هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5109 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيُّ ، أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ الأَنْصَارِ : أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي أَنْكَرْتُ بَصَرِي ، وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي ، فَإِذَا كَانَتِ الأَمْطَارُ سَالَ الوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ ، لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ لَهُمْ ، فَوَدِدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَنَّكَ تَأْتِي فَتُصَلِّي فِي بَيْتِي فَأَتَّخِذُهُ مُصَلًّى ، فَقَالَ : سَأَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ عِتْبَانُ : فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ ، فَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنْتُ لَهُ ، فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى دَخَلَ البَيْتَ ، ثُمَّ قَالَ لِي : أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ ؟ فَأَشَرْتُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ البَيْتِ ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرَ فَصَفَفْنَا ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ، وَحَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ ، فَثَابَ فِي البَيْتِ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ ذَوُو عَدَدٍ فَاجْتَمَعُوا ، فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ : أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ ؟ فَقَالَ بَعْضُهُمْ : ذَلِكَ مُنَافِقٌ ، لاَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لاَ تَقُلْ ، أَلاَ تَرَاهُ قَالَ : لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، يُرِيدُ بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ ؟ قَالَ : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، قَالَ : قُلْنَا : فَإِنَّا نَرَى وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ إِلَى المُنَافِقِينَ ، فَقَالَ : فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ مَنْ قَالَ : لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : ثُمَّ سَأَلْتُ الحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِيَّ ، أَحَدَ بَنِي سَالِمٍ ، وَكَانَ مِنْ سَرَاتِهِمْ ، عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودٍ ، فَصَدَّقَهُ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5109 حدثنا يحيى بن بكير ، حدثنا الليث ، عن عقيل ، عن ابن شهاب ، قال : أخبرني محمود بن الربيع الأنصاري ، أن عتبان بن مالك ، وكان من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ممن شهد بدرا من الأنصار : أنه أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقال : يا رسول الله ، إني أنكرت بصري ، وأنا أصلي لقومي ، فإذا كانت الأمطار سال الوادي الذي بيني وبينهم ، لم أستطع أن آتي مسجدهم فأصلي لهم ، فوددت يا رسول الله ، أنك تأتي فتصلي في بيتي فأتخذه مصلى ، فقال : سأفعل إن شاء الله قال عتبان : فغدا رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبو بكر حين ارتفع النهار ، فاستأذن النبي صلى الله عليه وسلم فأذنت له ، فلم يجلس حتى دخل البيت ، ثم قال لي : أين تحب أن أصلي من بيتك ؟ فأشرت إلى ناحية من البيت ، فقام النبي صلى الله عليه وسلم فكبر فصففنا ، فصلى ركعتين ثم سلم ، وحبسناه على خزير صنعناه ، فثاب في البيت رجال من أهل الدار ذوو عدد فاجتمعوا ، فقال قائل منهم : أين مالك بن الدخشن ؟ فقال بعضهم : ذلك منافق ، لا يحب الله ورسوله ، قال النبي صلى الله عليه وسلم : لا تقل ، ألا تراه قال : لا إله إلا الله ، يريد بذلك وجه الله ؟ قال : الله ورسوله أعلم ، قال : قلنا : فإنا نرى وجهه ونصيحته إلى المنافقين ، فقال : فإن الله حرم على النار من قال : لا إله إلا الله ، يبتغي بذلك وجه الله قال ابن شهاب : ثم سألت الحصين بن محمد الأنصاري ، أحد بني سالم ، وكان من سراتهم ، عن حديث محمود ، فصدقه
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated 'Urban bin Malik:

who attended the Badr battle and was from the Ansar, that he came to the Prophet (ﷺ) and said, O Allah's Apostle! I have lost my eyesight and I lead my people in the prayer (as an Imam). When it rains, the valley which is between me and my people, flows with water, and then I cannot go to their mosque to lead them in the prayer. O Allah's Messenger (ﷺ)! I wish that you could come and pray in my house so that I may take it as a praying place. The Prophet (ﷺ) said, Allah willing, I will do that. The next morning, soon after the sun had risen, Allah's Messenger (ﷺ) came with Abu Bakr. The Prophet (ﷺ) asked for the permission to enter and I admitted him. The Prophet (ﷺ) had not sat till he had entered the house and said to me, Where do you like me to pray in your house? I pointed at a place in my house whereupon he stood and said, Allahu Akbar. We lined behind him and he prayed two rak`at and finished it with Taslim. We then requested him to stay for a special meal of Khazira which we had prepared. A large number of men from the adjoining area gathered in the house. One of them said, Where is Malik bin Ad-Dukhshun? Another man said, He is a hypocrite and does not love Allah and His Apostle. The Prophet said, Do not say so. Do you not think that he has said: None has the right to be worshipped but Allah, seeking Allah's pleasure? The man said, Allah and His Apostle know better, but we have always seen him mixing with hypocrites and giving them advice. The Prophet (ﷺ) said, Allah has forbidden the (Hell) Fire for those who testify that none has the right to be worshipped but Allah, seeking Allah's pleasure.

