هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5818 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ ، فَسِرْنَا لَيْلًا ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ القَوْمِ لِعَامِرِ بْنِ الأَكْوَعِ : أَلاَ تُسْمِعُنَا مِنْ هُنَيْهَاتِكَ ؟ قَالَ : وَكَانَ عَامِرٌ رَجُلًا شَاعِرًا ، فَنَزَلَ يَحْدُو بِالقَوْمِ يَقُولُ :
اللَّهُمَّ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا
وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّيْنَا

فَاغْفِرْ فِدَاءٌ لَكَ مَا اقْتَفَيْنَا
وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَيْنَا

وَأَلْقِيَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا
إِنَّا إِذَا صِيحَ بِنَا أَتَيْنَا

وَبِالصِّيَاحِ عَوَّلُوا عَلَيْنَا
فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ هَذَا السَّائِقُ قَالُوا : عَامِرُ بْنُ الأَكْوَعِ ، فَقَالَ : يَرْحَمُهُ اللَّهُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ القَوْمِ : وَجَبَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ، لَوْلاَ أَمْتَعْتَنَا بِهِ ، قَالَ : فَأَتَيْنَا خَيْبَرَ فَحَاصَرْنَاهُمْ ، حَتَّى أَصَابَتْنَا مَخْمَصَةٌ شَدِيدَةٌ ، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ فَتَحَهَا عَلَيْهِمْ ، فَلَمَّا أَمْسَى النَّاسُ اليَوْمَ الَّذِي فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ ، أَوْقَدُوا نِيرَانًا كَثِيرَةً ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا هَذِهِ النِّيرَانُ ، عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُوقِدُونَ قَالُوا : عَلَى لَحْمٍ ، قَالَ : عَلَى أَيِّ لَحْمٍ ؟ قَالُوا : عَلَى لَحْمِ حُمُرٍ إِنْسِيَّةٍ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَهْرِقُوهَا وَاكْسِرُوهَا فَقَالَ رَجُلٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا ؟ قَالَ : أَوْ ذَاكَ فَلَمَّا تَصَافَّ القَوْمُ ، كَانَ سَيْفُ عَامِرٍ فِيهِ قِصَرٌ ، فَتَنَاوَلَ بِهِ يَهُودِيًّا لِيَضْرِبَهُ ، وَيَرْجِعُ ذُبَابُ سَيْفِهِ ، فَأَصَابَ رُكْبَةَ عَامِرٍ فَمَاتَ مِنْهُ ، فَلَمَّا قَفَلُوا قَالَ سَلَمَةُ : رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاحِبًا ، فَقَالَ لِي : مَا لَكَ فَقُلْتُ : فِدًى لَكَ أَبِي وَأُمِّي ، زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ ، قَالَ : مَنْ قَالَهُ ؟ قُلْتُ : قَالَهُ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَأُسَيْدُ بْنُ الحُضَيْرِ الأَنْصَارِيُّ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : كَذَبَ مَنْ قَالَهُ ، إِنَّ لَهُ لَأَجْرَيْنِ - وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ - إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ ، قَلَّ عَرَبِيٌّ نَشَأَ بِهَا مِثْلَهُ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  right:20px>اللهم لولا أنت ما اهتدينا
ولا تصدقنا ولا صلينا

فاغفر فداء لك ما اقتفينا
وثبت الأقدام إن لاقينا

وألقين سكينة علينا
إنا إذا صيح بنا أتينا

وبالصياح عولوا علينا
فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من هذا السائق قالوا : عامر بن الأكوع ، فقال : يرحمه الله فقال رجل من القوم : وجبت يا نبي الله ، لولا أمتعتنا به ، قال : فأتينا خيبر فحاصرناهم ، حتى أصابتنا مخمصة شديدة ، ثم إن الله فتحها عليهم ، فلما أمسى الناس اليوم الذي فتحت عليهم ، أوقدوا نيرانا كثيرة ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ما هذه النيران ، على أي شيء توقدون قالوا : على لحم ، قال : على أي لحم ؟ قالوا : على لحم حمر إنسية ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أهرقوها واكسروها فقال رجل : يا رسول الله أو نهريقها ونغسلها ؟ قال : أو ذاك فلما تصاف القوم ، كان سيف عامر فيه قصر ، فتناول به يهوديا ليضربه ، ويرجع ذباب سيفه ، فأصاب ركبة عامر فمات منه ، فلما قفلوا قال سلمة : رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم شاحبا ، فقال لي : ما لك فقلت : فدى لك أبي وأمي ، زعموا أن عامرا حبط عمله ، قال : من قاله ؟ قلت : قاله فلان وفلان وفلان وأسيد بن الحضير الأنصاري ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : كذب من قاله ، إن له لأجرين
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Salama bin Al-Aqwa:

We went out with Allah's Messenger (ﷺ) to Khaibar and we travelled during the night. A man amongst the people said to 'Amir bin Al-Aqwa', Won't you let us hear your poetry? 'Amir was a poet, and so he got down and started (chanting Huda) reciting for the people, poetry that keep pace with the camel's foot steps, saying, O Allah! Without You we would not have been guided on the right path, neither would we have given in charity, nor would we have prayed. So please forgive us what we have committed. Let all of us be sacrificed for Your cause and when we meet our enemy, make our feet firm and bestow peace and calmness on us and if they (our enemy) will call us towards an unjust thing we will refuse. The infidels have made a hue and cry to ask others help against us. Allah's Messenger (ﷺ) said, Who is that driver (of the camels)? They said, He is 'Amir bin Al-Aqwa.' He said, May Allah bestow His mercy on him. A man among the people said, Has Martyrdom been granted to him, O Allah's Prophet! Would that you let us enjoy his company longer. We reached (the people of) Khaibar and besieged them till we were stricken with severe hunger but Allah helped the Muslims conquer Khaibar. In the evening of its conquest the people made many fires. Allah's Messenger (ﷺ) asked, What are those fires? For what are you making fires? They said, For cooking meat. He asked, What kind of meat? They said, Donkeys' meat. Allah's Messenger (ﷺ) said, Throw away the meat and break the cooking pots. A man said, O Allah's Messenger (ﷺ)! Shall we throw away the meat and wash the cooking pots? He said, You can do that too. When the army files aligned in rows (for the battle), 'Amir's sword was a short one, and while attacking a Jew with it in order to hit him, the sharp edge of the sword turned back and hit 'Amir's knee and caused him to die. When the Muslims returned (from the battle), Salama said, Allah's Messenger (ﷺ) saw me pale and said, 'What is wrong with you?' I said, Let my parents be sacrificed for you! The people claim that all the deeds of Amir have been annulled. The Prophet (ﷺ) asked, Who said so? I replied, So-and-so and soand- so and Usaid bin Al-Hudair Al-Ansari said, 'Whoever says so is telling a lie. Verily, 'Amir will have double reward.' (While speaking) the Prophet (ﷺ) put two of his fingers together to indicate that, and added, He was really a hard-working man and a Mujahid (devout fighter in Allah's Cause) and rarely have there lived in it (i.e., Medina or the battle-field) an Arab like him.

