هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5653 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : بَيْنَمَا ثَلاَثَةُ نَفَرٍ يَتَمَاشَوْنَ أَخَذَهُمُ المَطَرُ ، فَمَالُوا إِلَى غَارٍ فِي الجَبَلِ ، فَانْحَطَّتْ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنَ الجَبَلِ فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ : انْظُرُوا أَعْمَالًا عَمِلْتُمُوهَا لِلَّهِ صَالِحَةً ، فَادْعُوا اللَّهَ بِهَا لَعَلَّهُ يَفْرُجُهَا . فَقَالَ أَحَدُهُمْ : اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ ، وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ ، كُنْتُ أَرْعَى عَلَيْهِمْ ، فَإِذَا رُحْتُ عَلَيْهِمْ فَحَلَبْتُ بَدَأْتُ بِوَالِدَيَّ أَسْقِيهِمَا قَبْلَ وَلَدِي ، وَإِنَّهُ نَاءَ بِيَ الشَّجَرُ ، فَمَا أَتَيْتُ حَتَّى أَمْسَيْتُ فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا ، فَحَلَبْتُ كَمَا كُنْتُ أَحْلُبُ ، فَجِئْتُ بِالحِلاَبِ فَقُمْتُ عِنْدَ رُءُوسِهِمَا ، أَكْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا ، وَأَكْرَهُ أَنْ أَبْدَأَ بِالصِّبْيَةِ قَبْلَهُمَا ، وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَيَّ ، فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمْ حَتَّى طَلَعَ الفَجْرُ ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا فُرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ . فَفَرَجَ اللَّهُ لَهُمْ فُرْجَةً حَتَّى يَرَوْنَ مِنْهَا السَّمَاءَ . وَقَالَ الثَّانِي : اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَتْ لِي ابْنَةُ عَمٍّ أُحِبُّهَا كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ ، فَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا ، فَأَبَتْ حَتَّى آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ ، فَسَعَيْتُ حَتَّى جَمَعْتُ مِائَةَ دِينَارٍ فَلَقِيتُهَا بِهَا ، فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ : يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ ، وَلاَ تَفْتَحِ الخَاتَمَ ، فَقُمْتُ عَنْهَا ، اللَّهُمَّ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي قَدْ فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا . فَفَرَجَ لَهُمْ فُرْجَةً . وَقَالَ الآخَرُ : اللَّهُمَّ إِنِّي كُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ ، فَلَمَّا قَضَى عَمَلَهُ قَالَ : أَعْطِنِي حَقِّي ، فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَقَّهُ فَتَرَكَهُ وَرَغِبَ عَنْهُ ، فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّى جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا ، فَجَاءَنِي فَقَالَ : اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَظْلِمْنِي وَأَعْطِنِي حَقِّي ، فَقُلْتُ : اذْهَبْ إِلَى ذَلِكَ البَقَرِ وَرَاعِيهَا ، فَقَالَ : اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَهْزَأْ بِي ، فَقُلْتُ : إِنِّي لاَ أَهْزَأُ بِكَ ، فَخُذْ ذَلِكَ البَقَرَ وَرَاعِيَهَا ، فَأَخَذَهُ فَانْطَلَقَ بِهَا ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ ، فَافْرُجْ مَا بَقِيَ . فَفَرَجَ اللَّهُ عَنْهُمْ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5653 حدثنا سعيد بن أبي مريم ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم بن عقبة ، قال : أخبرني نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : بينما ثلاثة نفر يتماشون أخذهم المطر ، فمالوا إلى غار في الجبل ، فانحطت على فم غارهم صخرة من الجبل فأطبقت عليهم ، فقال بعضهم لبعض : انظروا أعمالا عملتموها لله صالحة ، فادعوا الله بها لعله يفرجها . فقال أحدهم : اللهم إنه كان لي والدان شيخان كبيران ، ولي صبية صغار ، كنت أرعى عليهم ، فإذا رحت عليهم فحلبت بدأت بوالدي أسقيهما قبل ولدي ، وإنه ناء بي الشجر ، فما أتيت حتى أمسيت فوجدتهما قد ناما ، فحلبت كما كنت أحلب ، فجئت بالحلاب فقمت عند رءوسهما ، أكره أن أوقظهما من نومهما ، وأكره أن أبدأ بالصبية قبلهما ، والصبية يتضاغون عند قدمي ، فلم يزل ذلك دأبي ودأبهم حتى طلع الفجر ، فإن كنت تعلم أني فعلت ذلك ابتغاء وجهك فافرج لنا فرجة نرى منها السماء . ففرج الله لهم فرجة حتى يرون منها السماء . وقال الثاني : اللهم إنه كانت لي ابنة عم أحبها كأشد ما يحب الرجال النساء ، فطلبت إليها نفسها ، فأبت حتى آتيها بمائة دينار ، فسعيت حتى جمعت مائة دينار فلقيتها بها ، فلما قعدت بين رجليها قالت : يا عبد الله اتق الله ، ولا تفتح الخاتم ، فقمت عنها ، اللهم فإن كنت تعلم أني قد فعلت ذلك ابتغاء وجهك فافرج لنا منها . ففرج لهم فرجة . وقال الآخر : اللهم إني كنت استأجرت أجيرا بفرق أرز ، فلما قضى عمله قال : أعطني حقي ، فعرضت عليه حقه فتركه ورغب عنه ، فلم أزل أزرعه حتى جمعت منه بقرا وراعيها ، فجاءني فقال : اتق الله ولا تظلمني وأعطني حقي ، فقلت : اذهب إلى ذلك البقر وراعيها ، فقال : اتق الله ولا تهزأ بي ، فقلت : إني لا أهزأ بك ، فخذ ذلك البقر وراعيها ، فأخذه فانطلق بها ، فإن كنت تعلم أني فعلت ذلك ابتغاء وجهك ، فافرج ما بقي . ففرج الله عنهم
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Ibn `Umar:

Allah's Messenger (ﷺ) said, While three persons were traveling, they were overtaken by rain and they took shelter in a cave in a mountain. A big rock fell from the mountain over the mouth of the cave and blocked it. They said to each other. 'Think of such good (righteous) deeds which, you did for Allah's sake only, and invoke Allah by giving reference to those deeds so that Allah may relieve you from your difficulty. one of them said, 'O Allah! I had my parents who were very old and I had small children for whose sake I used to work as a shepherd. When I returned to them at night and milked (the sheep), I used to start giving the milk to my parents first before giving to my children. And one day I went far away in search of a grazing place (for my sheep), and didn't return home till late at night and found that my parents had slept. I milked (my livestock) as usual and brought the milk vessel and stood at their heads, and I disliked to wake them up from their sleep, and I also disliked to give the milk to my children before my parents though my children were crying (from hunger) at my feet. So this state of mine and theirs continued till the day dawned. (O Allah!) If you considered that I had done that only for seeking Your pleasure, then please let there be an opening through which we can see the sky.' So Allah made for them an opening through which they could see the sky. Then the second person said, 'O Allah! I had a she-cousin whom I loved as much as a passionate man love a woman. I tried to seduce her but she refused till I paid her one-hundred Dinars So I worked hard till I collected one hundred Dinars and went to her with that But when I sat in between her legs (to have sexual intercourse with her), she said, 'O Allah's slave! Be afraid of Allah ! Do not deflower me except legally (by marriage contract). So I left her O Allah! If you considered that I had done that only for seeking Your pleasure then please let the rock move a little to have a (wider) opening.' So Allah shifted that rock to make the opening wider for them. And the last (third) person said 'O Allah ! I employed a laborer for wages equal to a Faraq (a certain measure: of rice, and when he had finished his job he demanded his wages, but when I presented his due to him, he gave it up and refused to take it. Then I kept on sowing that rice for him (several times) till managed to buy with the price of the yield, some cows and their shepherd Later on the laborer came to me an said. '(O Allah's slave!) Be afraid o Allah, and do not be unjust to me an give me my due.' I said (to him). 'Go and take those cows and their shepherd. So he took them and went away. (So, O Allah!) If You considered that I had done that for seeking Your pleasure, then please remove the remaining part of the rock.' And so Allah released them (from their difficulty).

":"ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی ، انہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین آدمی چل رہے تھے کہ بارش نے انہیں آ لیا اور انہوں نے مڑ کر پہاڑی کی غار میں پناہ لی ۔ اس کے بعد ان کے غار کے منہ پر پہاڑ کی ایک چٹان گری اور اس کا منہ بند ہو گیا ۔ اب بعض نے بعض سے کہا کہ تم نے جو نیک کام کئے ہیں ان میں سے ایسے کام کو دھیان میں لاؤ جو تم نے خالص اللہ کے لیے کیا ہو تاکہ اللہ سے اس کے ذریعہ دعا کرو ممکن ہے وہ غار کو کھول دے ۔ اس پر ان میں سے ایک نے کہا اے اللہ ! میرے والدین تھے ان کے لیے بکریاں چراتا تھا اور واپس آ کر دودھ نکالتا تو سب سے پہلے اپنے والدین کو پلاتا تھا اپنے بچوں سے بھی پہلے ۔ ایک دن چار ے کے تلاش نے مجھے بہت دور لے جا ڈالا چنانچہ میں رات گئے واپس آیا ۔ میں نے دیکھا کہ میرے والدین سو چکے ہیں ۔ میں نے معمول کے مطابق دودھ نکالا پھر میں دوھا ہوا دودھ لے کر آیا اور ان کے سرہانے کھڑا ہو گیا میں گوارا نہیں کر سکتا تھا کہ انہیں سونے میں جگاؤں اور یہ بھی مجھ سے نہیں ہو سکتا تھا کہ والدین سے پہلے بچوں کو پلاؤں ۔ بچے بھوک سے میرے قدموں پر لوٹ رہے تھے اور اسی کشمکش میں صبح ہو گئی ۔ پس اے اللہ ! اگر تیرے علم میں بھی یہ کام میں نے صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے کشادگی پیدا کر دے کہ ہم آسمان دیکھ سکیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ( دعا قبول کی اور ) ان کے لیے اتنی کشادگی پیدا کر دی کہ وہ آسمان دیکھ سکتے تھے ۔ دوسرے شخص نے کہا اے اللہ ! میری ایک چچا زاد بہن تھی اور میں اس سے محبت کرتا تھا ، وہ انتہائی محبت جو ایک مرد ایک عورت سے کر سکتا ہے ۔ میں نے اس سے اسے مانگا تو اس نے انکار کیا اور صرف اس شرط پر راضی ہوئی کہ میں اسے سو دینار دوں ۔ میں نے دوڑ دھوپ کی اور سو دینار جمع کر لایا پھر اس کے پاس انہیں لے کر گیا پھر جب میں اس کے دونوں پاؤں کے درمیان میں بیٹھ گیا تو اس نے کہا کہ اے اللہ کے بندے ! اللہ سے ڈر اور مہر کو مت توڑ ۔ میں یہ سن کر کھڑا ہو گیا ( اور زنا سے باز رہا ) پس اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ کام تیری رضا وخوشنودی حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے کچھ اور کشادگی ( چٹان کو ہٹا کر ) پیدا کر دے ۔ چنانچہ ان کے لیے تھوڑی سی اور کشادگی ہو گئی ۔ تیسرے شخص نے کہا اے اللہ ! میں نے ایک مزدور ایک فرق چاول کی مزدوری پر رکھا تھا اس نے اپنا کام پورا کر کے کہا کہ میری مزدوری دو ۔ میں نے اس کی مزدوری دے دی لیکن وہ چھوڑ کر چلا گیا اور اس کے ساتھ بے تو جہی کی ۔ میں اس کے اس بچے ہوئے دھان کو بوتا رہا اور اس طرح میں نے اس سے ایک گائے اور اس کاچرواہا کر لیا ( پھر جب وہ آیا تو ) میں نے اس سے کہا کہ یہ گائے اور چرواہا لے جاؤ ۔ اس نے کہا اللہ سے ڈرو اور میرے ساتھ مذاق نہ کرو ۔ میں نے کہا کہ میں تمہارے ساتھ مذاق نہیں کرتا ۔ اس گائے اورچرواہے کو لے جاؤ ۔ چنانچہ وہ انہیں لے کر چلا گیا ۔ پس اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ کام تیری رضا وخوشنودی حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ( چٹان کی وجہ سے غارسے نکلنے میں جو رکاوٹ باقی رہ گئی ہے اسے بھی کھول دے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیےپوری طرح کشادگی کر دی جس سے وہ باہر آ گئے ۔

