هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
3306 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : بَيْنَمَا ثَلاَثَةُ نَفَرٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ يَمْشُونَ ، إِذْ أَصَابَهُمْ مَطَرٌ ، فَأَوَوْا إِلَى غَارٍ فَانْطَبَقَ عَلَيْهِمْ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ : إِنَّهُ وَاللَّهِ يَا هَؤُلاَءِ ، لاَ يُنْجِيكُمْ إِلَّا الصِّدْقُ ، فَليَدْعُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْكُمْ بِمَا يَعْلَمُ أَنَّهُ قَدْ صَدَقَ فِيهِ ، فَقَالَ وَاحِدٌ مِنْهُمْ : اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ كَانَ لِي أَجِيرٌ عَمِلَ لِي عَلَى فَرَقٍ مِنْ أَرُزٍّ ، فَذَهَبَ وَتَرَكَهُ ، وَأَنِّي عَمَدْتُ إِلَى ذَلِكَ الفَرَقِ فَزَرَعْتُهُ ، فَصَارَ مِنْ أَمْرِهِ أَنِّي اشْتَرَيْتُ مِنْهُ بَقَرًا ، وَأَنَّهُ أَتَانِي يَطْلُبُ أَجْرَهُ ، فَقُلْتُ لَهُ : اعْمِدْ إِلَى تِلْكَ البَقَرِ فَسُقْهَا ، فَقَالَ لِي : إِنَّمَا لِي عِنْدَكَ فَرَقٌ مِنْ أَرُزٍّ ، فَقُلْتُ لَهُ : اعْمِدْ إِلَى تِلْكَ البَقَرِ ، فَإِنَّهَا مِنْ ذَلِكَ الفَرَقِ فَسَاقَهَا ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ مِنْ خَشْيَتِكَ فَفَرِّجْ عَنَّا ، فَانْسَاحَتْ عَنْهُمُ الصَّخْرَةُ ، فَقَالَ الآخَرُ : اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ ، فَكُنْتُ آتِيهِمَا كُلَّ لَيْلَةٍ بِلَبَنِ غَنَمٍ لِي ، فَأَبْطَأْتُ عَلَيْهِمَا لَيْلَةً ، فَجِئْتُ وَقَدْ رَقَدَا وَأَهْلِي وَعِيَالِي يَتَضَاغَوْنَ مِنَ الجُوعِ ، فَكُنْتُ لاَ أَسْقِيهِمْ حَتَّى يَشْرَبَ أَبَوَايَ فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُمَا ، وَكَرِهْتُ أَنْ أَدَعَهُمَا ، فَيَسْتَكِنَّا لِشَرْبَتِهِمَا ، فَلَمْ أَزَلْ أَنْتَظِرُ حَتَّى طَلَعَ الفَجْرُ ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ مِنْ خَشْيَتِكَ فَفَرِّجْ عَنَّا ، فَانْسَاحَتْ عَنْهُمُ الصَّخْرَةُ حَتَّى نَظَرُوا إِلَى السَّمَاءِ ، فَقَالَ الآخَرُ : اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ كَانَ لِي ابْنَةُ عَمٍّ ، مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ ، وَأَنِّي رَاوَدْتُهَا عَنْ نَفْسِهَا فَأَبَتْ ، إِلَّا أَنْ آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ ، فَطَلَبْتُهَا حَتَّى قَدَرْتُ ، فَأَتَيْتُهَا بِهَا فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهَا ، فَأَمْكَنَتْنِي مِنْ نَفْسِهَا ، فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا ، فَقَالَتْ : اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَفُضَّ الخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ ، فَقُمْتُ وَتَرَكْتُ المِائَةَ دِينَارٍ ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ مِنْ خَشْيَتِكَ فَفَرِّجْ عَنَّا ، فَفَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَخَرَجُوا
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
3306 حدثنا إسماعيل بن خليل ، أخبرنا علي بن مسهر ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ، قال : بينما ثلاثة نفر ممن كان قبلكم يمشون ، إذ أصابهم مطر ، فأووا إلى غار فانطبق عليهم ، فقال بعضهم لبعض : إنه والله يا هؤلاء ، لا ينجيكم إلا الصدق ، فليدع كل رجل منكم بما يعلم أنه قد صدق فيه ، فقال واحد منهم : اللهم إن كنت تعلم أنه كان لي أجير عمل لي على فرق من أرز ، فذهب وتركه ، وأني عمدت إلى ذلك الفرق فزرعته ، فصار من أمره أني اشتريت منه بقرا ، وأنه أتاني يطلب أجره ، فقلت له : اعمد إلى تلك البقر فسقها ، فقال لي : إنما لي عندك فرق من أرز ، فقلت له : اعمد