هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
3526 حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يُونُسَ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الخِيَارِ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ المِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ ، قَالاَ : مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُكَلِّمَ عُثْمَانَ لِأَخِيهِ الوَلِيدِ ، فَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِيهِ ، فَقَصَدْتُ لِعُثْمَانَ حَتَّى خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ ، قُلْتُ : إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً ، وَهِيَ نَصِيحَةٌ لَكَ ، قَالَ : يَا أَيُّهَا المَرْءُ - قَالَ مَعْمَرٌ أُرَاهُ قَالَ : أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ - فَانْصَرَفْتُ ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِمْ إِذْ جَاءَ رَسُولُ عُثْمَانَ فَأَتَيْتُهُ ، فَقَالَ : مَا نَصِيحَتُكَ ؟ فَقُلْتُ : إِنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالحَقِّ ، وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الكِتَابَ ، وَكُنْتَ مِمَّنِ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَهَاجَرْتَ الهِجْرَتَيْنِ ، وَصَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَرَأَيْتَ هَدْيَهُ وَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ الوَلِيدِ ، قَالَ : أَدْرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قُلْتُ : لاَ ، وَلَكِنْ خَلَصَ إِلَيَّ مِنْ عِلْمِهِ مَا يَخْلُصُ إِلَى العَذْرَاءِ فِي سِتْرِهَا ، قَالَ : أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالحَقِّ ، فَكُنْتُ مِمَّنِ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ ، وَآمَنْتُ بِمَا بُعِثَ بِهِ ، وَهَاجَرْتُ الهِجْرَتَيْنِ ، كَمَا قُلْتَ ، وَصَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَايَعْتُهُ ، فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلاَ غَشَشْتُهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ، ثُمَّ أَبُو بَكْرٍ مِثْلُهُ ، ثُمَّ عُمَرُ مِثْلُهُ ، ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ ، أَفَلَيْسَ لِي مِنَ الحَقِّ مِثْلُ الَّذِي لَهُمْ ؟ قُلْتُ : بَلَى ، قَالَ : فَمَا هَذِهِ الأَحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْكُمْ ؟ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ شَأْنِ الوَلِيدِ ، فَسَنَأْخُذُ فِيهِ بِالحَقِّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ، ثُمَّ دَعَا عَلِيًّا ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْلِدَهُ فَجَلَدَهُ ثَمَانِينَ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  قال معمر أراه قال : أعوذ بالله منك فانصرفت ، فرجعت إليهم إذ جاء رسول عثمان فأتيته ، فقال : ما نصيحتك ؟ فقلت : إن الله سبحانه بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق ، وأنزل عليه الكتاب ، وكنت ممن استجاب لله ولرسوله صلى الله عليه وسلم ، فهاجرت الهجرتين ، وصحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم ، ورأيت هديه وقد أكثر الناس في شأن الوليد ، قال : أدركت رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ قلت : لا ، ولكن خلص إلي من علمه ما يخلص إلى العذراء في سترها ، قال : أما بعد ، فإن الله بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق ، فكنت ممن استجاب لله ولرسوله ، وآمنت بما بعث به ، وهاجرت الهجرتين ، كما قلت ، وصحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم وبايعته ، فوالله ما عصيته ولا غششته حتى توفاه الله عز وجل ، ثم أبو بكر مثله ، ثم عمر مثله ، ثم استخلفت ، أفليس لي من الحق مثل الذي لهم ؟ قلت : بلى ، قال : فما هذه الأحاديث التي تبلغني عنكم ؟ أما ما ذكرت من شأن الوليد ، فسنأخذ فيه بالحق إن شاء الله ، ثم دعا عليا ، فأمره أن يجلده فجلده ثمانين
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated 'Ubaidullah bin `Adi bin Al-Khiyar:

Al-Miswar bin Makhrama and `Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abu Yaghuth said (to me), What forbids you to talk to `Uthman about his brother Al-Walid because people have talked much about him? So I went to `Uthman and when he went out for prayer I said (to him), I have something to say to you and it is a piece of advice for you `Uthman said, O man, from you. (`Umar said: I see that he said, I seek Refuge with Allah from you.) So I left him and went to them. Then the messenger of `Uthman came and I went to him (i.e. `Uthman), `Uthman asked, What is your advice? I replied, Allah sent Muhammad with the Truth, and revealed the Divine Book (i.e. Qur'an) to him; and you were amongst those who followed Allah and His Apostle, and you participated in the two migrations (to Ethiopia and to Medina) and enjoyed the company of Allah's Messenger (ﷺ) and saw his way. No doubt, the people are talking much about Al-Walid. `Uthman said, Did you receive your knowledge directly from Allah's Messenger (ﷺ) ? I said, No, but his knowledge did reach me and it reached (even) to a virgin in her seclusion. `Uthman said, And then Allah sent Muhammad with the Truth and I was amongst those who followed Allah and His Apostle and I believed in what ever he (i.e. the Prophet) was sent with, and participated in two migrations, as you have said, and I enjoyed the company of Allah's Messenger (ﷺ) and gave the pledge of allegiance him. By Allah! I never disobeyed him, nor did I cheat him till Allah took him unto Him. Then I treated Abu Bakr and then `Umar similarly and then I was made Caliph. So, don't I have rights similar to theirs? I said, Yes. He said, Then what are these talks reaching me from you people? Now, concerning what you mentioned about the question of Al-Walid, Allah willing, I shall deal with him according to what is right. Then he called `Ali and ordered him to flog him, and `Ali flogged him (i.e. Al-Walid) eighty lashes.

D'après Ourwa, 'Ubayd Allâh ibn 'Ady ibn alKhayâr lui rapporta ceci: AIMiswar ibn Makhrama et 'AbdurRa~mân ibn al'Aswad ibn 'Abd Yaghûth [me] dirent: «Quelle est la chose qui t'empêche de parler à Othman au sujet de son Frère alWalid? Les gens n'arrêtent pas de parler de lui. Je me dirigeai alors vers Othman. Lorsqu'il sortit pour [aller] Faire la prière, je lui dis: J'ai à te parler, il s'agit d'un conseil. 0 homme! répliqua Othman, ... de toi. ( Ma'mar: Je crois qu'il lui avait dit ceci: Je demande refuge auprès d'Allah contre tol). A ces mots, je partis et retournai vers alMiswar et 'AbdurRa~mân. Ensuite, un émissaire de Othman arriva. Aussitôt, je me dirigeai vers lui. De quel conseil s'agissaitil? me demandatil. Eh bien! Allah a envoyé Muhammad ()avec le Vrai, Il lui a révélé le Livre. El tu étais de ceux qui ont répondu favorablement à Allah el à Son Messager. De plus, tu as fait les deux hégire, accompagné le Messager d’Allah ('), vu sa guidance... [Maintenant il faut que tu saches que) les gens ne cessent de parler de l affaire d'alWalid. Astu vécu au temps du Messager d’Allah ()? Me dit Othman. Non, répondisje: mais il m'est parvenu de sa Science comme cela peut parvenir même à une vierge se trouvant cachée [des regards]! Cela dit, Allah a envoyé Muhammad ()avec le Vrai, et j'étais de ceux qui ont répondu favorablement à Allah et à Son Messager, j'ai cru au [message] pour lequel il fut envoyé; j'ai fait les deux hégire, comme tu viens d'ailleurs de le dire; j'ai accompagné le Messager d'Allah ()et lui ai prêté allégeance. Par Allah! je ne l'ai point désobéi ou trompé, et ce jusqu'à ce que Allah, Puissant et Majestueux, lui ait recueilli l'âme. J'eus ensuite le même comportement à l'égard d'Abu Bakr puis envers Omar. On m'a désigné enfin comme calife; n'aije pas le droit d'avoir le même droit qu'eux. Si. Que veut dire donc ces propos qui me parviennent à votre sujet? Pour ce qui est d'alWalîd, nous allons, si Allah le veut, le juger selon la Loi. Il convoqua ensuite 'Ali et lui donna l'ordre d'infliger à alWalîd la peine de flagellation. Et 'Ali de donner à celuici quatrevingts coups de fouet.»

