هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
4721 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ مَقْتَلَ أَهْلِ اليَمَامَةِ ، فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ عِنْدَهُ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي فَقَالَ : إِنَّ القَتْلَ قَدْ اسْتَحَرَّ يَوْمَ اليَمَامَةِ بِقُرَّاءِ القُرْآنِ ، وَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَسْتَحِرَّ القَتْلُ بِالقُرَّاءِ بِالْمَوَاطِنِ ، فَيَذْهَبَ كَثِيرٌ مِنَ القُرْآنِ ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ القُرْآنِ ، قُلْتُ لِعُمَرَ : كَيْفَ تَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ عُمَرُ : هَذَا وَاللَّهِ خَيْرٌ ، فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِذَلِكَ ، وَرَأَيْتُ فِي ذَلِكَ الَّذِي رَأَى عُمَرُ ، قَالَ زَيْدٌ : قَالَ أَبُو بَكْرٍ : إِنَّكَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ لاَ نَتَّهِمُكَ ، وَقَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الوَحْيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَتَتَبَّعِ القُرْآنَ فَاجْمَعْهُ ، فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفُونِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الجِبَالِ مَا كَانَ أَثْقَلَ عَلَيَّ مِمَّا أَمَرَنِي بِهِ مِنْ جَمْعِ القُرْآنِ ، قُلْتُ : كَيْفَ تَفْعَلُونَ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ ، قَالَ : هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ ، فَلَمْ يَزَلْ أَبُو بَكْرٍ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، فَتَتَبَّعْتُ القُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنَ العُسُبِ وَاللِّخَافِ ، وَصُدُورِ الرِّجَالِ ، حَتَّى وَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرِهِ ، { لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ } حَتَّى خَاتِمَةِ بَرَاءَةَ ، فَكَانَتِ الصُّحُفُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ، ثُمَّ عِنْدَ عُمَرَ حَيَاتَهُ ، ثُمَّ عِنْدَ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
4721 حدثنا موسى بن إسماعيل ، عن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابن شهاب ، عن عبيد بن السباق ، أن زيد بن ثابت رضي الله عنه ، قال : أرسل إلي أبو بكر مقتل أهل اليمامة ، فإذا عمر بن الخطاب عنده ، قال أبو بكر رضي الله عنه : إن عمر أتاني فقال : إن القتل قد استحر يوم اليمامة بقراء القرآن ، وإني أخشى أن يستحر القتل بالقراء بالمواطن ، فيذهب كثير من القرآن ، وإني أرى أن تأمر بجمع القرآن ، قلت لعمر : كيف تفعل شيئا لم يفعله رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ قال عمر : هذا والله خير ، فلم يزل عمر يراجعني حتى شرح الله صدري لذلك ، ورأيت في ذلك الذي رأى عمر ، قال زيد : قال أبو بكر : إنك رجل شاب عاقل لا نتهمك ، وقد كنت تكتب الوحي لرسول الله صلى الله عليه وسلم ، فتتبع القرآن فاجمعه ، فوالله لو كلفوني نقل جبل من الجبال ما كان أثقل علي مما أمرني به من جمع القرآن ، قلت : كيف تفعلون شيئا لم يفعله رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ ، قال : هو والله خير ، فلم يزل أبو بكر يراجعني حتى شرح الله صدري للذي شرح له صدر أبي بكر وعمر رضي الله عنهما ، فتتبعت القرآن أجمعه من العسب واللخاف ، وصدور الرجال ، حتى وجدت آخر سورة التوبة مع أبي خزيمة الأنصاري لم أجدها مع أحد غيره ، { لقد جاءكم رسول من أنفسكم عزيز عليه ما عنتم } حتى خاتمة براءة ، فكانت الصحف عند أبي بكر حتى توفاه الله ، ثم عند عمر حياته ، ثم عند حفصة بنت عمر رضي الله عنه
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Zaid bin Thabit:

Abu Bakr As-Siddiq sent for me when the people! of Yamama had been killed (i.e., a number of the Prophet's Companions who fought against Musailama). (I went to him) and found `Umar bin Al- Khattab sitting with him. Abu Bakr then said (to me), `Umar has come to me and said: Casualties were heavy among the Qurra' of the! Qur'an (i.e. those who knew the Qur'an by heart) on the day of the Battle of Yalmama, and I am afraid that more heavy casualties may take place among the Qurra' on other battlefields, whereby a large part of the Qur'an may be lost. Therefore I suggest, you (Abu Bakr) order that the Qur'an be collected. I said to `Umar, How can you do something which Allah's Apostle did not do? `Umar said, By Allah, that is a good project. `Umar kept on urging me to accept his proposal till Allah opened my chest for it and I began to realize the good in the idea which `Umar had realized. Then Abu Bakr said (to me). 'You are a wise young man and we do not have any suspicion about you, and you used to write the Divine Inspiration for Allah's Messenger (ﷺ). So you should search for (the fragmentary scripts of) the Qur'an and collect it in one book). By Allah If they had ordered me to shift one of the mountains, it would not have been heavier for me than this ordering me to collect the Qur'an. Then I said to Abu Bakr, How will you do something which Allah's Messenger (ﷺ) did not do? Abu Bakr replied, By Allah, it is a good project. Abu Bakr kept on urging me to accept his idea until Allah opened my chest for what He had opened the chests of Abu Bakr and `Umar. So I started looking for the Qur'an and collecting it from (what was written on) palmed stalks, thin white stones and also from the men who knew it by heart, till I found the last Verse of Surat at-Tauba (Repentance) with Abi Khuza`ima Al-Ansari, and I did not find it with anybody other than him. The Verse is: 'Verily there has come unto you an Apostle (Muhammad) from amongst yourselves. It grieves him that you should receive any injury or difficulty..(till the end of Surat-Baraa' (at-Tauba) (9.128-129) Then the complete manuscripts (copy) of the Qur'an remained with Abu Bakr till he died, then with `Umar till the end of his life, and then with Hafsa, the daughter of `Umar.

":"ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے عبید بن سباق نے اور ان سے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجنگ یمامہ میں ( صحابہ کی بہت بڑی تعداد کے ) شہید ہو جانے کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے بلا بھیجا ۔ اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور انہوں نے کہا کہ یمامہ کی جنگ میں بہت بڑی تعداد میں قرآن کے قاریوں کی شہادت ہو گئی ہے اور مجھے ڈر ہے کہ اسی طرح کفار کے ساتھ دوسری جنگوں میں بھی قراء قرآن بڑی تعداد میں قتل ہو جائیں گے اور یوں قرآن کے جاننے والوں کی بہت بڑی تعداد ختم ہو جائے گی ۔ اس لئے میرا خیال ہے کہ آپ قرآن مجید کو ( باقاعدہ کتابی شکل میں ) جمع کرنے کا حکم دے دیں ۔ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ایک ایسا کام کس طرح کریں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اپنی زندگی میں ) نہیں کیا ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا یہ جواب دیا کہ اللہ کی قسم یہ تو ایک کارخیر ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ یہ بات مجھ سے باربار کہتے رہے ۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس مسئلہ میں میرا بھی سینہ کھول دیا اور اب میری بھی وہیں رائے ہو گئی جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تھی ۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا آپ ( زید رضی اللہ عنہ ) جوان اور عقلمند ہیں ، آپ کو معاملہ میں متہم بھی نہیں کیا جا سکتا اور آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی لکھتے بھی تھے ، اس لئے آپ قرآن مجید کو پوری تلاش اور محنت کے ساتھ ایک جگہ جمع کر دیں ۔ اللہ کی قسم ! اگر یہ لوگ مجھے کسی پہاڑ کو بھی اس کی جگہ سے دوسری جگہ ہٹانے کے لئے کہتے تو میرے لئے یہ کام اتنا مشکل نہیں تھا جتنا کہ ان کا یہ حکم کہ میں قرآن مجید کو جمع کر دوں ۔ میں نے اس پر کہا کہ آپ لوگ ایک ایسے کام کو کرنے کی ہمت کیسے کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود نہیں کیا تھا ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا ، اللہ کی قسم ، یہ ایک عمل خیر ہے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ یہ جملہ برابر دہراتے رہے ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرا بھی ان کی اور عمر رضی اللہ عنہ کی طرح سینہ کھول دیا ۔ چنانچہ میں نے قرآن مجید ( جو مختلف چیزوں پر لکھا ہوا موجود تھا ) کی تلاش شروع کر دی اور قرآن مجید کو کھجور کی چھلی ہوئی شاخوں ، پتلے پتھروں سے ، ( جن پر قرآن مجید لکھا گیا تھا ) اور لوگوں کے سینوں کی مدد سے جمع کرنے لگا ۔ سورۃ التوبہ کی آخری آیتیں مجھے ابوخزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس لکھی ہوئی ملیں ، یہ چند آیات مکتوب شکل میں ان کے سوا اور کسی کے پاس نہیں تھیں لقد جاء كم رسول من أنفسكم عزيز عليه ما عنتم‏ سے سورۃ براۃ ( توبہ ) کے خاتمہ تک ۔ جمع کے بعد قرآن مجید کے یہ صحیفے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس محفوظ تھے ۔ پھر ان کی وفات کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب تک وہ زندہ رہے اپنے ساتھ رکھا پھر وہ ام المؤمنین حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے پاس محفوظ رہے ۔

