هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5254 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ ، السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا ، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ، ثَلاَثٌ مُتَوَالِيَاتٌ : ذُو القَعْدَةِ ، وَذُو الحِجَّةِ ، وَالمُحَرَّمُ ، وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ ، أَيُّ شَهْرٍ هَذَا ؟ قُلْنَا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ ، قَالَ : أَلَيْسَ ذَا الحِجَّةِ ؟ قُلْنَا : بَلَى ، قَالَ : أَيُّ بَلَدٍ هَذَا ؟ قُلْنَا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ ، قَالَ : أَلَيْسَ البَلْدَةَ ؟ قُلْنَا : بَلَى ، قَالَ : فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا ؟ قُلْنَا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ ، قَالَ : أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ ؟ قُلْنَا : بَلَى ، قَالَ : فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ - قَالَ مُحَمَّدٌ : وَأَحْسِبُهُ قَالَ - وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا ، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا ، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا ، وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ ، فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ ، أَلاَ فَلاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلَّالًا ، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ، أَلاَ لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الغَائِبَ ، فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يَبْلُغُهُ أَنْ يَكُونَ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ - وَكَانَ مُحَمَّدٌ إِذَا ذَكَرَهُ قَالَ : صَدَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ - أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ، أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  قال محمد : وأحسبه قال وأعراضكم عليكم حرام ، كحرمة يومكم هذا ، في بلدكم هذا ، في شهركم هذا ، وستلقون ربكم ، فيسألكم عن أعمالكم ، ألا فلا ترجعوا بعدي ضلالا ، يضرب بعضكم رقاب بعض ، ألا ليبلغ الشاهد الغائب ، فلعل بعض من يبلغه أن يكون أوعى له من بعض من سمعه وكان محمد إذا ذكره قال : صدق النبي صلى الله عليه وسلم ، ثم قال ألا هل بلغت ، ألا هل بلغت مرتين
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Abu Bakra:

The Prophet (ﷺ) said, Time has come back to its original state which it had on the day Allah created the Heavens and the Earth. The year is twelve months, four of which are sacred, three of them are in succession, namely Dhul-Qa'da, Dhul Hijja and Muharram, (the fourth being) Rajab Mudar which is between Juma'da (ath-thamj and Sha'ban. The Prophet (ﷺ) then asked, Which month is this? We said, Allah and his Apostle know better. He kept silent so long that we thought that he would call it by a name other than its real name. He said, Isn't it the month of Dhul-Hijja? We said, Yes. He said, Which town is this? We said, Allah and His Apostle know better. He kept silent so long that we thought that he would call it t,y a name other than its real name. He said, isn't it the town (of Mecca)? We replied, Yes. He said, What day is today? We replied, Allah and His Apostle know better. He kept silent so long that we thought that he would call it by a name other than its real name. He said, Isn't it the day of Nahr? We replied, Yes. He then said, Your blood, properties and honor are as sacred to one another as this day of yours in this town of yours in this month of yours. You will meet your Lord, and He will ask you about your deeds. Beware! Do not go astray after me by cutting the necks of each other. It is incumbent upon those who are present to convey this message to those who are absent, for some of those to whom it is conveyed may comprehend it better than some of those who have heard it directly. (Muhammad, the sub-narrator, on mentioning this used to say: The Prophet then said, No doubt! Haven't I delivered (Allah's) Message (to you)? Haven't I delivered Allah's message (to you)?