":"ہم سے احمد بن شبیب بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے یونس نے کہ ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا مجھ کو عروہ نے خبر دی ، انہیں عبیداللہ بن عدی بن خیار نے خبر دی کہ مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن اسود بن عبد یغوث رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہتم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ان کے بھائی ولید کے مقدمہ میں ( جسے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کوفہ کا گورنر بنایا تھا ) کیوں گفتگو نہیں کرتے ، لوگ اس سے بہت ناراض ہیں ۔ چنانچہ میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گیا ، اور جب وہ نماز کے لیے باہر تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے اور وہ ہے آپ کے ساتھ ایک خیرخواہی ! اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا : بھلے آدمی تم سے ( میں خدا کی پناہ چاہتا ہوں ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا : میں سمجھتا ہوں کہ معمر نے یوں روایت کیا ، میں تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔ میں واپس ان دونوں کے پاس گیا ، اتنے میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا قاصد مجھ کو بلانے کے لیے آیا میں جب اس کے ساتھ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے دریافت فرمایا کہ تمہاری خیرخواہی کیا تھی ؟ میں نے عرض کیا : اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتاب نازل کی آپ بھی ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی دعوت کو قبول کیا تھا ۔ آپ نے دو ہجرتیں کیں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی اور آپ کے طریقے اور سنت کو دیکھا ، لیکن بات یہ ہے کہ لوگ ولید کی بہت شکایتیں کر رہے ہیں ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس پر پوچھا : تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں ۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ایک کنواری لڑکی تک کو اس کے تمام پردوں کے باوجود جب پہنچ چکی ہیں تو مجھے کیوں نہ معلوم ہوتیں ۔ اس پر حضرت عثمان نے فرمایا : امابعد : بیشک اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور میں اللہ اور اس کے رسول کی دعوت کو قبول کرنے والوں میں بھی تھا ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس دعوت کو لے کر بھیجے گئے تھے میں اس پر پورے طور سے ایمان لایا اور جیسا کہ تم نے کہا دو ہجرتیں بھی کیں ۔ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں بھی رہا ہوں اور آپ سے بیعت بھی کی ہے ۔ پس خدا کی قسم میں نے کبھی آپ کے حکم سے سرتابی نہیں کی ۔ اور نہ آپ کے ساتھ کبھی کوئی دھوکا کیا ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دی ۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی میرا یہی معاملہ رہا ۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی یہی معاملہ رہا تو کیا جب کہ مجھے ان کا جانشیں بنا دیا گیا ہے تو مجھے وہ حقوق حاصل نہیں ہوں گے جو انہیں تھے ؟ میں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں ، آپ نے فرمایا کہ پھر ان باتوں کے لیے کیا جواز رہ جاتا ہے جو تم لوگوں کی طرف سے مجھے پہنچتی رہتی ہیں لیکن تم نے جو ولید کے حالات کا ذکر کیا ہے ، انشاءاللہ ہم اس کی سزا جو واجبی ہے اس کو دیں گے ۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے فرمایا کہ ولید کو حد لگائیں ۔ چنانچہ انہوں نے ولید کو اسی کوڑے حد کے لگائے ۔

D'après Ourwa, 'Ubayd Allâh ibn 'Ady ibn alKhayâr lui rapporta ceci: AIMiswar ibn Makhrama et 'AbdurRa~mân ibn al'Aswad ibn 'Abd Yaghûth [me] dirent: «Quelle est la chose qui t'empêche de parler à Othman au sujet de son Frère alWalid? Les gens n'arrêtent pas de parler de lui. Je me dirigeai alors vers Othman. Lorsqu'il sortit pour [aller] Faire la prière, je lui dis: J'ai à te parler, il s'agit d'un conseil. 0 homme! répliqua Othman, ... de toi. ( Ma'mar: Je crois qu'il lui avait dit ceci: Je demande refuge auprès d'Allah contre tol). A ces mots, je partis et retournai vers alMiswar et 'AbdurRa~mân. Ensuite, un émissaire de Othman arriva. Aussitôt, je me dirigeai vers lui. De quel conseil s'agissaitil? me demandatil. Eh bien! Allah a envoyé Muhammad ()avec le Vrai, Il lui a révélé le Livre. El tu étais de ceux qui ont répondu favorablement à Allah el à Son Messager. De plus, tu as fait les deux hégire, accompagné le Messager d’Allah ('), vu sa guidance... [Maintenant il faut que tu saches que) les gens ne cessent de parler de l affaire d'alWalid. Astu vécu au temps du Messager d’Allah ()? Me dit Othman. Non, répondisje: mais il m'est parvenu de sa Science comme cela peut parvenir même à une vierge se trouvant cachée [des regards]! Cela dit, Allah a envoyé Muhammad ()avec le Vrai, et j'étais de ceux qui ont répondu favorablement à Allah et à Son Messager, j'ai cru au [message] pour lequel il fut envoyé; j'ai fait les deux hégire, comme tu viens d'ailleurs de le dire; j'ai accompagné le Messager d'Allah ()et lui ai prêté allégeance. Par Allah! je ne l'ai point désobéi ou trompé, et ce jusqu'à ce que Allah, Puissant et Majestueux, lui ait recueilli l'âme. J'eus ensuite le même comportement à l'égard d'Abu Bakr puis envers Omar. On m'a désigné enfin comme calife; n'aije pas le droit d'avoir le même droit qu'eux. Si. Que veut dire donc ces propos qui me parviennent à votre sujet? Pour ce qui est d'alWalîd, nous allons, si Allah le veut, le juger selon la Loi. Il convoqua ensuite 'Ali et lui donna l'ordre d'infliger à alWalîd la peine de flagellation. Et 'Ali de donner à celuici quatrevingts coups de fouet.»