شاهد كل الشروح المتوفرة للحديث

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  [5974] فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ فِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ بَابٌ بَدَلَ فَمٍ وَقَولُهُ فَأَطْبَقَتْ تَقَدَّمَ تَوْجِيهُهُ فِي أَوَاخِرِ أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ وَوَقَعَ هُنَا فِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ فَتَطَابَقَتْ وَقَولُهُ نَأَى أَيْ بَعُدَ وَالشَّجَرُ بِمُعْجَمَةٍ وَجِيمٍ لِلْأَكْثَرِ وَفِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ بِالْمُهْمَلَتَيْنِ وَالْأَوَّلُ أَوْلَى فَإِنَّ فِي الْخَبَر أَنه رَجَعَ بعد أَن نَامَا فَأَقَامَ يَنْتَظِرُ اسْتِيقَاظَهُمَا إِلَى الصَّبَاحِ حَتَّى انْتَبَهَا مِنْ قِبَلِ أَنْفُسِهِمَا وَإِنَّمَا قَالَ بَعُدَ بِي الشَّجَرُ أَيْ لِطَلَبِ الْمَرْعَى وَقَولُهُ فُرْجَةٌ يَرَوْنَ مِنْهَا السَّمَاء فِي رِوَايَته حَتَّى رَأَوْا وَوَقَعَ هُنَا لِلْحَمَوِيِّ وَقَصَّ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ وَسَاقَهُ الْبَاقُونَ وَقَولُهُ يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ فِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ الرَّجُلُ بِالْإِفْرَادِ وَقَولُهُ تِلْكَ الْبَقَرُ فِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ ذَلِكَ الْبَقَرُ فِي الْمَوْضِعَيْنِ وَالْإِشَارَة فِيهِ إِلَى الْجِنْس ( .

     قَوْلُهُ  بَابٌ بِالتَّنْوِينِ .

