باب قول النبي صلى الله عليه وسلم: «لو كنت راجما بغير بينة»

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5024 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ القَاسِمِ ، عَنِ القَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ ذُكِرَ التَّلاَعُنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِكَ قَوْلًا ثُمَّ انْصَرَفَ ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ يَشْكُو إِلَيْهِ أَنَّهُ قَدْ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا ، فَقَالَ عَاصِمٌ : مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا الأَمْرِ إِلَّا لِقَوْلِي ، فَذَهَبَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ ، وَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا قَلِيلَ اللَّحْمِ سَبْطَ الشَّعَرِ ، وَكَانَ الَّذِي ادَّعَى عَلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَ أَهْلِهِ خَدْلًا آدَمَ كَثِيرَ اللَّحْمِ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اللَّهُمَّ بَيِّنْ فَجَاءَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَكَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَهُ ، فَلاَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا . قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي المَجْلِسِ : هِيَ الَّتِي قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ ، رَجَمْتُ هَذِهِ فَقَالَ : لاَ ، تِلْكَ امْرَأَةٌ كَانَتْ تُظْهِرُ فِي الإِسْلاَمِ السُّوءَ قَالَ أَبُو صَالِحٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ : آدَمَ خَدِلًا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Ibn `Abbas; said, Once Lian was mentioned before the Prophet (ﷺ) whereupon `Asim bin Adi said something and went away. Then a man from his tribe came to him, complaining that he had found a man width his wife. `Asim said, 'I have not been put to task except for my statement (about Lian).' `Asim took the man to the Prophet (ﷺ) and the man told him of the state in which he had found his wife. The man was pale, thin, and of lank hair, while the other man whom he claimed he had seen with his wife, was brown, fat and had much flesh on his calves. The Prophet (ﷺ) invoked, saying, 'O Allah! Reveal the truth.' So that lady delivered a child resembling the man whom her husband had mentioned he had found her with. The Prophet (ﷺ) then made them carry out Lian. Then a man from that gathering asked Ibn `Abbas, Was she the same lady regarding which the Prophet (ﷺ) had said, 'If I were to stone to death someone without witness, I would have stoned this lady'? Ibn `Abbas said, No, that was another lady who, though being a Muslim, used to arouse suspicion by her outright misbehavior.

":"ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے ، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں لعان کا ذکر ہوا اور عاصم رضی اللہ عنہ نے اس سلسلہ میں کوئی بات کہی ( کہ میں اگر اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھ لوں تو وہیں قتل کر دوں ) اور چلے گئے ، پھر ان کی قوم کے ایک صحابی ( عویمر ر ضی اللہ عنہ ) ان کے پاس آئے یہ شکایت لے کر کہ انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیر مرد کو پایا ہے ۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے آج یہ ابتلا میری اسی بات کی وجہ سے ہوا ہے ( جو آپ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کہی تھی ) پھر وہ انہیں لے کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ واقعہ بتایا جس میں ملوث اس صحابی نے اپنی کو پایا تھا ۔ یہ صاحب زرد رنگ ، کم گوشت والے ( پتلے دبلے ) اور سیدھے بال والے تھے اور جس کے متعلق انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ ( تنہائی میں ) پایا ، وہ گھٹے ہوئے جسم کا ، گندمی اور بھر ے گوشت والا تھا ، پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ اے اللہ ! اس معاملہ کو صاف کر دے ۔ چنانچہ اس عورت نے بچہ اسی مرد کی شکل کا جنا جس کے متعلق شوہر نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ پایا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میاں بیوی کے درمیان لعان کرایا ۔ ایک شاگرد نے مجلس میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کیا یہی وہ عورت ہے جس کے متعلق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی کو بلاشہادت کے سنگسار کر سکتا تو اس عورت کو سنگسار کرتا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نہیں ( یہ جملہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ) اس عورت کے متعلق فرمایا تھا جس کی بدکاری اسلام کے زمانہ میں کھل گئی تھی ۔ ابوصالح اور عبداللہ بن یوسف نے اس حدیث میں بجائے خدلا کے کسرہ کے ساتھ دال خدلا روایت کیا ہے لیکن معنی وہی ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Sa'id bin Ufair ia berkata; Telah menceritakan kepadaku Al Laits dari Yahya bin Sa'id dari Abdurrahman bin Al Qasim dari Al Qasim bin Muhammad dari Ibnu Abbas bahwasanya; Suatu ketika li'an (suami-isteri menuduh berzina pasangannya) dibahas di sisi Nabi shallallahu 'alaihi wasallam. Maka Ashim bin Adi mengungkapkan sesuatu dalam masalah itu kemudian ia beranjak pergi. Kemudian seorang laki-laki dari kaumnya datang dan mengadu padanya bahwa ia mendapati seorang laki-laki bersama isterinya. Maka Ashim berkata 'Aku belum pernah diuji dengan masalah ini kecuali karena kata-kataku sendiri.' Akhirnya ia dan laki-laki itu pergi menemui Nabi shallallahu 'alaihi wasallam. Lalu laki-laki itu menuturkan apa yang terjadi pada isterinya. Laki-laki itu kurus dan berambut lurus. Sedangkan laki-laki yang dapati bersama isterinya adalah seorang laki-laki yang gemuk dan berkulit sawo matang. Maka Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Ya Allah berilah kejelasan.' Lalu wanita itu melahirkan bayi yang cirinya seperti laki-laki yang dilukiskan suaminya yang ia temukan bersama isterinya. Maka Nabi shallallahu 'alaihi wasallam meli'an antara keduanya. Seorang laki-laki berkata kepada Ibnu Abbas di dalam majelis; Itukah wanita yang Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Sekira aku boleh merajam seseorang dengan tanpa Bayyinah (saksi) niscaya aku akan merajam wanita ini?.' Ibnu Abbas berkata; 'Oh tidak yang dimaksudkan wanita yang boleh dirajam tanpa bukti adalah wanita yang menyatakan secara terus terang (vulgar) perzinahannya bukan wanita yang sekedar dituduh berzina' Abu Shalih dan Abdullah bin Yusuf Adam mengatakan bahwa makna Adam adalah Khadil (gemuk).'