شرح الحديث من عمدة القاري

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   
[ قــ :3526 ... غــ :3696 ]
- حدَّثني أحْمَدُ بنُ شَبِيبٍ بن سعيد قَالَ حدَّثني أبِي عنْ يُونُسَ قَالَ ابنُ شِهَابٍ أخْبَرَنِي عُرْوَةُ أنَّ عُبَيْدَ الله بنَ عَدِيِّ بنِ الخِيَارِ أخْبَرَهُ أنَّ المِسْوَرَ بنَ مَخْرَمَةَ وعَبْدَ الرَّحْمانِ ابنَ الأسْوَدِ بنِ عَبْدِ يَغُوث قالاَ مَا يَمْنَعُكَ أنْ تُكَلَّمَ عُثْمَانَ لأِخِيهِ الوَلِيدِ فَقَدْ أكْثَرَ النَّاسُ فِيهِ فقَصَدْتُ لِعُثْمَاَ حتَّى خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ.

قُلْتُ إنَّ لِي إلَيْكَ حاجَةً وهْيَ نَصِيحَةٌ لَكَ قَالَ يَا أيُّهَا المَرْءُ قَالَ مَعْمَرٌ أرَاهُ قَالَ أعُوذُ بِاللَّه مِنْكَ فانْصَرَفْتُ فرَجَعْتُ إلَيْهِمْ إذْ جاءَ رسُولُ عُثْمَانَ فأتَيْتُهُ فقالَ مَا نَصِيحَتُكَ فَقُلْتُ إنَّ الله سُبْحَانَهُ بَعَثَ مُحَمَّداً صلى الله عَلَيْهِ وَسلم بالحَقِّ وأنْزَلَ عَلَيْهِ الكِتَابَ وكُنْتُ مِمَّنِ اسْتَجَابَ لله ولِرَسُولِهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَهاجَرْتَ الْهِجْرَتَيْنِ وصَحِبْتَ رسُولَ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم ورأيْتَ هَدْيَهُ وقَدْ أكْثَرَ النَّاسُ فِي شأنِ الوَلِيدِ قَالَ أرْدَكتَ رسُولَ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم.

قُلْتُ لاَ ولَكِنْ خَلَصَ إلَيَّ مِنْ عِلْمِهِ مَا يَخْلُصُ إِلَى العَذْرَاءِ فِي سِتْرِهَا قَالَ أمَّا بَعْدُ فإنَّ الله بَعَثَ مُحَمَّدَاً صلى الله عَلَيْهِ وَسلم بالحَقِّ فَكُنْتُ مِمَّنِ اسْتَجَابَ لله ولِرَسُولِهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وآمَنْتُ بِمَا بُعِثَ بِهِ وهاجَرْتُ الهِجْرَتَيْنِ كَمَا قُلْتَ وصَحِبْتُ رَسُولَ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وبايَعْتُهُ فَوَالله مَا عَصَيْتُهُ ولاَ غَشَشْتُهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ الله ثُمَّ أبُو بَكْرٍ مِثْلُهُ ثُمَّ عُمَرُ مِثْلُهُ ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ أفَلَيْسَ لي مِنَ الحَقِّ مِثْلُ الَّذِي لَهُمْ.

قُلْتُ بَلَى قالَ فَمَا هَذِهِ الأحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْكُمْ أمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ شأنِ الوَلِيدِ فسَنَأخُذُ فِيهِ بالحَقِّ إنْ شَاءَ الله ثُمَّ دَعَا علِيَّاً فأمَرَهُ أنْ يَجْلِدَهُ فَجَلَدَهُ ثَمانِينَ.

مطابقته للتَّرْجَمَة تُؤْخَذ من قَوْله: ( ثمَّ دَعَا عليا رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ) إِلَى آخِره، من حَيْثُ إِنَّه أَقَامَ الْحَد على أَخِيه، فَهَذَا فِيهِ: دلَالَة على مُرَاعَاة الْحق.
وَفِيه: منقبة من مناقبه.

وَأحمد بن شبيب بن سعيد أَبُو عبد الله الحبطي الْبَصْرِيّ، وَأَبوهُ شبيب ابْن سعيد، يروي عَن يُونُس بن يزِيد، روى عَنهُ ابْنه هُنَا وَفِي الاستقراض مُفردا، وي غير مَوضِع مَقْرُونا.
وَعُرْوَة بن الزبير، وَعبيد الله بن عدي، بِفَتْح الْعين الْمُهْملَة وَكسر الدَّال الْمُهْملَة: ابْن الْخِيَار النَّوْفَلِي الْفَقِيه، والمسور بن مخرمَة، بِفَتْح الْمِيم فِي الْأَب وَكسرهَا فِي الإبن، وَقد مرا عَن قريب، وَعبد الرَّحْمَن بن الْأسود بن عبد يَغُوث، بِفَتْح الْيَاء آخر الْحُرُوف وَضم الْغَيْن الْمُعْجَمَة، وَفِي آخِره ثاء مُثَلّثَة: الْقرشِي الزُّهْرِيّ الْمَدِينِيّ، وَهُوَ من أَفْرَاد البُخَارِيّ.