":"ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے ، ان سے برید ابن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ خیبر میں گئے اور ہم نے رات میں سفر کیا ، اتنے میں مسلمانوں کے آدمی نے عامر بن اکوع رضی للہ عنہ سے کہا کہ اپنے کچھ شعر اشعار سناؤ ۔ راوی نے بیان کیا کہ عامر شاعر تھے ۔ وہ لوگوں کو اپنی حدی سنانے لگے ۔ ” اے اللہ ! اگر تونہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے نہ ہم صدقہ نہ دے سکتے اور نہ نماز پڑھ سکتے ۔ ہم تجھ پر فدا ہوں ، ہم نے جو کچھ پہلے گناہ کئے ان کو تو معاف کر دے اور جب ( دشمن سے ) ہمارا سامنا ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ اور ہم پر سکون نازل فرما ۔ جب ہمیں جنگ کے لئے بلایا جاتا ہے ، تو ہم موجود ہو جاتے ہیں اور دشمن نے بھی پکارکر ہم سے نجات چاہی ہے ۔ “ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کون اونٹوں کو ہانک رہا ہے جو حدی گا رہا ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ عامر بن اکوع ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ پاک اس پر رحم کرے ۔ ایک صحابی یعنی عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ، یا رسول اللہ ! اب تو عامر شہید ہوئے ۔ کاش اور چند روز آپ ہم کو عامر سے فائدہ اٹھانے دیتے ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر ہم خیبر آئے اور اس کو گھیر لیا اس گھراؤ میں ہم شدید فاقوں میں مبتلا ہوئے ، پھر اللہ تعالیٰ نے خیبر والوں پر ہم کو فتح عطافرمائی جس دن ان پر فتح ہوئی اس کی شام کو لوگوں نے جگہ جگہ آگ جلائی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ آگ کیسی ہے ، کس کام کے لئے تم لوگوں نے یہ آگ جلائی ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ گوشت پکانے کے لئے ۔ اس پر آپ نے دریافت فرمایا کس چیز کے گوشت کے لئے ؟ صحابہ نے کہا کہ بستی کے پالتو گدھوں کا گوشت پکانے کے لیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، گوشت کو برتنوں میں سے پھینک دو اور برتنوں کو توڑ دو ۔ ایک صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم گوشت تو پھینک دیں گے ، مگر برتن توڑنے کے بجائے اگر دھو لیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا یوں ہی کر لو ۔ جب لوگوں نے جنگ کی صف بندی کر لی تو عامر ( ابن اکوع شاعر ) نے اپنی تلوار سے ایک یہودی پر وار کیا ، ان کی تلوار چھوٹی تھی اس کی نوک پلٹ کر خود ان کے گھٹنوں پر لگی اور اس کی وجہ سے ان کی شہادت ہو گئی ۔ جب لوگ واپس آنے لگے تو سلمہ ( عامر کے بھائی ) نے بیان کیا کہ مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ میرے چہرے کا رنگ بدلا ہوا ہے ۔ دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے ؟ میں نے عرض کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر میرے ماں اور باپ فدا ہوں ، لوگ کہہ رہے ہیں کہ عامر کے اعمال برباد ہو گئے ۔ ( کیونکہ ان کی موت خود ان کی تلوار سے ہوئی ہے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کس نے کہا ؟ میں نے عرض کیا ، فلاں ، فلاں ، فلاں اور اسید بن حضیر انصاری نے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس نے یہ بات کہی اس نے جھوٹ کہا ہے انہیں تو دوہرا اجر ملے گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو انگلیوں کو ملا کر اشارہ کیا کہ وہ عابد بھی تھا اور مجاہد بھی ( توعبادت اور جہاد دونوں کا ثواب اس نے پایا ) عامرکی طرح تو بہت کم بہادر عرب میں پیدا ہوئے ہیں ( وہ ایسا بہادر اور نیک آدمی تھا )

شاهد كل الشروح المتوفرة للحديث

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  [6148] فِيهِ وَكَانَ عَامِرٌ رَجُلًا شَاعِرًا فَنَزَلَ يَحْدُو بِالْقَوْمِ يُؤْخَذُ مِنْهُ جَمِيعُ التَّرْجَمَةِ لِاشْتِمَالِهِ عَلَى الشِّعْرِ وَالرَّجَزِ وَالْحُدَاءِ وَيُؤْخَذُ مِنْهُ الرَّجَزُ مِنْ جُمْلَةِ الشِّعْرِ وَقَولُهُ اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهتدينا قَالَ بن التِّينِ هَذَا لَيْسَ بِشِعْرٍ وَلَا رَجَزٍ لِأَنَّهُ لَيْسَ بِمَوْزُونٍ وَلَيْسَ كَمَا قَالَ بَلْ هُوَ رَجَزٌ مَوْزُونٌ وَإِنَّمَا زِيدَ فِي أَوَّلِهِ سَبَبٌ خَفِيفٌ وَيُسَمَّى الْخَزْمُ بِالْمُعْجَمَتَيْنِ وَقَولُهُ فَاغْفِرْ فِدَاءً لَكَ مَا اقْتَفَيْنَا أَمَّا فِدَاءٌ فَهُوَ بِكَسْرِ الْفَاءِ وَالْمَدِّ مَنُونٌ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُهُ بِالْقَصْرِ وَشَرْطُ اتِّصَالِهِ بِحَرْفِ الْجَرِّ كَالَّذِي هُنَا قَالَهُ بن التِّينِ.

