باب قول الرجل للرجل اخسأ
5843 حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ ، سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِابْنِ صَائِدٍ : قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا ، فَمَا هُوَ ؟ قَالَ : الدُّخُّ ، قَالَ : اخْسَأْ |
Allah's Messenger (ﷺ) said to Ibn Saiyad I have hidden something for you in my mind; What is it? He said, Ad-Dukh. The Prophet (ﷺ) said, Ikhsa.
":"ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے مسلم بن زریر نے بیان کیا ، کہا میں نے ابو رجاء سے سنا اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد سے فرمایا ، میں نے اس وقت اپنے دل میں ایک بات چھپا رکھی ہے ، وہ کیا ہے ؟ وہ بولا ” الدخ “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چل دور ہو جا ۔
':'Telah menceritakan kepada kami Abu Al Walid telah menceritakan kepada kami Salm bin Zarir saya mendengar Abu Roja' saya mendengar Ibnu Abbas radliallahu 'anhuma berkata; Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda kepada Ibnu Sha`id: 'Sungguh aku meminta kepadamu agar mengira (apa yang aku sembunyikan dalam hatiku) '. Ibnu Shayyad berkata; 'Aku kira asap'. Nabi bersabda: 'Celaka kamu.''
5844 حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، أَخْبَرَهُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ : انْطَلَقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ ، حَتَّى وَجَدَهُ يَلْعَبُ مَعَ الغِلْمَانِ فِي أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ ، وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ يَوْمَئِذٍ الحُلُمَ ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ، ثُمَّ قَالَ : أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ : أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُمِّيِّينَ ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ : أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ، فَرَضَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ : آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ثُمَّ قَالَ لِابْنِ صَيَّادٍ : مَاذَا تَرَى قَالَ : يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : خُلِّطَ عَلَيْكَ الأَمْرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنِّي خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا قَالَ : هُوَ الدُّخُّ ، قَالَ : اخْسَأْ ، فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ قَالَ عُمَرُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَتَأْذَنُ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنْ يَكُنْ هُوَ لاَ تُسَلَّطُ عَلَيْهِ ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلاَ خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ ، |
5845 قَالَ سَالِمٌ : فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ : انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ الأَنْصَارِيُّ ، يَؤُمَّانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، طَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ ، وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ ، وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ ، أَوْ زَمْزَمَةٌ ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ ، فَقَالَتْ لِابْنِ صَيَّادٍ : أَيْ صَافِ - وَهُوَ اسْمُهُ - هَذَا مُحَمَّدٌ ، فَتَنَاهَى ابْنُ صَيَّادٍ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ |
":"ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی ، کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابن صیاد کی طرف گئے ۔ بہت سے دوسرے صحابہ بھی ساتھ تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ وہ چند بچوں کے ساتھ بنی مغالہ کے قلعہ کے پاس کھیل رہا ہے ۔ ان دنوں ابن صیاد بلوغ کے قریب تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا اسے احساس نہیں ہوا ۔ یہاں تک کہ آپ نے اس کی پیٹھ پر اپنا ہاتھ مارا ۔ پھر فرمایا کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ کر کہا ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے یعنی ( عربوں کے ) رسول ہیں ۔ پھر ابن صیاد نے کہا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اسے دفع کر دیا اور فرمایا ، میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا ۔ پھر ابن صیاد سے آپ نے پوچھا ، تم کیا دیکھتے ہو ؟ اس نے کہا کہ میرے پاس سچا اور جھوٹا دونوں آتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے لئے معاملہ کومشتبہ کر دیا گیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہارے لئے ایک بات اپنے دل میں چھپا رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ وہ ” الدخ “ ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دور ہو ، اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ اسے قتل کر دوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اگر یہ وہی ( دجال ) ہے تو اس پر غالب نہیں ہوا جا سکتا اور اگر یہ دجال نہیں ہے تو اسے قتل کرنے میں کوئی خیر نہیں ۔ سالم نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابی بن کعب انصاری رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر اس کھجور کے باغ کی طرف روانہ ہوئے جہاں ابن صیاد رہتا تھا ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں پہنچے تو آپ نے کھجور کی ٹہنیوں میں چھپنا شروع کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ اس سے پہلے کہ وہ دیکھے چھپ کر کسی بہانے ابن صیاد کی کوئی بات سنیں ۔ ابن صیاد ایک مخملی چادر کے بستر پر لیٹا ہوا تھا اور کچھ گنگنارہا تھا ۔ ابن صیاد کی ماں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کے تنوں سے چھپ کر آتے ہوئے دیکھ لیا اور اسے بتا دیا کہ اے صاف ! ( یہ اس کا نام تھا ) محمد آ رہے ہیں ۔ چنانچہ وہ متنبہ ہو گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس کی ماں اسے متنبہ نہ کرتی تو بات صاف ہو جاتی ۔ سالم نے بیان کیا کہ عبداللہ نے بیان کیاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مجمع میں کھڑے ہوئے اور اللہ کی اس کی شان کے مطابق تعریف کرنے کے بعد آپ نے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں ۔ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو ۔ نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا لیکن میں اس کی تمہیں ایک ایسی نشانی بتاؤں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی ۔ تم جانتے ہو کہ وہ کانا ہو گا اور اللہ کانا نہیں ہے ۔
':'Telah menceritakan kepada kami Abu Al Yaman telah mengabarkan kepada kami Syu'aib dari Az Zuhri dia berkata; telah mengabarkan kepadaku Salim bin Abdullah bahwa Abdullah bin Umar telah mengabarkan kepadanya bahwa Umar bin Khatthab pernah pergi bersama Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam dengan beberapa orang dari para sahabat beliau untuk menemui Ibnu Shayyad. Beliau mendapatinya tengah bermain bersama dua anak kecil di dekat benteng Bani Maghalah. Ibnu Shayyad waktu itu sudah hampir baligh namun dia tidak menyadari sesuatupun (kedatangan rombongan) hingga Nabi shallallahu 'alaihi wasallam memukul punggungnya dengan tangan beliau kemudian beliau bersabda: 'Apakah kamu bersaksi bahwa aku ini utusan Allah?'. Maka Ibnu Shayyad memandang beliau lalu berkata; 'Aku bersaksi bahwa engkau utusan bagi ummat yang ummiy' (khusus bangsa 'Arab). Kemudian Ibnu Shayyad berkata; 'Apakah kamu bersaksi bahwa aku ini utusan Allah?' Nabi shallallahu 'alaihi wasallam pun menolaknya sambil bersabda: 'Aku beriman kepada Allah dan Rasul-rasul-Nya.' Setelah itu beliau bersabda kepada Ibnu Shayyad: 'Bagaimana pendapatmu?'. Ibnu Shayyad menjawab; 'Telah datang kepadaku orang yang jujur dan pendusta'. Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Urusanmu kacau balau.' Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam juga bersabda: 'Sungguh aku meminta kepadamu agar mengira (apa yang aku sembunyikan dalam hatiku) '. Ibnu Shayyad berkata; 'Aku kira asap.' Beliau bersabda: 'Celaka kamu. Kamu tidak akan mempunyai kemampuan (untuk mengetahuinya) '. Spontanitas Umar berkata; 'Wahai Rasulullah biarkanlah aku memenggal lehernya'. Maka Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Jika dia benar (Dajjal) maka kamu tidak akan dapat menguasainya dan jika dia bukan (Dajjal) maka tidak ada kebaikannya membunuhnya'. Salim berkata; 'Aku mendengar Abdullah bin Umar berkata; 'Setelah itu Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam beranjak meninggalkannya Salim berkata: Aku mendengar Abdullah bin Umar bekata: 'Setelah itu Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam dan Ubai bin Ka'ab Al Anshari pergi menuju kebun kurma dimana Ibnu Shayyad berada dan ketika Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam memasuki kebun Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam segera menjaga dirinya dengan pelepah kurma agar tidak mendengar apa pun yang dikatakan Ibnu Shayyad sebelum ia melihat beliau. Sementara Ibnu Shayyad tengah berbaring di atas hamparan kain beludru miliknya yang terdengar suara tikar bila diduduki. Ketika Ibu Ibnu Shayyad melihat Nabi shallallahu 'alaihi wasallam tengah menjaga diri dengan pelepah kurma maka ibunya berkata pada Ibnu Shayyad: Hai Shaf -nama Ibnu Shayyad- ini Muhammad.' Ibnu Shayyad langsung terbangun lalu Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Andai dia (ibu Ibnu Shayyad) membiarkannya maka akan tampak jelas olehnya.' Salim berkata: Abdullah bin Umar berkata: Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam berdiri ditengah orang-orang beliau memuja dan memuji dengan pujian yang layak baginya setelah itu beliau menyebut Dajjal beliau bersabda: 'Sesungguhnya aku mengingatkan kalian darinya. Dan tidak ada seorang nabi pun melainkan ia akan mengingatkan kaumnya dari Dajjal. Nuh telah mengingatkan kaumnya namun aku akan menyebutkan suatu hal pada kalian yang belum pernah dikemukakan oleh seorang nabi pun kepada kaumnya ketahuilah oleh kalian bahwa ia (Dajjal) buta sebelah matanya sedangkan Allah tidak buta sebelah mata-Nya.' Abu Abdullah mengatakan; 'Aku menghalau anjing maksudnya menjauhkannya sedangkan kata 'Khasi`iin' QS Al Baqarah; 65 maknanya adalah terusirlah dengan hina.'
