هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
3526 حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يُونُسَ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الخِيَارِ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ المِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ ، قَالاَ : مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُكَلِّمَ عُثْمَانَ لِأَخِيهِ الوَلِيدِ ، فَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِيهِ ، فَقَصَدْتُ لِعُثْمَانَ حَتَّى خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ ، قُلْتُ : إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً ، وَهِيَ نَصِيحَةٌ لَكَ ، قَالَ : يَا أَيُّهَا المَرْءُ - قَالَ مَعْمَرٌ أُرَاهُ قَالَ : أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ - فَانْصَرَفْتُ ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِمْ إِذْ جَاءَ رَسُولُ عُثْمَانَ فَأَتَيْتُهُ ، فَقَالَ : مَا نَصِيحَتُكَ ؟ فَقُلْتُ : إِنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالحَقِّ ، وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الكِتَابَ ، وَكُنْتَ مِمَّنِ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَهَاجَرْتَ الهِجْرَتَيْنِ ، وَصَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَرَأَيْتَ هَدْيَهُ وَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ الوَلِيدِ ، قَالَ : أَدْرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قُلْتُ : لاَ ، وَلَكِنْ خَلَصَ إِلَيَّ مِنْ عِلْمِهِ مَا يَخْلُصُ إِلَى العَذْرَاءِ فِي سِتْرِهَا ، قَالَ : أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالحَقِّ ، فَكُنْتُ مِمَّنِ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ ، وَآمَنْتُ بِمَا بُعِثَ بِهِ ، وَهَاجَرْتُ الهِجْرَتَيْنِ ، كَمَا قُلْتَ ، وَصَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَايَعْتُهُ ، فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلاَ غَشَشْتُهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ، ثُمَّ أَبُو بَكْرٍ مِثْلُهُ ، ثُمَّ عُمَرُ مِثْلُهُ ، ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ ، أَفَلَيْسَ لِي مِنَ الحَقِّ مِثْلُ الَّذِي لَهُمْ ؟ قُلْتُ : بَلَى ، قَالَ : فَمَا هَذِهِ الأَحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْكُمْ ؟ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ شَأْنِ الوَلِيدِ ، فَسَنَأْخُذُ فِيهِ بِالحَقِّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ، ثُمَّ دَعَا عَلِيًّا ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْلِدَهُ فَجَلَدَهُ ثَمَانِينَ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  قال معمر أراه قال : أعوذ بالله منك فانصرفت ، فرجعت إليهم إذ جاء رسول عثمان فأتيته ، فقال : ما نصيحتك ؟ فقلت : إن الله سبحانه بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق ، وأنزل عليه الكتاب ، وكنت ممن استجاب لله ولرسوله صلى الله عليه وسلم ، فهاجرت الهجرتين ، وصحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم ، ورأيت هديه وقد أكثر الناس في شأن الوليد ، قال : أدركت رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ قلت : لا ، ولكن خلص إلي من علمه ما يخلص إلى العذراء في سترها ، قال : أما بعد ، فإن الله بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق ، فكنت ممن استجاب لله ولرسوله ، وآمنت بما بعث به ، وهاجرت الهجرتين ، كما قلت ، وصحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم وبايعته ، فوالله ما عصيته ولا غششته حتى توفاه الله عز وجل ، ثم أبو بكر مثله ، ثم عمر مثله ، ثم استخلفت ، أفليس لي من الحق مثل الذي لهم ؟ قلت : بلى ، قال : فما هذه الأحاديث التي تبلغني عنكم ؟ أما ما ذكرت من شأن الوليد ، فسنأخذ فيه بالحق إن شاء الله ، ثم دعا عليا ، فأمره أن يجلده فجلده ثمانين
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated 'Ubaidullah bin `Adi bin Al-Khiyar:

Al-Miswar bin Makhrama and `Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abu Yaghuth said (to me), What forbids you to talk to `Uthman about his brother Al-Walid because people have talked much about him? So I went to `Uthman and when he went out for prayer I said (to him), I have something to say to you and it is a piece of advice for you `Uthman said, O man, from you. (`Umar said: I see that he said, I seek Refuge with Allah from you.) So I left him and went to them. Then the messenger of `Uthman came and I went to him (i.e. `Uthman), `Uthman asked, What is your advice? I replied, Allah sent Muhammad with the Truth, and revealed the Divine Book (i.e. Qur'an) to him; and you were amongst those who followed Allah and His Apostle, and you participated in the two migrations (to Ethiopia and to Medina) and enjoyed the company of Allah's Messenger (ﷺ) and saw his way. No doubt, the people are talking much about Al-Walid. `Uthman said, Did you receive your knowledge directly from Allah's Messenger (ﷺ) ? I said, No, but his knowledge did reach me and it reached (even) to a virgin in her seclusion. `Uthman said, And then Allah sent Muhammad with the Truth and I was amongst those who followed Allah and His Apostle and I believed in what ever he (i.e. the Prophet) was sent with, and participated in two migrations, as you have said, and I enjoyed the company of Allah's Messenger (ﷺ) and gave the pledge of allegiance him. By Allah! I never disobeyed him, nor did I cheat him till Allah took him unto Him. Then I treated Abu Bakr and then `Umar similarly and then I was made Caliph. So, don't I have rights similar to theirs? I said, Yes. He said, Then what are these talks reaching me from you people? Now, concerning what you mentioned about the question of Al-Walid, Allah willing, I shall deal with him according to what is right. Then he called `Ali and ordered him to flog him, and `Ali flogged him (i.e. Al-Walid) eighty lashes.

D'après Ourwa, 'Ubayd Allâh ibn 'Ady ibn alKhayâr lui rapporta ceci: AIMiswar ibn Makhrama et 'AbdurRa~mân ibn al'Aswad ibn 'Abd Yaghûth [me] dirent: «Quelle est la chose qui t'empêche de parler à Othman au sujet de son Frère alWalid? Les gens n'arrêtent pas de parler de lui. Je me dirigeai alors vers Othman. Lorsqu'il sortit pour [aller] Faire la prière, je lui dis: J'ai à te parler, il s'agit d'un conseil. 0 homme! répliqua Othman, ... de toi. ( Ma'mar: Je crois qu'il lui avait dit ceci: Je demande refuge auprès d'Allah contre tol). A ces mots, je partis et retournai vers alMiswar et 'AbdurRa~mân. Ensuite, un émissaire de Othman arriva. Aussitôt, je me dirigeai vers lui. De quel conseil s'agissaitil? me demandatil. Eh bien! Allah a envoyé Muhammad ()avec le Vrai, Il lui a révélé le Livre. El tu étais de ceux qui ont répondu favorablement à Allah el à Son Messager. De plus, tu as fait les deux hégire, accompagné le Messager d’Allah ('), vu sa guidance... [Maintenant il faut que tu saches que) les gens ne cessent de parler de l affaire d'alWalid. Astu vécu au temps du Messager d’Allah ()? Me dit Othman. Non, répondisje: mais il m'est parvenu de sa Science comme cela peut parvenir même à une vierge se trouvant cachée [des regards]! Cela dit, Allah a envoyé Muhammad ()avec le Vrai, et j'étais de ceux qui ont répondu favorablement à Allah et à Son Messager, j'ai cru au [message] pour lequel il fut envoyé; j'ai fait les deux hégire, comme tu viens d'ailleurs de le dire; j'ai accompagné le Messager d'Allah ()et lui ai prêté allégeance. Par Allah! je ne l'ai point désobéi ou trompé, et ce jusqu'à ce que Allah, Puissant et Majestueux, lui ait recueilli l'âme. J'eus ensuite le même comportement à l'égard d'Abu Bakr puis envers Omar. On m'a désigné enfin comme calife; n'aije pas le droit d'avoir le même droit qu'eux. Si. Que veut dire donc ces propos qui me parviennent à votre sujet? Pour ce qui est d'alWalîd, nous allons, si Allah le veut, le juger selon la Loi. Il convoqua ensuite 'Ali et lui donna l'ordre d'infliger à alWalîd la peine de flagellation. Et 'Ali de donner à celuici quatrevingts coups de fouet.»