     وَقَالَ  الْمَازِرِيُّ لَا يُقَالُ لِلَّهِ فِدَاءً لَكَ لِأَنَّهَا كَلِمَةٌ تُسْتَعْمَلُ عِنْدَ تَوَقُّعِ مَكْرُوهٍ لِشَخْصٍ فَيَخْتَارُ شَخْصٌ آخَرُ أَنْ يَحِلَّ بِهِ دُونَ ذَلِكَ الْآخَرِ وَيَفْدِيهِ فَهُوَ إِمَّا مَجَازٌ عَنِ الرِّضَا كَأَنَّهُ قَالَ نَفْسِي مَبْذُولَةٌ لِرِضَاكَ أَوْ هَذِهِ الْكَلِمَةُ وَقَعَتْ خِطَابًا لِسَامِعِ الْكَلَامِ وَقَدْ تَقَدَّمَ لَهُ تَوْجِيهٌ آخَرُ فِي غَزْوَةِ خَيْبَر.

     وَقَالَ  بن بَطَّالٍ مَعْنَاهُ اغْفِرْ لَنَا مَا ارْتَكَبْنَاهُ مِنَ الذُّنُوبِ وَفِدَاءً لَكَ دُعَاءٌ أَيِ افْدِنَا مِنْ عِقَابِكَ عَلَى مَا اقْتَرَفْنَا مِنْ ذُنُوبِنَا كَأَنَّهُ قَالَ اغْفِرْ لَنَا وَافْدِنَا مِنْكَ فِدَاءً لَكَ أَيْ مِنْ عِنْدَكَ فَلَا تُعَاقِبْنَا بِهِ وَحَاصِلُهُ أَنَّهُ جَعَلَ اللَّامَ لِلتَّبْيِينِ مِثْلَ هَيْتَ لَكَ وَاسْتَدَلَّ بِجَوَازِ الْحُدَاءِ عَلَى جَوَازِ غِنَاءِ الرُّكْبَانِ الْمُسَمَّى بِالنَّصْبِ وَهُوَ ضَرْبٌ مِنَ النَّشِيدِ بِصَوْتٍ فِيهِ تَمْطِيطٌ وَأَفْرَطَ قَوْمٌ فَاسْتَدَلُّوا بِهِ عَلَى جَوَازِ الْغِنَاءِ مُطْلَقًا بِالْأَلْحَانِ الَّتِي تَشْتَمِلُ عَلَيْهَا الْمُوسِيقَى وَفِيهِ نَظَرٌ.

     وَقَالَ  الْمَاوَرْدِيُّ اخْتُلِفَ فِيهِ فَأَبَاحَهُ قَوْمٌ مُطْلَقًا وَمَنَعَهُ قَوْمٌ مُطْلَقًا وَكَرِهَهُ مَالِكٌ وَالشَّافِعِيُّ فِي أَصَحِّ الْقَوْلَيْنِ وَنُقِلَ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ الْمَنْعُ وَكَذَا أَكْثَرُ الْحَنَابِلَةِ وَنَقَلَ بن طَاهِرٍ فِي كِتَابِ السَّمَاعِ الْجَوَازَ عَنْ كَثِيرٍ مِنَ الصَّحَابَةِ لَكِنْ لَمْ يَثْبُتْ مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ إِلَّا فِي النَّصْبِ الْمُشَارِ إِلَيْهِ أَوَّلًا قَالَ بن عَبْدِ الْبَرِّ الْغِنَاءُ الْمَمْنُوعُ مَا فِيهِ تَمْطِيطٌ وإفساد لوزن الشّعْر طلبا للضرب وَخُرُوجًا مِنْ مَذَاهِبِ الْعَرَبِ وَإِنَّمَا وَرَدَتِ الرُّخْصَةُ فِي الضَّرْبِ الْأَوَّلِ دُونَ أَلْحَانِ الْعَجَمِ.

     وَقَالَ  الْمَاوَرْدِيُّ هُوَ الَّذِي لَمْ يَزَلْ أَهْلُ الْحِجَازِ يُرَخِّصُونَ فِيهِ مِنْ غَيْرِ نَكِيرٍ إِلَّا فِي حَالَتَيْنِ أَنْ يُكْثِرَ مِنْهُ جِدًّا وَأَنْ يَصْحَبَهُ مَا يَمْنَعُهُ مِنْهُ وَاحْتَجَّ مَنْ أَبَاحَهُ بِأَنَّ فِيهِ تَرْوِيحًا لِلنَّفْسِ فَإِنْ فَعَلَهُ لِيَقْوَى عَلَى الطَّاعَةِ فَهُوَ مُطِيعٌ أَوْ عَلَى الْمَعْصِيَةِ فَهُوَ عَاصٍ وَإِلَّا فَهُوَ مِثْلُ التَّنَزُّهِ فِي الْبُسْتَانِ وَالتَّفَرُّجِ عَلَى الْمَارَّةِ وَأَطْنَبَ الْغَزَالِيُّ فِي الِاسْتِدْلَالِ وَمُحَصَّلُهُ أَنَّ الْحُدَاءَ بِالرَّجَزِ وَالشِّعْرِ لَمْ يَزَلْ يُفْعَلُ فِي الْحَضْرَةِ النَّبَوِيَّةِ وَرُبَّمَا الْتُمِسَ ذَلِكَ وَلَيْسَ هُوَ إِلَّا أَشْعَارٌ تُوزَنُ بِأَصْوَاتٍ طَيِّبَةٍ وَأَلْحَانٍ مَوْزُونَةٍ وَكَذَلِكَ الْغِنَاءُ أَشْعَارٌ مَوْزُونَةٌ تُؤَدَّى بِأَصْوَاتٍ مُسْتَلَذَّةٍ وَأَلْحَانٍ مَوْزُونَةٍ وَقَدْ تَقَدَّمَ لَهُ بِوَجْه آخر فِي غَزْوَة خَيْبَر وَالْحَلِيمِيُّ مَا تَعَيَّنَ طَرِيقًا إِلَى الدَّوَاءِ أَوْ شهد بِهِ طَبِيب عدل عَارِف الحَدِيث الْخَامِس