":"ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے ، ان سے ابن ابی بکر ہ نے اور ان سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! زمانہ پھر کر اسی حالت پر آ گیا ہے جس حالت پر اس دن تھا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین پیدا کئے تھے ۔ سال بارہ مہینہ کا ہوتا ہے ان میں چار حرمت کے مہینے ہیں ، تین پے درپے ذی قعدہ ، ذی الحجہ اور محرم اور ایک مضر کا رجب جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان میں پڑتا ہے ( پھر آپ نے دریافت فرمایا ) یہ کون سا مہینہ ہے ، ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ۔ آپ خاموش ہو گئے ۔ ہم نے سمجھا کہ شاید آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا ذی الحجہ ہی ہے ۔ پھر فرمایا یہ کون سا شہر ہے ؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کو اس کا زیادہ علم ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور ہم نے سمجھا کہ شاید آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ نے فرمایا کیا یہ بلدہ ( مکہ مکرمہ ) نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں ۔ پھر آپ نے دریافت فرمایا یہ دن کون سا ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو اس کا بہتر علم ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور ہم نے سمجھا کہ آپ اس کا کوئی اور نام تجویز کریں گے لیکن آپ نے فرمایا کیا یہ قربانی کا دن ( یوم النحر ) نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں ! پھر آپ نے فرمایا پس تمہارا خون ، تمہارے اموال ۔ محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ ( ابن ابی بکرہ نے ) یہ بھی کہا کہ ” اور تمہاری عزت تم پر ( ایک کی دوسرے پر ) اس طرح با حرمت ہیں جس طرح اس دن کی حرمت تمہارے اس شہر میں اور اس مہینہ میں ہے اور عنقریب اپنے رب سے ملو گے اس وقت وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا آ گاہ ہو جاؤ میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا کہ تم میں سے بعض بعض دوسرے کی گردن مارنے لگے ۔ ہاں جو یہاں موجود ہیں وہ ( میرا یہ پیغام ) غیر موجود لوگوں کو پہنچا دیں ۔ ممکن ہے کہ بعض وہ جنہیں یہ پیغام پہنچایا جائے بعض ان سے زیادہ اسے محفوظ کرنے والے ہوں جو اسے سن رہے ہیں ۔ اس پر محمد بن سیرین کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آگاہ ہو جاؤ کیا میں نے ( اس کا پیغام تم کو ) پہنچا دیا ہے ۔ آگاہ ہو جاؤ کیا میں نے پہنچا دیا ہے ؟

شرح الحديث من عمدة القاري

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    ( بابُُ: { مَنْ قَالَ: الأضْحَى يَوْمَ النَّحْرِ} )

أَي: هَذَا بابُُ فِي بَيَان من قَالَ: إِن الْأَضْحَى يَوْم النَّحْر، يَعْنِي: يَوْم وَاحِد وَهُوَ يَوْم النَّحْر، وَهُوَ قَول ابْن سِيرِين، وَحَكَاهُ ابْن حزم عَن حميد بن عبد الرَّحْمَن أَنه كَانَ لَا يرى النَّحْر إلاَّ يَوْم النَّحْر.
وَهُوَ قَول ابْن أبي سُلَيْمَان.

وَفِي هَذَا الْبابُُ أَقْوَال: أَحدهَا: يَوْم النَّحْر ويومان بعده، وَهُوَ قَول مَالك وَأبي حنيفَة وَأَصْحَابه وَالثَّوْري وَأحمد، وَرُوِيَ ذَلِك عَن عمر وَعلي وَابْن عمر وَابْن عَبَّاس وَأبي هُرَيْرَة وَأنس رَضِي الله تَعَالَى عَنْهُم، ذكره ابْن الْقصار، وَذكره ابْن وهب عَن ابْن مَسْعُود، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، الثَّانِي: أَرْبَعَة أَيَّام، يَوْم النَّحْر وَثَلَاثَة بعده، وَهُوَ قَول عَطاء وَالْحسن الْبَصْرِيّ وَالْأَوْزَاعِيّ وَالشَّافِعِيّ وَأبي ثَوْر وروى ذَلِك عَن عَليّ وَابْن عَبَّاس قَالَا: أَيَّام النَّحْر الْأَيَّام المعلومات يَوْم النَّحْر وَثَلَاثَة أَيَّام بعده.