شرح الحديث من عمدة القاري

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    ( بابُُ جَمْعِ القُرْآنِ)

أَي: هَذَا بابُُ فِي بَيَان كَيْفيَّة جمع الْقُرْآن، وَالْمرَاد بِهِ جمع مَخْصُوص وَهُوَ جمع المتفرق مِنْهُ فِي صحف ثمَّ تجمع تِلْكَ الصُّحُف فِي مصحف وَاحِد مُرَتّب السُّور والآيات.



[ قــ :4721 ... غــ :4986 ]
- حدَّثنا مُوسى بنُ إسْماعِيلَ عنْ إبْرَاهِيمَ بنِ سَعْدٍ حَدثنَا ابنُ شِهابٍ عَنْ عُبَيْدٍ بنِ السَّبَّاقِ: أنَّ زَيْدَ بن ثابِتٍ، رضيَ الله عنهُ قَالَ: أرْسَلَ إلَيَّ أبُو بَكْرٍ مَقْتَلَ أهْلِ اليَمامَةِ فَإِذا عُمَرُ بنُ الخَطّابِ عِنْدَهُ، قَالَ أبُو بَكْرٍ، رَضِي الله عَنهُ: إنَّ عُمَرَ أَتَانِي فَقَالَ: إنَّ القَتْلَ قَدِ اسْتَحَرَّ يَوْمَ اليَمامَةِ بِقُرَّاءِ القُرْآنِ وإنِّي أخْشَى أنْ يَسْتَحرَّ القَتْلُ بالقُرَّاءِ بالمَوَاطِنِ فَيَذْهَبَ كَثِيرٌ مِنَ القُرْآنِ، وإنِّي أرَى أنْ تأمُرَ بِجَمْعِ القُرْآن.
قلْتُ لِعُمَرَ: كَيْفَ تَفْعَلُ شَيْئا لَمْ يَفْعَلْهُ رسولُ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم؟ قَالَ عُمَرُ: هاذا وَالله خَيْرٌ، فَلَمْ يَزلْ عُمَرُ يُرَاجِعُنِي حتَّى شَرَحَ الله صَدْرِي لِذَلِكَ ورَأيْتُ فِي ذَلِكَ الَّذِي رَأى عُمَر.