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  [ قــ :5818 ... غــ :6148] فِيهِ وَكَانَ عَامِرٌ رَجُلًا شَاعِرًا فَنَزَلَ يَحْدُو بِالْقَوْمِ يُؤْخَذُ مِنْهُ جَمِيعُ التَّرْجَمَةِ لِاشْتِمَالِهِ عَلَى الشِّعْرِ وَالرَّجَزِ وَالْحُدَاءِ وَيُؤْخَذُ مِنْهُ الرَّجَزُ مِنْ جُمْلَةِ الشِّعْرِ وَقَولُهُ اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهتدينا قَالَ بن التِّينِ هَذَا لَيْسَ بِشِعْرٍ وَلَا رَجَزٍ لِأَنَّهُ لَيْسَ بِمَوْزُونٍ وَلَيْسَ كَمَا قَالَ بَلْ هُوَ رَجَزٌ مَوْزُونٌ وَإِنَّمَا زِيدَ فِي أَوَّلِهِ سَبَبٌ خَفِيفٌ وَيُسَمَّى الْخَزْمُ بِالْمُعْجَمَتَيْنِ وَقَولُهُ فَاغْفِرْ فِدَاءً لَكَ مَا اقْتَفَيْنَا أَمَّا فِدَاءٌ فَهُوَ بِكَسْرِ الْفَاءِ وَالْمَدِّ مَنُونٌ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُهُ بِالْقَصْرِ وَشَرْطُ اتِّصَالِهِ بِحَرْفِ الْجَرِّ كَالَّذِي هُنَا قَالَهُ بن التِّينِ.

     وَقَالَ  الْمَازِرِيُّ لَا يُقَالُ لِلَّهِ فِدَاءً لَكَ لِأَنَّهَا كَلِمَةٌ تُسْتَعْمَلُ عِنْدَ تَوَقُّعِ مَكْرُوهٍ لِشَخْصٍ فَيَخْتَارُ شَخْصٌ آخَرُ أَنْ يَحِلَّ بِهِ دُونَ ذَلِكَ الْآخَرِ وَيَفْدِيهِ فَهُوَ إِمَّا مَجَازٌ عَنِ الرِّضَا كَأَنَّهُ قَالَ نَفْسِي مَبْذُولَةٌ لِرِضَاكَ أَوْ هَذِهِ الْكَلِمَةُ وَقَعَتْ خِطَابًا لِسَامِعِ الْكَلَامِ وَقَدْ تَقَدَّمَ لَهُ تَوْجِيهٌ آخَرُ فِي غَزْوَةِ خَيْبَر.

     وَقَالَ  بن بَطَّالٍ مَعْنَاهُ اغْفِرْ لَنَا مَا ارْتَكَبْنَاهُ مِنَ الذُّنُوبِ وَفِدَاءً لَكَ دُعَاءٌ أَيِ افْدِنَا مِنْ عِقَابِكَ عَلَى مَا اقْتَرَفْنَا مِنْ ذُنُوبِنَا كَأَنَّهُ قَالَ اغْفِرْ لَنَا وَافْدِنَا مِنْكَ فِدَاءً لَكَ أَيْ مِنْ عِنْدَكَ فَلَا تُعَاقِبْنَا بِهِ وَحَاصِلُهُ أَنَّهُ جَعَلَ اللَّامَ لِلتَّبْيِينِ مِثْلَ هَيْتَ لَكَ وَاسْتَدَلَّ بِجَوَازِ الْحُدَاءِ عَلَى جَوَازِ غِنَاءِ الرُّكْبَانِ الْمُسَمَّى بِالنَّصْبِ وَهُوَ ضَرْبٌ مِنَ النَّشِيدِ بِصَوْتٍ فِيهِ تَمْطِيطٌ وَأَفْرَطَ قَوْمٌ فَاسْتَدَلُّوا بِهِ عَلَى جَوَازِ الْغِنَاءِ مُطْلَقًا بِالْأَلْحَانِ الَّتِي تَشْتَمِلُ عَلَيْهَا الْمُوسِيقَى وَفِيهِ نَظَرٌ.

     وَقَالَ  الْمَاوَرْدِيُّ اخْتُلِفَ فِيهِ فَأَبَاحَهُ قَوْمٌ مُطْلَقًا وَمَنَعَهُ قَوْمٌ مُطْلَقًا وَكَرِهَهُ مَالِكٌ وَالشَّافِعِيُّ فِي أَصَحِّ الْقَوْلَيْنِ وَنُقِلَ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ الْمَنْعُ وَكَذَا أَكْثَرُ الْحَنَابِلَةِ وَنَقَلَ بن طَاهِرٍ فِي كِتَابِ السَّمَاعِ الْجَوَازَ عَنْ كَثِيرٍ مِنَ الصَّحَابَةِ لَكِنْ لَمْ يَثْبُتْ مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ إِلَّا فِي النَّصْبِ الْمُشَارِ إِلَيْهِ أَوَّلًا قَالَ بن عَبْدِ الْبَرِّ الْغِنَاءُ الْمَمْنُوعُ مَا فِيهِ تَمْطِيطٌ وإفساد لوزن الشّعْر طلبا للضرب وَخُرُوجًا مِنْ مَذَاهِبِ الْعَرَبِ وَإِنَّمَا وَرَدَتِ الرُّخْصَةُ فِي الضَّرْبِ الْأَوَّلِ دُونَ أَلْحَانِ الْعَجَمِ.