الثَّالِث: يَوْم النَّحْر وَسِتَّة أَيَّام بعده وَهُوَ قَول قَتَادَة.
الرَّابِع: عشرَة أَيَّام حَكَاهُ ابْن التِّين.
الْخَامِس: إِلَى آخر يَوْم من ذِي الْحجَّة يرْوى عَن الْحسن الْبَصْرِيّ،.

     وَقَالَ  ابْن التِّين: ويروى عَن عمر بن عبد الْعَزِيز، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، أَيْضا وَنَقله ابْن حزم عَن سُلَيْمَان بن يسَار وَأبي سَلمَة بن عبد الرَّحْمَن قَالَا: الْأَضْحَى إِلَى هِلَال الْمحرم.
السَّادِس: يَوْم وَاحِد فِي الْأَمْصَار وَفِي منى ثَلَاثَة أَيَّام.
وَهُوَ قَول سعيد بن جُبَير وَجَابِر بن زيد.
السَّابِع: يَوْم وَاحِد فَقَط وَعَلِيهِ ترْجم البُخَارِيّ كَمَا ذكرنَا، وَأَخذه من إضافه الْيَوْم إِلَى النَّحْر فِي حَدِيث الْبابُُ، وَهُوَ قَوْله عَلَيْهِ السَّلَام: ( أَلَيْسَ يَوْم النَّحْر؟ قُلْنَا بلَى) وَاللَّام فِيهِ للْجِنْس فَلَا يبْقى نحر إلاَّ فِي ذَلِك الْيَوْم.
وَأجِيب عَن هَذَا بِأَن المُرَاد النَّحْر الْكَامِل، وَاللَّام تسْتَعْمل كثيرا للكمال كَقَوْلِه: الشَّديد الَّذِي يملك نَفسه عِنْد الْغَضَب، وَفِيه تَأمل.

وَقَالَ الْقُرْطُبِيّ: التَّمَسُّك بِإِضَافَة النَّحْر إِلَى الْيَوْم الأول ضَعِيف مَعَ قَوْله تَعَالَى: { لِيذكرُوا اسْم الله فِي أَيَّام مَعْلُومَات على مَا رزقهم من بَهِيمَة الْأَنْعَام} ( الْحَج: 28) .

     وَقَالَ  ابْن بطال: وَلَيْسَ اسْتِدْلَال من اسْتدلَّ من قَوْله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: ( أَلَيْسَ يَوْم النَّحْر؟) أَنه لَا يكون نحر وَلَا ذبح فِي غَيره بِشَيْء لِأَن النَّحْر فِي أَيَّام منى قد فعله الْخلف وَالسَّلَف.
وَجرى عَلَيْهِ الْعَمَل فِي جَمِيع الْأَمْصَار فَلَا حجَّة مَعَ من خَالفه وَاسْتدلَّ من قَالَ: الْأَضْحَى يَوْم النَّحْر وَثَلَاثَة أَيَّام بِمَا رُوِيَ فِي صَحِيح ابْن حبَان من حَدِيث جُبَير بن مطعم: أَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، قَالَ: ( كل فجاج منى منحر وَفِي كل أَيَّام التَّشْرِيق ذبح) .
قلت: هَذَا رَوَاهُ أَحْمد وَابْن حبَان من حَدِيث عبد الرَّحْمَن بن أبي حُسَيْن عَن جُبَير بن مطعم،.

     وَقَالَ  الْبَزَّار فِي مُسْنده لم يلق ابْن أبي حُسَيْن جُبَير بن مطعم فَيكون مُنْقَطِعًا.
فَإِن قلت: أخرجه أَحْمد أَيْضا وَالْبَيْهَقِيّ عَن سُلَيْمَان بن مُوسَى عَن جُبَير عَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم.
قلت: قَالَ الْبَيْهَقِيّ: سُلَيْمَان بن مُوسَى لم يدْرك جُبَير بن مطعم.
فَيكون مُنْقَطِعًا.
فَإِن قلت: أخرج ابْن عدي فِي ( الْكَامِل) عَن مُعَاوِيَة بن يحيى الصَّدَفِي عَن الزُّهْرِيّ عَن ابْن الْمسيب عَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ، رَضِي الله عَنهُ، عَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: أَيَّام التَّشْرِيق كلهَا ذبح.
قلت: مُعَاوِيَة بن يحيى ضعفه النَّسَائِيّ وَابْن معِين وَعلي بن الْمَدِينِيّ،.