":"ہم سے احمد بن شبیب بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے یونس نے کہ ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا مجھ کو عروہ نے خبر دی ، انہیں عبیداللہ بن عدی بن خیار نے خبر دی کہ مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن اسود بن عبد یغوث رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہتم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ان کے بھائی ولید کے مقدمہ میں ( جسے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کوفہ کا گورنر بنایا تھا ) کیوں گفتگو نہیں کرتے ، لوگ اس سے بہت ناراض ہیں ۔ چنانچہ میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گیا ، اور جب وہ نماز کے لیے باہر تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے اور وہ ہے آپ کے ساتھ ایک خیرخواہی ! اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا : بھلے آدمی تم سے ( میں خدا کی پناہ چاہتا ہوں ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا : میں سمجھتا ہوں کہ معمر نے یوں روایت کیا ، میں تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔ میں واپس ان دونوں کے پاس گیا ، اتنے میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا قاصد مجھ کو بلانے کے لیے آیا میں جب اس کے ساتھ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے دریافت فرمایا کہ تمہاری خیرخواہی کیا تھی ؟ میں نے عرض کیا : اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتاب نازل کی آپ بھی ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی دعوت کو قبول کیا تھا ۔ آپ نے دو ہجرتیں کیں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی اور آپ کے طریقے اور سنت کو دیکھا ، لیکن بات یہ ہے کہ لوگ ولید کی بہت شکایتیں کر رہے ہیں ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس پر پوچھا : تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں ۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ایک کنواری لڑکی تک کو اس کے تمام پردوں کے باوجود جب پہنچ چکی ہیں تو مجھے کیوں نہ معلوم ہوتیں ۔ اس پر حضرت عثمان نے فرمایا : امابعد : بیشک اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور میں اللہ اور اس کے رسول کی دعوت کو قبول کرنے والوں میں بھی تھا ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس دعوت کو لے کر بھیجے گئے تھے میں اس پر پورے طور سے ایمان لایا اور جیسا کہ تم نے کہا دو ہجرتیں بھی کیں ۔ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں بھی رہا ہوں اور آپ سے بیعت بھی کی ہے ۔ پس خدا کی قسم میں نے کبھی آپ کے حکم سے سرتابی نہیں کی ۔ اور نہ آپ کے ساتھ کبھی کوئی دھوکا کیا ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دی ۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی میرا یہی معاملہ رہا ۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی یہی معاملہ رہا تو کیا جب کہ مجھے ان کا جانشیں بنا دیا گیا ہے تو مجھے وہ حقوق حاصل نہیں ہوں گے جو انہیں تھے ؟ میں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں ، آپ نے فرمایا کہ پھر ان باتوں کے لیے کیا جواز رہ جاتا ہے جو تم لوگوں کی طرف سے مجھے پہنچتی رہتی ہیں لیکن تم نے جو ولید کے حالات کا ذکر کیا ہے ، انشاءاللہ ہم اس کی سزا جو واجبی ہے اس کو دیں گے ۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے فرمایا کہ ولید کو حد لگائیں ۔ چنانچہ انہوں نے ولید کو اسی کوڑے حد کے لگائے ۔

D'après Ourwa, 'Ubayd Allâh ibn 'Ady ibn alKhayâr lui rapporta ceci: AIMiswar ibn Makhrama et 'AbdurRa~mân ibn al'Aswad ibn 'Abd Yaghûth [me] dirent: «Quelle est la chose qui t'empêche de parler à Othman au sujet de son Frère alWalid? Les gens n'arrêtent pas de parler de lui. Je me dirigeai alors vers Othman. Lorsqu'il sortit pour [aller] Faire la prière, je lui dis: J'ai à te parler, il s'agit d'un conseil. 0 homme! répliqua Othman, ... de toi. ( Ma'mar: Je crois qu'il lui avait dit ceci: Je demande refuge auprès d'Allah contre tol). A ces mots, je partis et retournai vers alMiswar et 'AbdurRa~mân. Ensuite, un émissaire de Othman arriva. Aussitôt, je me dirigeai vers lui. De quel conseil s'agissaitil? me demandatil. Eh bien! Allah a envoyé Muhammad ()avec le Vrai, Il lui a révélé le Livre. El tu étais de ceux qui ont répondu favorablement à Allah el à Son Messager. De plus, tu as fait les deux hégire, accompagné le Messager d’Allah ('), vu sa guidance... [Maintenant il faut que tu saches que) les gens ne cessent de parler de l affaire d'alWalid. Astu vécu au temps du Messager d’Allah ()? Me dit Othman. Non, répondisje: mais il m'est parvenu de sa Science comme cela peut parvenir même à une vierge se trouvant cachée [des regards]! Cela dit, Allah a envoyé Muhammad ()avec le Vrai, et j'étais de ceux qui ont répondu favorablement à Allah et à Son Messager, j'ai cru au [message] pour lequel il fut envoyé; j'ai fait les deux hégire, comme tu viens d'ailleurs de le dire; j'ai accompagné le Messager d'Allah ()et lui ai prêté allégeance. Par Allah! je ne l'ai point désobéi ou trompé, et ce jusqu'à ce que Allah, Puissant et Majestueux, lui ait recueilli l'âme. J'eus ensuite le même comportement à l'égard d'Abu Bakr puis envers Omar. On m'a désigné enfin comme calife; n'aije pas le droit d'avoir le même droit qu'eux. Si. Que veut dire donc ces propos qui me parviennent à votre sujet? Pour ce qui est d'alWalîd, nous allons, si Allah le veut, le juger selon la Loi. Il convoqua ensuite 'Ali et lui donna l'ordre d'infliger à alWalîd la peine de flagellation. Et 'Ali de donner à celuici quatrevingts coups de fouet.»