إلى تلك البقر ، فإنها من ذلك الفرق فساقها ، فإن كنت تعلم أني فعلت ذلك من خشيتك ففرج عنا ، فانساحت عنهم الصخرة ، فقال الآخر : اللهم إن كنت تعلم أنه كان لي أبوان شيخان كبيران ، فكنت آتيهما كل ليلة بلبن غنم لي ، فأبطأت عليهما ليلة ، فجئت وقد رقدا وأهلي وعيالي يتضاغون من الجوع ، فكنت لا أسقيهم حتى يشرب أبواي فكرهت أن أوقظهما ، وكرهت أن أدعهما ، فيستكنا لشربتهما ، فلم أزل أنتظر حتى طلع الفجر ، فإن كنت تعلم أني فعلت ذلك من خشيتك ففرج عنا ، فانساحت عنهم الصخرة حتى نظروا إلى السماء ، فقال الآخر : اللهم إن كنت تعلم أنه كان لي ابنة عم ، من أحب الناس إلي ، وأني راودتها عن نفسها فأبت ، إلا أن آتيها بمائة دينار ، فطلبتها حتى قدرت ، فأتيتها بها فدفعتها إليها ، فأمكنتني من نفسها ، فلما قعدت بين رجليها ، فقالت : اتق الله ولا تفض الخاتم إلا بحقه ، فقمت وتركت المائة دينار ، فإن كنت تعلم أني فعلت ذلك من خشيتك ففرج عنا ، ففرج الله عنهم فخرجوا
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Ibn `Umar:

Allah's Messenger (ﷺ) said, Once three persons (from the previous nations) were traveling, and suddenly it started raining and they took shelter in a cave. The entrance of the cave got closed while they were inside. They said to each other, 'O you! Nothing can save you except the truth, so each of you should ask Allah's Help by referring to such a deed as he thinks he did sincerely (i.e. just for gaining Allah's Pleasure).' So one of them said, 'O Allah! You know that I had a laborer who worked for me for one Faraq (i.e. three Sas) of rice, but he departed, leaving it (i.e. his wages). I sowed that Faraq of rice and with its yield I bought cows (for him). Later on when he came to me asking for his wages, I said (to him), 'Go to those cows and drive them away.' He said to me, 'But you have to pay me only a Faraq of rice,' I said to him, 'Go to those cows and take them, for they are the product of that Faraq (of rice).' So he drove them. O Allah! If you consider that I did that for fear of You, then please remove the rock.' The rock shifted a bit from the mouth of the cave. The second one said, 'O Allah, You know that I had old parents whom I used to provide with the milk of my sheep every night. One night I was delayed and when I came, they had slept, while my wife and children were crying with hunger. I used not to let them (i.e. my family) drink unless my parents had drunk first. So I disliked to wake them up and also disliked that they should sleep without drinking it, I kept on waiting (for them to wake) till it dawned. O Allah! If You consider that I did that for fear of you, then please remove the rock.' So the rock shifted and they could see the sky through it. The (third) one said, 'O Allah! You know that I had a cousin (i.e. my paternal uncle's daughter) who was most beloved to me and I sought to seduce her, but she refused, unless I paid her one-hundred Dinars (i.e. gold pieces). So I collected the amount and brought it to her, and she allowed me to sleep with her. But when I sat between her legs, she said, 'Be afraid of Allah, and do not deflower me but legally. 'I got up and left the hundred Dinars (for her). O Allah! If You consider that I did that for fear of you than please remove the rock. So Allah saved them and they came out (of the cave).