     قَوْلُهُ  عُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ مِنَ الْكَبَائِر)
قَالَه بْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا فِي رِوَايَةِ أَبِي ذَرٍّ عُمَرُ بِضَمِّ الْعَيْنِ وَلِلْأَصِيلِيِّ عَمْرٌو بِفَتْحِهَا وَكَذَا هُوَ فِي بَعْضِ النُّسَخِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ وَهُوَ الْمَحْفُوظُ وَسَيَأْتِي فِي كِتَابِ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ مَوْصُولًا مِنْ رِوَايَةِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ وَلِابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ فِي الْعَاقِّ أَخْرَجَهُ النَّسَائِيُّ وَالْبَزَّارُ وَصَحَّحَهُ بن حِبَّانَ وَالْحَاكِمُ بِلَفْظِ ثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْعَاقُّ لِوَالِدَيْهِ وَمُدْمِنُ الْخَمْرِ وَالْمَنَّانُ وَأَخْرَجَ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَيْضا نَحْو حَدِيث بن عُمَرَ هَذَا لَكِنْقَالَ الدَّيُّوثُ بَدَلَ الْمَنَّانِ وَالدَّيُّوثُ بِمُهْمَلَةٍ ثُمَّ تَحْتَانِيَّةٍ وَآخِرُهُ مُثَلَّثَةٌ بِوَزْنِ فَرُّوجٍ وَقَعَ تَفْسِيرُهُ فِي نَفْسِ الْخَبَرِ أَنَّهُ الَّذِي يُقِرُّ الْخُبْثَ فِي أَهْلِهِ وَالْعُقُوقُ بِضَمِّ الْعَيْنِ الْمُهْمَلَةِ مُشْتَقٌّ مِنَ الْعَقِّ وَهُوَ الْقَطْعُ وَالْمُرَادُ بِهِ صُدُورُ مَا يَتَأَذَّى بِهِ الْوَالِدُ مِنْ وَلَدِهِ مِنْ قَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ إِلَّا فِي شِرْكٍ أَوْ مَعْصِيّة مَا لم يتعنت الْوَالِد وَضَبطه بن عَطِيَّةَ بِوُجُوبِ طَاعَتِهِمَا فِي الْمُبَاحَاتِ فِعْلًا وَتَرْكًا وَاسْتِحْبَابُهَا فِي الْمَنْدُوبَاتِ وَفُرُوضِ الْكِفَايَةِ كَذَلِكَ وَمِنْهُ تقديمهما عبد تَعَارُضِ الْأَمْرَيْنِ وَهُوَ كَمَنْ دَعَتْهُ أُمُّهُ لِيُمَرِّضَهَا مَثَلًا بِحَيْثُ يَفُوتُ عَلَيْهِ فِعْلُ وَاجِبٍ إِنِ اسْتَمَرَّ عِنْدَهَا وَيَفُوتُ مَا قَصَدَتْهُ مِنْ تَأْنِيسِهِ لَهَا وَغَيْرَ ذَلِكَ لَوْ تَرَكَهَا وَفَعَلَهُ وَكَانَ مِمَّا يُمْكِنُ تَدَارُكُهُ مَعَ فَوَاتِ الْفَضِيلَةِ كَالصَّلَاةِ أَوَّلَ الْوَقْتِ أَوْ فِي الْجَمَاعَةِ ثُمَّ ذَكَرَ الْمُصَنِّفُ فِي الْبَابِ ثَلَاثَةَ أَحَادِيثَ أيْضًا أَوَّلُهَا حَدِيثُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  ( قَولُهُ بَابُ إِجَابَةِ دُعَاءِ مَنْ بَرَّ وَالِدَيْهِ)
ذَكَرَ فِيهِ قِصَّةَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ انْطَبَقَ عَلَيْهِمْ فَمُ الْغَارِ حَتَّى ذَكَرُوا أَعْمَالَهُمُ الصَّالِحَةَ فَفُرِّجَ عَنْهُمْ وَقَدْ تَقَدَّمَ شَرْحُهُ مُسْتَوْفًى فِي كِتَابِ الْإِجَارَةِ وَقَوله

[ قــ :5653 ... غــ :5974] فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ فِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ بَابٌ بَدَلَ فَمٍ وَقَولُهُ فَأَطْبَقَتْ تَقَدَّمَ تَوْجِيهُهُ فِي أَوَاخِرِ أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ وَوَقَعَ هُنَا فِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ فَتَطَابَقَتْ وَقَولُهُ نَأَى أَيْ بَعُدَ وَالشَّجَرُ بِمُعْجَمَةٍ وَجِيمٍ لِلْأَكْثَرِ وَفِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ بِالْمُهْمَلَتَيْنِ وَالْأَوَّلُ أَوْلَى فَإِنَّ فِي الْخَبَر أَنه رَجَعَ بعد أَن نَامَا فَأَقَامَ يَنْتَظِرُ اسْتِيقَاظَهُمَا إِلَى الصَّبَاحِ حَتَّى انْتَبَهَا مِنْ قِبَلِ أَنْفُسِهِمَا وَإِنَّمَا قَالَ بَعُدَ بِي الشَّجَرُ أَيْ لِطَلَبِ الْمَرْعَى وَقَولُهُ فُرْجَةٌ يَرَوْنَ مِنْهَا السَّمَاء فِي رِوَايَته حَتَّى رَأَوْا وَوَقَعَ هُنَا لِلْحَمَوِيِّ وَقَصَّ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ وَسَاقَهُ الْبَاقُونَ وَقَولُهُ يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ فِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ الرَّجُلُ بِالْإِفْرَادِ وَقَولُهُ تِلْكَ الْبَقَرُ فِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ ذَلِكَ الْبَقَرُ فِي الْمَوْضِعَيْنِ وَالْإِشَارَة فِيهِ إِلَى الْجِنْس

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  باب إِجَابَةِ دُعَاءِ مَنْ بَرَّ وَالِدَيْهِ
( باب إجابة دعاء من بر والديه) .