     وَقَالَ  الْمَاوَرْدِيُّ هُوَ الَّذِي لَمْ يَزَلْ أَهْلُ الْحِجَازِ يُرَخِّصُونَ فِيهِ مِنْ غَيْرِ نَكِيرٍ إِلَّا فِي حَالَتَيْنِ أَنْ يُكْثِرَ مِنْهُ جِدًّا وَأَنْ يَصْحَبَهُ مَا يَمْنَعُهُ مِنْهُ وَاحْتَجَّ مَنْ أَبَاحَهُ بِأَنَّ فِيهِ تَرْوِيحًا لِلنَّفْسِ فَإِنْ فَعَلَهُ لِيَقْوَى عَلَى الطَّاعَةِ فَهُوَ مُطِيعٌ أَوْ عَلَى الْمَعْصِيَةِ فَهُوَ عَاصٍ وَإِلَّا فَهُوَ مِثْلُ التَّنَزُّهِ فِي الْبُسْتَانِ وَالتَّفَرُّجِ عَلَى الْمَارَّةِ وَأَطْنَبَ الْغَزَالِيُّ فِي الِاسْتِدْلَالِ وَمُحَصَّلُهُ أَنَّ الْحُدَاءَ بِالرَّجَزِ وَالشِّعْرِ لَمْ يَزَلْ يُفْعَلُ فِي الْحَضْرَةِ النَّبَوِيَّةِ وَرُبَّمَا الْتُمِسَ ذَلِكَ وَلَيْسَ هُوَ إِلَّا أَشْعَارٌ تُوزَنُ بِأَصْوَاتٍ طَيِّبَةٍ وَأَلْحَانٍ مَوْزُونَةٍ وَكَذَلِكَ الْغِنَاءُ أَشْعَارٌ مَوْزُونَةٌ تُؤَدَّى بِأَصْوَاتٍ مُسْتَلَذَّةٍ وَأَلْحَانٍ مَوْزُونَةٍ وَقَدْ تَقَدَّمَ لَهُ بِوَجْه آخر فِي غَزْوَة خَيْبَر وَالْحَلِيمِيُّ مَا تَعَيَّنَ طَرِيقًا إِلَى الدَّوَاءِ أَوْ شهد بِهِ طَبِيب عدل عَارِف الحَدِيث الْخَامِس

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
[ قــ :5818 ... غــ : 6148 ]
- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِى عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- إِلَى خَيْبَرَ فَسِرْنَا لَيْلاً فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: لِعَامِرِ بْنِ الأَكْوَعِ أَلاَ تُسْمِعُنَا مِنْ هُنَيْهَاتِكَ قَالَ: وَكَانَ عَامِرٌ رَجُلاً شَاعِرًا فَنَزَلَ يَحْدُو بِالْقَوْمِ يَقُولُ:
اللَّهُمَّ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا ... وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّيْنَا
فَاغْفِرْ فِدَاءٌ لَكَ مَا اقْتَفَيْنَا ... وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَيْنَا
وَأَلْقِيَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا ... إِنَّا إِذَا صِيحَ بِنَا أَتَيْنَا
وَبِالصِّيَاحِ عَوَّلُوا عَلَيْنَا
فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: «مَنْ هَذَا السَّائِقُ»؟ قَالُوا: عَامِرُ بْنُ الأَكْوَعِ.
فَقَالَ: «يَرْحَمُهُ اللَّهُ».
فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: وَجَبَتْ يَا نَبِىَّ اللَّهِ لَوْ أَمْتَعْتَنَا بِهِ.
قَالَ: فَأَتَيْنَا خَيْبَرَ فَحَاصَرْنَاهُمْ حَتَّى أَصَابَتْنَا مَخْمَصَةٌ شَدِيدَةٌ، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ فَتَحَهَا عَلَيْهِمْ فَلَمَّا أَمْسَى النَّاسُ الْيَوْمَ الَّذِى فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ أَوْقَدُوا نِيرَانًا كَثِيرَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: «مَا هَذِهِ النِّيرَانُ عَلَى أَىِّ شَىْءٍ تُوقِدُونَ»؟ قَالُوا: عَلَى
لَحْمٍ قَالَ: «عَلَى أَىِّ لَحْمٍ»؟ قَالُوا: عَلَى لَحْمِ حُمُرٍ إِنْسِيَّةٍ.
فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: «أَهْرِقُوهَا وَاكْسِرُوهَا».
فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا؟ قَالَ: «أَوْ ذَاكَ».
فَلَمَّا تَصَافَّ الْقَوْمُ كَانَ سَيْفُ عَامِرٍ فِيهِ قِصَرٌ فَتَنَاوَلَ بِهِ يَهُودِيًّا لِيَضْرِبَهُ وَيَرْجِعُ ذُبَابُ سَيْفِهِ فَأَصَابَ رُكْبَةَ عَامِرٍ فَمَاتَ مِنْهُ، فَلَمَّا قَفَلُوا قَالَ سَلَمَةُ: رَآنِى رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- شَاحِبًا فَقَالَ لِى: «مَا لَكَ»؟ فَقُلْتُ: فِدًى لَكَ أَبِى وَأُمِّى زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ.
قَالَ: «مَنْ قَالَهُ»؟ قُلْتُ: قَالَهُ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَأُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ الأَنْصَارِىُّ.
فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: «كَذَبَ مَنْ قَالَهُ إِنَّ لَهُ لأَجْرَيْنِ» وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ قَلَّ عَرَبِىٌّ نَشَأَ بِهَا مِثْلَهُ.