":"ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، ان سے امام لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں محمود بن ربیع انصاری نے خبر دی کہعتبان بن مالک رضی اللہ عنہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے اور قبیلہ انصار کے ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی ۔ آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میری آنکھ کی بصارت کمزور ہے اور میں اپنی قوم کو نماز پڑھاتا ہوں ۔ برسات میں وادی جو میرے اور ان کے درمیان حائل ہے ۔ بہنے لگتی ہے اور میرے لیے ان کی مسجد میں جانا اور ان میں نماز پڑھنا ممکن نہیں رہتا ۔ اس لیے یا رسول اللہ ! میری یہ خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لے چلیں اور میرے گھر میں آپ نماز پڑھیں تاکہ میں اسی جگہ کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لوں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انشاءاللہ میں جلدی ہی ایسا کروں گا ۔ حضرت عتبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ چاشت کے وقت جب سورج کچھ بلند ہو گیا تشریف لائے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر آنے کی اجازت چاہی ۔ میں نے آپ کو اجازت دے دی ۔ آپ بیٹھے نہیں بلکہ گھر میں داخل ہو گئے اور دریافت فرمایا کہ اپنے گھر میں کس جگہ تم پسند کرتے ہو کہ میں نماز پڑھوں ؟ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہاں کھڑے ہو گئے اور ( نماز کے لیے ) تکبیر کہی ۔ ہم نے بھی ( آپ کے پیچھے ) صف بنا لی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوخزیرہ ( حریرہ کی ایک قسم ) کے لیے جو آپ کے لیے ہم نے بنایا تھا روک لیا ۔ گھر میں قبیلہ کے بہت سے لوگ آآ کر جمع ہو گئے ۔ ان میں سے ایک صاحب نے کہا مالک بن دخشن رضی اللہ عنہ کہاں ہیں ؟ اس پر کسی نے کہا کہ وہ تو منافق ہے اللہ اور اس کے رسول سے اسے محبت نہیں ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، یہ نہ کہو ، کیا تم نہیں دیکھتے کہ انہوں نے اقرار کیا ہے کہ لا الہٰ الا اللہ یعنی اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور اس سے ان کا مقصد صرف اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہے ۔ ان صحابی نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں ۔ راوی نے بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا ( یا رسول اللہ ! ) لیکن ہم ان کی توجہ اور ان کا لگاؤ منافقین کے ساتھ ہی دیکھتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن اللہ نے دوزخ کی آگ کو اس شخص پر حرام کر دیا ہے جس نے کلمہ لا الہٰ الا اللہ کا اقرار کر لیا ہو اور اس سے اس کا مقصد اللہ کی خوشنودی ہو ۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر میں نے حصین بن محمد انصاری سے جو بنی سالم کے ایک فرد اور ان کے سردار تھے ۔ محمود کی حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی ۔

شاهد كل الشروح المتوفرة للحديث

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  [5401] .

     قَوْلُهُ  وَحَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ أَيْ مَنَعْنَاهُ مِنَ الرُّجُوعِ عَنْ مَنْزِلِنَا لِأَجْلِ خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ لَهُ لِيَأْكُلَ مِنْهُ .

     قَوْلُهُ  أَخْبَرَنِي مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا فِي الْأُصُولِ الْمُعْتَمَدَةِ وَنَقَلَ الْكِرْمَانِيُّ أَنَّ فِي بَعْضِ النُّسَخِ عَنْ عِتْبَانَ وَهُوَ أَوْضَحُ قَالَ وَلِلْأَوَّلِ وَجْهٌ وَهُوَ أَنْ تَكُونَ أَنَّ الثَّانِيَةُ تَوْكِيدًا كَقَوْلِهِ تَعَالَى أَيَعِدُكُمْ أَنَّكُمْ إِذَا مِتُّمْ وكنتم تُرَابا وعظاما إِنَّكُم مخرجون.

.

قُلْتُ فَيَصِيرُ التَّقْدِيرُ أَنَّ عِتْبَانَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا بَيْنَهُمَا أَشْيَاءُ اعْتَرَضَتْ فَيَصِحُّ كَمَا قَالَ لَكِنْ يَبْقَى ظَاهِرُهُ أَنَّهُ مِنْ مُسْنَدِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ فَيَكُونُ مُرْسَلًا لِأَنَّهُ ذَكَرَ قِصَّةً مَا أَدْرَكَهَا وَهَذَا بِخِلَافِ مَا لَوْ قَالَ إِنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ يُسَاوِي مَا لَوْ قَالَ عَنْ عِتْبَانَ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ مَضَى بَيَانُ ذَلِكَ بِأَوْضَحَ مِنْهَذَا فِي الْبَاب الْمَذْكُور قَوْله قَالَ بن شِهَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ هُوَ مَوْصُولٌ بِالْإِسْنَادِ الْمَذْكُورِ وَالْحُصَيْنُ بِمُهْمَلَتَيْنِ مُصَغَّرٌ وَقَدْ قَدَّمْتُ فِي الصَّلَاةِ أَنَّ الْقَابِسِيَّ رَوَاهُ بِضَادٍ مُعْجَمَةٍ وَلَمْ يُوَافق على ذَلِك وَنقل بن التِّينِ عَنِ الشَّيْخِ أَبِي عِمْرَانَ قَالَ لَمْ يُدْخِلِ الْبُخَارِيُّ فِي جَامِعِهِ الْحُضَيْرَ يَعْنِي بِالْمُهْمَلَةِ ثُمَّ الضَّادِ وَآخِرَهُ رَاءٌ وَأَدْخَلَ الْحُصَيْنَ بِمُهْمَلَتَيْنِ وَنُونٍ يُشِيرُ بِذَلِكَ إِلَى أَنَّ مُسْلِمًا أَخْرَجَ لِأُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ وَلَمْ يُخْرِجْ لَهُ الْبُخَارِيُّ وَهَذَا قُصُورٌ مِمَّنْ قَالَهُ فَإِنَّ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ وَإِنْ لَمْ يُخْرِجْ لَهُ الْبُخَارِيُّ مِنْ رِوَايَتِهِ مَوْصُولًا لَكِنَّهُ عَلَّقَ عَنْهُ وَوَقَعَ ذِكْرَهُ عِنْدَهُ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ فَلَا يَلِيقُ نَفْيُ إِدْخَالِهِ فِي كِتَابِهِ عَلَى أَنَّهُ قَلَّمَا يُلْتَبَسُ مِنْ أَجْلِ تَفْرِيقِ النُّونِ وَإِنَّمَا اللَّبْسُ الْحُصَيْنُ بِمُهْمَلَتَيْنِ وَنُونٍ وَهْمُ جَمَاعَةٍ فِي الْأَسْمَاءِ وَالْكُنَى وَالْآبَاءِ وَالْحُضَيْنُ مِثْلُهُ لَكِنْ بِضَادٍ مُعْجَمَةٍ وَهُوَ وَاحِدٌ أَخْرَجَ لَهُ مُسْلِمٌ وَهُوَ حُضَيْنُ بْنُ مُنْذِرٍ أَبُو سَاسَانَ لَهُ صُحْبَةٌ وَقَدْ نَبَّهَ عَلَى وَهْمِ الْقَابِسِيِّ فِي ذَلِكَ عِيَاضٌ وَأَضَافَ إِلَيْهِ الْأَصِيلِيُّ فَقَالَ قَالَ الْقَابِسِيُّ لَيْسَ فِي الْبُخَارِيِّ بِالضَّادِ الْمُعْجَمَةِ سِوَى الْحُضَيْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ عِيَاضٌ وَكَذَا وَجَدْتُ الْأَصِيلِيَّ قَيَّدَهُ فِي أَصْلِهِ وَهُوَ وَهْمٌ وَالصَّوَابُ مَا لِلْجَمَاعَةِ بِصَادٍ مُهْمَلَةٍ اه وَمَا نَسَبَهُ إِلَى الْأَصِيلِيِّ لَيْسَ بِمُحَقَّقٍ لِأَنَّ النُّقْطَةَ فَوْقَ الْحَرْفِ لَا يَتَعَيَّنُ أَنْ تَكُونَ مِنْ كَاتِبِ الْأَصْلِ بِخِلَافِ الْقَابِسِيِّ فَإِنَّهُ أَفْصَحَ بِهِ حَتَّى قَالَ أَبُو لَبِيدٍ الْوَقْشِيُّ كَذَا قُرِئَ عَلَيْهِ قَالُوا وَهُوَ خَطَأٌ وَالله أعلم ( قَولُهُ بَابُ الْأَقِطِ) بِفَتْحِ الْهَمْزَةِ وَكَسْرِ الْقَافِ وَقَدْ تُسَكَّنُ بَعْدَهَا طَاءٌ مُهْمَلَةٌ وَهُوَ جُبْنُ اللَّبَنِ الْمُسْتَخْرَجِ زُبْدُهُ وَقَدْ تَقَدَّمَ تَفْسِيرُهُ فِي بَابِ زَكَاةِ الْفِطْرِ وَغَيْرِهِ .

     قَوْلُهُ .

     وَقَالَ  حُمَيْدٌ إِلَخْ تَقَدَّمَ مَوْصُولًا فِي بَابِ الْخُبْزِ الْمُرَقَّقِ .

     قَوْلُهُ .

     وَقَالَ  عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو عَنْ أَنَسٍ تَقَدَّمَ أَيْضًا فِي الْبَابِ الْمَذْكُورِ لَكِنْ مُعَلَّقًا وَبَيَّنْتُ الْمَوْضِعَ الَّذِي وَصَلَهُ فِيهِ مَعَ شَرحه ثمَّ ذكر طرفا من حَدِيث بن عَبَّاسٍ فِي الضَّبِّ لِقَوْلِهِ فِيهِ أَهْدَتْ خَالَتِي ضِبَابًا وَأَقِطًا وَلَبَنًا وَسَيَأْتِي شَرْحُهُ فِي الذَّبَائِحِ( قَولُهُ بَابُ السِّلْقِ) بِكَسْرِ السِّينِ الْمُهْمَلَةِ نَوْعٌ مِنَ الْبَقْلِ مَعْرُوفٌ فِيهِ تَحْلِيلٌ لِسَدَدِ الْكَبِدِ وَمِنْهُ صِنْفٌ أَسْوَدُ يَعْقِلُ الْبَطْنَ ثُمَّ ذَكَرَ الْمُصَنِّفُ حَدِيثَ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ فِي قِصَّةِ الْعَجُوزِ الَّتِي كَانَتْ تَصْنَعُ لَهُمْ أُصُولَ السِّلْقِ فِي قَدْرٍ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَقَدْ تَقَدَّمَ شَرْحُهُ فِي كِتَابِ الْجُمُعَةِ وَأُحِيلَ بِشَيْءٍ مِنْهُ عَلَى كِتَابِ الِاسْتِئْذَانِ وَقَدْ فَرَّقَهُ الْبُخَارِيُّ حَدِيثَيْنِ مِنْ رِوَايَةِ أَبِي غَسَّانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ وَوَقَعَ هُنَا مِنَ الزِّيَادَةِ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ وَاللَّهِ مَا فِيهِ شَحْمٌ وَلَا وَدَكٌ وَتَقَدَّمَ فِي تِلْكَ الرِّوَايَةِ أَنَّ السِّلْقَ يَكُونُ عَرْقَهُ أَيْ عِوَضًا عَنْ عِرْقِهِ فَإِنَّ الْعَرْقَ بِفَتْحِ الْعَيْنِ وَسُكُونِ الرَّاءِ بَعْدَهَا قَافٌ الْعَظْمُ عَلَيْهِ بَقِيَّةُ اللَّحْمِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ لَحْمٌ فَهُوَ عِرَاقٌ وَقَدْ صَرَّحَ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ بِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ فِيهِ شَحْمٌ وَلَا وَدَكٌ وَهُوَ بِفَتْحِ الْوَاوِ وَالْمُهْمَلَةِ بَعْدَهَا كَافٌ وَهُوَ الدَّسَمُ وَزْنًا وَمَعْنًى وَعَطْفُهُ عَلَى الشَّحْمِ مِنْ عَطْفِ الْأَعَمِّ عَلَى الْأَخَصِّ وَاللَّهُ أَعْلَمُ وَفِي الْحَدِيثِ مَا كَانَ السَّلَفُ عَلَيْهِ مِنَ الِاقْتِصَادِ وَالصَّبْرِ عَلَى قِلَّةِ الشَّيْءِ إِلَى أَنْ فَتَحَ اللَّهُ تَعَالَى لَهُمُ الْفُتُوحَ الْعَظِيمَةَ فَمِنْهُمْ مَنْ تَبَسَّطَ فِي الْمُبَاحَاتِ مِنْهَا وَمِنْهُمْ مَنِ اقْتَصَرَ عَلَى الدون مَعَ الْقُدْرَة زهدا وورعا قَولُهُ بَابُ النَّهْشِ وَانْتِشَالِ اللَّحْمِ النَّهْشُ بِفَتْحِ النُّونِ وَسُكُونِ الْهَاءِ بَعْدَهَا شِينٌ مُعْجَمَةٌ أَوْ مُهْمَلَةٌ وَهُمَا بِمَعْنًى عِنْدَ الْأَصْمَعِيِّ وَبِهِ جَزَمَ الْجَوْهَرِيُّ وَهُوَ الْقَبْضُ عَلَى اللَّحْمِ بِالْفَمِ وَإِزَالَتُهُ عَنِ الْعَظْمِ وَغَيْرِهِ وَقِيلَ بِالْمُعْجَمَةِ هَذَا وَبِالْمُهْمَلَةِ تنَاوله بِمقدم الْفَم وَقيل النهش بِالْمُهْمَلَةِ لِلْقَبْضِ عَلَى اللَّحْمِ وَنَتْرِهِ عِنْدَ الْأَكْلِ قَالَ شَيْخُنَا فِي شَرْحِ التِّرْمِذِيِّ الْأَمْرُ فِيهِ مَحْمُولٌ عَلَى الْإِرْشَادِ فَإِنَّهُ عَلَّلَهُ بِكَوْنِهِ أَهْنَأَ وأمرأ أَي أَشد هناء ومراءة وَيُقَال هنيء صَار هَنِيئًا ومريء صَارَ مَرِيئًا وَهُوَ أَنْ لَا يَثْقُلَ عَلَى الْمَعِدَةِ وَيَنْهَضِمَ عَنْهَا قَالَ وَلَمْ يَثْبُتِ النَّهْيُ عَنْ قَطْعِ اللَّحْمِ بِالسِّكِّينِ بَلْ ثَبَتَ الْحَزُّ مِنَ الْكَتِفِ فَيَخْتَلِفُ بِاخْتِلَافِ اللَّحْمِ كَمَا إِذَا عَسُرَ نَهْشُهُ بِالسِّنِّ قُطِعَ بِالسِّكِّينِ وَكَذَا إِذَا لَمْ تَحْضُرِ السِّكِّينُ وَكَذَا يَخْتَلِفُ بِحَسَبِ الْعَجَلَةِ وَالتَّأَنِّي وَاللَّهُ أَعْلَمُ وَالِانْتِشَالُ بِالْمُعْجَمَةِ التَّنَاوُلُ وَالْقَطْعُ وَالِاقْتِلَاعُ يُقَالُ نَشَلْتُ اللَّحْمَ مِنَ الْمَرَقِ أَخْرَجْتُهُ مِنْهُ وَنَشَلْتَ اللَّحْمَ إِذَا أَخَذْتَ بِيَدِكَ عُضْوًا فَتَرَكْتَ مَا عَلَيْهِ وَأَكْثَرُ مَا يُسْتَعْمَلُ فِي أَخْذِ اللَّحْمِ قَبْلَ أَنْ يَنْضَجَ وَيُسَمَّى اللَّحْمُ نَشِيلًا.

