهُ فِي غَزْوَةِ ذِي قَرَدٍ مِنْ كِتَابِ الْمَغَازِي وَقَولُهُ

[ قــ :2905 ... غــ :3041] يَا صَبَاحَاهْ هُوَ مُنَادًى مُسْتَغَاثٌ وَالْأَلِفُ لِلِاسْتِغَاثَةِ وَالْهَاءُ لِلسَّكْتِ وَكَأَنَّهُ نَادَى النَّاسَ اسْتِغَاثَةً بِهِمْ فِي وَقْتِ الصَّباح.

     وَقَالَ  بن الْمُنِيرِ الْهَاءُ لِلنُّدْبَةِ وَرُبَّمَا سَقَطَتْ فِي الْوَصْلِ وَقَدْ ثَبَتَتْ فِي الرِّوَايَةِ فَيُوقَفُ عَلَيْهَا بِالسُّكُونِ وَكَانَتْ عَادَتُهُمْ يُغِيرُونَ فِي وَقْتِ الصَّبَاحِ فَكَأَنَّهُ قَالَ تَأَهَّبُوا لِمَا دَهَمَكُمْ صَبَاحًا وَقَولُهُ الرُّضَّعُ بِتَشْدِيدِ الْمُعْجَمَةِ بِصِيغَةِ الْجَمْعِ وَالْمُرَادُ بِهِمُ اللِّئَامُ أَيِ الْيَوْمُ يَوْمُ هَلَاكِ اللِّئَامِ وَقَولُهُ فَأَسْجِحْ بخمزة قَطْعٍ أَيْ أَحْسِنْ أَوِ ارْفُقْ وَقَولُهُ يُقْرَوْنَ بِضَمِّ أَوَّلِهِ وَالتَّخْفِيفِ مِنَ الْقِرَى وَالرَّاءُ مَفْتُوحَةٌ وَمَضْمُومَةٌ وَقِيلَ مَعْنَى الضَّمِّ يَجْمَعُونَ الْمَاءَ وَاللَّبَنَ وَقِيلَ يَغْزُونَ بِغَيْنٍ مُعْجَمَةٍ وَزَايٍ وَهُوَ تَصْحِيفٌ قَالَ بن الْمُنِيرِ مَوْضِعُ هَذِهِ التَّرْجَمَةِ أَنَّ هَذِهِ الدَّعْوَةَ لَيْسَتْ مِنْ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ الْمَنْهِيِّ عَنْهَا لِأَنَّهَا استغاثة على الْكفَّار