شرح الحديث من فتح الباري لابن حجر

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    [ قــ :3526 ... غــ :3696] قَوْله مايمنعك أَنْ تُكَلِّمَ عُثْمَانَ فِي رِوَايَةِ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ الْآتِيَةِ فِي هِجْرَةِ الْحَبَشَةِ أَنْ تُكَلِّمَ خَالَكَ وَوَجْهُ كَوْنِ عُثْمَانُ خَالَهُ أَنَّ أُمَّ عُبَيْدِ اللَّهِ هَذَا هِيَ أُمُّ قِتَالٍ بِنْتُ أُسَيْدِ بْنِ أَبِي الْعَاصِ بْنِ أُمَيَّةَ وَهِيَ بِنْتُ عَمِّ عُثْمَانَ وَأَقَارِبُ الْأُمِّ يُطْلَقُ عَلَيْهِمْ أَخْوَالٌ.
وَأَمَّا أُمُّ عُثْمَانَ فَهِيَ أَرْوَى بِنْتُ كريز بِالتَّصْغِيرِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ وَأُمُّهَا أُمُّ حَكِيمٍ الْبَيْضَاءُ بِنْتُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَهِيَ شَقِيقَةُ عَبْدِ اللَّهِ وَالِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُقَالُ إِنَّهُمَا وُلِدَا تَوْأَمًا حَكَاهُ الزبير بن بكار فَكَانَ بن بِنْتِ عَمَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم بن خَالِ وَالِدَتِهِ وَقَدْ أَسْلَمَتْ أُمُّ عُثْمَانَ كَمَا بَيَّنْتُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ الصَّحَابَةِ وَرَوَى مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْمَخْزُومِيُّ فِي كِتَابِ الْمَدِينَةِ أَنَّهَا مَاتَتْ فِي خِلَافَةِ ابْنِهَا عُثْمَانُ وَأَنَّهُ كَانَ مِمَّنْ حَمَلَهَا إِلَى قَبْرِهَا.
وَأَمَّا أَبُوهُ فَهَلَكَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ .

     قَوْلُهُ  لِأَخِيهِ اللَّامُ لِلتَّعْلِيلِ أَيْ لِأَجْلِ أَخِيهِ وَيَحْتَمِلُ أَنْ تَكُونَ بِمَعْنَى عَنْ وَوَقَعَ فِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ فِي أَخِيهِ .

     قَوْلُهُ  الْوَلِيد أَي بن عُقْبَةَ وَصَرَّحَ بِذَلِكَ فِي رِوَايَةِ مَعْمَرٍ وَعُقْبَةُ هُوَ بْنُ أَبِي مُعَيْطِ بْنِ أَبِي عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ وَكَانَ أَخَا عُثْمَانَ لِأُمِّهِ وَكَانَ عُثْمَانُ وَلَّاهُ الْكُوفَةَ بَعْدَ عَزْلِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فَإِنَّ عُثْمَانَ كَانَ وَلَّاهُ الْكُوفَةَ لَمَّا وَلِيَ الْخِلَافَةَ بِوَصِيَّةٍ مِنْ عُمَرَ كَمَا سَيَأْتِي فِي آخِرِ تَرْجَمَةِ عُثْمَانَ فِي قِصَّةِ مَقْتَلِ عُمَرَ ثُمَّ عَزَلَهُ بِالْوَلِيدِ وَذَلِكَ سَنَةَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ وَكَانَ سَبَبُ ذَلِكَ أَنَّ سَعْدًا كَانَ أَمِيرَهَا وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ عَلَى بَيْتِ الْمَالِ فَاقْتَرَضَ سَعْدٌ مِنْهُ مَالًا فَجَاءَهُ يَتَقَاضَاهُ فَاخْتَصَمَا فَبَلَغَ عُثْمَانَ فَغَضِبَ عَلَيْهِمَا وَعَزَلَ سَعْدًا وَاسْتَحْضَرَ الْوَلِيدَ وَكَانَ عَامِلًا بِالْجَزِيرَةِ عَلَى عُسْرٍ بِهَا فَوَلَّاهُ الْكُوفَةَ وَذَكَرَ ذَلِكَ الطَّبَرِيُّ فِي تَارِيخِهِ .