     وَقَالَ  ابْن أبي حَاتِم فِي ( كتاب الْعِلَل) قَالَ أبي هَذَا حَدِيث مَوْضُوع بِهَذَا الْإِسْنَاد.
فَإِن قلت: أخرج الْبَيْهَقِيّ من حَدِيث طَلْحَة بن عَمْرو عَن عَطاء عَن ابْن عَبَّاس.
قَالَ: الْأَضْحَى ثَلَاثَة أَيَّام بعد يَوْم النَّحْر.
قلت: خرج الطَّحَاوِيّ بِسَنَد جيد عَن ابْن عَبَّاس، رَضِي الله تَعَالَى عَنْهُمَا.
قَالَ: الْأَضْحَى يَوْمَانِ بعد يَوْم النَّحْر، ولأصحابنا الْحَنَفِيَّة مَا رَوَاهُ الْكَرْخِي فِي ( مُخْتَصره) حَدثنَا أَبُو بكر مُحَمَّد بن الْجُنَيْد قَالَ: حَدثنَا أَبُو خَيْثَمَة قَالَ: حَدثنَا هشيم قَالَ: أخبرنَا ابْن أبي ليلى عَن الْمنْهَال بن عَمْرو عَن زر بن حُبَيْش وَعبادَة بن عبد الله الْأَسدي عَن عَليّ، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، أَنه كَانَ يَقُول أَيَّام النَّحْر ثَلَاثَة أَيَّام أولهنَّ أفضلهن، وَعَن ابْن عَبَّاس وَابْن عمر رَضِي الله تَعَالَى عَنْهُم، قَالَا: النَّحْر ثَلَاثَة أَيَّام أَولهَا أفضلهَا.



[ قــ :5254 ... غــ :5550 ]
- حدَّثنا مُحَمَّدُ بنُ سَلامٍ حدَّثنا عَبْدُ الوَهَابِ حدَّثنا أيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنِ ابنِ أبِي بَكْرَةَ عَنْ أبِي بَكْرَةَ، رَضِيَ الله عَنْه عَنِ النبيِّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، قَالَ: الزَّمَانُ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ الله السَّمَوَاتِ وَالأرْضَ السَّنَةُ اثْنا عَشَرَ شَهْرا مِنْها أرْبَعَةَ حُرُمٌ: ثَلاثٌ مُتَوَالِيَاتٌ.
ذُو القَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمادَى وَشَعْبَانَ.
أيُّ شَهْرٍ هاذا؟ قُلْنا: الله وَرَسُولُهُ أعْلَمُ.
فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ: ألَيْسَ ذَا الحِجَّةِ؟ قُلْنَا: بَلَى.
قَالَ: أيُّ بَلَدٍ هاذا؟ قُلْنَا: الله وَرَسُولَهُ أعْلَمُ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ: ألَيْسَ البَلْدَةَ؟ قُلْنَا: بَلَى.
قَالَ: فَأيُّ يَوْمٍ هاذا؟ قُلْنا.
الله وَرَسُولُهُ أعْلَمُ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ.
قَالَ: ألَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ؟ قُلْنَا بَلَى قَالَ: فَإنَّ دِماءَكُمْ وَأمْوَالَكُمْ.
قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأحْسِبُهُ قَالَ: وأعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَّامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمُكُمْ هاذا فِي بَلَدِكُمْ هاذا فِي شَهْرِكُمْ هاذا وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ فَيَسْألُكُمْ عَنْ أعْمَالِكُمْ أَلا فَلا تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلاَّلاً يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضَ أَلا لِيُبَلِّغِ الشاهِدُ الغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يَبْلُغُهُ أنْ يَكُونَ أوْعى لَهُ مِنْ بَعْضٍ مَنْ سَمِعَهُ وَكَانَ مُحَمَّدٌ إذَا ذَكَرَهُ قَالَ: صَدَقَ النبيُّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، ثُمَّ قَالَ: أَلا هَلْ بَلَغْتُ! أَلا هَلْ بَلَغْتُ.