قَوْله: ( مَا يمنعك) الْخطاب لِعبيد الله بن عدي، وَفِي رِوَايَة معمر عَن الزُّهْرِيّ الَّتِي تَأتي فِي هِجْرَة الْحَبَشَة، قَالَا: مَا يمنعك أَن تكلم خَالك؟ لِأَن عبيد الله هَذَا هُوَ ابْن أُخْت عُثْمَان بن عَفَّان.
قَوْله: ( لِأَخِيهِ) أَي: لأجل أَخِيه، وَفِي رِوَايَة الْكشميهني: فِي أَخِيه الْوَلِيد بن عقبَة، وَصرح بذلك فِي رِوَايَة معمر، وَكَانَ الْوَلِيد هَذَا أَخا عُثْمَان لأمه، وَعقبَة هُوَ ابْن أبي معيط بن أبي عَمْرو بن أُميَّة بن عبد شمس، وَكَانَ عُثْمَان، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، ولى الْوَلِيد الْكُوفَة، وَكَانَ عَاملا بالجزيرة على عربها، وَكَانَ على الْكُوفَة سعد بن أبي وَقاص، وَكَانَ عُثْمَان ولاه لما ولي الْخلَافَة بِوَصِيَّة من عمر، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، وَكَانَ عمر قد عَزله عَن الْكُوفَة كَمَا ذكرنَا.
ثمَّ عزل عُثْمَان سَعْدا عَن الْكُوفَة، وَولى الْوَلِيد عَلَيْهَا وَكَانَ سَبَب الْعَزْل: أَن عبد الله بن مَسْعُود كَانَ على بَيت المَال فِي الْكُوفَة، فاقترض مِنْهُ سعد مَالا، فجَاء يتقاضاه فاختصما، فَبلغ عُثْمَان فَغَضب عَلَيْهِمَا وعزل سَعْدا واستحضر الْوَلِيد من الجزيرة وولاه الْكُوفَة.
قَوْله: ( فقد أَكثر النَّاس فِيهِ) ، أَي: فِي الْوَلِيد، يَعْنِي: أَكْثرُوا فِيهِ من الْكَلَام فِي حَقه بِسَبَب مَا صدر مِنْهُ، وَكَانَ قد صلى بِأَهْل الْكُوفَة صَلَاة الصُّبْح أَربع رَكْعَات، ثمَّ الْتفت إِلَيْهِم فَقَالَ: أَزِيدكُم؟ وَكَانَ سكراناً، وَبلغ الْخَبَر بذلك إِلَى عُثْمَان، وَترك إِقَامَة الْحَد عَلَيْهِ، فتكلموا بذلك فِيهِ وأنكروا أَيْضا عَن عُثْمَان عزل سعد بن أبي وَقاص مَعَ كَونه أحد الْعشْرَة، وَمن أهل الشورى، وَاجْتمعَ لَهُ من الْفضل وَالسّن وَالْعلم وَالدّين والسبق إِلَى الْإِسْلَام مَا لم يتَّفق مِنْهُ شَيْء للوليد بن عقبَة، ثمَّ لما ظهر لعُثْمَان سوء سيرته عَزله، وَلَكِن أخر إِقَامَة الْحَد عَلَيْهِ ليكشف عَن حَال من يشْهد عَلَيْهِ بذلك، فَلَمَّا ظهر لَهُ الْأَمر أَمر بِإِقَامَة الْحَد عَلَيْهِ، كَمَا نذكرهُ، وروى المدايني من طَرِيق الشّعبِيّ: أَن عُثْمَان لما شهدُوا عِنْده على الْوَلِيد حَبسه.
قَوْله: ( فقصدت) ، الْقَائِل هُوَ عبيد الله بن عدي، حَاصِل الْمَعْنى: أَنه قصد الْحُضُور عِنْد عُثْمَان حَتَّى خرج إِلَى الصَّلَاة، وَفِي رِوَايَة الْكشميهني: حِين خرج، وَالْمعْنَى على هَذِه الرِّوَايَة صَادف عبيد الله وَقت خُرُوج عُثْمَان إِلَى الصَّلَاة، وعَلى الرِّوَايَة الأولى أَنه جعل قَصده منتظراً خُرُوج عُثْمَان.
قَوْله: ( وَهِي نصيحة لَك) الْوَاو فِيهِ للْحَال، وَلَفظه: هِيَ ترجع إِلَى الْحَاجة.
قَوْله: ( قَالَ) ، أَي: قَالَ عُثْمَان: يَا أَيهَا الْمَرْء مِنْك، يُخَاطب بذلك عبيد الله بن عدي، تَقْدِيره: أعوذ بِاللَّه مِنْك؟ وَقد صرح معمر بذلك فِي رِوَايَته فِي هِجْرَة الْحَبَشَة على مَا يَأْتِي، وَأَشَارَ إِلَيْهِ هَهُنَا.
بقوله: ( قَالَ معمر: أرَاهُ قَالَ: أعوذ بِاللَّه مِنْك) أَي: قَالَ معمر بن رَاشد الْبَصْرِيّ، وَكَانَ قد سكن الْيمن.
قَوْله: ( أرَاهُ) أَي: أَظُنهُ قَالَ: أَيهَا الْمَرْء أعوذ بِاللَّه مِنْك،.