     قَوْلُهُ  فَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِيهِ أَيْ فِي شَأْنِ الْوَلِيدِ أَيْ مِنَ الْقَوْلِ وَوَقَعَ فِي رِوَايَةِ مَعْمَرٍ وَكَانَ أَكْثَرُ النَّاسِ فِيمَا فَعَلَ بِهِ أَيْ مِنْ تَرْكِهِ إِقَامَةَ الْحَدِّ عَلَيْهِ وَإِنْكَارِهِمْ عَلَيْهِ عَزْلَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ بِهِ مَعَ كَوْنِ سَعْدٍ أَحَدَ الْعَشَرَةِ وَمِنْ أَهْلِ الشُّورَى وَاجْتَمَعَ لَهُ مِنَ الْفَضْلِ وَالسُّنَنِ وَالْعِلْمِ وَالدِّينِ وَالسَّبْقِ إِلَى الْإِسْلَامِ مَا لَمْ يَتَّفِقْ شَيْءٌ مِنْهُ لِلْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ وَالْعُذْرُ لِعُثْمَانَ فِي ذَلِكَ أَنَّ عُمَرَ كَانَ عَزَلَ سَعْدًا كَمَا تَقَدَّمَ بَيَانُهُ فِي الصَّلَاةِ وَأَوْصَى عُمَرُ مَنْ يَلِي الْخِلَافَةَ بَعْدَهُ أَنْ يُوَلِّيَ سَعْدًا قَالَ لِأَنِّي لَمْ أَعْزِلْهُ عَنْ خِيَانَةٍ وَلَا عَجْزٍ كَمَا سَيَأْتِي ذَلِكَ فِي حَدِيثِ مَقْتَلِ عُمَرَ قَرِيبًا فَوَلَّاهُ عُثْمَانُ امْتِثَالًا لِوَصِيَّةِ عُمَرَ ثُمَّ عَزَلَهُ لِلسَّبَبِ الَّذِي تَقَدَّمَ ذِكْرُهُ وَوَلَّى الْوَلِيدَ لِمَا ظَهَرَ لَهُ مِنْ كِفَايَتِهِ لِذَلِكَ وَلِيَصِلَ رَحِمَهُ فَلَمَّا ظَهَرَ لَهُ سُوءُ سِيرَتِهِ عَزَلَهُ وَإِنَّمَا أَخَّرَ إِقَامَةَ الْحَدِّ عَلَيْهِ لِيَكْشِفَ عَنْ حَالِ مَنْ شَهِدَ عَلَيْهِ بِذَلِكَ فَلَمَّا وَضَحَ لَهُ الْأَمْرُ أَمَرَ بِإِقَامَةِ الْحَدِّ عَلَيْهِ وَرَوَى الْمَدَائِنِيُّ مِنْ طَرِيقِ الشَّعْبِيِّ أَنَّ عُثْمَانَ لَمَّا شَهِدُوا عِنْدَهُ عَلَى الْوَلِيدِ حَبَسَهُ .

     قَوْلُهُ  فَقَصَدْتُ لِعُثْمَانَ حَتَّى خَرَجَ أَيْ أَنَّهُ جَعَلَ غَايَةَ الْقَصْدِ خُرُوجَ عُثْمَانَ وَفِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ حِينَ خَرَجَ وَهِيَ تُشْعِرُ بِأَنَّ الْقَصْدَ صَادَفَ وَقْتَ خُرُوجِهِ بِخِلَافِ الرِّوَايَةِ الْأُخْرَى فَإِنَّهَا تُشْعِرُ بِأَنَّهُ قصد إِلَيْهِ ثمَّ انتظره حَتَّى خرج وَيُؤَيّد الْأَوَّلَ رِوَايَةُ مَعْمَرٍ فَانْتَصَبْتُ لِعُثْمَانَ حِينَ خَرَجَ .

     قَوْلُهُ  إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً وَهِيَ نَصِيحَةٌ لَكَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا الْمَرْءُ مِنْكَ كَذَا فِي رِوَايَةِ يُونُسَ .

     قَوْلُهُ  قَالَ مَعْمَرٌ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ هَذَا تَعْلِيقٌ أَرَادَ بِهِ الْمُصَنِّفُ بَيَانَ الْخِلَافِ بَيْنَ الرِّوَايَتَيْنِ وَرِوَايَةُ مَعْمَرٍ قَدْ وَصَلَهَا فِي هِجْرَةِ الْحَبَشَةِ كَمَا قَدَّمْتُهُ وَلَفْظُهُ هُنَاكَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا الْمَرْءُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْك قَالَ بن التِّينِ إِنَّمَا اسْتَعَاذَ مِنْهُ خَشْيَةَ أَنْ يُكَلِّمَهُ بِشَيْءٍ يَقْتَضِي الْإِنْكَارَ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي ذَلِكَ مَعْذُورٌ فَيَضِيقُ بِذَلِكَ صَدْرُهُ .