D'après ibn 'Umar, le Messager d'Allah dit: «Tandis que trois hommes d'entre ceux qui ont vécu avant vous étaient en train de marcher, la pluie les surprit. Ils se dirigèrent vers une grotte où ils s'abritèrent; mais l'ouverture de cette grotte se referma derrière eux. Alors ils se dirent: Par Allah! à part la vérité, rien ne peut nous tirer d'affaire; que chacun de nous invoque [Allah] en mentionnant une њuvre dans laquelle il se voyait sincère! «  Allah! s'écria le premier, tu sais bien que j'avais un ouvrier qui a fait un travail pour moi moyennant un faraq de riz mais qui est parti en laissant son

":"ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا ، کہا ہم کو علی بن مسہر نے خبر دی ، انہیں عبیداللہ بن عمر نے ، انہیں نافع نے اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پچھلے زمانے میں ( بنی اسرائیل میں سے ) تین آدمی کہیں راستے میں جا رہے تھے کہ اچانک بارش نے انہیں آ لیا ۔ وہ تینوں پہاڑ کے ایک کھوہ ( غار ) میں گھس گئے ( جب وہ اندر چلے گئے ) تو غار کا منہ بند ہو گیا ۔ اب تینوں آپس میں یوں کہنے لگے کہ اللہ کی قسم ہمیں اس مصیبت سے اب تو صرف سچائی ہی نجات دلائے گی ۔ بہتر یہ ہے کہ اب ہر شخص اپنے کسی ایسے عمل کو بیان کر کے دعا کرے جس کے بارے میں اسے یقین ہو کہ وہ خالص اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے لئے کیا تھا ۔ چنانچہ ایک نے اس طرح دعا کی ، اے اللہ ! تجھ کو خوب معلوم ہے کہ میں نے ایک مزدور رکھا تھا جس نے ایک فرق ( تین صاع ) چاول کی مزدوری پر میرا کام کیا تھا لیکن وہ شخص ( غصہ میں آ کر ) چلا گیا اور اپنے چاول چھوڑ گیا ۔ پھر میں نے اس ایک فرق چاول کو لیا اور اس کی کاشت کی ۔ اس سے اتنا کچھ ہو گیا کہ میں نے پیداوار میں سے گائے بیل خرید لئے ۔ اس کے بہت دن بعد وہی شخص مجھ سے اپنی مزدوری مانگنے آیا ۔ میں نے کہا کہ یہ گائے بیل کھڑے ہیں ان کو لے جا ۔ اس نے کہا کہ میرا تو صرف ایک فرق چاول تم پر ہونا چاہیے تھا ۔ میں نے اس سے کہا یہ سب گائے بیل لے جا کیونکہ اسی ایک فرق کی آمدنی ہے ۔ آخر وہ گائے بیل لے کر چلا گیا ۔ پس اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ ایمانداری میں نے صرف تیرے ڈر سے کی تھی تو تو غار کا منہ کھول دے ۔ چنانچہ اسی وقت وہ پتھر کچھ ہٹ گیا ۔ پھر دوسرے نے اس طرح دعا کی ۔ اے اللہ ! تجھے خوب معلوم ہے کہ میرے ماں باپ جب بوڑھے ہو گئے تو میں ان کی خدمت میں روزانہ رات میں اپنی بکریوں کا دودھ لا کر پلایا کرتا تھا ۔ ایک دن اتفاق سے میں دیر سے آیا تو وہ سو چکے تھے ۔ ادھر میرے بیوی اور بچے بھوک سے بلبلا رہے تھے لیکن میری عادت تھی کہ جب تک والدین کو دودھ نہ پلا لوں ، بیوی بچوں کو نہیں دیتا تھا مجھے انہیں بیدار کرنا بھی پسند نہیں تھا اور چھوڑنا بھی پسند نہ تھا ( کیونکہ یہی ان کا شام کا کھانا تھا اور اس کے نہ پینے کی وجہ سے وہ کمزور ہو جاتے ) پس میں ان کا وہیں انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ صبح ہو گئی ۔ پس اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ کام تیرے خوف کی وجہ سے کیا تھا تو تو ہماری مشکل دور کر دے ۔ اس وقت وہ پتھر کچھ اور ہٹ گیا اور اب آسمان نظر آنے لگا ۔ پھر تیسرے شخص نے یوں دعا کی ، اے اللہ ! میری ایک چچا زاد بہن تھی جو مجھے سب سے زیادہ محبوب تھی ۔ میں نے ایک بار اس سے صحبت کرنی چاہی ، اس نے انکار کیا مگر اس شرط پر تیار ہوئی کہ میں اسے سو اشرفی لا کر دے دوں ۔ میں نے یہ رقم حاصل کرنے کے لئے کوشش کی ۔ آخر وہ مجھے مل گئی تو میں اس کے پاس آیا اور وہ رقم اس کے حوالے کر دی ۔ اس نے مجھے اپنے نفس پر قدرت دے دی ۔ جب میں اس کے دونوں پاؤں کے درمیان بیٹھ چکا تو اس نے کہا کہ اللہ سے ڈر اور مہر کو بغیر حق کے نہ توڑ ۔ میں ( یہ سنتے ہی ) کھڑا ہو گیا اور سو اشرفی بھی واپس نہیں لی ۔ پس اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ عمل تیرے خوف کی وجہ سے کیا تھا تو تو ہماری مشکل آسان کر دے ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی مشکل دور کر دی اور وہ تینوں باہر نکل آئے ۔

D'après ibn 'Umar, le Messager d'Allah dit: «Tandis que trois hommes d'entre ceux qui ont vécu avant vous étaient en train de marcher, la pluie les surprit. Ils se dirigèrent vers une grotte où ils s'abritèrent; mais l'ouverture de cette grotte se referma derrière eux. Alors ils se dirent: Par Allah! à part la vérité, rien ne peut nous tirer d'affaire; que chacun de nous invoque [Allah] en mentionnant une њuvre dans laquelle il se voyait sincère! «  Allah! s'écria le premier, tu sais bien que j'avais un ouvrier qui a fait un travail pour moi moyennant un faraq de riz mais qui est parti en laissant son

شرح الحديث من عمدة القاري

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    ( بابُُ حَدِيثُ الغَارِ)

أَي: هَذَا بَيَان حَدِيث الْغَار الَّذِي آوى إِلَيْهِ ثَلَاثَة نفر مِمَّن كَانُوا قبلنَا، قيل: وَجه الْمُنَاسبَة فِي ذكر حَدِيث الْغَار عقيب حَدِيث أبرص وأقرع وأعمى هُوَ أَنه ورد أَن الرقيم الْمَذْكُور فِي قَوْله تَعَالَى: { أم حسبت أَن أَصْحَاب الْكَهْف والرقيم} ( الْكَهْف: 9) .
هُوَ الْغَار الَّذِي آوى إِلَيْهِ الثَّلَاثَة المذكورون، وَذَلِكَ فِيمَا رَوَاهُ الْبَزَّار وَالطَّبَرَانِيّ بِإِسْنَاد حسن عَن النُّعْمَان بن بشير أَنه سمع النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم يذكر الرقيم، قَالَ: إنطلق ثَلَاثَة فَكَانُوا فِي كَهْف فَوَقع الْحَبل على بابُُ الْكَهْف فأوصد عَلَيْهِم ... الحَدِيث.
قلت: يحْتَمل أَنه ذكر هَذَا عقيب ذَاك لِأَن هَؤُلَاءِ الثَّلَاثَة كَانُوا فِي زمن بني إِسْرَائِيل، يدل عَلَيْهِ مَا رَوَاهُ الطَّبَرَانِيّ عَن عقبَة بن عَامر: أَن ثَلَاثَة نفر من بني إِسْرَائِيل، الحَدِيث، ذكره فِي الدُّعَاء.



[ قــ :3306 ... غــ :3465 ]
- حدَّثنا إسْمَاعِيلُ بنُ خَلِيلٍ أخْبرَنَا عليُّ بنُ مُسْهِرٍ عنْ عُبَيْدِ الله بنِ عُمَرَ عنْ نَافِعٍ عنِ ابنِ عُمَرَ رَضِي الله تَعَالَى عنهُمَا أنَّ رَسُولَ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ بَيْنَمَا ثَلاثَةُ نَفَرٍ مِمَّنْ كانَ قَبْلَكُمْ يَمْشُونَ إذْ أصَابَهُمْ مَطَرٌ فأوَوْا إلَى غَارٍ فانْطَبَقَ علَيْهِمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ إنَّهُ وَالله يَا هاؤُلاءِ لاَ يُنْجِيكُمْ إلاَّ الصِّدْقُ فَلْيَدْعُ كلُّ رَجُلٍ مِنْكُمْ بِمَا يَعْلَمُ أنَّهُ قَدْ صَدَقَ فِيهِ فَقَالَ واحِدٌ مِنْهُمْ أللَّهُمَّ إنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أنَّهُ كانَ لِي أجِيرٌ عمِلَ لِي عَلَى فَرَقٍ مِنْ أرُزٍّ فذَهَبَ وتَرَكَهُ وأنِّي عَمَدْتُ إِلَى ذَلِكَ الفَرَقِ فزَرَعْتُهُ فَصارَ مِنْ أمْرِهِ أنِّي اشْتَرَيْتُ مِنْهُ بَقَرَاً وأنَّهُ أتَانِي يَطْلُبُ أجْرَهُ فقُلْتُ لَهُ اعْمِدْ إلَى تِلْكَ البَقَرِ فسُقْهَا فَقالَ لِي إنَّمَا لِي عِنْدَكَ فَرَقٌ مِنْ أَرُزٍّ فَقُلْتُ لَهُ اعْمِدْ إلَى تِلْكَ البَقَرِ فإنَّهَا مِنْ ذَلِكَ الفَرَقِ فَساقَها فإنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ مِنْ خَشْيَتِكَ فَفَرِّجُ عَنَّا فانْسَاخَتْ عنهُمُ الصَّخْرَةُ فقالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أنَّهُ كانَ لِي أبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ فَكُنْتُ آتِيهِما كُلَّ لَيْلَةٍ بِلَبَنِ غَنَمٍ لِي فأبْطَأتُ عَلَيْهِمَا فَجِئْتُ وقَدْ رَقَدَا وأهْلِي وعِيَالِي يتَضَاغَوْنَ مِنَ الجُوعِ فَكُنْتُ لاَ أسْقِيهِمْ حتَّى يَشْرَبَ أبَوَايَ فكَرِهْتُ أنْ أوقِظَهُمَا وكَرِهْتُ أنْ أدَعَهُمَا فَيَسْتَكِنَّا لِشَرْبَتِهِمَا فلَمْ أزَلْ أنْتَظِرُ حتَّى طَلَعَ الفَجْرُ فإنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أنِّي فعَلْتُ ذَلِكَ مِنْ خَشْيَتِكَ فَفَرِّجْ عَنَّا فانْسَاخَتْ عَنْهُمْ الصَّخْرَةُ حتَّى نَظَرُوا إلَى السَّماءِ فَقَالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أنَّهُ كانَ لِي ابْنَةُ عَمٍّ مِنْ أحَبِّ النَّاسِ إلَيَّ وإنِّي رَاوَدْتُهَا عنْ نَفْسِها فأبَتْ إلاَّ أنْ آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينارٍ فطَلَبْتُهَا حتَّى قَدَرْتُ فأتَيْتُهَا بِهَا فَدَفَعْتُها إلَيْهَا فأمْكَنَتْنِي مِنْ نَفْسِهَا فلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا فقالَتِ اتَّقِ الله ولاَ تَفُضَّ الخَاتَمَ إلاَّ بِحَقِّهِ فَقُمْتُ وتَرَكْتُ المِائَةَ دِينارٍ فإنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ مِنْ خَشْيَتِكَ فَفَرِّجْ عَنَّا ففَرَّجَ الله عَنْهُمْ فخَرَجُوا.
.


وَجه الْمُطَابقَة قد ذكر الْآن.
وَإِسْمَاعِيل بن خَلِيل أَبُو عبد الله الْخُزَاعِيّ الْكُوفِي، وَقد مضى هَذَا الحَدِيث فِي الْإِجَارَة فِي: بابُُ من اسْتَأْجر أَجِيرا فَترك أجره، أخرجه عَن أبي الْيَمَان عَن شُعَيْب عَن الزُّهْرِيّ عَن سَالم بن عبد الله عَن عبد الله بن عمر، وَمضى أَيْضا فِي الْبيُوع فِي: بابُُ إِذا اشْترى شَيْئا لغيره عَن يَعْقُوب بن إِبْرَاهِيم عَن أبي عَاصِم عَن ابْن جريج عَن مُوسَى بن عقبَة عَن نَافِع عَن ابْن عمر، وَمضى أَيْضا فِي الْبيُوع فِي: بابُُ إِذا زرع بِمَال قوم عَن إِبْرَاهِيم بن الْمُنْذر عَن أبي ضَمرَة عَن مُوسَى ابْن عقبَة عَن نَافِع عَن عبد الله بن عمر، وَلم يخرج البُخَارِيّ هَذَا الحَدِيث إلاَّ من رِوَايَة ابْن عمر، وَكَذَلِكَ مُسلم، وَفِي الْبابُُ عَن أنس عِنْد الطَّبَرَانِيّ وَعَن أبي هُرَيْرَة عِنْد ابْن حبَان، وَعَن النُّعْمَان بن بشير عِنْد أَحْمد وَعَن عَليّ وَعقبَة بن عَامر وَعبد الله ابْن عَمْرو ابْن الْعَاصِ وَعبد الله بن أبي أوفى عِنْد الطَّبَرَانِيّ، وَقد ذكرنَا فِي كل مَوضِع بِمَا فتح الله تَعَالَى، وَنَذْكُر هُنَا بعض شَيْء وَمَا علينا إِن وَقع بعض تكْرَار، فَإِن التكرير يُفِيد تكْرَار الْمسك عِنْد التضوع.

قَوْله: ( مِمَّن كَانَ قبلكُمْ) ، يَعْنِي من بني إِسْرَائِيل كَمَا فِي رِوَايَة الطَّبَرَانِيّ الَّتِي ذَكرنَاهَا آنِفا.
