: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ الكِهَانَةِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5450 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ اقْتَتَلَتَا ، فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِحَجَرٍ ، فَأَصَابَ بَطْنَهَا وَهِيَ حَامِلٌ ، فَقَتَلَتْ وَلَدَهَا الَّذِي فِي بَطْنِهَا ، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَضَى : أَنَّ دِيَةَ مَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ ، فَقَالَ وَلِيُّ المَرْأَةِ الَّتِي غَرِمَتْ : كَيْفَ أَغْرَمُ ، يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَنْ لاَ شَرِبَ وَلاَ أَكَلَ ، وَلاَ نَطَقَ وَلاَ اسْتَهَلَّ ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الكُهَّانِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) gave his verdict about two ladies of the Hudhail tribe who had fought each other and one of them had hit the other with a stone. The stone hit her `Abdomen and as she was pregnant, the blow killed the child in her womb. They both filed their case with the Prophet (ﷺ) and he judged that the blood money for what was in her womb. was a slave or a female slave. The guardian of the lady who was fined said, O Allah's Messenger (ﷺ)! Shall I be fined for a creature that has neither drunk nor eaten, neither spoke nor cried? A case like that should be nullified. On that the Prophet (ﷺ) said, This is one of the brothers of soothsayers.

":"ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہقبیلہ ہذیل کی دو عورتوں کے بارے میں جنہوں نے جھگڑا کیا تھا یہاں تک کہ ان میں سے ایک عورت ( ام عطیف بنت مروح ) نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا ( جس کا نام ملیکہ بنت عویمر تھا ) وہ پتھر عورت کے پیٹ میں جا کر لگا ۔ یہ عورت حاملہ تھی اس لیے اس کے پیٹ کا بچہ ( پتھر کی چوٹ سے ) مرگیا ۔ یہ معاملہ دونوں فریق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے تو آپ نے فیصلہ کیا کہ عورت کے پیٹ کے بچہ کی دیت ایک غلام یا باندی آزاد کرنا ہے جس عورت پر تاوان واجب ہوا تھا اس کے ولی ( حمل بن مالک بن نابغہ ) نے کہا یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! میں ایسی چیز کی دیت کیسے دے دوں جس نے کھایا نہ پیا نہ بولا اور نہ ولادت کے وقت اس کی آواز ہی سنائی دی ؟ ایسی صورت میں تو کچھ بھی دیت نہیں ہو سکتی ۔ آپ نے اس پر فرمایا کہ یہ شخص تو کاہنوں کا بھائی معلوم ہوتا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Sa'id bin 'Ufair telah menceritakan kepada kami Al Laits dia berkata; telah menceritakan kepadaku Abdurrahman bin Khalid dari Ibnu Syihab dari Abu Salamah dari Abu Hurairah bahwa Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam pernah memutuskan perkara antara dua wanita dari Bani Hudzail yang sedang berkelahi salah seorang melempar lawannya dengan batu dan mengenai perutnya padahal ia sedang hamil hingga menyebabkan kematian anak yang dikandungnya. Lalu mereka mengadukan peristiwa itu kepada Nabi shallallahu 'alaihi wasallam. Beliau memutuskan hukuman (bagi wanita pembunuh) untuk membayar diyat janin dengan seorang hamba sahaya laki-laki atau perempuan lantas wali wanita yang menanggung (diyat) berkata; 'Ya Rasulullah bagaimana saya harus menanggung orang yang belum bisa makan dan minum bahkan belum bisa berbicara ataupun menjerit sama sekali? tidakkah hal itu dapat dikatagorikan sebagai kecelakaan yang tidak dapat dihindari?' Maka Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Sesungguhnya perkara itu seperti perkara paranormal yang membacakan mantera-mantera.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5451 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ رَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ ، فَطَرَحَتْ جَنِينَهَا ، فَقَضَى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ ، أَوْ وَلِيدَةٍ وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي الجَنِينِ يُقْتَلُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ ، أَوْ وَلِيدَةٍ ، فَقَالَ الَّذِي قُضِيَ عَلَيْهِ : كَيْفَ أَغْرَمُ مَا لاَ أَكَلَ وَلاَ شَرِبَ ، وَلاَ نَطَقَ وَلاَ اسْتَهَلَّ ، وَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الكُهَّانِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

