هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
4813 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : أَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ خَيْبَرَ وَالمَدِينَةِ ثَلاَثًا يُبْنَى عَلَيْهِ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ ، فَدَعَوْتُ المُسْلِمِينَ إِلَى وَلِيمَتِهِ فَمَا كَانَ فِيهَا مِنْ خُبْزٍ وَلاَ لَحْمٍ أُمِرَ بِالأَنْطَاعِ ، فَأَلْقَى فِيهَا مِنَ التَّمْرِ وَالأَقِطِ وَالسَّمْنِ ، فَكَانَتْ وَلِيمَتَهُ فَقَالَ المُسْلِمُونَ : إِحْدَى أُمَّهَاتِ المُؤْمِنِينَ ، أَوْ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ ، فَقَالُوا : إِنْ حَجَبَهَا فَهِيَ مِنْ أُمَّهَاتِ المُؤْمِنِينَ ، وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ فَلَمَّا ارْتَحَلَ وَطَّى لَهَا خَلْفَهُ وَمَدَّ الحِجَابَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ النَّاسِ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
4813 حدثنا قتيبة ، حدثنا إسماعيل بن جعفر ، عن حميد ، عن أنس رضي الله عنه ، قال : أقام النبي صلى الله عليه وسلم بين خيبر والمدينة ثلاثا يبنى عليه بصفية بنت حيي ، فدعوت المسلمين إلى وليمته فما كان فيها من خبز ولا لحم أمر بالأنطاع ، فألقى فيها من التمر والأقط والسمن ، فكانت وليمته فقال المسلمون : إحدى أمهات المؤمنين ، أو مما ملكت يمينه ، فقالوا : إن حجبها فهي من أمهات المؤمنين ، وإن لم يحجبها فهي مما ملكت يمينه فلما ارتحل وطى لها خلفه ومد الحجاب بينها وبين الناس
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) stayed for three days between Khaibar and Medina, and there he consummated his marriage to Safiyya bint Huyai. I invited the Muslims to the wedding banquet in which neither meat nor bread was offered. He ordered for leather dining-sheets to be spread, and dates, dried yoghurt and butter were laid on it, and that was the Prophet's wedding banquet. The Muslims wondered, Is she (Saffiyya) considered as his wife or his slave girl? Then they said, If he orders her to veil herself, she will be one of the mothers of the Believers; but if he does not order her to veil herself, she will be a slave girl. So when the Prophet (ﷺ) proceeded from there, he spared her a space behind him (on his shecamel) and put a screening veil between her and the people.

":"ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسمٰعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے حمیدی نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر اور مدینہ کے درمیان تین دن تک قیام کیا اور یہیں ام المؤمنین حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے ساتھ خلوت کی ۔ پھر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ولیمہ کی مسلمانوں کو دعوت دی ۔ اس دعوت ولیمہ میں نہ تو روٹی تھی اور نہ گوشت تھا ۔ دسترخوان بچھا نے کا حکم ہوا اور اس پر کھجور ، پنیر اور گھی رکھ دیا گیا اور یہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا ۔ بعض مسلمانوں نے پوچھا کہ حضرت صفیہ امہات المؤمنین میں سے ہیں ( یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا ہے ) یا لونڈی کی حیثیت سے آپ نے ان کے ساتھ خلوت کی ہے ؟ اس پرکچھ لوگو ں نے کہا کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے پردہ کا انتظام فرمائیں تو اس سے ثابت ہو گا کہ وہ امہات المؤمنین میں سے ہیں اور اگر ان کے لئے پردہ کا اہتمام نہ کریں تو اس سے ثابت ہو گا کہ وہ لونڈی کی حیثیت سے آپ کے ساتھ ہیں ۔ پھر جب کوچ کرنے کا وقت ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے اپنی سواری پر بیٹھنے کے لئے جگہ بنا ئی اور ان کے لئے پردہ ڈالا تاکہ لوگوں کو وہ نظر نہ آئیں ۔

شرح الحديث من فتح الباري لابن حجر

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    [ قــ :4813 ... غــ :5085] أَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ خَيْبَرَ وَالْمَدِينَةِ ثَلَاثًا الْحَدِيثَ وَفِيهِ فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ وَوَقَعَ فِي رِوَايَةِ حَمَّادِ بْنِ سَلِمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عِنْدَ مُسْلِمٍ فَقَالَ النَّاسُ لَا نَدْرِي أَتَزَوَّجَهَا أَمِ اتَّخَذَهَا أُمَّ وَلَدٍ وَشَاهِدُ التَّرْجَمَةِ مِنْهُ تَرَدُّدُ الصَّحَابَةِ فِي صَفِيَّةَ هَلْ هِيَ زَوْجَةٌ أَوْ سُرِّيَّةٌ فَيُطَابِقُ أَحَدَ رُكْنَيِ التَّرْجَمَةِ قَالَ بَعْضُ الشُّرَّاحِ دَلَّ تَرَدُّدُ الصَّحَابَةِ فِي صَفِيَّةَ هَلْ هِيَ زَوْجَةٌ أَوْ سُرِّيَّةٌ عَلَى أَنَّ عِتْقِهَا لَمْ يَكُنْ نَفْسَ الصَّدَاقِ كَذَا قَالَ وَهُوَ مُتَعَقَّبٌ بِأَنَّ التَّرَدُّدَ إِنَّمَا كَانَ فِي أَوَّلِ الْحَالِ ثُمَّ ظَهَرَ بَعْدَ ذَلِكَ أَنَّهَا زَوْجَةٌ وَلَيْسَ فِيهِ دَلَالَةٌ لِمَا ذُكِرَ وَاسْتُدِلَّ بِهِ عَلَى صِحَّةِ النِّكَاحِ بِغَيْرِ شُهُودٍ لِأَنَّهُ لَوْ حَضَرَ فِي تَزْوِيجِ صَفِيَّةَ شُهُودٌ لَمَا خَفِيَ عَنِ الصَّحَابَةِ حَتَّى يَتَرَدَّدُوا وَلَا دَلَالَةَ فِيهِ أَيْضًا لِاحْتِمَالِ أَنَّ الَّذِينَ حَضَرُوا التَّزْوِيجَ غَيْرُ الَّذِينَ تَرَدَّدُوا وَعَلَى تَسْلِيمِ أَنْ يَكُونَ الْجَمِيعُ تَرَدَّدُوا فَذَلِكَ مَذْكُورٌ مِنْ خَصَائِصِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يَتَزَوَّجُ بِلَا وَلِيٍّ وَلَا شُهُودٍ كَمَا وَقَعَ فِي قِصَّةِ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَقَدْ سَبَقَ شَرْحُ أَوَّلِ الْحَدِيثِ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ مِنْ كِتَابِ الْمَغَازِي وَيَأْتِي مَا يَتَعَلَّقُ بِالْعِتْقِ فِي الَّذِي بعده