     وَقَالَ  ابْن التِّين: إِنَّمَا استعاذ مِنْهُ خشيَة أَن يكلمهُ بِشَيْء يَقْتَضِي الْإِنْكَار عَلَيْهِ، وَهُوَ فِي ذَلِك مَعْذُور فيضيق بذلك صَدره.
قَوْله: ( فَانْصَرَفت) أَي: من عِنْد عُثْمَان، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ.
قَوْله: ( فَرَجَعت إِلَيْهِم) أَي: إِلَى الْمسور بن مخرمَة وَعبد الرَّحْمَن بن الْأسود وَمن كَانَ عِنْدهمَا، وَفِي رِوَايَة معمر: فَانْصَرَفت فحدثتهما، أَي: الْمسور وَعبد الرَّحْمَن بن الْأسود وَمن كَانَ عِنْدهمَا، بِالَّذِي قلت لعُثْمَان فَقَالَا قد قضيت الَّذِي عَلَيْك.
قَوْله: ( إِذْ جَاءَ رَسُول عُثْمَان) كلمة: إِذْ، للمفاجأة، وَفِي رِوَايَة معمر: فَبَيْنَمَا أَنا جَالس مَعَهُمَا إِذْ جَاءَ رَسُول عُثْمَان، فَقَالَ لي: قد ابتلاك الله، فَانْطَلَقت.
قَوْله: ( فَأَتَيْته) أَي: فَأتيت عُثْمَان ( فَقَالَ: مَا نصيحتك؟) أَرَادَ بهَا: مَا فِي قَوْله: لما جَاءَ إِلَيْهِ،.

     وَقَالَ  لَهُ: إِن لي إِلَيْك حَاجَة، وَهِي نصيحة لَك.
قَوْله: ( فَقلت) ، أَشَارَ بِهِ إِلَى تَفْسِير تِلْكَ النَّصِيحَة بِالْفَاءِ التفسيرية، وَهِي من قَوْله: ( أَن الله سُبْحَانَهُ) إِلَى قَوْله: ( أدْركْت رَسُول الله، صلى الله عَلَيْهِ وَسلم) .
قَوْله: ( وَكنت) ، بِفَتْح تَاء الْخطاب يُخَاطب بِهِ عُثْمَان، وَكَذَا بِفَتْح التَّاء فِي قَوْله: ( هَاجَرت) ( وَرَأَيْت) وَأَرَادَ بالهجرتن الْهِجْرَة إِلَى الْحَبَشَة وَالْهجْرَة إِلَى الْمَدِينَة.
قَوْله: ( وَرَأَيْت هَدْيه) ، بِفَتْح الْهَاء وَسُكُون الدَّال: أَي: رَأَيْت طَرِيقَته.
قَوْله: ( وَقد أَكثر النَّاس فِي شَأْن الْوَلِيد) ، أَي: أَكْثرُوا فِيهِ الْكَلَام بِسَبَب شربه الْخمر وَسُوء سيرته، وَزَاد معمر فِي رِوَايَته عقيب هَذَا الْكَلَام: وَحقّ عَلَيْك أَن تقيم عَلَيْهِ الْحَد.
قَوْله: ( قَالَ: أدْركْت رَسُول الله، صلى الله عَلَيْهِ وَسلم) ، أَي: قَالَ عُثْمَان لِعبيد الله بن عدي يُخَاطب بقوله: أدْركْت رَسُول الله، صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، وَفِي رِوَايَة معمر: فَقَالَ لي: يَا ابْن أُخْتِي، وَفِي رِوَايَة صَالح بن الْأَخْضَر عَن الزُّهْرِيّ عِنْد عمر بن شبه: هَل رَأَيْت رَسُول الله، صلى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: لَا، وَمرَاده بالإدراك إِدْرَاك السماع وَالْأَخْذ عَنهُ، وبالرؤية رُؤْيَة الْمُمَيز لَهُ، وَلم يرد نفي الْإِدْرَاك بِالْعينِ، فَإِنَّهُ ولد فِي حَيَاة النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم،.

