هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6559 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ : لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ ، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ العَرَبِ ، قَالَ عُمَرُ : يَا أَبَا بَكْرٍ ، كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا : لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَمَنْ قَالَ : لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ : وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ المَالِ ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا قَالَ عُمَرُ : فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنْ قَدْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الحَقُّ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6559 حدثنا يحيى بن بكير ، حدثنا الليث ، عن عقيل ، عن ابن شهاب ، أخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، أن أبا هريرة ، قال : لما توفي النبي صلى الله عليه وسلم واستخلف أبو بكر ، وكفر من كفر من العرب ، قال عمر : يا أبا بكر ، كيف تقاتل الناس ، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أمرت أن أقاتل الناس حتى يقولوا : لا إله إلا الله ، فمن قال : لا إله إلا الله ، فقد عصم مني ماله ونفسه إلا بحقه ، وحسابه على الله قال أبو بكر : والله لأقاتلن من فرق بين الصلاة والزكاة ، فإن الزكاة حق المال ، والله لو منعوني عناقا كانوا يؤدونها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لقاتلتهم على منعها قال عمر : فوالله ما هو إلا أن رأيت أن قد شرح الله صدر أبي بكر للقتال ، فعرفت أنه الحق
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

":"ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے ، انہوں نے عقیل سے ، انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں نے کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاجب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے اور عرب کے کچھ لوگ کافر بن گئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا تم ان لوگوں سے کیسے لڑوگے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا ہے مجھ کو لوگوں سے لڑنے کا اس وقت تک حکم ہوا جب تک وہ لا الہٰ الا اللہ نہ کہیں پھر جس نے لا الہٰ الا اللہ کہہ لیا اس نے اپنے مال اور اپنی جان کو مجھ سے بچا لیا البتہ کسی حق کے بدلہ اس کی جان یا مال کو نقصان پہنچایا جائے تو یہ اور بات ہے ۔ اب اس کے دل میں کیا ہے اس کا حساب لینے والا اللہ ہے ۔ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے کہا میں تو خدا کی قسم اس شخص سے لڑوں گا جو نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرے ، اس لیے کہ زکوٰۃ مال کا حق ہے ( جیسے نماز جسم کا حق ہے ) خدا کی قسم اگر یہ لوگ مجھ کو ایک بکری کا بچہ نہ دیں گے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں اس کے نہ دینے پر ان سے لڑوں گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا قسم خدا کی اس کے بعد میں سمجھ گیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دل میں جو لڑائی کا ارادہ ہوا ہے یہ اللہ نے ان کے دل میں ڈالا ہے اور میں پہچان گیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے حق ہے ۔