مطابقته للتَّرْجَمَة فِي قَوْله: ( أَلَيْسَ يَوْم النَّحْر؟) وَقد مر فِيهِ فِي أول الْبابُُ.

وَعبد الْوَهَّاب بن عبد الْمجِيد الثَّقَفِيّ، وَأَيوب السّخْتِيَانِيّ، وَمُحَمّد هُوَ ابْن سِيرِين وَابْن أبي بكرَة عبد الرَّحْمَن يروي عَن أَبِيه أبي بكرَة نفيع بن الْحَارِث مولى رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، الثَّقَفِيّ الْبَصْرِيّ.

والْحَدِيث مضى أَولا فِي كتاب الْعلم فِي: بابُُ قَول النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: ( رب مبلغ أوعى من سامع) ، وَأخرج بعضه أَيْضا فِي الْعلم فِي: بابُُ ليبلغ الشَّاهِد الْغَائِب، وَأخرجه أَيْضا فِي كتاب الْحَج فِي: بابُُ الْخطْبَة فِي أَيَّام منى وَأخرج بعضه أَيْضا فِي كتاب بَدْء الْخلق فِي بابُُ مَا جَاءَ فِي سبع أَرضين، وَأخرجه أَيْضا فِي التَّفْسِير وَفِي الْفِتَن، وَمضى الْكَلَام فِي هَذِه الْمَوَاضِع.

قَوْله: ( الزَّمَان) ، قَالَ الْكرْمَانِي: يُرَاد بِهِ هُنَا السّنة.
وَالزَّمَان يَقع على جَمِيع الدَّهْر وَبَعضه.
قَوْله: ( كَهَيْئَته) ، صفة لمصدر مَحْذُوف أَي: اسْتَدَارَ استدارة مثل حَالَته يَوْم خلق السَّمَوَات وَالْأَرْض.
.