":"ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے حضرت امام مالک نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہدو عورتیں تھیں ۔ ایک نے دوسری کو پتھر دے مارا جس سے اس کے پیٹ کا حمل گر گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معاملہ میں ایک غلام یا باندی کا دیت میں دیئے جانے کا فیصلہ کیا ۔ اور ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے حضرت سعید بن مسیب نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنین جسے اس کی ماں کے پیٹ میں مار ڈالا گیا ہو ، کی دیت کے طور پر ایک غلام یا ایک باندی دیئے جانے کا فیصلہ کیا تھا جسے دیت دینی تھی اس نے کہا کہ ایسے بچہ کی دیت آخر کیوں دوں جس نے نہ کھایا ، نہ پیا ، نہ بولا اور نہ ولادت کے وقت ہی آوازنکالی ؟ ایسی صورت میں تو دیت نہیں ہو سکتی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شخص تو کاہنوں کا بھائی معلوم ہوتا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Qutaibah dari Malik dari Ibnu Syihab dari Abu Salamah dari Abu Hurairah radliallahu 'anhu bahwa salah seorang dari dua orang wanita melempar lawannya dengan batu hingga menyebabkan janinnya gugur lalu Nabi shallallahu 'alaihi wasallam memutuskan untuk membayar diyat janin dengan seorang budak baik laki-laki maupun perempuan.' Dan dari Ibnu Syihab dari Sa'id bin Musayyab bahwa Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam pernah memutuskan mengenai janin yang terbunuh di perut ibunya dengan (membayar diyat) seorang hamba sahaya baik laki-laki maupun perempuan. Lantas orang yang diputusi hukuman berkata; 'Bagaimana saya harus menanggung orang yang belum bisa makan dan minum bahkan belum bisa berbicara ataupun menjerit sama sekali? tidakkah hal itu dapat dikatagorikan sebagai kecelakaan yang tidak dapat di hindari?' maka Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Sesungguhnya perkara itu seperti perkara paranormal (yang membacakan mantera-mantera).''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5452 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الحَارِثِ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ : نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الكَلْبِ ، وَمَهْرِ البَغِيِّ ، وَحُلْوَانِ الكَاهِنِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) forbade the utilization of the price of a dog, the earnings of prostitute and the earnings of a foreteller.

":"ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ابن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث نے اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت ، زنا کی اجرت اور کاہن کی کہا نت کی وجہ سے ملنے والے ہدیہ سے منع فرمایا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abdullah bin Muhammad telah menceritakan kepada kami Ibnu 'Uyainah dari Az Zuhri dari Abu Bakar bin Abdurrahman bin Al Harits dari Abu Mas'ud dia berkata; Nabi shallallahu 'alaihi wasallam melarang dari upah hasil penjualan anjing upah pelacuran dan upah dari perdukunan.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5453 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ : سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسٌ عَنِ الكُهَّانِ ، فَقَالَ : لَيْسَ بِشَيْءٍ فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَا أَحْيَانًا بِشَيْءٍ فَيَكُونُ حَقًّا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تِلْكَ الكَلِمَةُ مِنَ الحَقِّ ، يَخْطَفُهَا مِنَ الجِنِّيِّ ، فَيَقُرُّهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ ، فَيَخْلِطُونَ مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ قَالَ عَلِيٌّ : قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ : مُرْسَلٌ : الكَلِمَةُ مِنَ الحَقِّ ثُمَّ بَلَغَنِي أَنَّهُ أَسْنَدَهُ بَعْدَهُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Some people asked Allah's Messenger (ﷺ) about the fore-tellers He said. ' They are nothing They said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! Sometimes they tell us of a thing which turns out to be true. Allah's Messenger (ﷺ) said, A Jinn snatches that true word and pours it Into the ear of his friend (the fore-teller) (as one puts something into a bottle) The foreteller then mixes with that word one hundred lies.

":"ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں یحییٰ بن عروہ بن زبیر نے ، انہیں عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہکچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے متعلق پوچھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی کوئی بنیاد نہیں ۔ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! بعض اوقات وہ ہمیں ایسی چیزیں بھی بتاتے ہیں جو صحیح ہو جاتی ہیں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کلمہ حق ہوتا ہے ۔ اسے کاہن کسی جنی سے سن لیتا ہے وہ جنی اپنے دوست کاہن کے کان میں ڈال جاتا ہے اور پھر یہ کاہن اس کے ساتھ سوجھوٹ ملا کر بیان کرتے ہیں ۔ علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہ عبدالرزاق اس کلمہ تلک الکلمۃ من الحق کو مرسلاً روایت کرتے تھے پھر انہوں نے کہا مجھ کو یہ خبر پہنچی کہ عبدالرزاق اس کے بعد اس کو مسنداً حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے ۔

Telah menceritakan kepada kami Ali bin Abdullah telah menceritakan kepada kami Hisyam bin Yusuf telah mengabarkan kepada kami Ma'mar dari Az Zuhri dari Yahya bin 'Urwah bin Az Zubair dari Urwah bin Az Zubair dari 'Aisyah radliallahu 'anha dia berkata; beberapa orang bertanya kepada Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam mengenai paranormal, lalu beliau menjawab: ""Mereka (para dukun) bukanlah apa-apa." Mereka berkata; "Wahai Rasulullah! Terkadang apa yang mereka ceritakan adalah benar." Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: "Perkataan yang nyata (benar) itu adalah perkataan yang dicuri oleh jin, kemudian ia menempatkannya di telinga walinya lalu mereka mencampur adukkan bersama kebenaran itu dengan seratus kedustaan." Ali berkata; Abdurrazaq berkata; lafazh "Perkataan yang nyata (benar) …" adalah mursal, setelah itu sampai kepadaku bahwa lafazh tersebut telah di musnadkan."