     وَقَالَ  ابْن مَاكُولَا: ولد على عهد النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، وَقتل أَبوهُ يَوْم بدر كَافِرًا،.

     وَقَالَ  ابْن سعد فِي طبقَة الفتحيين، والمدائني وَعمر بن شبة فِي ( أَخْبَار الْمَدِينَة) : إِن هَذِه الْقِصَّة المحكية هَهُنَا وَقعت لعدي ابْن الْخِيَار نَفسه مَعَ عُثْمَان، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، وَالله أعلم.
قَوْله: ( قلت: لَا) أَي: مَا رَأَيْته، وَلَكِن أدْركْت زَمَانه.
قَوْله: ( خلص) بِفَتْح اللَّام، يُقَال: خلص فلَان إِلَى فلَان أَي: وصل إِلَيْهِ وَضَبطه بَعضهم بِضَم اللَّام، وَأَنه غير صَحِيح، وَفِي حَدِيث الْمِعْرَاج؛ فَلَمَّا خلصت لمستوىً، أَي: وصلت وَبَلغت، وَقد ضبط بِفَتْح اللَّام.
قَوْله: ( إِلَى الْعَذْرَاء) ، وَهِي الْبكر، وَأَرَادَ عبيد الله بن عدي بِهَذَا الْكَلَام: أَن علم النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، لم يكن مكتوماً وَلَا خَاصّا، بل كَانَ شَائِعا ذائعاً حَتَّى وصل إِلَى الْعَذْرَاء المخدرة فِي بَيتهَا، فوصوله إِلَيْهِ مَعَ حرصه عَلَيْهِ بِالطَّرِيقِ الأولى.
قَوْله: ( كَمَا قلت) ، بِفَتْح التَّاء خطاب لِعبيد الله بن عدي، وَجه التَّشْبِيه فِيهِ بَيَان حَال وُصُول علم رَسُول الله، صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، يَعْنِي: كَمَا وصل علم الشَّرِيعَة إِلَيْهَا من وَرَاء الْحجاب، فوصوله إِلَيْهِ بِالطَّرِيقِ الأحرى.
قَوْله: ( ثمَّ أَبُو بكر مثله) ، أَرَادَ: ثمَّ صَحِبت أَبَا بكر، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، وَمَا عصيته وَمَا غششته مثل مَا فعلت مَعَ النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم.
قَوْله: ( ثمَّ عمر مثله) ، يَعْنِي: ثمَّ صَحِبت عمر أَيْضا، فَمَا فعلت شَيْئا من ذَلِك.
قَوْله: ( ثمَّ اسْتخْلفت) ، على صِيغَة الْمَجْهُول.
قَوْله: ( أفليس لي؟) الْهمزَة فِيهِ للاستفهام على سَبِيل الاستخبار، أَي: أفليس لي عَلَيْكُم من الْحق مثل الَّذِي كَانَ لَهُم عَليّ؟ قَوْله: ( قلت: بلَى) ، الْقَائِل هُوَ عبيد الله بن عدي.
قَوْله: ( فَمَا هَذِه الْأَحَادِيث؟) جمع: أحدوثة، وَهِي مَا يتحدث بِهِ، وَهِي الَّتِي كَانُوا يَتَكَلَّمُونَ بهَا من تَأْخِيره إِقَامَة الْحَد على الْوَلِيد.
قَوْله: ( ثمَّ دَعَا عليا) ، هُوَ: عَليّ بن أبي طَالب، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ.
( فَأمره أَن يجلده) أَي: فَأمر عُثْمَان عليا أَن يجلد الْوَلِيد بن عقبَة، ويجلده، بالضمير الْمَنْصُوب فِي رِوَايَة الْكشميهني، وَفِي رِوَايَة غَيره: أَن يجلد، بِلَا ضَمِيره.
قَوْله: ( فجلده ثَمَانِينَ) ، وَفِي رِوَايَة معمر: فجلد الْوَلِيد أَرْبَعِينَ جلدَة، قيل: هَذِه الرِّوَايَة أصح من رِوَايَة يُونُس، وَالوهم فِيهِ من الرَّاوِي عَنهُ شبيب بن سعيد، والمرجح لرِوَايَة معمر مَا رَوَاهُ مُسلم من طَرِيق أبي ساسان، قَالَ: شهِدت عُثْمَان أُتِي بالوليد قد صلى الصُّبْح رَكْعَتَيْنِ، ثمَّ قَالَ: أَزِيدكُم، فَشهد عَلَيْهِ رجلَانِ.
أَحدهمَا: حمْرَان، يَعْنِي مولى عُثْمَان بن عَفَّان: أَنه قد شرب الْخمر، فَقَالَ عُثْمَان: قُم يَا عَليّ فاجلده، فَقَالَ عَليّ: قُم يَا حسن، فاجلده، فَقَالَ الْحسن: ولِّ حارها من تولى قارها، فَكَأَنَّهُ وجد عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَا عبد الله بن جَعْفَر، قُم فاجلده، فجلده، وَعلي يعد حَتَّى بلغ أَرْبَعِينَ، فَقَالَ أمسِك، ثمَّ قَالَ: جلد النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أَرْبَعِينَ، وَأَبُو بكر أَرْبَعِينَ، وَعمر ثَمَانِينَ، وكلٌّ سنة وَهَذَا أحب إِلَيّ.
انْتهى.
فَإِن قلت: من الشَّاهِد الآخر الَّذِي لم يسم فِي هَذِه الرِّوَايَة؟ قلت: قيل: هُوَ الصعب بن جثامة الصَّحَابِيّ الْمَشْهُور، رَوَاهُ يَعْقُوب بن سُفْيَان فِي ( تَارِيخه) ، وَعند الطَّبَرِيّ من طَرِيق سيف فِي ( الْفتُوح) : أَن الَّذِي شهد عَلَيْهِ ولد الصعب واسْمه جثامة، كاسم جده، وَفِي رِوَايَة أُخْرَى: أَن مِمَّن شهد عَلَيْهِ أَبَا زَيْنَب بن عَوْف الْأَزْدِيّ، وَأَبا مورع الْأَسدي أَبُو زَيْنَب، اسْمه: زُهَيْر بن الْحَارِث بن عَوْف بن كاسي الْحجر،.