قَوْله: ( يَمْشُونَ) فِي مَحل الرّفْع لِأَنَّهُ خبر مُبْتَدأ، وَهُوَ قَوْله: ثَلَاثَة نفر، وأضيف: بَيْنَمَا إِلَى هَذِه الْجُمْلَة.
وَقَوله: ( إِذا أَصَابَهُم) جَوَاب: بَيْنَمَا.
قَوْله: ( فآووا إِلَى غَار) ، بقصر الْهمزَة، يُقَال: آوى بِنَفسِهِ مَقْصُور، وآويته أَنا بِالْمدِّ، وَقيل: يجوز هُنَا الْقصر وَالْمدّ، وَفِي رِوَايَة أَحْمد وَالطَّبَرَانِيّ وَأبي يعلى وَالْبَزَّار: فَدَخَلُوا غاراً فَسقط عَلَيْهِم حجر يتجافى حَتَّى مَا يرَوْنَ مِنْهُ، وَفِي رِوَايَة سَالم بن عبد الله بن عمر عَن أَبِيه عِنْد البُخَارِيّ: حَتَّى أواهم الْمبيت، بِنصب الْمبيت على المفعولية، ووجهوه بِأَن دُخُول الْغَار من فعلهم فَحسن أَن ينْسب الإيواء إِلَيْهِم، وَفِي رِوَايَة مُسلم من هَذَا الْوَجْه: فآواهم المبيتُ بِرَفْع الْمبيت على الفاعلية.
قَوْله: ( فانطبق عَلَيْهِم) ، أَي: بابُُ الْغَار، وَمضى فِي الْمُزَارعَة: فانحطت على فَم غارهم صَخْرَة من الْجَبَل فَانْطَبَقَتْ عَلَيْهِم، وَفِي رِوَايَة سَالم: فدخلوه فانحدرت صَخْرَة من الْجَبَل فَسدتْ عَلَيْهِم الْغَار، وَفِي رِوَايَة الطَّبَرَانِيّ من حَدِيث النُّعْمَان بن بشير: إِذْ وَقع الْحجر من الْجَبَل مِمَّا يهْبط من خشيَة الله حَتَّى سد فَم الْغَار.
قَوْله: ( إِنَّه) أَي: الشَّأْن.
قَوْله: ( فليدعُ كل رجل مِنْكُم) ، وَفِي رِوَايَة مُوسَى بن عقبَة: أنظروا أعمالاً عملتموها صَالِحَة لله، وَمثله فِي رِوَايَة مُسلم وَفِي الْبيُوع: أدعوا الله بِأَفْضَل عمل عملتموه، وَفِي رِوَايَة سَالم: أَنه لَا ينجيكم إلاَّ أَن تدعوا الله بِصَالح أَعمالكُم.
وَفِي حَدِيث أبي هُرَيْرَة وَأنس جَمِيعًا، فَقَالَ بَعضهم: عفى الْأَثر وَوَقع الْحجر وَلَا يعلم بمكانكم إلاَّ الله، أدعوا الله بأوثق أَعمالكُم.
وَفِي حَدِيث النُّعْمَان بن بشير إِنَّكُم لن تَجدوا شَيْئا خيرا لكم من أَن يَدْعُو كل امرىء مِنْكُم بِخَير عمل عمله قطّ.
قَوْله: ( فَقَالَ وَاحِد مِنْهُم) ، وَفِي رِوَايَة أبي ذَر وَأبي الْوَقْت والنسفي:.

     وَقَالَ : أللهم، بِدُونِ ذكر لفظ: وَاحِد مِنْهُم.
قَوْله: ( إِن كنت تعلم) ، على خلاف مُقْتَضى الظَّاهِر، لأَنهم كَانُوا جازمين بِأَن الله عَالم بذلك فَلَا مجَال لحرف الشَّك فِيهِ، وَأجِيب: بِأَنَّهُم لم يَكُونُوا عَالمين بِأَن لأعمالهم اعْتِبَارا عِنْد الله، وَلَا جازمين، فَقَالُوا: إِن كنت تعلم لَهَا اعْتِبَارا ففرِّج عَنَّا.
قَوْله: ( على فرق) ، بِفَتْح الْفَاء وَالرَّاء بعْدهَا قَاف، وَقد تسكن الرَّاء و: هُوَ مكيال يسع ثَلَاثَة آصَع.
قَوْله: ( من أرز) فِيهِ سِتّ لُغَات، قد ذَكرنَاهَا فِيمَا مضى.
قَوْله: ( عَمَدت) أَي: قصدت.