     وَقَالَ  الْإِسْمَاعِيلِيُّ ذَكَرَ الِانْتِشَالَ مَعَ النَّهْشِ وَالِانْتِشَالُ التَّنَاوُلُ وَالِاسْتِخْرَاجُ وَلَا يُسَمَّى نَهْشًا حَتَّى يَتَنَاوَلَ مِنَ اللَّحْمِ.

.

قُلْتُ فَحَاصِلُهُ أَنَّ النَّهْشَ بَعْدَ الِانْتِشَالِ وَلَمْ يَقَعْ فِي شَيْءٍ مِنَ الطَّرِيقَيْنِ اللَّذَيْنِ سَاقَهُمَا الْبُخَارِيُّ بِلَفْظِ النَّهْشِ وَإِنَّمَا ذَكَرَهُ بِالْمَعْنَى حَيْثُ قَالَ تَعَرَّقَ كَتِفًا أَيْ تَنَاوَلَ اللَّحْمَ الَّذِي عَلَيْهِ بِفَمِهِ وَهَذَا هُوَ النَّهْشُ كَمَا تَقَدَّمَ وَلَعَلَّ الْبُخَارِيَّ أَشَارَ بِهَذِهِ التَّرْجَمَةِ إِلَى تَضْعِيفِ الْحَدِيثِ الَّذِي سَأَذْكُرُهُ فِي الْبَابِ الَّذِي يَلِي الْبَابَ الَّذِي بَعْدَ هَذَا فِي النَّهْيِ عَنْ قَطْعِ اللَّحْمِ بِالسِّكِّينِ

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  ( قَولُهُ بَابُ الْخَزِيرَةِ)
بِخَاءٍ مُعْجَمَةٍ مَفْتُوحَةٍ ثُمَّ زَايٍ مَكْسُورَةٍ وَبَعْدَ التَّحْتَانِيَّةِ السَّاكِنَةِ رَاءٌ هِيَ مَا يُتَّخَذُ مِنَ الدَّقِيقِ عَلَى هَيْئَةِ الْعَصِيدَةِ لكنه أرق مِنْهَا قَالَه الطَّبَرِيّ.

     وَقَالَ  بن فَارِسٍ دَقِيقٌ يُخْلَطُ بِشَحْمٍ.

     وَقَالَ  الْقُتَبِيُّ وَتَبِعَهُ الْجَوْهَرِيُّ الْخَزِيرَةُ أَنْ يُؤْخَذَ اللَّحْمُ فَيُقَطَّعَ صِغَارًا وَيصب عَلَيْهِ مَاءٌ كَثِيرٌ فَإِذَا نَضِجَ ذُرَّ عَلَيْهِ الدَّقِيقُ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهَا لَحْمٌ فَهِيَ عَصِيدَةٌ وَقِيلَ مَرَقٌ يُصَفَّى مِنْ بَلَالَةِ النُّخَالَةِ ثُمَّ يُطْبَخُ وَقِيلَ حِسَاءٌ مِنْ دَقِيقٍ وَدَسَمٍ .

     قَوْلُهُ  قَالَ النَّضْرُ هُوَ بن شُمَيْلٍ النَّحْوِيُّ اللُّغَوِيُّ الْمُحَدِّثُ الْمَشْهُورُ .

     قَوْلُهُ  الْخَزِيرَةُ يَعْنِي بِالْإِعْجَامِ مِنَ النُّخَالَةِ وَالْحَرِيرَةِ يَعْنِي بِالْإِهْمَالِ مِنَ اللَّبَنِ وَهَذَا الَّذِي قَالَهُ النَّضْرُ وَافَقَهُ عَلَيْهِ أَبُو الْهَيْثَمِ لَكِنْ قَالَ مِنَ الدَّقِيقِ بَدَلَ اللَّبَنِ وَهَذَا هُوَ الْمَعْرُوفُ وَيُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ مَعْنَى اللَّبَنِ أَنَّهَا تُشْبِهُ اللَّبَنَ فِي الْبَيَاضِ لِشِدَّةِ تَصْفِيَتِهَا وَاللَّهُ أَعْلَمُ ثُمَّ ذَكَرَ الْمُصَنِّفُ حَدِيثِ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ فِي صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ وَقَدْ تَقَدَّمَ شَرْحُهُ مُسْتَوْفًى فِي بَابِ الْمَسَاجِدِ فِي الْبُيُوتِ فِي أَوَائِلِ كِتَابِ الصَّلَاةِ وَالْغَرَضُ مِنْهُ

[ قــ :5109 ... غــ :5401] .