     وَقَالَ  ابْن الْأَثِير: يُقَال: دَار يَدُور واستدار يستدير بِمَعْنى: إِذا طَاف حول الشَّيْء وَعَاد إِلَى الْموضع الَّذِي ابْتَدَأَ مِنْهُ، وَمعنى الحَدِيث أَن الْعَرَب كَانُوا يؤخرون الْمحرم إِلَى صفر وَهُوَ النسيء لِيُقَاتِلُوا فِيهِ ويفعلون ذَلِك سنة بعد سنة، فَينْتَقل الْمحرم من شهر إِلَى شهر حَتَّى يحملوه فِي جَمِيع شهور السّنة، فَلَمَّا كَانَت تِلْكَ السّنة كَانَ قد عَاد إِلَى زَمَنه الْمَخْصُوص بِهِ قبل النَّقْل، ودارت السّنة كَهَيئَةِ الأولى فَوَافَقَ حجَّة الْوَدَاع أَصله فَوَقع الْحَج فِي ذِي الْحجَّة، وَبَطل النسيء الَّذِي كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّة وعادت الْأَشْهر إِلَى الْوَضع الْقَدِيم قَوْله: ( أَرْبَعَة حرم) جمع حرَام أَي: يحرم الْقِتَال فِيهَا ثَلَاث مِنْهَا سرد وَوَاحِد فَرد.
قَوْله: ( ثَلَاث) الْقيَاس ثَلَاثَة، وَلَكِن التَّمْيِيز إِذا كَانَ محذوفا جَازَ فِيهِ الْأَمْرَانِ.
قَوْله: ( وَرَجَب مُضر) إِنَّمَا خصّه بمضر لأَنهم كَانُوا يعظمونه غَايَة التَّعْظِيم وَلم يغيروه عَن مَوْضِعه الَّذِي بَين جُمَادَى الْآخِرَة وَشَعْبَان، وَإِنَّمَا وَصفه بِهِ تَأْكِيدًا وإزاحة للريب الْحَادِث فِيهِ من النسيء، وَمُضر بِضَم الْمِيم قَبيلَة وَهِي مُضر بن نزار بن معد بن عدنان.
قَوْله: ( أَلَيْسَ الْبَلدة) ، أَي: الْمَعْهُودَة الَّتِي هِيَ أشرف الْبِلَاد وأكثرها حُرْمَة يَعْنِي: مَكَّة المشرفة، وَذكر ثَابت فِي ( غَرِيب الحَدِيث) الْبَلدة بِفَتْح اللَّام.
قَالَ: وَمنى أَيْضا يُسمى الْبَلدة.
قلت: فِي الْقُرْآن بِإِسْكَان اللَّام ( إِنَّمَا أمرت أَن أعبد رب هَذِه الْبَلدة) وَلَا يعرف مَا قَالَ ثَابت إلاَّ أَن يكون لُغَة للْعَرَب أَيْضا بِفَتْح اللَّام.
قَوْله: ( أَلَيْسَ يَوْم النَّحْر) ؟ أَي: يَوْم ينْحَر فِيهِ الْأَضَاحِي فِي سَائِر الأقطار والهدايا بمنى.
قَوْله: ( قَالَ مُحَمَّد) هُوَ ابْن سِيرِين.
قَوْله: ( وَأَحْسبهُ) أَي: وأحسب ابْن أبي بكرَة قَالَ فِي حَدِيثه: ( وَأَعْرَاضكُمْ) جمع عرض بِكَسْر الْعين وَهُوَ مَوضِع الْمَدْح والذم من الْإِنْسَان كالغيبة وَذَلِكَ كَالْقَتْلِ فِي الدِّمَاء وَالْغَصْب فِي الْأَمْوَال وَشبههَا فِي الْحُرْمَة بِالْيَوْمِ والشهر والبلد لأَنهم لَا يرَوْنَ اسْتِبَاحَة تِلْكَ الْأَشْيَاء وانتهاك حرمتهَا بِحَال، وَإِنَّمَا قدم السُّؤَال عَنْهَا تذكارا للْحُرْمَة.
قَوْله: ( ضلالا) بِضَم الضَّاد الْمُعْجَمَة وَتَشْديد اللَّام جمع ضال.
قَوْله: ( يضْرب) بِالرَّفْع والجزم.
قَوْله: ( ليبلغ) من التَّبْلِيغ.
قَوْله: ( من يبلغهُ) على صِيغَة الْمَعْلُوم ويروى على صِيغَة الْمَجْهُول وَهُوَ مضارع من التَّبْلِيغ.
قَوْله: ( فَلَعَلَّ) جعل لَعَلَّ بِمَعْنى عَسى فِي دُخُول أَن فِي خَبره.
قَوْله: ( أوعى) أَي: أحفظ.
ويروى: أرعى من الرِّعَايَة.
قيل: هُوَ الْأَشْبَه لِأَن الْمَقْصُود الرِّعَايَة لَهُ والامتثال بِهِ.
قَوْله: ( وَكَانَ مُحَمَّد) هُوَ ابْن سِيرِين أَيْضا.
قَوْله: ( إِذا ذكره) فِي رِوَايَة الْكشميهني: إِذا ذكر، بِدُونِ الضَّمِير الْمَنْصُوب قَوْله: ( أَلا هَل بلغت) الْقَائِل هُوَ النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، وَهُوَ بَقِيَّة الحَدِيث وَلَكِن الرَّاوِي فصل بَين قَوْله: ( بعض من يسمعهُ) وَبَين قَوْله: ( أَلا هَل بلغت) بِكَلَام ابْن سِيرِين الْمَذْكُور وَبَلغت مَذْكُور مرَّتَيْنِ.