وبه قال: ( حدّثنا قتيبة بن سعيد) أبو رجاء الثقفي قال: ( حدّثنا حاتم بن إسماعيل) بالحاء المهملة الكوفي ( عن يزيد بن أبي عبيد) مولى سلمة بن الأكوع ( عن سلمة بن الأكوع) - رضي الله عنه- أنه ( قال: خرجنا مع رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- إلى خيبر فسرنا ليلاً فقال رجل من القوم) هو أسيد بن حضير ( لعامر بن الأكوع) وهو عامر بن سنان بن عبد الله بن قشير الأسلمي المعروف بابن الأكوع عم سلمة بن الأكوع واسم الأكوع سنان ويقال أخوه: ( لا تسمعنا من هنيهاتك) ؟ بضم الهاء وفتح النون وسكون التحتية وبعد الهاء ألف ففوقية فكاف ولأبي ذر عن الكشميهني هنياتك بتحتية مشددة مفتوحة بدلاً من الهاء الثانية أي من كلماتك أو من أراجيزك ( قال) سلمة بن الأكوع: ( وكان عامر) أي ابن الأكوع ( رجلاً شاعرًا فنزل يحدو بالقوم) حال كونه ( يقول) : قال في الأساس: حدا الإبل حدوًا وهو حادي الإبل وهم حداتها وحدا بها حداء إذا غنى لها.
وقال في الفتح: يؤخذ منه جميع الترجمة لاشتماله على الشعر والرجز والحداء ويؤخذ منه أن الرجز من جملة الشعر وقول السفاقسي إن قوله:
( اللهم لولا أنت ما اهتدينا) ليس بشعر ولا رجز لأنه ليس بموزون ليس كذلك بل هو رجز موزون، وإنما زيد في أوّله سبب خفيف ويسمى الخزم بالمعجمتين.
وقال في الكواكب: الموزون لا همّ وقوله لولا أنت ما اهتدينا كقوله وما كنا لنهتدي لولا أن هدانا الله ( ولا تصدقنا ولا صلينا ... فاغفر فداء لك) بكسر الفاء والمد مرفوع منوّن في الفرع.
قال المازري: لا يقال لله فداء لك لأنها كلمة إنما تستعمل لتوقع مكروه بشخص فيختار شخص آخر أن يحل به دون ذلك الآخر ويفديه فهو مجاز عن الرضا كأنه قال: نفسي مبذولة لرضاك أو وقعت هنا مخاطبة لسامع الكلام وقوله: ( ما اقتفينا) .
ما اتبعنا أثره.
وقال ابن بطال: المعنى اغفر لنا ما ارتكبنا من الذنوب وفداء لك دعاء أي أفدنا من عقابك على ما اقترفنا من ذنوبنا كأنه قال: اغفر لنا وافدنا فداء لك أي من عندك فلا تعاقبنا به، وحاصله أن جعل اللام للتبيين مثل هيت لك ( وثبت الإقدام إن لاقينا) العدوّ كقوله تعالى: {وثبت أقدامنا وانصرنا} [البقرة: 250] ( وألقين سكينة علينا ... ) مثل قوله {فأنزل الله سكينته على رسوله وعلى المؤمنين} [الفتح: 26] ( إنا إذا صيح بنا}) بكسر
الصاد المهملة وسكون التحتية بعدها حاء مهملة أي إذا دعينا للقتال ( أتينا ... ) من الإتيان ( وبالصياح) بالصوت العالي والاستغاثة ( عوّلوا علينا ... ) لا بالشجاعة ( فقال رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-) :
( من هذا السائق؟ قالوا: عامر بن الأكوع فقال) -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: ( يرحمه الله.
فقال رجل من القوم)
هو عمر بن الخطاب -رضي الله عنه- ( وجبت) له الشهادة ( يا نبي الله) لأنه -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- ما كان يدعو لأحد بالرحمة يخصه بها إلا استشهد ( لولا) هلا ( أمتعتنا) أبقيته لنا لنتمتع ( به) ولغير أبي ذر لو أمتعتنا ( قال) سلمة: ( فأتينا) أهل ( خيبر فحاصرناهم حتى أصابتنا) ولأبي ذر عن الكشميهني فأصابتنا ( مخمصة) مجاعة ( شديدة ثم إن الله) تعالى ( فتحها عليهم) حصنًا حصنًا ( فلما أمسى الناس اليوم) ولأبي ذر عن الكشميهني مساء اليوم ( الذي فتحت عليهم أوقدوا نيرانًا كثيرة فقال رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: ما هذه النيران على أي شيء توقدون؟ قالوا) : نوقدها ( على لحم.
قال)
-صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: ( على أي لحم) أي على أي أنواع اللحوم ( قالوا: على لحم حمر إنسية) بكسر الهمزة وسكون النون وللكشميهني الحمر ولأبي ذر الأنسية بإثبات ال فيهما وفتح نون الأنسية والهمزة ( فقال رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: أهرقوها) بفتح الهمزة وسكون الهاء وبعد الراء المكسورة قاف من غير تحتية بينهما في الفرع وأصله، ولأبي ذر هريقوها بإسقاط الهمزة وفتح الهاء وإثبات تحتية ساكنة بعد الراء ففي الرواية الأولى الهاء زائدة وفي الأخرى منقلبة عن الهمزة أي صبوها ( واكسروها.
فقال رجل)
أي يسم أو هو عمر ( يا رسول الله أو) بسكون الواو ( نهريقها) بضم النون وإثبات التحتية بعد الراء ( ونغسلها؟ قال) -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: ( أو ذاك) بسكون الواو أي الغسل ( فلما تصاف القوم) للقتال ( كان سيف عامر) أي ابن الأكوع ( فيه قصر) بكسر القاف وفتح الصاد ( فتناول به يهوديًا) وفي غزوة خيبر ساق يهودي ( ليضربه ويرجع) بلفظ المضارع ولأبي ذر عن الكشميهني فرجع بالفاء ولفظ الماضي ( ذباب سيفه) أي طرفه الأعلى أو حده ( فأصاب ركبة عامر فمات منه فلما قفلوا) رجعوا من خيبر ( قال سلمة) بن الأكوع ( رآني رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- شاحبًا) بالشين المعجمة وبعد الألف حاء مهملة مكسورة فموحدة متغير اللون ( فقال لي: ما لك) متغيرًا ( فقلت: فدى لك أبي وأمي زعموا أن عامرًا حبط عمله) بكسر الموحدة لكونه قتل نفسه ( قال) -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: ( من قاله؟ قلت: قاله فلان وفلان وفلان) ثلاثًا ( وأسيد بن الحضير) بضم الهمزة والحضير بضم المهملة وفتح الضاد المعجمة ولأبي ذر حضير ( الأنصاري، فقال رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: كذب من قاله إن له لأجرين) أجر الجهد في الطاعة وأجر الجهاد في سبيل الله ( وجمع) -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- ( بين إصبعيه إنه لجاهد مجاهد) بكسر الهاء فيهما ( قلّ عربي نشأ) بالنون والشين المعجمة والهمزة، ولأبي ذر عن الكشميهني: مشى بالميم والمعجمة والقصر ( بها) بالمدينة أو الحرب أو الأرض ( مثله) أي مثل عامر.

والحديث سبق في غزوة خيبر.