قَوْله: ( اشْتريت مِنْهُ بقرًا) ، قَالَ الْكرْمَانِي: فَإِن قلت: فِيهِ صِحَة بيع الْفُضُولِيّ؟ قلت: هَذَا شرع من قبلنَا، ثمَّ لَيْسَ فِيهِ أَن الْفرق كَانَ معينا، وَلم يكن فِي الذِّمَّة وَقَبضه الْأَجِير وَدخل فِي ملكه، بل كَانَ هَذَا تَبَرعا مِنْهُ لَهُ.
انْتهى.
قلت: لَا حَاجَة أصلا إِلَى هَذَا السُّؤَال، لِأَن بيع الْفُضُولِيّ يجوز إِذا أجَازه صَاحب الْمَتَاع، فَلَا يُقَال من أول الْأَمر: إِن البيع غير صَحِيح.
قَوْله: ( فانساخت) أَي: انشقت، وَأنْكرهُ الْخطابِيّ لِأَن معنى: انساخ، بِالْمُعْجَمَةِ وَيُقَال: انصاخ، بالصَّاد الْمُهْملَة بدل السِّين أَي: انْشَقَّ من قبل نَفسه، قَالَ: وَالصَّوَاب: انساحت، بِالْحَاء الْمُهْملَة أَي: اتسعت، وَمِنْه: ساحة الدَّار.
قَالَ: وانصاح، بالصَّاد الْمُهْملَة بدل السِّين، أَي: تصدع يُقَال للبرق، قيل؛ الرِّوَايَة بِالْخَاءِ الْمُعْجَمَة صَحِيحَة، وَهِي بِمَعْنى: انشقت، وَإِن كَانَ أَصله بالصَّاد فالصاد قد قلبت سيناً، وَلَا سِيمَا مَعَ الْخَاء الْمُعْجَمَة: كالصخر والسخر، وَوَقع فِي حَدِيث سَالم: فانفرجت شَيْئا لَا يَسْتَطِيعُونَ الْخُرُوج، وَفِي حَدِيث النُّعْمَان بن بشير: فانصدع الْجَبَل حَتَّى رَأَوْا الضَّوْء، وَفِي حَدِيث عَليّ: فانصدع الْجَبَل حَتَّى طمعوا فِي الْخُرُوج وَلم يستطيعوا، وَفِي حَدِيث أبي هُرَيْرَة وَأنس فَزَالَ ثلث الْحجر، قَوْله: ( أللهم إِن كنت تعلم أَنه كَانَ لي) ، كَذَا فِي رِوَايَة الْأَكْثَرين وَفِي رِوَايَة أبي ذَر بِحَذْف: أَنه، قَوْله: ( أَبَوَانِ) ، من بابُُ التغليب وَالْمرَاد الْأَب وَالأُم، وَصرح بذلك فِي حَدِيث ابْن أبي أوفى.
قَوْله: ( شَيْخَانِ كبيران) ، وَزَاد فِي رِوَايَة أبي ضَمرَة عَن مُوسَى بن عقبَة: ولي صبية صغَار فَكنت أرعى عَلَيْهِم، وَفِي حَدِيث عَليّ: أَبَوَانِ ضعيفان فقيران لَيْسَ لَهما خَادِم وَلَا رَاع وَلَا ولي غَيْرِي فَكنت أرعى لَهما بِالنَّهَارِ وآوي إِلَيْهِمَا بِاللَّيْلِ.
قَوْله: ( فأبطأت عَنْهُمَا لَيْلَة) ، وَفِي رِوَايَة سَالم: فنأي بِي طلب شَيْء يَوْمًا فَلم أرح عَلَيْهِمَا حَتَّى نَامَا، وَالشَّيْء لم يُفَسر مَا هُوَ فِي هَذِه الرِّوَايَة، وَقد بَين فِي روايه مُسلم من طَرِيق أبي ضَمرَة، وَلَفظه: وَأَنه نأي بِي ذَات يَوْم الشّجر، وَالْمرَاد أَنه بعد عَن مَكَانَهُ الَّذِي يرْعَى فِيهِ على الْعَادة لأجل الْكلأ، فَذَلِك أَبْطَأَ، ويفسره أَيْضا حَدِيث عَليّ: فَإِن الْكلأ تناءى عَليّ: أَي: تبَاعد، والكلأ: العشب الَّذِي يرْعَى الْغنم مِنْهُ.
قَوْله: ( وَأَهلي) مُبْتَدأ ( وعيالي) عطف عَلَيْهِ، وَخَبره: ( يتضاغون) بضاد وغين معجمتين من الضغاء بِالْمدِّ وَهُوَ الصياح،.