     قَوْلُهُ  فَانْصَرَفْتُ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِمَا زَادَ فِي رِوَايَةِ مَعْمَرٍ فَحَدَّثْتُهُمَا بِالَّذِي.

قُلْتُ لِعُثْمَانَ.

     وَقَالَ  لِي فَقَالَا قَدْ قَضَيْتَ الَّذِي كَانَ عَلَيْكَ .

     قَوْلُهُ  إِذْ جَاءَ رَسُولُ عُثْمَانَ فِي رِوَايَةِ مَعْمَرٍ فَبَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَهُمَا إِذْ جَاءَنِي رَسُولُ عُثْمَانَ فَقَالَا لِي قَدْ ابْتَلَاكَ اللَّهُ فَانْطَلَقْتُ وَلَمْ أَقِفْ فِي شَيْءٍ مِنَ الطُّرُقِ عَلَى اسْمِ هَذَا الرَّسُولِ .

     قَوْلُهُ  وَكُنْتُ مِمَّنِ اسْتَجَابَ هُوَ بِفَتْحِ كُنْتَ عَلَى الْمُخَاطَبَةِ وَكَذَا هَاجَرْتَ وَصَحِبْتَ وَأَرَادَ بِالْهِجْرَتَيْنِ الْهِجْرَةَ إِلَى الْحَبَشَةِ وَالْهِجْرَةَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَسَيَأْتِي ذِكْرُهُمَا قَرِيبًا وَزَادَ فِي رِوَايَةِ مَعْمَرٍ وَرَأَيْتَ هَدْيَهُ أَيْ هَدْيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِفَتْحِ الْهَاءِ وَسُكُونِ الدَّالِ الطَّرِيقَةُ وَفِي رِوَايَةِ شُعَيْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ الْآتِيَةِ فِي هِجْرَةِ الْحَبَشَةِ وَكُنْتَ صِهْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .

     قَوْلُهُ  وَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْن الْوَلِيد زَاد معمر بن عُقْبَةَ فَحَقَّ عَلَيْكَ أَنْ تُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ .

     قَوْلُهُ  قَالَ أَدْرَكْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَا فِي رِوَايَةِ مَعْمَرٍ فَقَالَ لي يَا بن أُخْتِي وَفِي رِوَايَةِ صَالِحِ بْنِ أَبِي الْأَخْضَرِ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ شَبَّةَ قَالَ هَلْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا وَمُرَادُهُ بِالْإِدْرَاكِ إِدْرَاكُ السَّمَاعِ مِنْهُ وَالْأَخْذِ عَنْهُ وَبِالرُّؤْيَةِ رُؤْيَةُ الْمُمَيِّزِ لَهُ وَلَمْ يُرِدْ هُنَا الْإِدْرَاكَ بِالسِّنِّ فَإِنَّهُ وُلِدَ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَيَأْتِي فِي الْمَغَازِي فِي قِصَّةِ مَقْتَلِ حَمْزَةَ مِنْ حَدِيثِ وَحْشِيِّ بْنِ حَرْبٍ مَا يَدُلُّ عَلَى ذَلِكَ وَلَمْ يَثْبُتْ أَنَّ أَبَاهُ عَدِيُّ بْنُ الْخِيَارِ قُتِلَ كَافِرًا وَإِنْ ذَكَرَ ذَلِكَ بن مَاكُولَا وَغَيره فان بن سَعْدٍ ذَكَرَهُ فِي طَبَقَةِ الْفَتْحِيِّيِّنَ وَذَكَرَ الْمَدَائِنِيُّ وَعُمَرُ بْنُ شَبَّةَ فِي أَخْبَارِ الْمَدِينَةِ أَنَّ هَذِهِ الْقِصَّةَ الْمَحْكِيَّةَ هُنَا وَقَعَتْ لِعَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ نَفْسِهِ مَعَ عُثْمَانَ فَاللَّهُ أَعْلَمُ قَالَ بن التِّينِ إِنَّمَا اسْتَثْبَتَ عُثْمَانَ فِي ذَلِكَ لِيُنَبِّهَهُ عَلَى أَنَّ الَّذِي ظَنَّهُ مِنْ مُخَالَفَةِ عُثْمَانَ لَيْسَ كَمَا ظَنَّهُ.

قُلْتُ وَيُفَسِّرُ الْمُرَادَ مِنْ ذَلِكَ مَا رَوَاهُ أَحْمَدُ مِنْ طَرِيقِ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ زَاهِرٍ سَمِعْتُ عُثْمَانَ خَطَبَ فَقَالَ إِنَّا وَاللَّهِ قَدْ صَحِبْنَا رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فِي السّفر والحضر وان نَاسا يعلموني سُنَّتَهُ عَسَى أَنْ لَا يَكُونَ أَحَدُهُمْ رَآهُ قَطُّ .

