باب ما يجوز من اللو

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ اللَّوْ وَقَوْلِهِ تَعَالَى : لَوْ أَنَّ لِي بِكُمْ قُوَّةً

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6849 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، عَنِ القَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : ذَكَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ ، المُتَلاَعِنَيْنِ فَقَالَ : عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ أَهِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا امْرَأَةً مِنْ غَيْرِ بَيِّنَةٍ قَالَ : لاَ ، تِلْكَ امْرَأَةٌ أَعْلَنَتْ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Ibn `Abbas mentioned the case of a couple on whom the judgment of Lian has been passed. `Abdullah bin Shaddad said, Was that the lady in whose case the Prophet (ﷺ) said, If I were to stone a lady to death without a proof (against her)?' Ibn `Abbas said, No! That was concerned with a woman who though being a Muslim used to arouse suspicion by her outright misbehavior. (See Hadith No. 230, Vol.7)

":"ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ‘ ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا کہابن عباس رضی اللہ عنہما نے دو لعان کرنے والوں کا ذکر کیا تو اس پر عبداللہ بن شداد نے پوچھا ‘ کیا یہی وہ ہیں جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ” اگر میں کسی عورت کو بغیر گواہ کے رجم کر سکتا تو اسے کرتا “ ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نہیں وہ ایک عورت تھی جو ( اسلام لانے کے بعد ) کھلے عام ( فحش کام ) کرتی تھی ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Ali bin Abdullah telah menceritakan kepada kami Sufyan telah menceritakan kepada kami Abu Az Zanad dari Al Qashim bin Muhammad mengatakan Ibnu 'Abbas mengisahkan perihal dua orang yang saling meli'an. Lantas Abdullah bin Syadad bertanya; Itukah wanita yang dimaksudkan Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam dalam sabdanya; 'Kalaulah aku merajam seorang wanita tanpa bukti (niscaya kurajam) ' Ibnu Abbas menjawab 'tidak justru wanita yang dirajam dengan tanpa bukti ialah jika ia secara terang-terangan mengakui perzinahannya.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6850 حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ عَمْرٌو : حَدَّثَنَا عَطَاءٌ ، قَالَ : أَعْتَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالعِشَاءِ ، فَخَرَجَ عُمَرُ فَقَالَ : الصَّلاَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، رَقَدَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ ، فَخَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ يَقُولُ : لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي - أَوْ عَلَى النَّاسِ وَقَالَ سُفْيَانُ أَيْضًا عَلَى أُمَّتِي - لَأَمَرْتُهُمْ بِالصَّلاَةِ هَذِهِ السَّاعَةَ ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الصَّلاَةَ فَجَاءَ عُمَرُ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، رَقَدَ النِّسَاءُ وَالوِلْدَانُ ، فَخَرَجَ وَهُوَ يَمْسَحُ المَاءَ عَنْ شِقِّهِ يَقُولُ : إِنَّهُ لَلْوَقْتُ لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي ، وَقَالَ عَمْرٌو ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ لَيْسَ فِيهِ ابْنُ عَبَّاسٍ ، أَمَّا عَمْرٌو فَقَالَ : رَأْسُهُ يَقْطُرُ ، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ ، يَمْسَحُ المَاءَ عَنْ شِقِّهِ ، وَقَالَ عَمْرٌو : لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي ، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : إِنَّهُ لَلْوَقْتُ لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي ، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ المُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

One night the Prophet (ﷺ) delayed the `Isha' prayer whereupon `Umar went to him and said, The prayer, O Allah's Messenger (ﷺ)! The women and children had slept. The Prophet (ﷺ) came out with water dropping from his head, and said, Were I not afraid that it would be hard for my followers (or for the people), I would order them to pray `Isha prayer at this time. (Various versions of this Hadith are given by the narrators with slight differences in expression but not in content).