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
[ قــ :5818 ... غــ :6148 ]
- حدَّثنا قُتَيْبَةُ بنُ سَعِيدٍ حَدثنَا حاتِمُ بنُ إسْمَاعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بن أبي عُبَيْدٍ عَنْ سَلمَةَ ابنِ الأكوَعِ قَالَ: خَرَجْنا مَعَ رسولِ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم إِلَى خَيْبَرَ فَسِرْنا لَيْلاً فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ القَوْمِ لِعامِرِ بنِ الأكْوَعِ: أَلا تُسْمِعُنا مِنْ هُنَيْهاتِكَ؟ قَالَ: وَكَانَ عامِرٌ رجلا شَاعِرًا، فَنزل يَحْدُو بالقَوْمِ يَقُولُ:
( اللَّهُمَّ لَوْلا أنْتَ مَا اهْتَدَيْنا ... وَلَا تَصَدَّقْنا وَلَا صَلَّيْنا)

( فاغْفِرْ فِدَاءً لَكَ مَا اقْتَفَيْنا ... وَثَبِّتِ الأقْدَامَ إنْ لَا فَيْنا)

( وألْقِيَنْ سَكِينَةً عَلَيْنا ... إِنَّا إذَا صِيحَ بِنا أتَيْنا)

وبالصِّياحِ عَوَّلوا عَلَيْنا
فَقَالَ رسولُ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: مَنْ هاذَا السّائِقُ؟ قالُوا: عامِرُ بنُ الأكْوَعِ فَقَالَ: يَرْحَمُهُ الله.
فَقَالَ رجلٌ مِنَ القَوْمِ: وَجَبَتْ يَا نَبِيَّ الله، لَوْلا أمْتَعْتَنَا بِهِ.
قَالَ: فأتَيْنا خَيْبَرَ فَحاصَرْناهُمْ حَتَّى أصابَتْنَا مَخْمَصَة شَدِيدَةٌ، ثُمَّ إنَّ الله فَتَحَها عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا أمْسَى النَّاسُ اليَوْمَ الَّذِي فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ أوْقَدُوا نِيرَاناً كَثِيرَة، فَقَالَ رسولُ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: مَا هاذِهِ النِّيرَانُ؟ عَلَى أيِّ شَيْءٍ تُوقِدُونَ؟ قَالُوا: عَلَى لَحْمٍ.
عَلَى أيِّ لَحْمٍ؟ قالُوا: عَلَى لَحْمِ حُمُر إنْسِيَّةٍ، فَقَالَ رسُولُ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: أهْرِقُوها واكْسِرُوها.
فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رسولَ الله! أوْ نُهَرِيقُها ونَغْسِلُها؟ قَالَ: أوْ ذَاكَ، فَلَمَّا تَصافَّ القَوْمُ كانَ سَيْفُ عامِر فِيهِ قِصَرٌ فَتَنَاوَلَ بِهِ يَهُودِيًّا لِيَضْرِبَهُ وَيَرْجِعُ ذُ بابُُ سَيْفِهِ، فأصابَ رُكْبَة عامِرٍ فَماتَ مِنْهُ، فَلَمَّا قَفَلُوا قَالَ سلَمةُ: رَآنِي رسولُ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم شاحباً فَقَالَ لي: مَا لَكَ؟ فَقُلْتُ: فِدًى لكَ أبي وأُمِّي، زَعَمُوا أنَّ عامِراً حَبِطَ عَمَلُهُ.
قَالَ: مَنْ قالَهُ؟ قُلْتُ: قالَهُ فُلاَنٌ وفُلانٌ وفُلاَنٌ وأُسَيْدُ بنُ حُضَيْرٍ الأنْصارِيُّ، فَقَالَ رسولُ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: كَذَبَ مَنْ قَالَهُ، إِنَّ لَهُ لأجْرَيْنِ، وَجَمَعَ بَيْنَ إصْبَعَيْهِ إِنَّهُ لَجاهِدٌ مُجاهِدٌ، قَلَّ عَرَبِي نَشأ بِها مِثْلَهُ.

مطابقته للتَّرْجَمَة ظَاهِرَة لاشْتِمَاله على الشّعْر والرجوز والحداء.
وحاتم بن إِسْمَاعِيل الْكُوفِي سكن الْمَدِينَة، وَيزِيد من الزِّيَادَة ابْن أبي عبيد مولى سَلمَة بن الْأَكْوَع.

والْحَدِيث مضى فِي: بابُُ غَزْوَة خَيْبَر، الحَدِيث الثَّانِي مِنْهُ أخرجه عَن عبد الله بن مسلمة عَن حَاتِم بن إِسْمَاعِيل ... إِلَى آخِره، وَبَين المتنين تفَاوت بِالزِّيَادَةِ وَالنُّقْصَان.

قَوْله: ( خرجنَا مَعَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم) وَهُنَاكَ: مَعَ النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم.
قَوْله: ( أَلاَ تسمعنا؟) من الإسماع.
قَوْله: ( من هنيهاتك) جمع هنيهة، ويروى: هنياتك، بتَشْديد الْيَاء آخر الْحُرُوف بعد النُّون.
قَالَ الْكرْمَانِي: جمع الهنية مصغر الهنة إِذا صلها: هنو، وَهِي الشَّيْء الصَّغِير المُرَاد بهما الأراجيز..
     وَقَالَ  الْجَوْهَرِي: هن على وزن: أَخ، كلمة كِنَايَة وَمَعْنَاهُ: شَيْء، وَأَصله هنو.
وَتقول للْمَرْأَة: هنة، وتصغيرها.
هنيَّة، تردها إِلَى الأَصْل وَتَأْتِي بِالْهَاءِ، وَقد تبدل من الْيَاء الثَّانِيَة هَاء، فَنَقُول: هنيهة،.

     وَقَالَ  ابْن الْأَثِير فِي حَدِيث ابْن الْأَكْوَع وَلَا تسمعنا من هناتك، أَي: من كلماتك أَو من أراجيزك، وَفِي رِوَايَة: من هنياتك على التصغير، وَفِي أُخْرَى: من هنيهاتك، على قلب الْيَاء هَاء.
قَوْله: ( شَاعِرًا) ويروى: حداء.
قَوْله: ( يَحْدُو) أَي: يَسُوق.
قَوْله: ( اللَّهُمَّ) هَكَذَا الرِّوَايَة، قَالَ الْكرْمَانِي: وَالْمَوْزُون: لَا هم،.

     وَقَالَ  ابْن التِّين: هَذَا لَيْسَ بِشعر وَلَا رجز لِأَنَّهُ لَيْسَ بموزون،.