     قَوْلُهُ  وَحَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ أَيْ مَنَعْنَاهُ مِنَ الرُّجُوعِ عَنْ مَنْزِلِنَا لِأَجْلِ خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ لَهُ لِيَأْكُلَ مِنْهُ .

     قَوْلُهُ  أَخْبَرَنِي مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا فِي الْأُصُولِ الْمُعْتَمَدَةِ وَنَقَلَ الْكِرْمَانِيُّ أَنَّ فِي بَعْضِ النُّسَخِ عَنْ عِتْبَانَ وَهُوَ أَوْضَحُ قَالَ وَلِلْأَوَّلِ وَجْهٌ وَهُوَ أَنْ تَكُونَ أَنَّ الثَّانِيَةُ تَوْكِيدًا كَقَوْلِهِ تَعَالَى أَيَعِدُكُمْ أَنَّكُمْ إِذَا مِتُّمْ وكنتم تُرَابا وعظاما إِنَّكُم مخرجون.

.

قُلْتُ فَيَصِيرُ التَّقْدِيرُ أَنَّ عِتْبَانَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا بَيْنَهُمَا أَشْيَاءُ اعْتَرَضَتْ فَيَصِحُّ كَمَا قَالَ لَكِنْ يَبْقَى ظَاهِرُهُ أَنَّهُ مِنْ مُسْنَدِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ فَيَكُونُ مُرْسَلًا لِأَنَّهُ ذَكَرَ قِصَّةً مَا أَدْرَكَهَا وَهَذَا بِخِلَافِ مَا لَوْ قَالَ إِنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ يُسَاوِي مَا لَوْ قَالَ عَنْ عِتْبَانَ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ مَضَى بَيَانُ ذَلِكَ بِأَوْضَحَ مِنْ هَذَا فِي الْبَاب الْمَذْكُور قَوْله قَالَ بن شِهَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ هُوَ مَوْصُولٌ بِالْإِسْنَادِ الْمَذْكُورِ وَالْحُصَيْنُ بِمُهْمَلَتَيْنِ مُصَغَّرٌ وَقَدْ قَدَّمْتُ فِي الصَّلَاةِ أَنَّ الْقَابِسِيَّ رَوَاهُ بِضَادٍ مُعْجَمَةٍ وَلَمْ يُوَافق على ذَلِك وَنقل بن التِّينِ عَنِ الشَّيْخِ أَبِي عِمْرَانَ قَالَ لَمْ يُدْخِلِ الْبُخَارِيُّ فِي جَامِعِهِ الْحُضَيْرَ يَعْنِي بِالْمُهْمَلَةِ ثُمَّ الضَّادِ وَآخِرَهُ رَاءٌ وَأَدْخَلَ الْحُصَيْنَ بِمُهْمَلَتَيْنِ وَنُونٍ يُشِيرُ بِذَلِكَ إِلَى أَنَّ مُسْلِمًا أَخْرَجَ لِأُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ وَلَمْ يُخْرِجْ لَهُ الْبُخَارِيُّ وَهَذَا قُصُورٌ مِمَّنْ قَالَهُ فَإِنَّ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ وَإِنْ لَمْ يُخْرِجْ لَهُ الْبُخَارِيُّ مِنْ رِوَايَتِهِ مَوْصُولًا لَكِنَّهُ عَلَّقَ عَنْهُ وَوَقَعَ ذِكْرَهُ عِنْدَهُ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ فَلَا يَلِيقُ نَفْيُ إِدْخَالِهِ فِي كِتَابِهِ عَلَى أَنَّهُ قَلَّمَا يُلْتَبَسُ مِنْ أَجْلِ تَفْرِيقِ النُّونِ وَإِنَّمَا اللَّبْسُ الْحُصَيْنُ بِمُهْمَلَتَيْنِ وَنُونٍ وَهْمُ جَمَاعَةٍ فِي الْأَسْمَاءِ وَالْكُنَى وَالْآبَاءِ وَالْحُضَيْنُ مِثْلُهُ لَكِنْ بِضَادٍ مُعْجَمَةٍ وَهُوَ وَاحِدٌ أَخْرَجَ لَهُ مُسْلِمٌ وَهُوَ حُضَيْنُ بْنُ مُنْذِرٍ أَبُو سَاسَانَ لَهُ صُحْبَةٌ وَقَدْ نَبَّهَ عَلَى وَهْمِ الْقَابِسِيِّ فِي ذَلِكَ عِيَاضٌ وَأَضَافَ إِلَيْهِ الْأَصِيلِيُّ فَقَالَ قَالَ الْقَابِسِيُّ لَيْسَ فِي الْبُخَارِيِّ بِالضَّادِ الْمُعْجَمَةِ سِوَى الْحُضَيْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ عِيَاضٌ وَكَذَا وَجَدْتُ الْأَصِيلِيَّ قَيَّدَهُ فِي أَصْلِهِ وَهُوَ وَهْمٌ وَالصَّوَابُ مَا لِلْجَمَاعَةِ بِصَادٍ مُهْمَلَةٍ اه وَمَا نَسَبَهُ إِلَى الْأَصِيلِيِّ لَيْسَ بِمُحَقَّقٍ لِأَنَّ النُّقْطَةَ فَوْقَ الْحَرْفِ لَا يَتَعَيَّنُ أَنْ تَكُونَ مِنْ كَاتِبِ الْأَصْلِ بِخِلَافِ الْقَابِسِيِّ فَإِنَّهُ أَفْصَحَ بِهِ حَتَّى قَالَ أَبُو لَبِيدٍ الْوَقْشِيُّ كَذَا قُرِئَ عَلَيْهِ قَالُوا وَهُوَ خَطَأٌ وَالله أعلم

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  باب الْخَزِيرَةِ..
     وَقَالَ  النَّضْرُ: الْخَزِيرَةُ مِنَ النُّخَالَةِ وَالْحَرِيرَةُ مِنَ اللَّبَنِ
( باب الخزيرة) بالخاء المعجمة والزاي وبعد التحتية الساكنة راء.