":"ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہ عمر بن دینار نے کہا ‘ ہم سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا ‘ایک رات ایسا ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں دیر کی ۔ آخر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نکلے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! نماز پڑھے عورتیں اور بچے سونے لگے ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( حجرے سے ) بر آمد ہوئے آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا ( غسل کر کے باہر تشریف لائے ) فرمانے لگے اگر میری امت پر یا یوں فرمایا لوگوں پر دشوار نہ ہوتا ۔ سفیان بن عیینہ نے یوں کہا میری امت پر دشوار نہ ہوتا تو میں اس وت ( اتنی رات گئی ) ان کو یہ نماز پڑھنے کا حکم دیتا ۔ اور ابن جریج نے ( اسی سند سے سفیان سے ‘ انہوں نے ( ابن جریج سے ) انہوں نے عطاء سے روایت کی ‘ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز ( یعنی عشاء کی نماز میں دیر کی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! عورتیں بچے سو گئے ۔ یہ سن کر آپ باہر تشریف لائے ‘ اپنے سر کی ایک جانب سے پانی پونچھ رہے تھے ‘ فرما رہے تھے اس نماز کا ( عمدہ ) وقت یہی ہے اگر میری امت پر شاق نہ ہو ۔ عمرو بن دینار نے اس حدیث میں یوں نقل کیا ۔ ہم سے عطاء نے بیان کیا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا لیکن عمرو نے یوں کہا آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا ۔ اور ابن جریج کی روایت میں یوں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر کے ایک جانب سے پانی پونچھ رہے تھے ۔ اور عمرو نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا ۔ اور ابن جریج نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو اس نماز کا ( افضل ) وقت تو یہی ہے ۔ اور ابراہیم بن المنذر ( امام بخاری کے شیخ ) نے کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے محمد بن مسلم نے ‘ انہوں نے عمرو بن دینار سے ‘ انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے ‘ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ‘ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر یہی حدیث نقل کی ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Ali telah menceritakan kepada kami Sufyan 'Amru mengatakan telah menceritakan kepada kami ' Atho' mengatakan Nabi shallallahu 'alaihi wasallam menangguhkan shalat isya' agak malam maka Umar keluar (dari masjid) dan mengatakan; 'Mari tegakkan shalat ya Rasulullah wanita dan anak-anak telah tidur! ' Nabi muncul dari kamarnya dan kepalanya meneteskan air sambil berkata: 'Kalaulah tidak memberatkan umatku -atau dengan redaksi; tidak memberatkan manusia - ' sedangkan Sufyan mengatakan; atas umatku - niscaya kuperintahkan kepada mereka untuk shalat dengan waktu seperti ini.' Ibnu Juraij mengatakan dari 'Atho` dari Ibnu 'Abbas menuturkan; Nabi shallallahu 'alaihi wasallam menangguhkan shalat ini maka Umar datang dan mengatakan; 'Ya Rasulullah para wanita dan anak-anak telah tertidur' lantas beliau muncul sedang beliau sambil mengusap air dari lambungnya sambil mengatakan; 'inilah waktu untuk shalat isya' kalau saja tidak memberatkan umatku.' Dan Amru mengatakan telah menceritakan kepada kami 'Atho dalam sanadnya tidak menyebutkan Ibnu Abbas. Amru mengatakan; kepalanya meneteskan (air). sedang Ibnu Juraij mengatakan; mengusap air dari lambungnya. Dan Amru mengatakan; 'Kalaulah tidak memberatkan atas umatku.' Sedang Ibnu Juraij mengatakan; 'sungguh ini adalah waktu semestinya kalaulah tidak memberatkan umatku.' Sedang Ibrahim bin Al Mundzir mengatakan telah menceritakan kepada kami Ma'an telah menceritakan kepadaku Muhammad bin Muslim dari 'Amru dari 'Atho` dari Ibnu Abbas dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6851 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) said, Were I not afraid that it would be hard on my followers, I would order them to use the siwak (as obligatory, for cleaning the teeth).

":"ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ان سے جعفر بن ربیعہ نے ‘ ان سے عبدالرحمٰن اعرج نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو میں ان پر مسواک کرنا واجب قرار دیتا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Yahya bin Bukair telah menceritakan kepada kami Al Laits dari Ja'far bin Rabi'ah dari Abdurrahman aku mendengar Abu Hurairah radliallahu 'anhu bahwa Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Kalaulah tidak memberatkan umatku niscaya kuperintahkan mereka bersiwak.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6852 حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : وَاصَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِرَ الشَّهْرِ ، وَوَاصَلَ أُنَاسٌ مِنَ النَّاسِ ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : لَوْ مُدَّ بِيَ الشَّهْرُ لَوَاصَلْتُ وِصَالًا يَدَعُ المُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَهُمْ ، إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ ، إِنِّي أَظَلُّ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِ تَابَعَهُ سُلَيْمَانُ بْنُ مُغِيرَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) fasted Al-Wisal on the last days of the month. Some people did the same, and when the news reached the Prophet (ﷺ) he said, If the month had been prolonged for me, then I would have fasted Wisal for such a long time that the most exaggerating ones among you would have given up their exaggeration. I am not like you; my Lord always makes me eat and drink.