     وَقَالَ  الدَّاودِيّ: يُرِيد بالأهل والعيال: الزَّوْجَة وَالْأَوْلَاد وَالرَّقِيق وَالدَّوَاب، وَاعْترض عَلَيْهِ ابْن التِّين، فَقَالَ: لَا معنى للدواب هُنَا.
قلت: تدخل الدَّوَابّ فِي الْعِيَال بِالنّظرِ إِلَى الْمَعْنى اللّغَوِيّ، لِأَن معنى قَوْلهم: عَال فلَان، أَي: أنْفق عَلَيْهِ، وَجَاء فِي رِوَايَة سَالم: وَكنت لَا أغبق قبلهمَا أَهلا وَلَا مَالا.
فَهَذَا يُقَوي مَا ذَكرْنَاهُ.
قَوْله: ( من الْجُوع) ، أَي: بِسَبَب الْجُوع.
وَفِيه: رد على مَا قَالَ: لَعَلَّ صِيَاحهمْ كَانَ بِسَبَب آخر غير الْجُوع.
قَوْله: ( فَكرِهت أَن أوقظهما) ، وَفِي حَدِيث عَليّ: ثمَّ جَلَست عِنْد رؤوسهما بإنائي كَرَاهِيَة أَن أوقظهما أَو أؤذيهما، وَفِي حَدِيث أنس: كَرَاهِيَة أَن أرد وسنهما، وَفِي حَدِيث ابْن أبي أوفى: وكرهت أَن أوقظهما من نومهما، فَيشق ذَلِك عَلَيْهِمَا.
قَوْله: ( ليستكنا) من الاستكانة أَي: ليضعفا لِأَنَّهُ عشاؤهما وَترك الْعشَاء يهرم.
قَوْله: ( لشربتهما) ، أَي: لأجل عدم شربهما،.

     وَقَالَ  الْكرْمَانِي: ويروى: ليستكنا، يَعْنِي بتَشْديد النُّون، أَي: يلبثا فِي كنهما منتظرين لشربهما.
قَوْله: ( فَأَبت) ، أَي: امْتنعت، وَفِي رِوَايَة مُوسَى بن عقبَة: فَقَالَت: لَا تنَال ذَلِك مِنْهَا، حَتَّى قَوْله: ( بِمِائَة دِينَار) وَفِي رِوَايَة سَالم: فأعطيتها عشْرين وَمِائَة دِينَار وَطلب الْمِائَة مِنْهَا وَالزِّيَادَة من قبل نَفسه أَو الرَّاوِي الَّذِي لم يذكر الزِّيَادَة طرحها، وَفِي حَدِيث ابْن أبي أوفى: مَالا ضخماً.
قَوْله: ( فَلَمَّا قعدت بَين رِجْلَيْهَا) ، وَفِي حَدِيث ابْن أبي أوفى: وَجَلَست مِنْهَا مجْلِس الرجل من الْمَرْأَة.
قَوْله: ( لَا تفض) ، بالفاى وَالضَّاد الْمُعْجَمَة أَي: لَا تكسر ( والخاتم) كِنَايَة عَن عذرتها وَكَأَنَّهَا كَانَت بكرا.
فَإِن قلت: فِي حَدِيث النُّعْمَان مَا يدل على أَنَّهَا لم تكن بكرا.
قلت: يحمل على أَنَّهَا أَرَادَت بالخاتم الْفرج، وَالْألف واللاَّم فِي: الْخَاتم، عوض عَن الْيَاء أَي: خَاتمِي.
قَوْله: ( إلاَّ بِحقِّهِ) أَي: الْحَلَال، أَرَادَت أَنَّهَا لَا تحل لَهُ إلاَّ بتزويج صَحِيح، وَوَقع فِي حَدِيث عَليّ: فَقَالَت: أذكرك الله أَن لَا ترتكب مني مَا حرم الله عَلَيْك.
قَالَ: أَنا أَحَق أَن أَخَاف رَبِّي، وَفِي حَدِيث النُّعْمَان بن بشير: فَلَمَّا أمكنتني من نَفسهَا، بَكت، فَقلت: مايبكيك؟ قَالَت: فعلت هَذَا من الْحَاجة، فَقلت: إنطلقي.
وَفِي حَدِيث ابْن أبي أوفى: فَلَمَّا جَلَست مِنْهَا مجْلِس الرجل من الْمَرْأَة ذكرت النَّار، فَقُمْت عَنْهَا.
<