5828 حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا الحَكَمُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْفِرَ ، فَرَأَى صَفِيَّةَ عَلَى بَابِ خِبَائِهَا كَئِيبَةً حَزِينَةً ، لِأَنَّهَا حَاضَتْ ، فَقَالَ : عَقْرَى حَلْقَى - لُغَةٌ لِقُرَيْشٍ - إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا ثُمَّ قَالَ : أَكُنْتِ أَفَضْتِ يَوْمَ النَّحْرِ - يَعْنِي الطَّوَافَ - قَالَتْ : نَعَمْ ، قَالَ : فَانْفِرِي إِذًا |
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) intended to return home after the performance of the Hajj, and he saw Safiya standing at the entrance of her tent, depressed and sad because she got her menses. The Prophet (ﷺ) said, Aqra Halqa! --An expression used in the Quraish dialect--You will detain us. The Prophet (ﷺ) then asked (her), Did you perform the Tawaf Al-Ifada on the Day of Sacrifice (10th of Dhul-Hijja)? She said, Yes. The Prophet (ﷺ) said, Then you can leave (with us).
":"ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حکم بن عتیبہ نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے اسود نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حج سے ) واپسی کا ارادہ کیا تو دیکھا کہ صفیہ رضی اللہ عنہا اپنے خیمے کے دروازہ پر رنجیدہ کھڑی ہیں کیونکہ وہ حائضہ ہو گئی تھیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ۔ عقریٰ حلقیٰ ۔ یہ قریش کامحاورہ ہے ۔ اب تم ہمیں رو کو گی ! پھر دریافت فرمایا کیا تم نے قربانی کے دن طواف افاضہ کر لیا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ فرمایا کہ پھر چلو ۔
شرح الحديث من عمدة القاري
[ قــ :5828 ... غــ :6157 ]
- حدَّثنا آدَمُ حَدثنَا شُعْبَةُ حَدثنَا الحَكَمُ عَنْ إبْرَاهِيمَ عَنِ الأسْوَد عَنْ عائِشَةَ رَضِي الله عَنْهَا قالَتْ: أرادَ النبيُّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، أنْ يَنْفِرَ فَرَأى صَفِيَّةَ عَلَى بابُِ خِبائِها كَئِيبَةً حَزِينَةً لأنَّها حاضَتْ، فَقَالَ: عَقْرَى حَلْقَى لُغَةُ قُرَيْشٍ إنَّكَ لحابِسَتُنا ثُمَّ قَالَ: كُنْتِ أفَضْتِ يَوْمَ النَّحْر، يَعْني: الطَّوَافَ؟ قالَتْ: نَعَمْ.
قَالَ: فانْفِرِي إِذا.
مُطَابقَة الْجُزْء الثَّانِي للتَّرْجَمَة ظَاهِرَة.
وآدَم بن أبي إِيَاس، وَالْحكم بِفتْحَتَيْنِ ابْن عتيبة تَصْغِير عتبَة الدَّار وَإِبْرَاهِيم هُوَ النَّخعِيّ، وَالْأسود هُوَ ابْن يزِيد النَّخعِيّ الْكُوفِي.
والْحَدِيث قد مضى فِي الْحَج فِي: بابُُ إِذا حَاضَت الْمَرْأَة بَعْدَمَا أفاضت، وَمضى الْكَلَام فِيهِ.
قَوْله: ( أَن ينفر) أَي: يرجع من الْحَج.
قَوْله: ( خبائها) بِكَسْر الْخَاء الْمُعْجَمَة وبالمد الْخَيْمَة.
قَوْله: ( كئيبة) من الكآبة وَهِي سوء الْحَال والانكسار من الْحزن.
قَوْله: ( لُغَة قُرَيْش) بِالْإِضَافَة أَي: هَذِه اللَّفْظَة أَعنِي: عقرى حلقى، لُغَة قُرَيْش يطلقونها وَلَا يُرِيدُونَ حَقِيقَتهَا، ويروى: لُغَة لقريش، أَي: لُغَة كائنة لقريش.
قَوْله: ( يَعْنِي الطّواف) أَرَادَ بِهِ طواف الْإِفَاضَة، وَيُسمى طواف الزِّيَارَة، وَطواف الرُّكْن.
قَوْله: ( فانفري) أَي: فارجعي إِذا بِالتَّنْوِينِ أَي: حينئذٍ، لِأَن حَجهَا قد تمّ وَلَا يجب عَلَيْهَا الْوُقُوف لطواف الْوَدَاع لِأَنَّهُ لَيْسَ بِفَرْض، وَالله أعلم.