( قال النضر) : بفتح النون وسكون الضاد المعجمة بعدها راء ابن شميل بضم المعجمة مصغرًا النحوي اللغوي المحدث ( الخزيرة) يعني بالمعجمة تتخذ ( من النخالة) أي من بلالتها وقال في القاموس: الخزير والخزيرة شبه عصيدة بلحم وبلا لحم عصيدة أو مرقة من بلالة النخالة ( والحريرة) يعني بالمهملات تتخذ ( من اللبن) قال في الفتح: وهذا الذي قاله النضر وافقه عليه أبو الهيثم لكن قال من الدقيق بدل اللبن وهذا هو المعروف ويحتمل أن يكون معنى اللبن أنها تشبه اللبن في البياض لشدّة تصفيتها اهـ.
لكن قال في القاموس: الحريرة دقيق يطبخ بلبن أو دسم.


[ قــ :5109 ... غــ : 5401 ]
- حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيُّ، أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ - وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَنْكَرْتُ بَصَرِي، وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي، فَإِذَا كَانَتِ الأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ، لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ لَهُمْ، فَوَدِدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّكَ تَأْتِي فَتُصَلِّي فِي بَيْتِي فَأَتَّخِذُهُ مُصَلًّى.
فَقَالَ: «سَأَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ».
قَالَ: عِتْبَانُ:
فَغَدَا عليَّ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- وَأَبُو بَكْرٍ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ، فَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- فَأَذِنْتُ لَهُ، فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ، ثُمَّ قَالَ لِي: «أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ»؟ فَأَشَرْتُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ، فَقَامَ النَّبِيُّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- فَكَبَّرَ، فَصَفَفْنَا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ وَحَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ، فَثَابَ فِي الْبَيْتِ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ ذَوُو عَدَدٍ، فَاجْتَمَعُوا فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ: أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ! فَقَالَ بَعْضُهُمْ: ذَلِكَ مُنَافِقٌ، لاَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
قَالَ النَّبِيُّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: «لاَ تَقُلْ، أَلاَ تَرَاهُ قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يُرِيدُ بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ»؟ قَالَ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ.
قَالَ: قُلْنَا فَإِنَّا نَرَى وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ إِلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ: «فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ مَنْ قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ»؟ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِيَّ أَحَدَ بَنِي سَالِمٍ، وَكَانَ مِنْ سَرَاتِهِمْ عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودٍ، فَصَدَّقَهُ.

وبه قال: ( حدّثني) بالإفراد ولأبي ذر: حدّثنا ( يحيى بن بكير) بالموحدة المضمومة مصغرًا قال: ( حدّثنا الليث) بن سعد الإمام ( عن عقيل) بضم العين مصغرًا ابن خالد ( عن ابن شهاب) الزهري أنه ( قال: أخبرني) بالإفراد ( محمود بن الربيع) بفتح الراء وكسر الموحدة ( الأنصاري أن عتبان بن مالك) بكسر العين ( وكان من أصحاب النبي -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- ممن شهد بدرًا من الأنصار أنه أتى رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- فقال: يا رسول الله إني أنكرت بصري) أي ضعف أو عمي ( وأنا أصلي لقومي) وللإسماعيلي من طريق عبد الرحمن بن نمر جعل بصري يكل، ولمسلم من طريق سليمان بن المغيرة عن ثابت أصابني في بصري بعض الشيء وكل ذلك ظاهر في أنه لم يكن بلغ العمى إذ ذاك، لكن عند المصنف في الصلاة في باب الرخصة في المطر من طريق مالك عن الزهري أنه كان يؤمّ قومه وهو أعمى وأنه قال: يا رسول الله إنها تكون الظلمة والسيل وأنا ضرير البصر.

نعم يحتمل أن يكون قوله ضرير البصر أي أصابني فيه ضرّ فهو كقوله: أنكرت بصري فتتفق الروايات، ويكون أطلق عليه العمى لقربه منه ومشاركته له في فوات بعض ما كان يعهده في حال الصحة.
وقال ابن عبد البر: كان ضرير البصر ثم عمي ويؤيده قوله في رواية أخرى وفي بصري بعض الشيء، ويقال للناقص ضرير البصر فإذا عمي أطلق عليه ضرير من غير تقييد بالبصر ( فإذا كانت الأمطار سال) الماء في ( الوادي) فهو من إطلاق المحل على الحال وللطبراني وأن الأمطار حين تكون يمنعني سيل الوادي ( الذي بيني وبينهم لم أستطع أن آتي مسجدهم فأصلي لهم فوددت) بكسر الدال الأولى أي تمنيت ( يا رسول الله أنك تأتي فتصلي) بسكون الياء ويجوز النصب لوقوع الفاء بعد التمني ( في) مكان من ( بيتي فأتخذه مصلى) موضعًا للصلاة برفع فأتخذه ونصبه كقوله: فتصلي ( فقال) رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-:
( سأفعل) ذلك ( إن شاء الله) تعالى ( قال عتبان: فغدا عليّ رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- وأبو بكر) الصديق -رضي الله عنه- وسقط قوله عليّ من اليونينية ( حين ارتفع النهار) يوم السبت ( فاستأذن النبي -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-) في
الدخول إلى منزلي ( فأذنت له) وفي رواية الأوزاعي فأذنت لهما وفي رواية أبي أويس ومعه أبو بكر وعمر ( فلم يجلس حتى دخل البيت) أي فلم يجلس في الدار ولا في غيرها حتى دخل البيت مبادرًا إلى ما جاء بسببه لأنه لم يجلس إلا بعد أن صلى ( ثم قال لي: أين تحب أن أصلي من بيتك) ؟ قال عتبان: ( فأشرت) له -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- ( إلي ناحية من البيت فقام النبي -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- فكبّر فصففنا) وراءه ( فصلى ركعتين ثم سلّم وحبسناه على خزير) بالخاء المعجمة والزاي ( صنعناه) أي منعناه من الرجوع ليأكل من الخزير الذي صنعناه له ( فثاب) بالمثلثة أي جاء ( في البيت رجال من أهل الدار ذوو عدد) بعضهم في إثر بعض لما سمعوا به -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- ( فاجتمعوا) الفاء للعطف ومن ثم لا يحسن تفسير ثاب باجتمعوا لأنه يلزم منه عطف الشيء على مرادفه وهو خلاف الأصل فالأوجه تفسيره بجاء بعضهم إثر بعض كما مرّ ( فقال قائل منهم) : لم يسمّ ( أين مالك بن الدخشن) ؟ بضم الدال المهملة وسكون الخاء وضم الشين المعجمتين بعدها نون ( فقال بعضهم) قيل هو عتبان المذكور ( ذلك) باللام أي مالك بن الدخشن ( منافق لا يحب الله ورسوله قال النبي -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: لا تقل) ذلك ( ألا تراه) بفتح التاء ( قال لا إله إلا الله يريد بذلك وجه الله قال: الله ورسوله أعلم.
قال: قلنا)
يا رسول الله ( فإنا نرى وجهه) أي توجهه ( ونصيحته إلى المنافقين) استشكل من حيث إنه يقال نصحت له لا إليه، وأجاب في الفتح بأن قوله إلى المنافقين متعلق بقوله وجهه فهو الذي يتعدى بإلى وأما متعلق نصيحته فمحذوف للعلم به ( فقال) -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- ( فإن الله) تعالى ( حرّم على النار من قال لا إله إلاّ الله يبتغي بذلك وجه الله) .