قَالَ زَيْدٌ: قَالَ أبُو بَكْرٍ: إنَّكَ رجُلٌ شَاب عاقِلٌ لَا نَتَّهِمُكَ وقَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الوَحْيَ لِرَسول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، فَتَتَبَّعِ القَرْآنَ فاجْمَعْهُ.
فَوَالله لوْ كَلَّفُوني نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الجِبالِ مَا كانَ أثْقَلَ عَليَّ مِمَّا أمَرَنِي بِهِ مِنْ جَمْعِ القُرْآنِ قُلْتُ: كَيْفَ تَفْعَلُونَ شَيْئا لَمْ يَفْعَلْهُ رسولُ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم؟ قَالَ: هُوَ وَالله خَيْرٌ، فَلمْ يزَل أبُو بَكْرٍ يُرَاجِعُني حَتَّى شَرَحَ الله صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَ أبي بَكْرٍ وعُمَرَ، رَضِي الله عَنْهُمَا، فَتَتَبَّعْتُ القُرْآنَ أجْمَعُهُ مِنَ العُسُبِ واللِّخافِ وصُدُرِ الرِّجالِ حتَّى وجَدْتُ آخِرَ سورَةِ التَّوْبَةِ مَعَ أبي خُزَيْمَةَ الأنْصارِيِّ لَمْ أجِدْها معَ أحَدٍ غَيْرِهِ { لقد جَاءَكُم رَسُول من أَنفسكُم عَزِيز عَلَيْهِ مَا عنتم} ( التَّوْبَة: 821) حتَّى خاتِمَةِ بَرَاءَةَ، فَكانَتِ الصُّحُفُ عِنْدَ أبي بَكْرٍ حتَّى تَوَفَّاهُ الله ثُمَّ عِنْدَ عُمَرَ حَيَاتَهُ، ثُمَّ عِنْدَ حَفْصَةَ بِنتِ عُمَرَ رضِي الله عَنْهُمَا..
مطابقته للتَّرْجَمَة ظَاهِرَة وَعبيد بن السباق، بِفَتْح السِّين الْمُهْملَة وَتَشْديد الْبَاء الْمدنِي التَّابِعِيّ، يكنى أَبَا سعيد وَلَيْسَ لَهُ فِي البُخَارِيّ غير هَذَا الحَدِيث.
لَكِن كَرَّرَه فِي الْأَبْوَاب.

والْحَدِيث مضى فِي التَّفْسِير فِي آخر سُورَة بَرَاءَة فَإِنَّهُ أخرجه هُنَاكَ عَن أبي الْيَمَان عَن شُعَيْب عَن الزُّهْرِيّ، قَالَ: أَخْبرنِي ابْن السباق أَن زيد بن ثَابت إِلَى آخِره، وَمضى الْكَلَام فِيهِ هُنَاكَ، ولنتكلم فِي بعض شَيْء.