[ قــ :5653 ... غــ : 5974 ]
- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِى مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِى نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ - رضى الله عنهما - عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- قَالَ: «بَيْنَمَا ثَلاَثَةُ نَفَرٍ يَتَمَاشَوْنَ أَخَذَهُمُ الْمَطَرُ، فَمَالُوا إِلَى غَارٍ فِى الْجَبَلِ فَانْحَطَّتْ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنَ الْجَبَلِ، فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: انْظُرُوا أَعْمَالاً عَمِلْتُمُوهَا لِلَّهِ صَالِحَةً فَادْعُوا اللَّهَ بِهَا لَعَلَّهُ يَفْرُجُهَا فَقَالَ أَحَدُهُمُ: اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَ لِى وَالِدَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ وَلِى صِبْيَةٌ صِغَارٌ كُنْتُ أَرْعَى عَلَيْهِمْ، فَإِذَا رُحْتُ عَلَيْهِمْ فَحَلَبْتُ بَدَأْتُ بِوَالِدَىَّ أَسْقِيهِمَا قَبْلَ وَلَدِى وَإِنَّهُ نَأَى بِىَ الشَّجَرُ فَمَا أَتَيْتُ حَتَّى أَمْسَيْتُ، فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا فَحَلَبْتُ كَمَا كُنْتُ أَحْلُبُ فَجِئْتُ بِالْحِلاَبِ، فَقُمْتُ عِنْدَ رُؤُوسِهِمَا أَكْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا، وَأَكْرَهُ أَنْ أَبْدَأَ بِالصِّبْيَةِ قَبْلَهُمَا، وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَىَّ فَلَمْ يَزَلْ دَأْبِى وَدَأْبَهُمْ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّى فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا فُرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ، فَفَرَجَ اللَّهُ لَهُمْ فُرْجَةً حَتَّى يَرَوْنَ مِنْهَا السَّمَاءَ،.

     وَقَالَ  الثَّانِى: اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَتْ لِى ابْنَةُ عَمٍّ
أُحِبُّهَا كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ، فَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا فَأَبَتْ حَتَّى آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ فَسَعَيْتُ حَتَّى جَمَعْتُ مِائَةَ دِينَارٍ فَلَقِيتُهَا بِهَا فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَفْتَحِ الْخَاتَمَ فَقُمْتُ عَنْهَا، اللَّهُمَّ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّى قَدْ فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا، فَفَرَجَ لَهُمْ فُرْجَةً.

     وَقَالَ  الآخَرُ: اللَّهُمَّ إِنِّى كُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ فَلَمَّا قَضَى عَمَلَهُ قَالَ: أَعْطِنِى حَقِّى فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَقَّهُ، فَتَرَكَهُ وَرَغِبَ عَنْهُ فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّى جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا فَجَاءَنِى فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَظْلِمْنِى وَأَعْطِنِى حَقِّى، فَقُلْتُ، اذْهَبْ إِلَى ذَلِكَ الْبَقَرِ وَرَاعِيهَا فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَهْزَأْ بِى فَقُلْتُ: إِنِّى لاَ أَهْزَأُ بِكَ، فَخُذْ ذَلِكَ الْبَقَرَ وَرَاعِيَهَا فَأَخَذَهُ فَانْطَلَقَ بِهَا، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّى فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ مَا بَقِىَ فَفَرَجَ اللَّهُ عَنْهُمْ».

وبه قال: ( حدّثنا سعيد بن أبي مريم) هو سعيد بن الحكم بن محمد بن سالم بن أبي مريم أبو محمد الجمحي مولاهم البصري قال: ( حدّثنا إسماعيل بن إبراهيم بن عقبة) الأسدي مولاهم أبو إسحاق المدني الثقة تكلم فيه بلا حجة ( قال: أخبرني) بالإفراد ولأبي ذر أخبرنا ( نافع) مولى ابن عمر ( عن ابن عمر -رضي الله عنهما- عن رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-) أنه ( قال) :
( بينما) بالميم ( ثلاثة نفر) ممن كان قبلكم ( يتماشون أخذهم المطر فمالوا) وللأصيلي فأووا ( إلى غار في الجبل) وللأصيلي في جبل ( فانحطت) بالحاء والطاء المشددة المهملتين ( على فم غارهم) ولأبي ذر عن الكشميهني: على باب غارهم ( صخرة من الجبل فأطبقت) بهمزة قطع مفتوحة، ولأبي ذر عن الكشميهني: فتطابقت ( عليهم) من أطبقت الشيء إذا غطيته ( فقال بعضهم لبعض: انظروا أعمالاً عملتموها لله صالحة) أي خالصة لوجهه لا رياء فيها ولا سمعة كما يدل عليه قوله بعد ابتغاء وجهك ( فادعوا الله بها لعله يفرجها) بفتح أوله وسكون الفاء وضم الراء كذا في الفرع مصلحة على كشط لفتحة أوله وقال العيني: بكسر الراء قال، وقال ابن التين وكذا قرأناه.