":"ہم سے عیاش بن الولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد الاعلیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حمید طویل نے ‘ ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری دنوں میں صوم وصال رکھا تو بعض صحابہ نے بھی صوم وصال رکھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ملی تو آپ نے فرمایا اگر اس مہینے کے دن اور بڑھ جاتے تو میں اتنے دن متواتر وصال کرتاکہ ہوس کرنیوالے اپنی ہوس چھوڑ دیتے ‘ میں تم لوگوں جیسا نہیں ہوں ۔ میں اس طرح دن گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے ۔ اس روایت کی متابعت سلیمان بن مغیرہ نے کی ‘ ان سے ثابت نے ‘ ان سے انس رضی اللہ عنہ نے ‘ ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا جو اوپر مذکور ہوا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Ayyasy bin Al Walid telah menceritakan kepada kami Abdul A'la telah menceritakan kepada kami Humaid dari Tsabit dari Anas radliallahu 'anhu mengatakan; Nabi shallallahu 'alaihi wasallam menyambung akhir bulan (untuk tetap berpuasa) sehingga sahabat lain menyambungnya (wishal). Berita ini sampai kepada Nabi shallallahu 'alaihi wasallam sehingga beliau bersabda; 'Kalaulah bulan dipanjangkan bagiku niscaya kulakuan puasa wishal sehingga orang-orang yang berlebihan dalam beragama meninggalkan kebiasaan berlebih-lebihannya Sungguh aku tidak seperti kalian Tuhanku senantiasa memberiku makan dan minum.' hadist ini diperkuat oleh Sulaiman bin Mughirah dari Tsabit dari Anas dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6853 حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، وَقَالَ اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ المُسَيِّبِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ : نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الوِصَالِ ، قَالُوا : فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ ، قَالَ : أَيُّكُمْ مِثْلِي ، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِ ، فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا ، وَاصَلَ بِهِمْ يَوْمًا ، ثُمَّ يَوْمًا ، ثُمَّ رَأَوُا الهِلَالَ فَقَالَ : لَوْ تَأَخَّرَ لَزِدْتُكُمْ كَالْمُنَكِّلِ لَهُمْ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) forbade Al-Wisal. The people said (to him), But you fast Al-`Wisal, He said, Who among you is like me? When I sleep (at night), my Lord makes me eat and drink. But when the people refused to give up Al-Wisal, he fasted Al-Wisal along with them for two days and then they saw the crescent whereupon the Prophet (ﷺ) said, If the crescent had not appeared I would have fasted for a longer period, as if he intended to punish them herewith.

":"ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ کہا ہم کو زہری نے خبر دی اور لیث نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا‘ان سے ابن شہاب ( زہری ) نے ‘ انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصال سے منع کیا تو صحابہ نے عرض کی کہ آپ تو وصال کرتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں کون مجھ جیسا ہے ‘میں تو اس حال میں رات گزراتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے لیکن جب لوگ نہ مانے تو آپ نے ایک دن کے ساتھ دوسرا دن ملا کر ( وصال کا ) روزہ رکھا ‘ پھر لوگوں نے ( عیدکا ) چاند دیکھا تو آپ نے فرمایا کہ اگر چاند نہ ہوتا تو میں اور وصال کرتا ۔ گویا آپ نے انہیں تنبیہ کرنے کے لیے ایسا فرمایا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abul Yaman telah mengabarkan kepada kami Syu'aib dari Az Zuhri dan Al Laits berkata; telah menceritakan kepadaku Abdurrahman bin Khalid dari Ibn Syihab bahwasanya Sa'id bin Musayyab mengabarkan kepadanya bahwa Abu Hurairah berkata 'Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam melarang puasa wishal Para sahabat mengemukakan alasan 'Anda sendiri puasa wishal ya Rasulullah!' Nabi menjawab: 'Siapa di antara kalian yang bisa sepertiku sungguh tuhanku selalu memberiku makan dan minum.' Tatkala para sahabat enggan menghentikan wishalnya beliau menyambung puasanya bersama mereka hari demi hari kemudian mereka melihat hilal (bulan sabit) lantas Nabi berkata: 'Jika bulan itu terlambat niscaya kutambah lagi puasanya ' seolah-olah beliau ingin menghukum para sahabatnya.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6854 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الجَدْرِ ، أَمِنَ البَيْتِ هُوَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قُلْتُ : فَمَا لَهُمْ لَمْ يُدْخِلُوهُ فِي البَيْتِ ؟ قَالَ : إِنَّ قَوْمَكِ قَصَّرَتْ بِهِمُ النَّفَقَةُ ، قُلْتُ : فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا ، قَالَ : فَعَلَ ذَاكِ قَوْمُكِ لِيُدْخِلُوا مَنْ شَاءُوا ، وَيَمْنَعُوا مَنْ شَاءُوا ، وَلَوْلاَ أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِالْجَاهِلِيَّةِ فَأَخَافُ أَنْ تُنْكِرَ قُلُوبُهُمْ ، أَنْ أُدْخِلَ الجَدْرَ فِي البَيْتِ ، وَأَنْ أَلْصِقْ بَابَهُ فِي الأَرْضِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

I asked the Prophet (ﷺ) about the wall (outside the Ka`ba). Is it regarded as part of the Ka`ba? He replied, Yes. I said, Then why didn't the people include it in the Ka`ba? He said, (Because) your people ran short of money. I asked, Then why is its gate so high? He replied, ''Your people did so in order to admit to it whom they would and forbid whom they would. Were your people not still close to the period of ignorance, and were I not afraid that their hearts might deny my action, then surely I would include the wall in the Ka`ba and make its gate touch the ground.

