هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
2778 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : عَمْرٌو ، حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثَ ، فَاضْطَجَعَ عَلَى الفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ ، فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ ، فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ : مِزْمَارَةُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : دَعْهُمَا ، فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا ، فَخَرَجَتَا ، قَالَتْ : وَكَانَ يَوْمُ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالحِرَابِ ، فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَإِمَّا قَالَ : تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ ، فَقَالَتْ : نَعَمْ ، فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ ، خَدِّي عَلَى خَدِّهِ ، وَيَقُولُ : دُونَكُمْ بَنِي أَرْفِدَةَ ، حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ ، قَالَ : حَسْبُكِ ، قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : فَاذْهَبِي ، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ : قَالَ أَحْمَدُ ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ : فَلَمَّا غَفَلَ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
2778 حدثنا إسماعيل ، قال : حدثني ابن وهب ، قال : عمرو ، حدثني أبو الأسود ، عن عروة ، عن عائشة رضي الله عنها : دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وعندي جاريتان تغنيان بغناء بعاث ، فاضطجع على الفراش وحول وجهه ، فدخل أبو بكر ، فانتهرني وقال : مزمارة الشيطان عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فأقبل عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقال : دعهما ، فلما غفل غمزتهما ، فخرجتا ، قالت : وكان يوم عيد يلعب السودان بالدرق والحراب ، فإما سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وإما قال : تشتهين تنظرين ، فقالت : نعم ، فأقامني وراءه ، خدي على خده ، ويقول : دونكم بني أرفدة ، حتى إذا مللت ، قال : حسبك ، قلت : نعم ، قال : فاذهبي ، قال أبو عبد الله : قال أحمد ، عن ابن وهب : فلما غفل
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

'A'icha (): «En entrant chez moi, le Messager d'Allah () trouva deux jeunes filles qui étaient en train de chanter des chansons se rapportant aux événements de Bu'âth. Il s'allongea sur le lit et tourna le visage. Puis arriva Abu Bakr qui me réprimanda en disant: Comment! les chants de Satan chez le

":"ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا کہ عمرو نے کہا کہ مجھ سے ابوالاسود نے بیان کیا ، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو دو لڑ کیا ں میرے پاس جنگ بعاث کے گیت گا رہی تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹ گئے اور چہرہ مبارک دوسری طرف کر لیا اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ آ گئے اور آپ نے مجھے ڈانٹا کہ یہ شیطانی گانا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ! لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ انہیں گانے دو ، پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ دوسری طرف متوجہ ہو گئے تو میں نے ان لڑکیوں کو اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عید کے دن سوڈان کے کچھ صحابہ ڈھال اور حراب کا کھیل دکھا رہے تھے ، اب یا میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا آپ نے ہی فرمایا کہ تم بھی دیکھنا چاہتی ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا ، میرا چہرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ پر تھا ( اس طرح میں پیچھے پردے سے کھیل کو بخوبی دیکھ سکتی تھی ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے خوب بنوارفدہ ! جب میں تھک گئی تو آپ نے فرمایا بس ؟ میں نے کہا جی ہاں ، آپ نے فرمایا تو پھر جاؤ ۔ احمد نے بیان کیا اور ان سے ابن وہب نے ( ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آنے کے بعد دوسری طرف متوجہ ہو جانے کے لیے لفظ عمل کے بجائے ) فلما غفل نقل کیا ہے ۔ یعنی جب وہ ذرا غافل ہو گئے ۔

'A'icha (): «En entrant chez moi, le Messager d'Allah () trouva deux jeunes filles qui étaient en train de chanter des chansons se rapportant aux événements de Bu'âth. Il s'allongea sur le lit et tourna le visage. Puis arriva Abu Bakr qui me réprimanda en disant: Comment! les chants de Satan chez le

شرح الحديث من فتح الباري لابن حجر

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    قَوْله بَاب الدرق ج)
مَعَ دَرَقَةٍ أَيْ جَوَازُ اتِّخَاذِ ذَلِكَ أَوْ مَشْرُوعِيَّتُهُ

[ قــ :2778 ... غــ :2906] قَوْله حَدثنَا إِسْمَاعِيل هُوَ بن أَبِي أُوَيْسٍ كَمَا جَزَمَ بِهِ الْمِزِّيُّ فِي الْأَطْرَافِ وَأَغْفَلَ ذَلِكَ فِي التَّهْذِيبِ وَهَذَا الْحَدِيثُ قَدْ تَقَدَّمَ فِي أَوَّلِ الْعِيدَيْنِ عَنْ أَحْمَدَ عَن بن وَهْبٍ وَبَيَّنْتُ هُنَاكَ الِاخْتِلَافَ فِي أَبِيهِ وَهُوَ الْمُرَادُ بِقَوْلِهِ فِي هَذَا الْبَابِ قَالَ أَحْمَدُ يَعْنِي عَن بن وَهْبٍ بِهَذَا السَّنَدِ وَقَولُهُ فِيهِ فَقَالَ دَعْهُمَا فَلَمَّا غَفَلَ غَمْزَتُهُمَا فَخَرَجَتَا فِي رِوَايَةِ أَبِي ذَرٍّ عَمَدَ بَدَلَ غَفَلَ وَكَذَا فِي رِوَايَةٍ أَبِي زَيْدٍ الْمَرْوَزِيِّ قَالَ عِيَاضٌ وَرِوَايَةُ الْأَكْثَرِ هِيَ الْوَجْه