( فقال أحدهم: اللهم إنه كان لي والدان شيخان كبيران ولي صبية صغار) بكسر الصاد جمع صبي ( كنت أرعى عليهم) ضمن أرعى معنى الإنفاق وعداه بعلى أي أنفق عليهم راعيًا الغنيمات ( فإذا رحت عليهم) أي إذا رددت الماشية من المرعى إلى موضع مبيتها فضمن رحت معنى رددت ( فحلبت) عطف على رحت وجواب فإذا قوله ( بدأت بوالدي) بفتح الدال على التثنية حال كوني ( أسقيهما) أو أسقيهما استئناف بيان للعلة ( قبل ولدي) بكسر الدال وتخفيف التحتية ( وأنه نأى) بتقديم النون على الهمزة أي بعد ( بي الشجر) التي ترعاه المواشي والشجر بالشين المعجمة والجيم، ولأبي ذر عن المستملي السحر بالسين والحاء المهملتين قال في الفتح: والأول أولى فإن في الخبر أنه رجع بعد أن ناما فأقام ينتظر استيقاظهما إلى الصباح حتى انتبها من قبل أنفسهما وزاد المستملي يومًا ( فما أتيت) من المرعى ( حتى أمسيت فوجدتهما قد ناما فحلبت) بفتح اللام ( كما كنت أحلب) بضم اللام ( فجئت بالحلاب) بكسر الحاء المهملة أي الإناء الذي يحلب فيه أو باللبن
المحلوب ( فقمت عند رؤوسهما أكره أن أوقظهما) بضم الهمزة ( من نومهما وأكره أن أبدأ بالصبية) في السقي ( قبلهما والصبية يتضاغون) بالضاد والغين المعجمتين المفتوحتين بينهما ألف وبعد الواو الساكنة نون يضجون ويصيحون من الجوع ( عند قدمي) بلفظ التثنية، ولعل كان في شريعتهم تقديم نفقة الأصول على الفروع ( فلم يزل ذلك دأبي ودأبهم) أي دأب الوالدين والصبية ( حتى طلع الفجر فإن كنت تعلم أني فعلت ذلك ابتغاء وجهك فافرج) بضم الراء ( لنا) في هذه الصخرة ( فرجة) بضم الفاء وسكون الراء ( نرى منها السماء ففرج الله) عز وجل بتخفيف الراء من ففرج الله ( لهم فرجة حتى يرون منها السماء) بإثبات النون لأبي ذر عن الحموي والمستملي وبحذفها له عن الكشميهني وسقط للأصيلى لفظ فرجة.

( وقال الثاني: اللهم إنه كانت لي ابنة عم) ولأبي ذر بنت عم ( أحبها) بضم الهمزة وكسر الحاء المهملة ( كأشد ما يحب الرجال النساء) ولأبي ذر عن الكشميهني: الرجل بالإفراد وأشد صفة مصدر محذوف وما مصدرية أي أحبها حبًّا مثل أشد حب الرجال النساء ( فطلبت إليها نفسها) قال في النهاية: يقال طلب إليّ فلان فأطلبته أي أسعفته بما طلب والطلبة الحاجة والاطلاب إنجازها، وقال في شرح المشكاة: يجوز أن يضمن فيه معنى الإرسال أي أرسلت إليها طالبًا نفسها ( فأبت) أي فامتنعت ( حتى آتيها بمائة دينار فسعيت حتى جمعت مائة دينار فلقيتها بها) بكسر القاف أي فلقيت ابنة عمي بالمائة دينار ( فلما قعدت بين رجليها قالت: يا عبد الله اتق الله ولا تفتح الخاتم) كناية عن البكارة ( إلاّ بحقه فقمت عنها) وهي أحب الناس إليّ ( اللهم فإن) قال في شرح المشكاة: عطف على مقدر أي اللهم فعلت ذلك فإن ( كنت تعلم أني قد فعلت ذلك ابتغاء وجهك) وسقط قد للأصيلي وأبي ذر ( فافرج لنا منها) من الصخرة فرجة ( ففرج) الله ( لهم فرجة) .
ويجوز أن تكون اللهم مقحمة بين المعطوف والمعطوف عليه لتأكيد الابتهال والتضرع إلى الله تعالى فلا يقدّر معطوف عليه، ويدل عليه القرينة السابقة واللاحقة، وإنما كرر اللهم في هذه القرينة دون أختيها لأن هذا المقام أصعب المقامات وأشقها فإنه ردع لهوى النفس خوفًا من الله تعالى ومقامه قال تعالى: { وأما من خاف مقام ربهِ ونهى النفس عن الهوى فإن الجنة هي المأوى} [النازعات: 40] قال الشيخ أبو حامد: شهوة الفرج أغلب الشهوات على الإنسان وأعصاها عند الهيجان على العقل، فمن ترك الزنا خوفًا من الله مع القدرة وارتفاع الموانع وتيسر الأسباب لا سيما عند صدق الشهوة نال درجة الصديقين.

( وقال الأخر: اللهم إني كنت استأجرت أجيرًا) واحدًا ( بفرق أرز) بفتح الهمزة وضم الراء وتشديد الزاي والفرق بفتح الراء مكيال يسع ستة عشر رطلاً وهي اثنا عشر مدًّا وثلاثة آصع عند أهل الحجاز ( فلما قضى عمله قال: أعطني حقي) بقطع الهمزة ( فعرضت عليه حقه فتركه ورغب عنه فلم أزل أزرعه حتى جمعت منه بقرًا وراعيها فجاءني فقال: اتق الله ولا تظلمني واعطني حقي) بفتح الهمزة ( فقلت: اذهب إلى ذلك البقر) بالتذكير وللأصيلي وأبي ذر إلى تلك البقر اسم جمع يجوز تذكيره وتأنيثه ( وراعيها فقال: اتق الله ولا تهزأ بي) بهمزة ساكنة مجزومًا على النهي ( فقلت: إني لا أهزأ بك
فخذ ذلك)
وللأصيلي وأبي ذر عن الكشميهني: تلك ( البقر وراعيها فأخذه فانطلق فإن كنت تعلم أني فعلت ذلك ابتغاء وجهك فافرج) لنا ( ما بقي) من هذه الصخرة ( ففرج الله) عز وجل ( عنهم) وسقط من قوله وقال الثاني إلى آخره لأبي ذر عن الحموي، وقال بعد قوله: يرون منها السماء، وقص الحديث بطوله.

وهذا الحديث سبق في باب إذا اشترى شيئًا لغيره بغير إذنه من كتاب البيوع.