":"ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اشعث نے ‘ ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( خانہ کعبہ کے ) حطیم کے بارے میں پوچھا کہ کیا یہ بھی خانہ کعبہ کا حصہ ہے ؟ فرمایا کہ ہاں ۔ میں نے کہا ‘ پھر کیوں ان لوگوں نے اسے بیت اللہ میں داخل نہیں کیا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری قوم کے پاس خرچ کی کمی ہو گئی تھی ۔ میں نے کہا کہ یہ خانہ کعبہ کا دروازہ اونچائی پر کیوں ہے ؟ فرمایا کہ یہ اس لیے انہوں نے کیا ہے تاکہ جسے چاہیں اندر داخل کریں اور جسے چاہیں روک دیں ۔ اگر تمہاری قوم ( قریش ) کا زمانہ جاہلیت سے قریب نہ ہوتا اور مجھے خوف نہ ہوتا کہ ان کے دلوں میں اس سے انکار پیدا ہو گا تو میں حطیم کو بھی خانہ کعبہ میں شامل کر دیتا اور اس کے دروازے کو زمین کے برابر کر دیتا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Musaddad telah menceritakan kepada kami Abul Ahwash telah menceritakan kepada kami Asy'ats dari Al Aswad bin Yazid dari 'Aisyah berkata 'Aku bertanya Nabi shallallahu 'alaihi wasallam tentang Hijir Ismail apakah termasuk baitullah?' Nabi menjawab: 'Ya.' Aku bertanya 'Mengapa para sahabat tidak memasukkannya dalam baitullah?' Nabi menjawab: 'Kaummu dahulu kekurangan dana renovasi.' Aku bertanya 'Lantas bagaimana pintunya ditinggikan?' Nabi menjawab: 'Kaummu melakukan yang sedemikian untuk memasukkan siapa saja yang dikehendakinya dan melarang siapa saja yang dikehendaki kalaulah bukan karena kaummu yang baru saja masuk Islam sehingga aku khawatir hati mereka menolak niscaya kumasukkan Hijir Ismail dalam Ka'bah dan kuratakan pintunya dengan tanah.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6855 حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَوْلاَ الهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ ، وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَكَتِ الأَنْصَارُ وَادِيًا - أَوْ شِعْبًا - لَسَلَكْتُ وَادِيَ الأَنْصَارِ ، - أَوْ شِعْبَ الأَنْصَارِ -

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) said, But for the emigration, I would have been one of the Ansar: and if the people took their way in a valley (or a mountain pass), I would take the Ansar's valley or the mountain pass.

":"ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ‘ ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ہجرت ( کی فضیلت ) نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد بننا ( پسند کرتا ) اور اگر دوسرے لوگ کسی وادی میں چلیں اور انصار ایک وادی یا گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی یا گھاٹی میں چلوں گا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abul Yaman telah mengabarkan kepada kami Syu'aib telah menceritakan kepada kami Abuz Zinad dari Al A'raj dari Abu Hurairah berkata 'Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Kalaulah bukan karena hijrah maka aku adalah seorang Anshar kalaulah manusia mengarungi lembah dan Anshar mengarungi lembah lain atau lereng gunung niscaya aku mengarungi lembah Anshar atau lereng gunung Anshar.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6856 حَدَّثَنَا مُوسَى ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَوْلاَ الهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ ، وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الأَنْصَارِ وَشِعْبَهَا تَابَعَهُ أَبُو التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فِي الشِّعْبِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) said, But for the emigration, I would have been one of the Ansar; and if the people took their way in a valley (or a mountain pass), I would take Ansar's valley or their mountain pass.

":"ہم سے موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن یحییٰ نے ‘ ان سے عباد بن تمیم نے اور ان سے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہاگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا اور اگر لوگ کسی وادی یا گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی یا گھاٹی میں چلوں گا ۔ اس روایت کی متابعت ابو التیاح نے کی ‘ ان سے انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔ اس میں بھی درے کا ذکر ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Musa telah menceritakan kepada kami Wuhaib dari 'Amru bin Yahya dari 'Abbad bin Tamim dari 'Abdullah bin Zaid dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beliau bersabda: 'Kalaulah bukan karena hijrah niscaya aku menjadi orang Anhsar dan kalaulah manusia menempuh sebuah lembah atau lereng gunung niscaya aku mengarungi lembah Anshar atau lereng gunungnya.' Hadis ini diperkuat oleh Abu Thayyah dari Anas dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam.'