فَقَوله: ( مقتل أهل الْيَمَامَة) أَي: بعد قتل مُسَيْلمَة الْكذَّاب، وَقتل من الْقُرَّاء يَوْمئِذٍ سَبْعمِائة وَقيل أَكثر.
قَوْله: ( قد استحر) بسين مُهْملَة ومثناة من فَوق مَفْتُوحَة وحاء مُهْملَة مَفْتُوحَة وَرَاء مُشَدّدَة أَي: اشْتَدَّ وَكثر وَهُوَ على وزن استفعل من الْحر خلاف الْبرد قَوْله: ( بالمواطن) ، أَي: فِي المواطن أَي الْأَمَاكِن الَّتِي يَقع فِيهَا الْقِتَال مَعَ الْكفَّار.
قَوْله: ( لم يَفْعَله رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم) ، قَالَ الْخطابِيّ وَغَيره: يحْتَمل أَن يكون صلى الله عَلَيْهِ وَسلم إِنَّمَا لم يجمع الْقُرْآن فِي الصُّحُف لما كَانَ يترقب من وُرُود نَاسخ لبَعض أَحْكَامه أَو تِلَاوَته، فَلَمَّا انْقَضى نُزُوله بوفاته صلى الله عَلَيْهِ وَسلم ألهم الله الْخُلَفَاء الرَّاشِدين ذَلِك وَفَاء لوعده الصَّادِق بِضَمَان حفظه على هَذِه الْأمة المحمدية، فَكَانَ ابْتِدَاء ذَلِك على يَد الصّديق، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، بمشورة عمر، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، وَيُؤَيِّدهُ مَا أخرجه ابْن أبي دَاوُد فِي الْمَصَاحِف بِإِسْنَاد حسن عَن عبد خير قَالَ: سَمِعت عليا، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، يَقُول: أعظم النَّاس فِي الْمَصَاحِف أجرا أَبُو بكر رَحْمَة الله على أبي بكر، هُوَ أول من جمع كتاب الله.
فَإِن قلت: أخرج ابْن أبي دَاوُد فِي الْمَصَاحِف من طَرِيق ابْن سِيرِين، قَالَ: قَالَ عَليّ، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ: لما مَاتَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم آلَيْت أَن لَا آخذ على رِدَائي إلاَّ لصَلَاة جُمُعَة حَتَّى أجمع الْقُرْآن، فَجَمعه قلت: إِسْنَاده ضَعِيف لانقطاعه، وَلَئِن سلمنَا كَونه مَحْفُوظًا فمراده بجمعه حفظه فِي صَدره قَوْله: ( وَالله خير) ، يَعْنِي: خير فِي زمانهم.
قَوْله: ( فتتبع الْقُرْآن) صِيغَة أَمر، وَكَذَلِكَ قَوْله: ( فاجمعه) قَوْله: ( فتتبعت الْقُرْآن أجمعه) حَال أَي: حَال كوني أجمعه، وَقت التتبع.
قَوْله: ( من العسب) بِضَم الْعين وَالسِّين الْمُهْمَلَتَيْنِ بعدهمَا بَاء مُوَحدَة جمع عسب وَهُوَ جريد النّخل كَانُوا يكشطون الخوص ويكتبون فِي الطّرف العريض، وَقيل: العسب طرف الجريد العريض الَّذِي لم ينْبت عَلَيْهِ الخوص، وَالَّذِي ينْبت عَلَيْهِ الخوص هُوَ السعف، وَوَقع فِي رِوَايَة ابْن عُيَيْنَة عَن ابْن شهَاب: الْقصب والعسب والكرانيف وجرائد النّخل.
وَفِي الرِّوَايَة الْمُتَقَدّمَة فِي التَّفْسِير من الرّقاع، الأكتاف والعسب وصدور الرِّجَال، والرقاع جمع رقْعَة، وَقد يكون من جلد أَو ورق أَو كاغد، وَفِي رِوَايَة عمَارَة بن غزيَّة: وَقطع الْأَدِيم.
وَفِي رِوَايَة ابْن أبي دَاوُود من طَرِيق أبي دَاوُود الذيالسي عَن إِبْرَاهِيم بن سعد: والصحف وَفِي رِوَايَة ابْن أبي دَاوُد والأضلاع، وَعِنْده أَيْضا: والاقتاب جمع قتب الْبَعِير.
قَوْله: ( واللخاف) ، بِكَسْر اللَّام وبالخاء الْمُعْجَمَة وَبعد الْألف فَاء وَهُوَ جمع لخفة، بِفَتْح اللَّام وَسُكُون الْخَاء الْمُعْجَمَة وَهُوَ الْحجر الْأَبْيَض الرَّقِيق،.

     وَقَالَ  الْخطابِيّ: اللخاف صَفَائِح الْحِجَارَة الرقَاق.
قَوْله: ( مَعَ أبي خُزَيْمَة الْأنْصَارِيّ) وَوَقع فِي رِوَايَة عبد الرَّحْمَن بن مهْدي عَن إِبْرَاهِيم بن سعد مَعَ خُزَيْمَة بن ثَابت، أخرجه أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ، وَرِوَايَة من قَالَ: مَعَ أبي خُزَيْمَة أصح، وَالَّذِي وجد مَعَه آخر سُورَة التَّوْبَة أَبُو خُزَيْمَة بالكنية، وَالَّذِي وجد مَعَه الْآيَة من الْأَحْزَاب خُزَيْمَة، وَاسم أبي خُزَيْمَة لَا يعرف وَهُوَ مَشْهُور بكنيته وَهُوَ ابْن أَوْس بن زيد بن أَصْرَم.
قَوْله: ( فَكَانَت) أَي: الصُّحُف الَّتِي جمعهَا زيد بن ثَابت عِنْد أبي بكر إِلَى أَن توفاه الله تَعَالَى.
قَوْله: ( ثمَّ عِنْد عمر حَيَاته) ، أَي: ثمَّ كَانَت عِنْد عمر بن الْخطاب، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، مُدَّة حَيَاته.
قَوْله: ( ثمَّ عِنْد حَفْصَة) ، أَي: ثمَّ بعد عمر كَانَت عِنْد حَفْصَة بنت عمر فِي خلَافَة عُثْمَان، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، وَإِنَّمَا كَانَت عِنْد حَفْصَة لِأَن عمر أوصى بذلك فاستمرت عِنْدهَا إِلَى أَن طلبَهَا من لَهُ الطّلب.