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  ( بابُُ إجابَةِ دُعاءِ مَنْ بَرَّ والِدَيْهِ)

أَي: هَذَا بابُُ يذكر فِيهِ إِجَابَة دُعَاء أَي قبُول دُعَاء من بر وَالِديهِ أَي: من أحسن إِلَيْهِمَا وَقَامَ بطاعتهما.



[ قــ :5653 ... غــ :5974 ]
- حدَّثنا سَعِيدُ بنُ أبي مَرْيَمَ حَدثنَا إسْماعِيلُ بنُ إبْرَاهِيمَ بنِ عُقْبَةَ، قَالَ: أَخْبرنِي نافِعٌ عَنِ ابنِ عُمَرَ رَضِي الله عَنْهما، عَنْ رسولِ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، قَالَ: بَيْنَما ثَلاَثَةُ نَفَر يَتَماشَوْن أخَذَهُمُ المَطَرُ فَمالُوا إِلَى غارٍ فِي الجَبَلِ فانْحَطتْ عَلَى فَمِ غارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنَ الجَبَلِ فأطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: انْظُرُوا أعْمالاً عَمِلْتُمُوها لله صالِحَةً فادْعُوا الله بِها لَعَلَّهُ يَفْرِجُها، فَقَالَ أحَدُهُمْ: أللَّهُمَّ إنَّهُ كانَ لي والِدَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ ولي صِبْيَةٌ صغارٌ كُنْتُ أرْعَى عَلَيْهِمْ فإذَا رُحْتُ عَلَيْهِمْ فَحَلَبْتُ بَدَأتُ بِوَالِدَيَّ أسْقِيهِما قَبْلَ وَلَدي، وإنَّهُ نأَى بِي الشَّجَرُ فَما أتَيْتُ حَتَّى أمْسَيْتُ فَوَجَدْتُهُما قَدْ ناا، فَحَلَبْتُ كَما كُنْتُ أحْلُبُ فَجِئْتُ بالخلاَبِ فَقُمْتُ عِنْدَ رُؤُوسِهِما أكْرَهُ أنْ أُوقظَهُما مِنْ نَوْمِهِما وأكْرَهُ أنْ أبْدَأ بالصِّبْيَةِ قَبْلهُما، والصِّبْيَةُ يَتضاغوْنَ عِنْدَ قَدَمَيَّ، فَلَمْ يَزَلْ ذَاكَ دأبي ودَأبَهُمْ حَتَّى طَلَعَ الفَجْرُ فإنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أنِّي فَعَلْتُ ذالِكَ ابْتِغاءَ وَجْهِكَ فافْرُجْ لَنا فُرْجَةً نَراى مِنْها السَّماءَ، فَفَرَجَ الله لَهُمْ فُرْجَةً حَتَّى يَرَوْنَ مِنْها السَّماءَ..
     وَقَالَ  الثَّاني: اللَّهُمَّ إنَّهُ كانَتْ لِي ابْنَةُ عَمّ أحِبُّها كأشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجالُ النّساءَ فَطَلَبْتُ إلَيْها نَفْسها فأبَتْ حَتّى آتِيهَا بِمائَةِ دِينارٍ، فَسَعَيْتُ حَتَّى جَمَعْتُ مائَةَ دِينارٍ فَلَقِيتُها بِها، فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْها قالَتْ: يَا عَبْدَ الله! اتَّقِ الله وَلَا تَفْتَحِ الخاتَمَ، فَقُمْتُ عَنْها.
أللَّهُمَّ فإنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أنّي قَدْ فَعَلْتُ ذالِكَ ابْتِغاءَ وَجْهكَ فافْرُجْ لَنا مِنْها، فَفَرَج لَهُمْ فُرْجَةً..
     وَقَالَ  الآخَرُ: أللَّهُمَّ إنِّي كُنْتُ أسْتَأْجَرْتُ أجِيراً بِفرَقِ أرُزّ، فَلمَّا قَضَى عَمَلَهُ قَالَ: أعْطِنِي حَقِّي فَعَرَضتُ عَلَيْهِ حَقَّهُ فَتَرَكَهُ ورَغَبَ عَنْهُ، فَلَمْ أزَلْ أزْرَعُهُ حَتَّى جَمعْتُ مِنْهُ بَقَراً وراعِيَها، فَجاءَنِي فَقَالَ: اتَّقِ الله وَلَا تَظْلِمْنِي وأعْطِني حَقِّي.
فَقُلْتُ: اذْهَبْ إِلَى ذَاك البَقَرِ وراعِيها، فَقَالَ: اتَّقِ الله وَلَا تَهْزَأْ بِي، فَقُلْتُ: إنِّي لَا أهْزَأُ بِكَ فَخُذْ ذالِكَ البَقَرَ وراعِيهَا.
فأخَذَهُ فانْطَلَقَ بِها، فإنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أنِّي فَعَلْتُ ذالِكَ ابْتِغاءَ وَجْهِكَ فافْرُجْ مَا بَقِيَ، فَفَرَجَ الله عَنْهُمْ.