     قَوْلُهُ  خَلُصَ بِفَتْحِ الْمُعْجَمَةِ وَضَمِّ اللَّامِ وَيَجُوزُ فَتْحُهَا بَعْدَهَا مُهْمَلَةٌ أَيْ وَصَلَ وَأَرَادَ بن عَدِيٍّ بِذَلِكَ أَنَّ عِلْمِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ مَكْتُومًا وَلَا خَاصًّا بل كَانَ شَائِعا ذائعا حَتَّى وَصَلَ إِلَى الْعَذْرَاءِ الْمُسْتَتِرَةِ فَوُصُولُهُ إِلَيْهِ مَعَ حِرْصِهِ عَلَيْهِ أَوْلَى .

     قَوْلُهُ  ثُمَّ أَبُو بَكْرٍ مِثْلُهُ ثُمَّ عُمَرُ مِثْلُهُ يَعْنِي قَالَ فِي كُلٍّ مِنْهُمَا فَمَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ وَصَرَّحَ بِذَلِكَ فِي رِوَايَةِ مَعْمَرٍ .

     قَوْلُهُ  ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ بِضَمِّ التَّاءِ الْأُولَى وَالثَّانِيَةِ .

     قَوْلُهُ  أَفَلَيْسَ لِي مِنَ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي لَهُمْ فِي رِوَايَةِ مَعْمَرٍ أَفَلَيْسَ لِي عَلَيْكُمْ مِنَ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي كَانَ لَهُمْ عَلَيَّ وَوَقَعَ فِي رِوَايَةِ الْأَصِيلِيِّ وَهَمٌ يَأْتِي بَيَانُهُ هُنَاكَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى .

     قَوْلُهُ  فَمَا هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْكُمْ كَأَنَّهُمْ كَانُوا يَتَكَلَّمُونَ فِي سَبَبِ تَأْخِيرِهِ إِقَامَةَ الْحَدِّ عَلَى الْوَلِيدِ وَقَدْ ذَكَرْنَا عُذْرَهُ فِي ذَلِكَ .

     قَوْلُهُ  فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْلِدَ فِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ أَنْ يَجْلِدَهُ .

     قَوْلُهُ  فَجَلَدَهُ ثَمَانِينَ فِي رِوَايَةِ مَعْمَرٍ فَجَلَدَ الْوَلِيدَ أَرْبَعِينَ جَلْدَةً وَهَذِهِ الرِّوَايَةُ أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ يُونُسَ وَالْوَهَمُ فِيهِ مِنَ الرَّاوِي عَنْهُ شُبَيْبُ بْنُ سَعِيدٍ وَيُرَجِّحُ رِوَايَةَ مَعْمَرٍ مَا أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ مِنْ طَرِيقِ أَبِي سَاسَانِ قَالَ شَهِدْتُ عُثْمَانَ أَتَى بِالْوَلِيدِ وَقَدْ صَلَّى الصُّبْحَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ أَزِيدُكُمْ فَشَهِدَ عَلَيْهِ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا حُمْرَانَ يَعْنِي مَوْلَى عُثْمَانَ أَنَّهُ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَقَالَ عُثْمَانُ يَا عَلِيُّ قُمْ فَاجْلِدْهُ فَقَالَ عَلِيٌّ قُمْ يَا حَسَنُ فَاجْلِدْهُ فَقَالَ الْحَسَنُ وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّى قَارَّهَا فَكَأَنَّهُ وَجَدَ عَلَيْهِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ قُمْ فَاجْلِدْهُ فَجَلَدَهُ وَعَلِيٌّ يَعُدُّ حَتَّى بَلَغَ أَرْبَعِينَ فَقَالَ أَمْسِكْ ثُمَّ قَالَ جَلَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ وَأَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ وَعُمَرُ ثَمَانِينَ وَكُلُّ ذَلِكَ سُنَّةٌ وَهَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ انْتَهَى وَالشَّاهِدُ الْآخَرُ الَّذِي لَمْ يُسَمَّ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ قِيلَ هُوَ الصَّعْبُ بْنُ جُثَامَةَ الصَّحَابِيُّ الْمَشْهُورُ رَوَاهُ يَعْقُوبُ بْنُ سُفْيَانَ فِي تَارِيخِهِ وَعِنْدَ الطَّبَرِيِّ مِنْ طَرِيقِ سَيْفٍ فِي الْفُتُوحِ أَنَّ الَّذِي شَهِدَ عَلَيْهِ وَلَدُ الصَّعْبِ وَاسْمُهُ جُثَامَةُ كَاسْمِ جَدِّهِ وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى أَنَّ مِمَّنْ شَهِدَ عَلَيْهِ أَبَا زَيْنَب بن عَوْفٍ الْأَسَدِيَّ وَأَبَا مُوَرِّعٍ الْأَسَدِيَّ وَكَذَلِكَ رَوَى عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ فِي أَخْبَارِ الْمَدِينَةِ بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ إِلَى أَبِي الضُّحَى.