     وَقَالَ  بَعضهم: لَيْسَ كَمَا قَالَ بل هُوَ رجز مَوْزُون، وَإِنَّمَا زيد فِي أَوله سَبَب خَفِيف وَيُسمى الخزم بالمعجمتين.
قَوْله: ( فدَاء لَك) بِكَسْر الْفَاء وبالمد والتنوين أَي: لِرَسُولِك،.

     وَقَالَ  الْمَازرِيّ: لَا يُقَال لله تَعَالَى: فدَاء لَك، لِأَنَّهُ إِنَّمَا يسْتَعْمل فِي مَكْرُوه يتَوَقَّع حُلُوله للشَّخْص فيختار شخص آخر أَن يحل ذَلِك بِهِ ويفديه مِنْهُ، فَهُوَ إِمَّا مجَاز عَن الرِّضَا كَأَن قَالَ: نَفسِي مبذولة لرضاك، أَو هَذِه الْكَلِمَة وَقعت فِي الْبَين خطابا لسامع الْكَلَام،.

     وَقَالَ  الْكرْمَانِي: وَلَفظ: فدى، مَمْدُود ومقصور ومرفوع ومنصوب،.

     وَقَالَ  ابْن بطال: فدى لَك، أَي: من عنْدك فَلَا تعاقبني، وَاللَّام للتبيين نَحْو لَام: هيت لَك.
قَوْله: ( مَا اقتفينا) أَي: اتَّبعنَا أمره ومادته قَاف وَفَاء، وَفِي الْمَغَازِي: مَا أبقينا من الْإِبْقَاء ومادته بَاء وقاف أَي: أفدنا من عقابك فدَاء مَا أبقينا من الذُّنُوب، أَي: مَا تَرَكْنَاهُ مَكْتُوبًا علينا، وروى: مَا اتقينا، من الاتقاء، وَمَا اقتنينا من الاقتناء، ويروى: مَا آتَيْنَا من الْإِتْيَان.
قَوْله: ( أَبينَا) من الإباء عَن الْفِرَار أَو عَن الْبَاطِل.
قَوْله: ( وبالصياح عولوا علينا) ، أَي: حملُوا علينا بالصياح لَا بالشجاعة، قَالَ الْكرْمَانِي: قد تقدم فِي الْجِهَاد أَنه صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، كَانَ يَقُولهَا فِي حفر الخَنْدَق، وَأَنَّهَا من أراجيز ابْن رَوَاحَة، ثمَّ أجَاب بِأَنَّهُ لَا مُنَافَاة فِي وُقُوع الْأَمريْنِ وَلَا مَحْذُور أَن يَحْدُو الشَّخْص بِشعر غَيره.
قَوْله: ( وَجَبت) ، أَي: الشَّهَادَة.

     وَقَالَ  أَبُو عمر: كَانُوا قد عرفُوا أَنه صلى الله عَلَيْهِ وَسلم إِذا اسْتغْفر لأحد عِنْد الْوَقْعَة وَفِي الْمشَاهد يستشهد الْبَتَّةَ، فَلَمَّا سمع عمر رَضِي الله عَنهُ ذَلِك قَالَ: يَا رَسُول الله لَوْلَا أمتعتنا بعامر أَي: لَو تركته لنا فبارز يومئذٍ فَرجع سَيْفه على سَاقه فَقطع كحله فَمَاتَ مِنْهَا.
قَوْله: ( جمر) بِضَمَّتَيْنِ جمع حمَار.
قَوْله: ( إنسية) بِكَسْر الْهمزَة وَسُكُون النُّون وبفتحهما وَهُوَ من بابُُ إِضَافَة الْمَوْصُوف إِلَى صفته.
قَوْله: ( أهريقوها) ويروى: هريقوها، أَي: أريقوها، فَفِي الرِّوَايَة الأولى الْهَاء زَائِدَة، وَفِي الثَّانِيَة منقلبة عَن الْهمزَة.
قَوْله: ( أَو ذَاك) أَي: أهريقوها واغسلوها.
قَوْله: ( وَيرجع) بِالرَّفْع.
قَوْله: ( ذُبابُُ سَيْفه) أَي: طرفه.
قَوْله: ( شاحباً) أَي: متغير اللَّوْن، يُقَال شحب يشحب سحوباً فَهُوَ شاحب،.

     وَقَالَ  صَاحب التَّوْضِيح: وَلَا يَصح أَن يكون بِالْجِيم كَمَا قَالَه ابْن التِّين، وَلَيْسَت هَذِه اللَّفْظَة فِي رِوَايَة الْمَغَازِي.
قَوْله: ( حَبط) بِكَسْر الْبَاء الْمُوَحدَة أَي: بَطل عمله.
قَوْله: ( وَأسيد) بِضَم الْهمزَة وَفتح السِّين مصغر أَسد بن الْحضير بِضَم الْحَاء الْمُهْملَة وَفتح الضَّاد الْمُعْجَمَة.
قَوْله: ( إِن لَهُ لأجرين) وهما: أجر الْجهد فِي الطَّاعَة، وَأجر المجاهدة فِي سَبِيل الله، وَقيل: أحد الأجرين مَوته فِي سَبِيل الله، وَالْآخر لما كَانَ يَحْدُو بِهِ الْقَوْم من شعره وَيَدْعُو الله فِي ثباتهم عِنْد لِقَاء عدوهم.
قَوْله: ( لجاهد مُجَاهِد) كِلَاهُمَا بِلَفْظ إسم الْفَاعِل، الأول من الثلاثي، وَالثَّانِي من الْمَزِيد فِيهِ، وَالْمعْنَى: لجاهد فِي الْأجر وَمُجاهد للْمُبَالَغَة فِيهِ، يَعْنِي: مبالغ فِي سَبِيل الله، ويروى بِلَفْظ الْمَاضِي فِي الأول وبلفظ جمع المجهدة فِي الثَّانِي.
قَوْله: ( قل عَرَبِيّ نَشأ بهَا) قل عَرَبِيّ نَشأ فِي الدُّنْيَا بِهَذِهِ الْخصْلَة، وَالْهَاء عَائِدَة إِلَى الْحَرْب أَو بِلَاد الْعَرَب، أَي: قَلِيل من الْعَرَب نَشأ بهَا.