مطابقته للتَّرْجَمَة ظَاهِرَة فِي الرجل الأول من الثَّلَاثَة.
والْحَدِيث قد مضى فِي كتاب الْبيُوع فِي: بابُُ إِذا اشْترى شَيْئا لغيره بِغَيْر إِذْنه، فَإِنَّهُ أخرجه هُنَاكَ عَن يَعْقُوب بن إِبْرَاهِيم عَن ابْن جريج عَن مُوسَى بن عقبَة عَن نَافِع عَن ابْن عمر، وَمضى أَيْضا فِي الْمُزَارعَة فِي: بابُُ إِذا زرع بِمَال قوم بِغَيْر إذْنهمْ، فَإِنَّهُ أخرجه هُنَاكَ عَن إِبْرَاهِيم بن الْمُنْذر عَن أبي ضَمرَة عَن مُوسَى بن عقبَة عَن نَافِع إِلَى آخِره، وَمضى الْكَلَام فِيهِ، ولنذكر بعض شَيْء لبعد الْمسَافَة.

قَوْله: ( ثَلَاثَة نفر) النَّفر عدَّة رجال من ثَلَاثَة إِلَى عشرَة.
قَوْله: ( فمالوا إِلَى غَار) ويروى: فأووا إِلَى غَار، وَهُوَ الْكَهْف.
قَوْله: ( على فَم غارهم) وَفِي رِوَايَة الْكشميهني: على بابُُ غارهم.
قَوْله: ( فأطبقت) فِي رِوَايَة الْكشميهني.
فتطابقت من أطبقت الشَّيْء إِذا غطيته، وطبق الْغَيْم إِذا أصَاب مطره جَمِيع الأَرْض.
قَوْله: ( لَعَلَّه يفرجها) بِكَسْر الرَّاء،.

     وَقَالَ  ابْن التِّين: وَكَذَا قرأناه.
قَوْله: ( صبية) جمع: صبي وَهُوَ الْغُلَام.
قَوْله: ( فَإِذا رحت) من الرواح وَهُوَ الْمَجِيء آخر النَّهَار.
قَوْله: ( نأى بِي الشّجر) بالشين الْمُعْجَمَة وَالْجِيم عِنْد أَكثر الروَاة وَمَعْنَاهُ: تبَاعد عَن مكانتا الشّجر الَّتِي ترعاها مواشينا، وَفِي رِوَايَة الْكشميهني: السحر بالمهملتين.
قَوْله: ( أحلب) بِضَم اللَّام.
قَوْله: ( بالحلاب) بِكَسْر الْحَاء الْمُهْملَة وَتَخْفِيف اللَّام وبالباء الْمُوَحدَة أَي: المحلوب، وَقيل: هُوَ الْإِنَاء الَّتِي يحلب فِيهَا.
قَوْله: ( أَن أوقظهما) بِضَم الْهمزَة من الإيقاظ قَوْله: ( يتضاغون) بالضاد وبالغين المعجمتين أَي: يصيحون، من ضغا إِذا صَاح وكل صَوت ذليل مقهور يُسمى ضغواً، تَقول: ضغا يضغو ضغواً وضغاء،.

     وَقَالَ  الدَّاودِيّ: يتضاغون أَي: يَبْكُونَ ويتوجعون، قيل: نَفَقَة الْأَوْلَاد مُقَدّمَة على نَفَقَة الْأُصُول.
وَأجِيب بِأَن دينهم لَعَلَّه كَانَ بِخِلَاف ذَلِك أَو كَانُوا يطْلبُونَ الزَّائِد على سد الرمق، أَو كَانَ صِيَاحهمْ لغير ذَلِك.
قَوْله: ( فافرج لنا فُرْجَة) بِضَم الْفَاء من فُرْجَة الْحَائِط وَهُوَ المُرَاد هُنَا، وَأما الفرجة بِالْفَتْح فَهِيَ عَن الكرب والهم.
قَوْله: ( حَتَّى يرَوْنَ) وَفِي رِوَايَة الْحَمَوِيّ: حَتَّى رَأَوْا.
قَوْله: ( مَا يحب الرِّجَال) وَفِي رِوَايَة الْكشميهني: الرجل، بِالْإِفْرَادِ.
قَوْله: ( لَا تفتح الْخَاتم) ، كِنَايَة عَن إِزَالَة الْبكارَة.
قَوْله: ( اللَّهُمَّ) كرر هَذِه اللَّفْظَة لِأَن هَذَا الْمقَام أصعب المقامات، فَإِنَّهُ ردع لهوى النَّفس.
قَوْله: ( بفرق) بِفَتْح الرَّاء وَقد تسكن، وَأنكر القتبي إسكانها وَهُوَ مَكِيل مَعْرُوف بِالْمَدِينَةِ: سِتَّة عشر رطلا.
قَوْله: ( أرز) قد مر فِيمَا مضى أَن فِيهِ تسع لُغَات فَإِن قلت: بابُُ الْبيُوع: من ذرة، وَهنا وَفِي بابُُ الْإِجَارَة: فرق أرز؟ قلت: لَعَلَّه كَانَ بعضه من ذرة وَبَعضه من أرز.
قَوْله: ( إذهب إِلَى ذَلِك الْبَقر) ذكر إسم الْإِشَارَة بِاعْتِبَار السوَاد المرئي، وأنث الضَّمِير الرَّاجِع إِلَى الْبَقر بِاعْتِبَار جمعية الْجِنْس.
قَوْله: ( فَأَخذه وَانْطَلق بهَا) ذكر الضَّمِير فِي: أَخذه، وأنَّثه فِي: بهَا، وَوَجهه مَا ذَكرْنَاهُ، ويروى: فَأَخذهَا، وَرُوِيَ: فَخذ تِلْكَ الْبَقر.