( قال ابن شهاب) محمد بن مسلم الزهري بالإسناد السابق ( ثم سألت الحصين بن محمد) بضم الحاء وفتح الصاد المهملتين ( الأنصاري أحد بني سالم وكان من سراتهم) بفتح السين والراء المخففة المهملتين أي خيارهم ( عن حديث محمود فصدقه) زاد في رواية بذلك أي بالحديث المذكور.
قال في الفتح: يحتمل أن يكون حمله عن صحابي آخر وليس للحصين ولا لعتبان في الصحيحين سوى هذا الحديث، وقد أخرجه البخاري في أكثر من عشرة مواضع مطوّلًا ومختصرًا.

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  ( بابُُُ: { الخَزِيرَةِ} )

قَالَ النَّضْرُ الخَزِيرَةُ مِنَ النُّخَالَةِ، وَالحَرِيرَة مِنَ اللَّبَنِ.

أَي: هَذَا بابُُ فِيهِ ذكر الخزيرة، بِفَتْح الْخَاء الْمُعْجَمَة وَالزَّاي الْمَكْسُورَة وَالْيَاء آخر الْحُرُوف الساكنة ثمَّ الرَّاء الْمَفْتُوحَة وَهُوَ مَا يتَّخذ من الدَّقِيق على هَيْئَة العصيدة لكنه أرق مِنْهَا قَالَه الطَّبَرِيّ،.

     وَقَالَ  ابْن فَارس: دَقِيق يخلط بشحم،.

     وَقَالَ  الْجَوْهَرِي: الخزيرة أَن يُؤْخَذ اللَّحْم فَيقطع صغَار أَو يصب عَلَيْهِ مَاء كثير، فَإِذا نضج ذَر عَلَيْهِ الدَّقِيق، وَإِن لم يكن فِيهَا لحم فَهِيَ عصيدة.
وَقيل: الخزيرة مرقة تصفى من بلالة النخالة ثمَّ تطبخ، وَقيل: هِيَ حساء من دَقِيق ودسم،.

     وَقَالَ  ابْن الْأَثِير: الحساء، بِالْفَتْح وَالْمدّ طبيخ يتَّخذ من دَقِيق وَمَاء ودهن، وَقد يحلَّى وَيكون رَقِيقا يحسى.

قَوْله: ( قَالَ النَّضر) ، بِفَتْح النُّون وَسُكُون الضَّاد الْمُعْجَمَة وَفِي آخِره رَاء: هُوَ ابْن شُمَيْل، بِضَم الشين الْمُعْجَمَة وَفتح الْمِيم: النَّحْوِيّ اللّغَوِيّ الْمُحدث الْمَشْهُور، يكنى أَبَا الْحسن، أَصله من الْبَصْرَة ومولده بمر والروذ، خرج مَعَ أَبِيه هَارِبا إِلَى الْبَصْرَة من الْفِتْنَة سنة ثَمَان وَعشْرين وَمِائَة، وَهُوَ ابْن سِتّ سِنِين ثمَّ رَجَعَ إِلَى مرو والروذ وَسمع إِسْرَائِيل وَشعْبَة وَهِشَام بن عُرْوَة وَغَيرهم، روى عَنهُ إِسْحَاق الْحَنْظَلِي ومحمود بن غيلَان وَمُحَمّد بن مقَاتل وَآخَرُونَ.
قَالَ أَبُو جَعْفَر الدَّارمِيّ: مَاتَ سنة أَربع وَمِائَتَيْنِ.
قَوْله: ( الخزيرة من النخالة) ، يَعْنِي: بِالْخَاءِ الْمُعْجَمَة، ( والحريرة) بِالْحَاء الْمُهْملَة ( من اللَّبن) وَوَافَقَهُ على هَذَا أَبُو الهشيم لَكِن قَالَ: من الدَّقِيق، بدل: اللَّبن.



[ قــ :5109 ... غــ :5401 ]
- حدَّثنا يَحْيَى بنُ بُكَيْرٍ حدَّثنا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابنِ شهابٍ قَال: أخْبَرَنِي مَحْمُودُ بنُ الرَّبِيعِ الأنْصَارِيَّ أنَّ عِتْبَانَ بنَ مَالِك، وَكَانَ مِنْ أصْحَابِ النبيِّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرا مِنَ الأَنْصَارِ، أنَّهُ أتَى رَسُولَ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، فَقَالَ: يَا رَسُولَ الله! إنَّنِي أنْكَرْتُ بَصْرِي وَأنا أُصَلِّي لِقَوْمِي، فَإذَا كَانَتِ الأمْطَارُ سالَ الوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ لَمْ أسْتَطِيعْ أنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُُصَلِّيَ لَهُمْ، فَوَدِدْتُ يَا رَسُولَ الله أنَّكَ تَأْتِي فَتُصَلِّي فِي بَيْتِي فَأتَّخِذُهُ مُصَلًّى.
فَقَالَ: سأفْعَلُ إنْ شَاءَ الله، قَالَ عِتْبَانُ: فَغَدا عَلَيَّ رَسُولُ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وَأبُو بَكْرٍ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارِ، فَاسْتأْذَنَ النبيُّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَأذِنْتُ لهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى دَخَلَ البَيْتَ ثُمَّ قَالَ لِي: أيْنَ تُحِبُّ أنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ؟ فَأشَرْتُ إلَى نَاحِيَةٍ مِنَ البَيْتِ فَقَامَ النبيُّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَكَبَّرَ فَصَفَفْنا فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ وَحَبَسْناهُ عَلَى خَزِيرٍ صَنَعْناهُ.
فَثابَ فِي البَيْتِ رِجالٌ مِنْ أهْلِ الدَّارِ ذَوُو عَدَدٍ فَاجْتَمَعُوا فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ: أيْنَ مَالِكُ ابنُ الدُّخْشُنِ؟ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: ذَلِكَ مُنَافِقٌ لَا يُحِبُّ الله وَرَسُولَهُ.
قَالَ النبيُّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: لَا تَقُلْ أَلا تَرَاهُ قَالَ: لَا إلاه إلاَّ الله، يُرِيدُ بِذَلِكَ وَجْهَ الله؟ قَالَ: الله وَرَسُولُهُ أعْلَمُ.
قَالَ: قُلْنا: فَإنَّا نَرَى وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ إلَى المُنافِقِينَ، فَقَالَ: فَإنَّ الله حَرَّمَ عَلَى النَّارِ مَنْ قَالَ: لَا إلاهَ إلاَّ الله يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ الله.

