باب القران في التمر

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ القِرَانِ فِي التَّمْرِ بَيْنَ الشُّرَكَاءِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَهُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ القِرَانِ فِي التَّمْرِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5153 حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ ، قَالَ : أَصَابَنَا عَامُ سَنَةٍ مَعَ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَرَزَقَنَا تَمْرًا ، فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، يَمُرُّ بِنَا وَنَحْنُ نَأْكُلُ ، وَيَقُولُ : لاَ تُقَارِنُوا ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ القِرَانِ ، ثُمَّ يَقُولُ : إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ ، قَالَ شُعْبَةُ : الإِذْنُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

At the time of Ibn Az-Zubair, we were struck with famine, and he provided us with dates for our food. `Abdullah bin `Umar used to pass by us while we were eating, and say, Do not eat two dates together at a time, for the Prophet (ﷺ) forbade the taking of two dates together at a time (in a gathering). Ibn `Umar used to add, Unless one takes the permission of one's companions.

":"ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جبلہ بن سحیم نے بیان کیا ، کہا کہہمیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ( جب وہ حجاز کے خلیفہ تھے ) ایک سال قحط کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے راشن میں ہمیں کھانے کے لیے کھجوریں دیں ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس سے گزرتے اور ہم کھجور کھاتے ہوتے تو وہ فرماتے کہ دو کھجور وں کو ایک ساتھ ملا کر نہ کھاؤ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو کھجور وں کو ایک ساتھ ملا کر کھانے سے منع کیا ہے ، پھر فرمایا سوا اس صورت کے جب اس کو کھانے والا شخص اپنے ساتھی سے ( جو کھانے میں شریک ہے ) اس کی اجازت لے لے ۔ شعبہ نے بیان کیا کہ اجازت والاٹکڑا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Adam berkata telah menceritakan kepada kami Syu'bah berkata telah menceritakan kepada kami Jabalah bin Suhaim ia berkata 'Kami mengalami kesulitan (paceklik) bersama Ibnu Zubair Abdullah bin Umar lalu memberikan kami kurma. Saat kami makan Abdullah bin Umar lewat di hadapan kami maka ia pun berkata; 'Janganlah kalian berserikat (menggabungkan kurma saat makan). Sesungguhnya Nabi shallallahu 'alaihi wasallam melarang untuk berserikat.' Kemudian ia mengatakan lagi 'Kecuali jika ia minta izin kepada temannya.' Syu'bah berkata 'Lafadz 'izin' ini adalah ucapan Ibnu Umar.''