5846 قَالَ سَالِمٌ : قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ ، فَقَالَ : إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ ، وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ ، تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ ، وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ : خَسَأْتُ الكَلْبَ : بَعَّدْتُهُ { خَاسِئِينَ } : مُبْعَدِينَ |
':'Telah menceritakan kepada kami Abu Al Yaman telah mengabarkan kepada kami Syu'aib dari Az Zuhri dia berkata; telah mengabarkan kepadaku Salim bin Abdullah bahwa Abdullah bin Umar telah mengabarkan kepadanya bahwa Umar bin Khatthab pernah pergi bersama Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam dengan beberapa orang dari para sahabat beliau untuk menemui Ibnu Shayyad. Beliau mendapatinya tengah bermain bersama dua anak kecil di dekat benteng Bani Maghalah. Ibnu Shayyad waktu itu sudah hampir baligh namun dia tidak menyadari sesuatupun (kedatangan rombongan) hingga Nabi shallallahu 'alaihi wasallam memukul punggungnya dengan tangan beliau kemudian beliau bersabda: 'Apakah kamu bersaksi bahwa aku ini utusan Allah?'. Maka Ibnu Shayyad memandang beliau lalu berkata; 'Aku bersaksi bahwa engkau utusan bagi ummat yang ummiy' (khusus bangsa 'Arab). Kemudian Ibnu Shayyad berkata; 'Apakah kamu bersaksi bahwa aku ini utusan Allah?' Nabi shallallahu 'alaihi wasallam pun menolaknya sambil bersabda: 'Aku beriman kepada Allah dan Rasul-rasul-Nya.' Setelah itu beliau bersabda kepada Ibnu Shayyad: 'Bagaimana pendapatmu?'. Ibnu Shayyad menjawab; 'Telah datang kepadaku orang yang jujur dan pendusta'. Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Urusanmu kacau balau.' Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam juga bersabda: 'Sungguh aku meminta kepadamu agar mengira (apa yang aku sembunyikan dalam hatiku) '. Ibnu Shayyad berkata; 'Aku kira asap.' Beliau bersabda: 'Celaka kamu. Kamu tidak akan mempunyai kemampuan (untuk mengetahuinya) '. Spontanitas Umar berkata; 'Wahai Rasulullah biarkanlah aku memenggal lehernya'. Maka Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Jika dia benar (Dajjal) maka kamu tidak akan dapat menguasainya dan jika dia bukan (Dajjal) maka tidak ada kebaikannya membunuhnya'. Salim berkata; 'Aku mendengar Abdullah bin Umar berkata; 'Setelah itu Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam beranjak meninggalkannya Salim berkata: Aku mendengar Abdullah bin Umar bekata: 'Setelah itu Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam dan Ubai bin Ka'ab Al Anshari pergi menuju kebun kurma dimana Ibnu Shayyad berada dan ketika Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam memasuki kebun Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam segera menjaga dirinya dengan pelepah kurma agar tidak mendengar apa pun yang dikatakan Ibnu Shayyad sebelum ia melihat beliau. Sementara Ibnu Shayyad tengah berbaring di atas hamparan kain beludru miliknya yang terdengar suara tikar bila diduduki. Ketika Ibu Ibnu Shayyad melihat Nabi shallallahu 'alaihi wasallam tengah menjaga diri dengan pelepah kurma maka ibunya berkata pada Ibnu Shayyad: Hai Shaf -nama Ibnu Shayyad- ini Muhammad.' Ibnu Shayyad langsung terbangun lalu Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Andai dia (ibu Ibnu Shayyad) membiarkannya maka akan tampak jelas olehnya.' Salim berkata: Abdullah bin Umar berkata: Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam berdiri ditengah orang-orang beliau memuja dan memuji dengan pujian yang layak baginya setelah itu beliau menyebut Dajjal beliau bersabda: 'Sesungguhnya aku mengingatkan kalian darinya. Dan tidak ada seorang nabi pun melainkan ia akan mengingatkan kaumnya dari Dajjal. Nuh telah mengingatkan kaumnya namun aku akan menyebutkan suatu hal pada kalian yang belum pernah dikemukakan oleh seorang nabi pun kepada kaumnya ketahuilah oleh kalian bahwa ia (Dajjal) buta sebelah matanya sedangkan Allah tidak buta sebelah mata-Nya.' Abu Abdullah mengatakan; 'Aku menghalau anjing maksudnya menjauhkannya sedangkan kata 'Khasi`iin' QS Al Baqarah; 65 maknanya adalah terusirlah dengan hina.'