قَالَ ابنُ شِهابٍ: ثُمَّ سَألْتُ الحُصَيْنَ بنَ مُحَمَّدٍ الأنْصَارِيَّ: أحَدَ بَنِي سَالِمٍ وَكَانَ مِنْ سَرَاتهِمْ عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودٍ فَصَدَّقَهُ.


مطابقته للتَّرْجَمَة فِي قَوْله: ( وحبسناه على خزير) .

والْحَدِيث قد مضى فِي الصَّلَاة فِي: بابُُ مَسَاجِد الْبيُوت، فَإِنَّهُ أخرجه هُنَاكَ عَن سعيد بن عفير عَن اللَّيْث عَن عقيل عَن ابْن شهَاب إِلَى آخِره نَحوه، وَمضى أَيْضا مُخْتَصرا فِي: بابُُ الرُّخْصَة فِي الْمَطَر وَالْعلَّة، وَمضى الْكَلَام فِيهِ مُسْتَوفى.

قَوْله: ( أَن عتْبَان) ، ويروى عَن عتْبَان، قيل: الصَّحِيح عَن قَالَ الْكرْمَانِي: أَن أَيْضا صَحِيح وَيكون أَن ثَانِيًا تَأْكِيدًا لِأَن الأول كَقَوْلِه تَعَالَى: { أيعدكم أَنكُمْ إِذا متم وكنتم تُرَابا وعظاما أَنكُمْ مخرجون} ( الْمُؤْمِنُونَ: 25) قَوْله: ( أنْكرت بَصرِي) ، أَي: ضعف بَصرِي أَو هُوَ عمي.
قَوْله: ( وحبسناه) ، أَي: منعناه عَن الرُّجُوع عَن منزلنا لأجل خزير صنعناه لَهُ ليَأْكُل وَكلمَة: على هُنَا للتَّعْلِيل كَمَا فِي قَوْله تَعَالَى: { ولتكبروا الله على مَا هديكم} ( الْبَقَرَة: 185) قَوْله: ( فَثَابَ) أَي: اجْتمع قَوْله: ( من أهل الدَّار) ، أَي: من أهل الْمحلة.
قَوْله: ( ابْن الدخشن) بِضَم الدَّال الْمُهْملَة وَسُكُون الْخَاء الْمُعْجَمَة وبالنون، ويروى: الدخيشن، بِالتَّصْغِيرِ،.

     وَقَالَ  أَبُو عمر: الدخشن بالنُّون ابْن مَالك بن الدخشن بن غنم بن عَوْف بن عَمْرو بن عَوْف، شهد الْعقبَة فِي قَول ابْن إِسْحَاق ومُوسَى والواقدي:.

     وَقَالَ  أَبُو مُعْتَمر: لم يشْهد،.

     وَقَالَ  أَبُو عمر: لم يخْتَلف أَنه شهد بَدْرًا وَمَا بعْدهَا من الْمشَاهد.
وَكَانَ يتهم بالنفاق وَلَا يَصح عَنهُ النِّفَاق، وَقد ظهر من حسن إِسْلَامه مَا يمْنَع من اتهامه.
قَوْله: ( فَقَالَ بَعضهم) قيل: إِنَّه عتْبَان بن مَالك، قَوْله: ( ونصيحته) أَي: إخلاصه ونقاوته.

قَوْله: ( قَالَ ابْن شهَاب) هُوَ مَوْصُول بِالْإِسْنَادِ الْمَذْكُور.
قَوْله: ( الْحصين) بِضَم الْحَاء الْمُهْملَة وَفتح الصَّاد الْمُهْملَة.
مصغر حصن وَهُوَ ابْن مُحَمَّد السالمي الْأنْصَارِيّ التَّابِعِيّ، وَضَبطه الْقَابِسِيّ بضاد مُعْجمَة وَلم يُوَافقهُ أحد عَلَيْهِ، وَنقل ابْن التِّين من الشَّيْخ أبي عمر أَن قَالَ: لم يدْخل البُخَارِيّ فِي ( جَامعه) الْحضير، يَعْنِي: بِالْمُهْمَلَةِ وَالضَّاد الْمُعْجَمَة وبالراء فِي آخِره، وَأدْخل الْحصين بالمهملتين وبالنون، قيل: هَذَا قُصُور مِنْهُ فَإِن أسيد بن حضير، وَإِن لم يخرج لَهُ البُخَارِيّ من رِوَايَته مَوْصُولا.
وَلكنه علق عَنهُ، وَوَقع ذكره عِنْده فِي غير مَوضِع، فَلَا يَلِيق نفي إِدْخَاله فِي كِتَابه انْتهى.
قلت: الْكَلَام هُنَا فِي الْحصين بالمهملتين وبالنون.
لَا فِي حضير بِمُهْملَة ومعجمة وَرَاء، فَلَا حَاجَة إِلَى ذكره هَاهُنَا.
قَوْله: ( من سراتهم) ، سراة الْقَوْم ساداتهم وأشرافهم وَهُوَ جمع سري: وَهُوَ جمع عَزِيز أَن يجمع فعيل على فعلة، وَلَا يعرف غَيره، وَجمع السراة سراوات وأصل هَذِه الْمَادَّة من السِّرّ، وَهُوَ السخاء والمروءة.
يُقَال: سرا يسرو وسرى بِالْكَسْرِ يسري سروا فيهمَا، وسرو، يسرو سراوة أَي: صَار سريا.