باب: وقت الظهر عند الزوال

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابٌ : وَقْتُ الظُّهْرِ عِنْدَ الزَّوَالِ وَقَالَ جَابِرٌ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالهَاجِرَةِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

525 حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ ، فَصَلَّى الظُّهْرَ ، فَقَامَ عَلَى المِنْبَرِ ، فَذَكَرَ السَّاعَةَ ، فَذَكَرَ أَنَّ فِيهَا أُمُورًا عِظَامًا ، ثُمَّ قَالَ : مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ شَيْءٍ فَلْيَسْأَلْ ، فَلاَ تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا أَخْبَرْتُكُمْ ، مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا فَأَكْثَرَ النَّاسُ فِي البُكَاءِ ، وَأَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ : سَلُونِي ، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ السَّهْمِيُّ ، فَقَالَ : مَنْ أَبِي ؟ قَالَ : أَبُوكَ حُذَافَةُ ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ : سَلُونِي فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ، فَقَالَ : رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا ، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا ، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا ، فَسَكَتَ ، ثُمَّ قَالَ : عُرِضَتْ عَلَيَّ الجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الحَائِطِ ، فَلَمْ أَرَ كَالخَيْرِ وَالشَّرِّ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ ، فَصَلَّى الظُّهْرَ ، فَقَامَ عَلَى المِنْبَرِ ، فَذَكَرَ السَّاعَةَ ، فَذَكَرَ أَنَّ فِيهَا أُمُورًا عِظَامًا ، ثُمَّ قَالَ : مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ شَيْءٍ فَلْيَسْأَلْ ، فَلاَ تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا أَخْبَرْتُكُمْ ، مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا فَأَكْثَرَ النَّاسُ فِي البُكَاءِ ، وَأَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ : سَلُونِي ، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ السَّهْمِيُّ ، فَقَالَ : مَنْ أَبِي ؟ قَالَ : أَبُوكَ حُذَافَةُ ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ : سَلُونِي فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ، فَقَالَ : رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا ، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا ، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا ، فَسَكَتَ ، ثُمَّ قَالَ : عُرِضَتْ عَلَيَّ الجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الحَائِطِ ، فَلَمْ أَرَ كَالخَيْرِ وَالشَّرِّ .

Allah's Messenger (ﷺ) came out as the sun declined at midday and offered the Zuhr prayer. He then stood on the pulpit and spoke about the Hour (Day of Judgment) and said that in it there would be tremendous things. He then said, Whoever likes to ask me about anything he can do so and I shall reply as long as I am at this place of mine. Most of the people wept and the Prophet (ﷺ) said repeatedly, Ask me. `Abdullah bin Hudhafa As-Sahmi stood up and said, Who is my father? The Prophet (ﷺ) said, Your father is Hudhafa. The Prophet (ﷺ) repeatedly said, Ask me. Then `Umar knelt before him and said, We are pleased with Allah as our Lord, Islam as our religion, and Muhammad as our Prophet. The Prophet then became quiet and said, Paradise and Hell-fire were displayed in front of me on this wall just now and I have never seen a better thing (than the former) and a worse thing (than the latter).

":"ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعیب نے زہری کی روایت سے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہجب سورج ڈھلا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجرہ سے باہر تشریف لائے اور ظہر کی نماز پڑھی ۔ پھر منبر پر تشریف لائے ۔ اور قیامت کا ذکر فرمایا ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت میں بڑے عظیم امور پیش آئیں گے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کسی کو کچھ پوچھنا ہو تو پوچھ لے ۔ کیونکہ جب تک میں اس جگہ پر ہوں تم مجھ سے جو بھی پوچھو گے ۔ میں اس کا جواب ضرور دوں گا ۔ لوگ بہت زیادہ رونے لگے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر فرماتے جاتے تھے کہ جو کچھ پوچھنا ہو پوچھو ۔ عبداللہ بن حذافہ سہمی کھڑے ہوئے اور دریافت کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے باپ کون ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے باپ حذافہ تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اب بھی برابر فرما رہے تھے کہ پوچھو کیا پوچھتے ہو ۔ اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ ادب سے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور انھوں نے فرمایا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے مالک ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نبی ہونے سے راضی اور خوش ہیں ۔ ( پس اس گستاخی سے ہم باز آتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا اور بے جا سوالات کریں ) اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی ابھی میرے سامنے جنت اور جہنم اس دیوار کے کونے میں پیش کی گئی تھی ۔ پس میں نے نہ ایسی کوئی عمدہ چیز دیکھی ( جیسی جنت تھی ) اور نہ کوئی ایسی بری چیز دیکھی ( جیسی دوزخ تھی ) ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abu Al Yaman berkata telah mengabarkan kepada kami Syu'aib dari Az Zuhri berkata telah mengabarkan kepadaku Anas bin Malik ketika matahari panas terik Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam keluar rumah melaksanakan shalat Zhuhur kemudian beliau naik ke atas mimbar dan menyebutkan tentang hari kiamat. Beliau sebutkan bahwa pada saat itu terdapat perkara yang besar kemudian beliau katakan: 'Siapa ingin bertanya maka bertanyalah. Dan tidaklah kalian bertanya kepadaku tentang sesuatu kecuali aku akan kabarkan kepada kalian selama aku masih berada di tempaku ini.' Tiba-tiba para sahabat menangis dan Nabi shallallahu 'alaihi wasallam terus mengulangi: 'Bertanyalah kepadaku.' Maka berdirilah 'Abdullah bin Khudzafah As Sahmi seraya berkata 'Siapakah ayahku?' Beliau menjawab: 'Ayahmu Hudzafah.' Kemudian Nabi shallallahu 'alaihi wasallam meminta lagi: 'Bertanyalah kepadaku.' Maka bangkitlah 'Umar dari posisi duduk berlututnya lantas berkata 'Kami ridla Allah sebagai Rabb Islam sebagai agama dan Muhammad sebagai Nabi.' Lalu Nabi shallallahu 'alaihi wasallam terdiam sejenak kemudian bersabda: 'Barusan diperlihatkan kepadaku surga dan neraka dari balik dinding ini aku tidak lihat kebaikan sebagaimana keburukan.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