     وَقَالَ  لَمَّا بَلَغَ عُثْمَانَ قِصَّةُ الْوَلِيدِ اسْتَشَارَ عَلِيًّا فَقَالَ أَرَى أَنْ تَسْتَحْضِرَهُ فَإِنْ شَهِدُوا عَلَيْهِ بِمَحْضَرٍ مِنْهُ حَدَدْتَهُ فَفَعَلَ فَشَهِدَ عَلَيْهِ أَبُو زَيْنَبَ وَأَبُو مُوَرِّعٍ وَجُنْدَبُ بْنُ زُهَيْرٍ الْأَزْدِيُّ وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ الْأَشْعَرِيُّ فَذَكَرَ نَحْوَ رِوَايَةِ أَبِي سَاسَانَ وَفِيهِ فَضَرَبَهُ بِمِخْصَرَةٍ لَهَا رَأْسَانِ فَلَمَّا بَلَغَ أَرْبَعِينَ قَالَ لَهُ أَمْسِكْ وَأَخْرَجَ مِنْ طَرِيقِ الشّعبِيّ قَالَ قَالَ الحطيئة فِي ذَلِك شهدالحطيئة يَوْمَ يَلْقَى رَبَّهُ أَنَّ الْوَلِيدَ أَحَقُّ بِالْعُذْرِ نَادَى وَقَدْ تَمَّتْ صَلَاتُهُمْ أَأَزِيدُكُمْ سَفَهًا وَمَا يَدْرِي فَأَتَوْا أَبَا وَهْبٍ وَلَوْ أَذِنُوا لَقَرَنْتُ بَيْنَ الشَّفْعِ وَالْوَتْرِ كَفُّوا عِنَانَكَ إِذْ جَرَيْتَ وَلَوْ تَرَكُوا عِنَانَكَ لَمْ تَزَلْ تَجْرِي وَذَكَرَ الْمَسْعُودِيُّ فِي الْمُرُوجِ أَنَّ عُثْمَانَ قَالَ لِلَّذَيْنِ شَهِدُوا وَمَا يُدْرِيكُمْ أَنَّهُ شَرِبَ الْخَمْرَ قَالُوا هِيَ الَّتِي كُنَّا نَشْرَبُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَذَكَرَ الطَّبَرِيُّ أَنَّ الْوَلِيدَ وَلِيَ الْكُوفَةَ خَمْسَ سِنِينَ قَالُوا وَكَانَ جَوَادًا فَوَلَّى عُثْمَانُ بَعْدَهُ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ فَسَارَ فِيهِمْ سِيرَةً عَادِلَةً فَكَانَ بَعْضُ الْمَوَالِي يَقُولُ يَا وَيْلَنَا قَدْ عُزِلَ الْوَلِيدُ وَجَاءَنَا مُجَوِّعًا سَعِيدُ يُنْقِصُ فِي الصَّاعِ وَلَا يزِيد الْحَدِيثُ الثَّالِثُ حَدِيثُ أَنَسٍ اسْكُنْ أُحُدُ بِضَمِّ الدَّالِّ عَلَى أَنَّهُ مُنَادَى مُفْرَدٌ وَحُذِفَ مِنْهُ حَرْفُ النِّدَاءِ وَقَدْ تَقَدَّمَ الْكَلَامُ عَلَيْهِ فِي مَنَاقِبِ أَبِي بَكْرٍ وَمَنْ رَوَاهُ بِلَفْظِ حِرَاءٍ وَأَنَّهُ يُمْكِنُ الْجَمْعُ بِالْحملِ على التَّعَدُّد ثمَّ وجدت مايؤيده فَعِنْدَ مُسْلِمٍ مِنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِرَاءٍ هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ وَطَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ فَتَحَرَّكَتِ الصَّخْرَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَهُ وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ وَسَعْدٌ وَلَهُ شَاهِدٌ مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ عِنْدَ التِّرْمِذِيِّ وَآخَرُ عَنْ عَليّ عِنْد الدَّارَقُطْنِيّ الْحَدِيثُ الرَّابِعُ