     وَقَالَ  أَبُو عمر: من ذكره فِي الصَّحَابَة فقد أَخطَأ، لَيْسَ لَهُ شَيْء يدل على ذَلِك، وَأَبُو الْمُوَرِّع ...

.
وَذكر المَسْعُودِيّ فِي ( المروج) : أَن عُثْمَان قَالَ للَّذين شهدُوا: مَا يدريكم أَنه شرب الْخمر؟ قَالُوا: هِيَ الَّتِي كُنَّا نشربها فِي الْجَاهِلِيَّة، وَذكر الطَّبَرِيّ: أَن الْوَلِيد ولي الْكُوفَة خمس سِنِين، قَالُوا: وَكَانَ جوادا، فولَّى عُثْمَان بعده سعيد بن الْعَاصِ، فَسَار فيهم سيرة عادلة، وَكَانَت تَوْلِيَة عُثْمَان سعيد بن الْعَاصِ الْكُوفَة فِي سنة ثَلَاثِينَ من الْهِجْرَة وَفتح سعيد هَذَا طبرستان فِي هَذِه السّنة،.

     وَقَالَ  الْوَاقِدِيّ: لما ولَّى عثمانُ سعيدَ بنَ الْعَاصِ الْكُوفَة وقَدِمَهَا قَالَ: لَا أصعد الْمِنْبَر حَتَّى تغسلوه من آثَار الْوَلِيد الْفَاسِق فَإِنَّهُ نجس، فاغسلوه، ثمَّ ظَهرت بعد ذَلِك من سعيد بن الْعَاصِ هَنَات.

وَاحْتج أَصْحَابنَا بِهَذَا الحَدِيث: أَن حد السَّكْرَان من شرب الْخمر وَغَيرهَا من الأنبذة ثَمَانُون جلدَة،.

     وَقَالَ  الشَّافِعِي: أَرْبَعُونَ جلدَة، وَبِه قَالَ أَحْمد فِي رِوَايَة، لِأَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، ضرب فِي الْخمر بِالْجَرِيدِ وَالنعال، وَضرب أَبُو بكر أَرْبَعِينَ، قُلْنَا: مَا رَوَاهُ كَانَ بجريدتين والنعلين، فَكَانَ كل ضَرْبَة بضربتين، وَالَّذِي يدل على هَذَا قَول أبي سعيد: جلد على عهد رَسُول الله، صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، فِي الْخمر بنعلين، فَلَمَّا كَانَ فِي زمن عمر، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، جعل بدل كل نعل سَوْطًا، رَوَاهُ أَحْمد.