526 حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو المِنْهَالِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الصُّبْحَ وَأَحَدُنَا يَعْرِفُ جَلِيسَهُ ، وَيَقْرَأُ فِيهَا مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى المِائَةِ ، وَيُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ ، وَالعَصْرَ وَأَحَدُنَا يَذْهَبُ إِلَى أَقْصَى المَدِينَةِ ، رَجَعَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ - وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي المَغْرِبِ - وَلاَ يُبَالِي بِتَأْخِيرِ العِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ ، ثُمَّ قَالَ : إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ وَقَالَ مُعَاذٌ : قَالَ شُعْبَةُ : لَقِيتُهُ مَرَّةً ، فَقَالَ : أَوْ ثُلُثِ اللَّيْلِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن أَبِي بَرْزَةَ ، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الصُّبْحَ وَأَحَدُنَا يَعْرِفُ جَلِيسَهُ ، وَيَقْرَأُ فِيهَا مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى المِائَةِ ، وَيُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ ، وَالعَصْرَ وَأَحَدُنَا يَذْهَبُ إِلَى أَقْصَى المَدِينَةِ ، رَجَعَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ - وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي المَغْرِبِ - وَلاَ يُبَالِي بِتَأْخِيرِ العِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ ، ثُمَّ قَالَ : إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ.

Abu Barza said, The Prophet (ﷺ) used to offer the Fajr (prayer) when one could recognize the person sitting by him (after the prayer) and he used to recite between 60 to 100 Ayat (verses) of the Qur'an. He used to offer the Zuhr prayer as soon as the sun declined (at noon) and the `Asr at a time when a man might go and return from the farthest place in Medina and find the sun still hot. (The sub-narrator forgot what was said about the Maghrib). He did not mind delaying the `Isha prayer to one third of the night or the middle of the night.

":"ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ابوالمنہال کی روایت سے ، انھوں نے ابوبرزہ ( فضلہ بن عبید رضی اللہ عنہ ) سے ، انھوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب ہم اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان لیتے تھے ۔ صبح کی نماز میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھتے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اس وقت پڑھتے جب سورج ڈھل جاتا ۔ اور عصر کی نماز اس وقت کہ ہم مدینہ منورہ کی آخری حد تک ( نماز پڑھنے کے بعد ) جاتے لیکن سورج اب بھی تیز رہتا تھا ۔ نماز مغرب کا حضرت انس رضی اللہ عنہ نے جو وقت بتایا تھا وہ مجھے یاد نہیں رہا ۔ اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز کو تہائی رات تک دیر کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ، پھر ابوالمنہال نے کہا کہ آدھی رات تک ( موخر کرنے میں ) کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ۔ اور معاذ نے کہا کہ شعبہ نے فرمایا کہ پھر میں دوبارہ ابوالمنہال سے ملا تو انھوں نے فرمایا ” یا تہائی رات تک “ ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Hafsh bin 'Umar berkata telah menceritakan kepada kami Syu'bah telah menceritakan kepada kami Abu Al Minhal dari Abu Barzah bahwa Nabi shallallahu 'alaihi wasallam melaksanakan shalat shubuh dan salah seorang dari kami dapat mengetahui siapa orang yang ada di sisinya. Dalam shalat tersebut beliau membaca antara enam puluh hingga seratus ayat. Dan beliau shalat Zhuhur saat matahari sudah condong shalat 'Ashar saat salah seorang dari kami pergi ke ujung kota dan matahari masih terasa panas sinarnya. Dan aku lupa apa yang dibaca beliau saat shalat Maghrib. Dan beliau sering mengakhirkan pelaksanaan shalat 'Isya hingga sepertiga malam lalu melaksanakannya sampai pertengahan malam.' Mu'adz berkata Syu'bah berkata; 'Aku pernah berjumpa denganya pada suatu hari berkata 'Atau sepertiga malam'.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

527 حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ مُقَاتِلٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي غَالِبٌ القَطَّانُ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ المُزَنِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالظَّهَائِرِ ، فَسَجَدْنَا عَلَى ثِيَابِنَا اتِّقَاءَ الحَرِّ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   عن أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالظَّهَائِرِ ، فَسَجَدْنَا عَلَى ثِيَابِنَا اتِّقَاءَ الحَرِّ .

When we offered the Zuhr prayers behind Allah's Messenger (ﷺ) we used to prostrate on our clothes to protect ourselves from the heat.

":"ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انھوں نے کہا ہم سے خالد بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، انھوں نے کہا مجھ سے غالب قطان نے بکر بن عبداللہ مزنی کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے آپ نے فرمایا کہجب ہم ( گرمیوں میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ظہر کی نماز دوپہر دن میں پڑھتے تھے تو گرمی سے بچنے کے لیے کپڑوں پر سجدہ کیا کرتے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Muhammad -yakni Ibnu Muqatil-berkata telah mengabarkan kepada kami 'Abdullah berkata telah mengabarkan kepada kami Khalid bin 'Abdurrahman telah menceritakan kepadaku Ghalib Al Qaththan dari Bakar bin 'Abdullah Al Muzani dari Anas bin Malik ia berkata 'Jika kami shalat di belakang Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam pada shalat Zhuhur saat udara panas kami sujud beralaskan pakaian kami untuk menghindari panasnya pasir.''